الجمعة، 09 شوال 1445| 2024/04/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اہل شام کی ثابت قدمی صلیبی مغرب ،اس کے حمایتیوں اور آلہ کاروں  کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے

کسی بھی حقیقی تبدیلی ،ایجنٹ حکمرانوں اور ان کی حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑنے  ،استعماری کافر،اس  کی کمپنیوں،سفارتخانوں اور عالم اسلام میں اس کے جاسوسوں کے ہاتھ کاٹنے  کی  تحریک سے برسر پیکار مغربی ممالک  بھر پور مال خرچ کر رہے ہیں۔۔۔ یہ ممالک اس  غلط فہمی میں مال خرچ کر رہے ہیں کہ یہ  نبوت کے طرز پر اس خلافت راشدہ  کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کےاحیاء کو روک لیں گے  یعنی جس خلا فت کی بشارت  اللہ کے بندے اور رسول محمد ﷺ نے دی ہے ۔۔۔ اب مغر ب  بے تحاشہ مال خرچ کر رہا ہے جس کی مثال پہلے نہیں ملتی ،خواہ یہ بشار  حکومت کو نوٹوں  کی شکل میں یا  غذائی مواد اور ایندھن کی صورت میں یا پھر لبنان میں ایرانی تنظیم کو  اسلحہ فراہم کر کے تا کہ  وہ اہل شام کے خون بہانے کا سلسلہ جاری رکھے۔۔۔ جوں جوں یہ خباثت پر مبنی خرچہ بڑھ رہا ہے  شام کے مخلص لوگ بھی  اپنے کم وسائل کے ساتھ نظام کی تبدیلی کو روکنے کی  امریکہ اور اس کے کارندوں کے منصوبوں کے سامنے  چٹان  بنے ہوئے ہیں  ۔ وہ امریکہ  کی جانب سے خطے کو  خون میں نہلانے اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت  شام،عراق،لیبیا،یمن اور مصر میں  قتل و غارت  اور خون کی ہولی کھیلنے کی سازشوں کے سامنے  سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں ! مغربی ممالک  جو کچھ خرچ کر رہے ہیں یہ ان کے لیے حسرت کا باعث ہوگا ،

﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

"بے شک  کافر  اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے  اپنا مال خرچ کرتے ہیں  ،وہ خرچ تو کر لیں گے مگر  یہ ان کے لیے وبال ہو گا اور پھر وہ مغلوب کیے جائیں گے  اور کافروں کو جہنم میں ہانک دیا جائے گا"(انفال:36) ۔

روس اور ایران نے  شام کے دیہاتوں اور شہروں میں  اپنے  ماہرین کی موجودگی کا اعتراف کر چکے ہیں جو وسیع پیمانے کے  تباہ کن منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔  عراق میں ماہرین کی تحقیقات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ عراقی فوج   دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر  بھر پور عسکری قوت سے  پورے پورے دیہات اور بستیوں کو   صفحہ ہستی سے مٹارہی ہے ،جس کا اس کے سوا  کوئی عسکری اور اخلاقی جواز نہیں  کہ یہ امریکی حکم پر کیا جارہا ہے ،جس کو المالکی نے بھی  نافذ کیا اور  اس کا جانشین العبادی  اور اس کے شریک کار بھی یہی کر رہے ہیں۔ امریکہ  ہر اس چیز کو تباہ کر نا چاہتا ہے  جو اس کے خیال میں  عنقریب  اللہ کے اذن سے قائم ہو نے والی خلافت  کے  قیام،اس کی  بقا،اس کی ثابت قدمی اور ترقی میں   معاون ہو سکتی ہے۔ امریکہ یہ اس وجہ سے کر رہا ہے کہ ان کا بدبودار  سرمایہ دارانہ آئیڈیلوجی   کا پیمانہ  صرف  مادیت ہے ، اس لیے وہ اس غلط فہمی میں ہیں کہ اسلامی ریاست  بھی اسی چیز پر قائم ہو تی ہے جس پر  ان کی ریاستیں قائم ہیں۔  لیکن ان کے اندازے غلط ثابت ہوں گے،وہ نامراد ہوں گے اور ان کی امیدیں خاک میں مل جائیں گی۔ اسلام صرف اہل اسلام  کی جانفشانی اور اس کے  مخلص اور بیدار جوانوں کے عزائم کے بل بوتے پر قائم ہو تا ہے۔  رسول اللہ ﷺ  نے مدینہ منورہ  کی  ریاست قائم کرنے میں کسی موجودہ  انفراسٹریکچر یا  سپر اسٹریکچر  پر اعتماد نہیں کیا بلکہ    زبردست فکر کے علمبردار ایسے   جوان مردوں  پر اعتماد کیا  جن سے ریاست قائم ہو تی ہے اور وہی  اس کی صنعتی اور جنگی ڈھانچے کو  بام عروج پر پہنچاتے ہیں۔

اس لیے ہم امت کے حقیقی اور مخلص  انقلابیوں سے کہتے ہیں کہ ،

فکر ہی اسلحے  کا اساسی محرک ہے  وہی اسلحے کا لیے درست سمت کا تعین کرتی ہے ۔  اسی طرح ہم نے روم کو شکست دی  اور اسی طرح ہم نے فارس کی مجوسی سلطنت کو روند ڈالا۔  ہم نے ایسی منفرد  اسلامی ریاست قائم کی  جو تیرہ صدیوں تک  قائم رہی ۔  ہم اسلام کی زبردست ترقی یافتہ فکر  کے ذریعے ہی  مشرق اور مغرب کو  شکست کا مزہ چکا دیں گے۔  اسلحہ جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو  ان لوگوں کے ہاتھ میں ایک شر ہے جن کی کوئی فکر نہیں ۔  یہ درست فکر کے حاملین کے ہاتھ میں ہی اچھا لگتا ہے ،وہی  اس کے ذریعے اللہ کے اذن سے فتوحات حاصل کریں گے، اس اسلحے کے ساتھ ساتھ  مسلمانوں کے دل اپنے رب کے سامنے گڑ گڑا رہے ہوں گے اور ان کے باوضو ہاتھ اللہ کی مدد کی طلب میں  اٹھے ہوئے ہوں گے۔

حالیہ دنوں میں       جوبر ، الزبدانی اور شام کے دوسرے علاقوں  میں مخلص انقلابیوں  کی  کاری ضرب نے   حکومت اور اس کے کارندوں  کی جڑیں کھوکھلی کر دی  جس سے جن و انس میں سے سارے شیاطین  دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ایک ہوگئے( یورپی یونین کے وفد نے 1/2/2015 کو بغداد میں الجعفری سے ملاقات کی ) اور انہوں نے قتل و غارت اور  تباہی میں  شام اور عراق کے مجرموں  کے ہاتھ بٹانے کی یقین دہانی کی؛ اس لیے  دمشق کے سرکش کی جانب سے اپنے درندوں اور حقیقی دہشت گردوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے  الزبدانی  میں مائع بموں کی بارش پر کوئی حیرانگی نہیں ،جبکہ  ثابت قدمی کی علامت  جو بر پر کیمیاوئی ہتھیاروں سے حملے جاری ہیں۔

اے صداقت کے پیکر اور  اسلام کی عزت کے محاذوں  کے شہسوارو! تم نے اپنے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دئیے ،تم نے اسلام کے دشمنوں کو حواس باختہ کر دیا ہے، تم نے سیکولر جمہوری ریاست کی ان کے سازشوں کو چکناچور کر دیا ہے ،  ہوشیار تمہارا دشمن تمہارے درمیان پھوٹ ڈالنے میں کا میاب نہ  ہو ۔  قومی فوج بنانے کی امریکی اتحایوں کی دعوت تمہیں دھوکہ نہ دے  ایسی فوج  ان کے منصوبوں کو انجام دینے  اور تمہاری محنت پر پانی پھیرنے کا آلہ ہو گا  اور تم شام کو عمر بن عبد العزیز والا  شام بنانے میں کامیاب نہ ہو سکو گے،جب پرندوں کے لیے بھی پہاڑوں پر اناج ڈالا جاتا تھا۔  امانت کو ضائع مت کرو ورنہ  تم بھی اپنی مقبولیت سے ہاتھ دھو بیٹھو گے  جو کہ انشاء اللہ  تمہاری کامیابی کا ستون ہے۔  اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو   ،اسلام کے تمام دشمنوں کے ناکوں کو خاک آلود کر کے خلافت انشاء اللہ قائم ہونے والی ہے۔

﴿إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا وَنَرَاهُ قَرِيبًا

" ان کو وہ دور نظر آتا ہے اور ہم اس کو قریب دیکھتے ہیں "۔(المعراج:7-6)

 

حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس

Read more...

مرکزی میڈیا آفس ،حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک عالمی مہم بعنوان "خواتین اور شریعت،کیا حقیقت؟ کیا افسانہ؟"کا آغاز کررہا ہے جس کا اختتام ایک بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر ہو گا

11فروری 2015، بروز بدھ،  کومرکزی میڈیا آفس حزب التحریر  کے شعبہ خواتین  نے وسیع پیمانے پر ایک عالمی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا عنوان"خواتین اور شریعت،کیا حقیقت ؟ کیا افسانہ؟" ہے۔ یہ مہم  ایک عظیم الشان بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر منتج ہوگی جو  انشاء اللہ، 28  مارچ 2015 کو  منعقد کی جائے گی۔

یہ اپنی طرز کی ایک منفرد اور بے مثال کانفرنس ہو گی جو مشرق سے لے کر مغرب تک بیک وقت پانچ  ممالک میں اور مختلف برِ اعظموں میں الیکٹرانک ہال میں منعقد کی جائے گی۔نیز  اس میں شریک مقررین کی تقاریر کو دنیا بھر میں براہِ راست نشر کیا جائے گا۔

صدیوں تک،اسلامی شریعت پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ خواتین اور اسکے حقوق کی دشمن اور اس کی تذلیل،غلامی اور جبر کا سبب ہے۔بعد میں آنے والی نسلوں پر غلط معلومات اورافسانوں کی شدید دھند چھائی ہوئی ہے جس نے ان تصورات کوتقویت بخشی ہے اور  اس بارے میں خوف و شک کی فضا پیدا کی ہے  کہ مسلم دنیا میں خلافت کے تحت اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں خواتین کے ساتھ کیا ہوگا؟حالیہ کچھ برسوں سے آزادیِ نسواں  کی تحریکوں،سیکولر میڈیا اور اداروں نے اسلامی معاشرتی قوانین بشمول اسلامی لباس،وراثت کے قوانین اور ازدواجی حقوق و فرائض  پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں اور انہیں فرسودہ، ظالمانہ اور خواتین کے ساتھ امتیازی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں،  خواتین سے متعلق اسلامی  احکامات کی 'اصلاح'  کے لیے ایک واضح مغربی سیکولر ایجنڈا موجود ہے جس پر مسلم دنیا میں سی ای ڈی اے ڈبلیوجیسے بین الاقوامی معاہدوں،این جی اوز  یا حقوقِ نسواں کی علمبردار تنظیموں  کی سرگرمیوں کے  ذریعے؛ نیز اس خطے کی حکومتوں کے ذریعے ؛قوانین کو مغربی بنانے کے لیے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

یہ منفرد مہم اور کانفرنس  اسلامی شریعت کے تحت خواتین پر ہونے والے ظلم کی گھسی پٹی داستان کو چیلنج کرے گی اور  اسلام کی جانب سے خواتین  کے لئےمتعین کردہ اصل مقام،حقوق، کردار اور ان کی زندگیوں کا ایک واضح وژن پیش کرے گی؛جسے ریاستِ خلافت نافذ کرتی ہے۔یہ کانفرنس خواتین سے متعلق بعض اسلامی احکامات پر لگائے گئے الزامات کا نہ صرف جواب دے گی بلکہ اسلام کے منفرد معاشرتی نظام کی بنیاد، اقدار اور قوانین کی وضاحت کرے گی،نیز خواتین،بچوں، خاندانی زندگی اور بحیثیت مجموعی تمام معاشرے پر اس کے مثبت اثرات پر بھی روشنی ڈالے گی۔ یہ مغربی اور  'اسلامی' آزادیِ نسواں (فیمن اِزم) کے تصورات مثلاً صنفی مساوات اور لبرل آزادیوں کا بھی جائزہ لے گی، جنہیں اسلام میں خواتین کے ساتھ سلوک کی مذمت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ جبر سے خواتین کی نجات کے لیے درست راستے کی نشاندہی  بھی کی جائے گی۔ ہم اسلامی نصوص و تاریخ کے درست ترین حوالوں کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ریاست خلافت کے اداروں کی منظر کشی سے مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کی یکساں رہنمائی کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ شریعت کے زیرِ سایہ خواتین کی زندگیوں کی صحیح تصویر دیکھ سکیں اور یہ کہ معاشرے کے مختلف شعبوں میں شریعت کا نفاذ کس طرح ان لاتعداد مسائل کو حل کرتا ہے جن کا سامنا آج خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ مہم اور کانفرنس مسلم خواتین میں خلافت کے قیام کے لیے بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی حمایت اور سیاسی سرگرمیوں کو اجاگر کرےگی؛جو مسلم دنیا کی خواتین کے لیے واحد درست طریقہ ہے۔ ہم ان تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لئے مخلصانہ طور پر تشویش رکھتے ہیں ہے ؛ جوحقیقی طور پر اسلامی شریعت کے تحت خواتین کی حیثیت کے بارے میں سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ لوگ جو ان کے لئے ایک مثبت، محفوظ اور باوقار مستقبل تخلیق کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں مندرجہ ذیل لنکس کے ذریعے اس اہم مہم کی حمایت اور اس سے آگاہی کی دعوت دیتے ہیں: www.facebook.com/womenandshariahA

آپ کیا مہم کے مواد کی رکنیت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو، برائے مہربانی رابطہ کریں  This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.%20">This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مہم یا کانفرنس کے حوالے سے سوالات یا انٹرویو کے لئے، برائے مہربانی رابطہ کریں This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.">

This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

کانفرنس کی ترویجی  وڈیو کے لیے لنک کریں  http://youtu.be/tXuusEw7Pwg

 

ڈاکٹر نظرین نواز

مرکزی میڈیا آفس حزب التحرير

شعبہ خواتین

Read more...

روس میں رسُول اللہ ﷺ کی نُصرت کے لئے ایک اور سرگرمی

23 جنوری 2015 کو روس کے مسلمان محج قلعہ کی مرکزی مسجد میں اکٹھے ہوئے اور فرانسیسی جریدے میں رسول اللہﷺ اور امت مسلمہ کے بارے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی۔  انگوشیا اور چیچنیا میں ہوئے مظاہروں کے بعد داغستان میں  یہ تیسری سرگرمی تھی۔

شمالی قفقازکی ریاستوںمیں ہونے والی سرگرمیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ روس میں بسنے والے مسلمان اپنے دین اور عقیدے سے انتہائی مضبوطی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ اس حقیقت کی ایک بڑی مثال چیچنیا میں  انسانوں کا  ٹھاٹیں مارتا سیلاب تھا ، جہاں  سرکاری اتھارٹیوں نے اس ریلی کے دن  چھٹی کا اعلان کرکے  اس میں مسلمانوں کی شرکت کے لئے تمام تر انتظامات کئے بلکہ اتھارٹیز نے لوگوں کو دعوت دی کہ جس کے لئے ممکن ہو  اس میں شرکت کر ے۔   اخباری رپورٹوں کے مطابق  گروزنی میں شرکاء کی تعداد دس لاکھ تھی اور ان میں وہ  مسلمانوں بھی شامل تھے جو روس کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تھے۔ یہ امر مسلمانوں کے اندر اسلامی جذبات کی مضبوطی اور پختگی  کا ثبوت ہے۔   اگر اس قسم کی اجتماعات پر دوسرے مواقع پر پابندی نہ لگائی گئی ہوتی  تو ہم دیکھتے کس طرح مسلمان ایک دوسرے کی مدد و حمایت میں اس وقت بھی باہر نکلتے جب اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگائی گئی ، اور اسلامی ثقافت پر مبنی کتابوں کو ممنوعہ قراردیا گیا ، اور وہ دعوت کے حاملین پر جھوٹے الزامات تھوپنے  کی اسلام دشمن روسی پالیسیوں  کے خلاف  مشتعل ہوجاتے۔

مگر اس دفعہ حالات مختلف تھے کیونکہ  اسلام دشمن جذبات  مغربی ریاستوں سے پھوٹ پڑے تھےاور ہم جانتے ہیں کہ تازہ ترین حالات میں مغرب کے ساتھ روس کے تعلقات  کشیدہ  ہیں، چنانچہ روس نے اس صورتحال کا فائدہ اُٹھایا۔ سب سے پہلے تواس نے یہ ظاہر کرنا چاہا کہ  گویا مغرب کے خلاف مسلمانوں کے جذبات کا دفاع کرنے والا وہی ہے۔  اس کے  علاوہ یہ بھی کہ  اس باہمی عمل کا ملکی صورتحال کی بہتری پر مثبت اثرات مرتب ہوں گےجہاں مسلمان مختلف اتھارٹیوں کی جانب سے تسلسل  کے ساتھ دباؤ کا سامنا کرنے سے تنگ آچکے ہیں۔  ریلی میں موجود مقررین میں سے سرکاری ذمہ داروں نے  گستاخانہ خاکوں  سے  اپنی نفرت  کے اظہار کے ساتھ ساتھ  روس کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے کی بھی کوشش کی بلکہ اس سے بڑھ کر روس کو وہ مقام دیا جو اس کے لائق نہیں تھا۔ انہوں نے  مسلسل  اس بات پر زور دیا کہ "روس نے مسلمانوں کے حق میں مثالی حالات پیدا کئے ہیں"۔  مگر دوسرے جانب سے روس کے اندر بسنے والے 20 ملین مسلمانوں کی تذلیل پر  خاموشی اختیار کرنے پر وہاں کی اتھارٹیز کو یہ  خوف دامن گیر ہے کہ کہیں موجودہ سیاسی حالات میں  کہیں اچانک ناپسندیدہ مظاہروں کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔   چنانچہ چیچنیاکے صدر رمضان قدیروف نے واضح کہا کہ "مسلمانوں کے لئے یہ بالکل ممکن نہیں کہ انہیں روس میں حالات کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا جائے، یقیناً ہم نےہمیشہ سے روس کاقابل ِاعتماد دفاع کیا ہے اور آج بھی ہم اپنے ملک پر کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں"۔  یقیناً روسی اتھارٹیز اپنی مرضی کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاج کو ناپسند کرتی ہیں کیونکہ   یہ ممکن ہے کہ اگر مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا تواس سے عوام میں موجود شدید عدم اطمینان ظاہر ہوجائے گا اور ملک کا استحکام متاثر ہوگا۔ اس لئے اتھارٹیز کی جانب سے اس اجتماع کا انتظام ایک ضروری اقدام تھا  جو مغرب کے ساتھ کشیدہ صورتحال  اور خراب سیاسی ماحول کا تقاضا تھا۔

اس سے قبل روس میں"دینی اتھارٹیز" کی شخصیات "روس میں ماڈرن  اسلام " کی طرف دعوت دینے پر مجبور تھیں ۔ آج انہیں کہنا پڑ ا کہ رسول کریم ﷺ کی بے حرمتی دنیا  کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی بے حرمتی  ہے۔  یہ اس بات کی دلیل ہے کہ "دینی شخصیات " اچھی طرح جانتی ہیں کہ اسلام سب کا ایک ہے، یہ وطنیت اور قومیتوں کا تابع نہیں ۔  مگر عام حالات میں اس قسم کی باتیں کہنے  کی اجازت نہیں ہوتی ۔ اب کئی سیاسی اور عوامی شخصیات  نے بھی حقائق کواصل نام دینے شروع کیا ، جیسے انگوشیامیں منعقد کی گئی  ریلی کے اختتامی بیان میں مغربی حکومتوں کو "تخریب کار" کا لقب دیا گیااور یہ کہ یہ حکومتیں"مذاہب کے درمیان تعلقات کشیدہ بنانے " میں مصروف ہیں۔    جمہوریہ انگوشیا کے صدر یونس بک اوکوروف نے کہاکہ "مسلمانوں کے نزدیک تمام لوگوں سے زیادہ قابلِ احترام ہستی حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ کارٹونز کی اشاعت اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ اس انتہا پسندی کا مظہر ہے جسے کچھ یورپی ریاستیں استعمال کرتی ہیں "۔  بہت سے لوگوں نے شروع میں اس واقعہ کی سرکاری  خبر پر سوالات اٹھائے اور ا س کو اشتعال اور کسی اور مقصد کے لئے راستہ ہموار کرنے کا کام قرار دیا۔  یوں موجودہ سیاسی صورتحال نے لوگوں کو  مغربی اقدار کے بارے میں کھل کر بات کرنے اور اسلام مخالف مغربی پالیسی کی اصل حقیقت کو بے نقاب کرنے پر اُبھارا کیونکہ انہیں اپنی بات میں کریملن کے روایتی موقف کی مخالفت کا خوف نہیں تھا۔

جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تو نبی کریم ﷺ کی ناموس کے دفاع کے لئے حرکت میں آئے۔   ذمہ داروں نے  اسلام کو وطنیت اور قومیت کے ساتھ خلط ملط کرنے کی  کتنی ہی کوشش کی مگر یہ  واضح تھا کہ عوام کا ہدف ایک تھا یعنی: رسول اللہﷺ کے ساتھ محبت وعقیدت کا اظہار اور آپ ﷺ کی   حرمت کی حفاظت ۔   یہ بات ان ریلیوں کے اندر مسلمانوں کی کثیر تعداد میں شرکت ،  اپنی وحدت کے بارے میں گفتگوکرنے ،  اپنے دین کے حوالے سے غیرت کے اظہاراوراشرف المخلوقات حضرت محمد ﷺ کی عزت وناموس کے دفاع  کے عزم سے باآسانی معلوم ہوتی ہے ۔  ان ریلیوں کے دوران انہوں نے رسول ﷺ کے ساتھ اپنی محبت اور ان  کے ساتھ گہری عقیدت  اور اپنے دین کے ساتھ گہرے جذبات کا اظہار کیا۔   دفاعِ اسلام کی یہ استعداد ان کے اندر اتفاقاً نہیں آئی بلکہ  اس کی بنیاد ہمیشہ سے اسلامی عقیدہ رہا ہے جس پر ہر مسلمان ایک اعلی ٰ اقدار کی حیثیت سے ایمان رکھتا ہے۔ بے شک امت کا مفاد اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ کسی بھی توہین وتحقیر کا واقعہ بغیر تنقید  کےاور اس کے بارے میں فکر مندی کے بغیر نہ چھوڑا جائے ۔ ہم شایدتب ہی ان لوگوں میں سے ہوجائیں گے جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : «خِيَارُ أُمَّتِي أَوَّلُهَا وَآخِرُهَا، وَبَيْنَ ذَلِكَ ثَبَجٌ أَعْوَجُ لَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ». "میری  امت کے بہترین لوگ اس کے پہلے اور آخری زمانے کے لوگ ہیں، اس کے درمیان بے ڈول  اور ٹیڑھے لوگ ہیں ،ان کا اور میرا کوئی تعلق نہیں"۔

روسی  اتھارٹیز  کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات وافکار میں وحدت کو بھانپ لیں اور انہیں اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ مسلمان ہر گز اپنے عقیدے سے الگ نہیں ہوسکتے۔   اور اگر روس حقیقی طور پر ملک کے اندر مذاہب کے درمیان  امن وسلامتی،  اطمینان اور سکون کا متمنی ہے تو اس کے لئے اسے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اپنی رائے اور موقف بدلنا پڑے گااور انہیں پر امن طریقے سے شعائر اسلام پر عمل کرنے کا حق دینا ہوگا۔

 

روس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

دمشق میں امریکی ایجنٹ بشار کی حکومت دہشت گردی کی سرغنہ ہے جسے واشنگٹن کی پشت پناہی حاصل ہے

واشنگٹن پوسٹ نے25 جنوری 2015 کو اپنی رپورٹ میں ذکر کیا کہ جنوبی یوکرائن کے  شہر ماریوپول کی پولیس ذرائع کا کہنا  ہےکہ روس نواز باغیوں نے ہفتے کے دن ماریوپول کے رہائشی علاقے پر راکٹ داغے ، جس کے نتیجے میں کم از کم  30 لوگ مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یوکرائنی صدر  پوروشینکو نے راکٹ فائر کرنے  کو "انسانیت کے خلاف جرم" قرار دیا،جبکہ نیشنل ڈیفنس کونسل کی سیکرٹری الیگزنڈر تورشینوف نے روسی صدر پیوٹن کو اس "حملے کا کُلی طور پر ذمہ دار "ٹھہرایا۔ ادھر نیٹو نے بھی مشرقی یوکرائن میں روسی فورسز  کی طرف سے جدید راکٹ اور ڈرونز  کے ذریعے باغیوں کے ساتھ تعاون کی مذمت کی ہے اور ماسکو سے یہ تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔  لٹویا نے بھی موجودہ یورپی یونین کے صدر کی حیثیت سے یونین کے وزرائے خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ صورتحال پر بحث ومباحثہ کے لئے غیر معمولی اجلاس منعقد کریں۔

اگر یوکرائن میں 30 شہریوں کے قتل  کو انسانیت کے خلاف جرم سمجھا جاتا ہے توپھردنیا اسدی ٹولے اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں شام کے  ڈھائی لاکھ شہدا کے قتل کو کیا نام دیتی ہے ؟  12 ملین لوگوں کے اندرون وبیرون ِملک  بے گھرہونے کو کس چیز سے تعبیر کیا جائے جو اندھا دھند بمباریوں  کے جہنم سے حفاظت  حاصل کرنے کی خاطر بھاگ نکلنے پر مجبور ہوئے۔ ان بے رحم بمباریوں کی زد میں بلاامتیاز چھوٹے بھی آتے ہیں  اوربڑے بھی بشمول ان درجنوں شہریوں   کے جو جمعہ کے دن23 جنوری 2015 کو امریکی  طیاروں  کی شیلنگ کے نتیجے میں قتل اور زخمی ہوئے۔ ان طیاروں نے دمشق کے الغوطہ الشرقیہ  کے مضافات میں واقع حموریہ شہر پرمیزائل برسائے ۔  ان طیاروں نے خریداروں سے  بھری عوامی مارکیٹ کو نشانہ بنایا ۔   جب سے امریکی حکومت نے دمشق کے مضافات میں واقع  دوما،عربین اور زملکا کے شہروں اور قصبات پر  اپنی یلغاروں میں اضافہ کیا ہے ،یہی کچھ صورتحال دیکھنے میں آئی  ہے۔ اسد حکومت جو ہر 4منٹ بعد ایک شہری کو قید کردیتی ہے،ہر 10منٹ بعد ایک شہری کوزخمی کردیتی ہے  اور ہر 13 منٹ بعد ایک شہری کو غائب کردیتی ہے،ہر 15 منٹ بعد ایک شہری کو قتل کرڈالتی ہےاور ہر روز 8 بچوں کو قتل کردیتی ہے، اور ہر روز4  شہریوں کو تشدد کرکے ماردیتی ہے(statistics of victims of the Syrian regime's crimes from mid-March 2011 to 31 October 2014))۔  سیاہ بخت بشار حکومت  کی طرف سے ان تمام مجرمانہ اور وحشیانہ حربوں کو بروئے کار لانے کے  باوجود  امریکہ اس کو دہشت گرد حکومت نہیں سمجھتا، بلکہ  اس کی دعوت یہ ہے کہ بنیاد پرست اسلام کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی  اتحاد یوں کو اکٹھا کیا جائےنیزشام میں اپنے ایجنٹ اور  بغداد میں اس کے دوست سے چشم پوشی   کی دعوت دیتا پھرتا ہے اور اس کام کے لئے اسے ایران میں اپنے آلۂ کاروں  اور لبنان میں اپنے حزب(حزب الشیطان) کاتعاون حاصل ہے۔ جبکہ ترک افواج  قبروں میں پڑے مُردوں کی طرح چپ سادھ لی ہوئے ہیں۔

 

مسلمانو! ان حکمرانوں کے جرائم پر کب تک خاموش  تماشائی بنے رہوگے جوتمہیں اور تمہارے شامی بھائیوں کو بے یار ومددگارچھوڑ کراستعماری کفارکے ساتھ گٹھ جوڑ  کررہے ہیں۔

مسلم ممالک میں افواج کے قائدین! کیا تم اس امت میں سے نہیں ہو ں جس کے دشمنوں کے مقابلے میں تم نے اس کے دفاع کی قسم اٹھائی ہے، تم اللہ کے منادی کی آواز پر لبیک کیوں نہیں کہتے جب وہ تمہیں رب تعالیٰ کی خوشنودی  اور دونوں جہانوں میں تمہاری عزت کی طرف بلائے؟ تم  خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے قیام کے لئے کام کرنے والوں کے ساتھ کام کرتے جس کی بشارت اللہ کے رسول اور اس بندے محمدﷺ نے دی ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کی دعوت قبول کرو، جب رسول تمہیں اُس بات کی طرف  بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے ۔ اور  یہ  جان رکھو کہ اللہ انسان اور اُس کے دِل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور یہ کہ تم سب کو اسی کی طرف اِکٹھا کرکے لے جایا جائے گا"(الانفال:24)

عثمان بخاش

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

Read more...

حزب التحریر سرکش حسینہ اور موجودہ حکومت کو فورا برطرف کر کے نبوت کے طرز پر ریاست خلافت کو قائم کر نے کے لیے فوج کے مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے کے لیے لوگوں کو حزب التحریر میں شامل ہو نے کی دعوت دیتی ہے

عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بنگلادیش موت کی وادی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ایک طرف عوامی لیگ نے ملک کو قتل و غارت اور اغوا کے جرائم میں ڈبو دیا ہے،جس کے نتیجے میں ملک "فرعونی ریاست "کا منظر پیش کر رہا ہے تو دوسری طرف نیشنل پارٹی نے بھی عوام کو "پٹرول بم کی پالیسی " ،لوگوں کا وحشیانہ قتل اور در و دیوار کو تباہ کرنے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ اس تباہ کن صورت حال کے باوجود سیاسی میدان،میڈیا،سیمناروں،اجلاسوں،ٹاک شوز میں "بات چیت اور شفاف انتخابات " کو سیاسی انتشار کا حل قرار دیا جارہا ہے۔مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام تجاویز مرض کی ظاہری شکل کا علاج ہیں جبکہ اس کے بنیادی سبب کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کے مسائل کا حقیقی سب جمہوریت ہے اوریہی زہر قاتل ہے۔ اگر اس مرض کا علاج کیے بغیر اس کو چھوڑا گیا تو پھر بنگلہ دیش کا کوئی روشن مستقبل نہیں۔اس کا علاج صرف "بات چیت اور شفاف انتخابات " ہرگز نہیں۔

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جمہوریت میں ایک دن کے لیے بھی کبھی اچھا حکمران نہیں آیا کیونکہ یہ نظام قانون سازی کا اختیار سیاست دانوں کے ایک چھوٹے سے بے لگام ٹولے کو دیتا ہے،حالانکہ قانون اللہ سبحانہ وتعالی کی شریعت ہو نا چاہیے۔ جب معاملہ ایسا ہو تو جمہوری سیاسی پارٹیوں کا ہدف ہی اقتدار کے لیے رسہ کشی اور کسی بھی قیمت پر اس سے چمٹے رہنا ہو تا ہے اورعام لوگ اس میکاویلی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یقیناً بنگلہ دیش کوئی واحد ملک نہیں جو اس صورت حال سے دوچار ہے،یورپ اور امریکہ میں بھی یہ منظر نامہ ہے۔ٹوم ریج Tom Ridge اپنی کتاب "ہمارے زمانے کا امتحان میں" کہتا ہے کہ "اگر امریکہ خود محاصرے میں ہے تو ہم کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں ؟!"اسی طرح بش انتظامیہ کے زمانے میں داخلی سیکیورٹی کے سابق سربراہ نے بھی یہ اعتراف کیا ہے 2004 کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابات پر اثر انداز ہو نے کے لیے ملک میں دہشت (گردی کے خطرات )کے ماحول کی سطح کو بلند کرنے کے لیے اعلٰی سطحی دباؤ کا سامنا رہا ۔

اے مخلص تعلیم یافتہ اور باشعور لوگو ! حزب التحریرتمہیں "حقیقی جمہوریت" کی غیر واضح اور خیالی اصطلاح کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینے اور اس کو عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی تباہ کن پالیسوں کےعلاج کے طور پر پیش کرنے سے باز آنے کی دعوت دیتی ہے۔آج تک دنیا نے "حقیقی جمہوریت "نہیں دیکھی کیونکہ یہ ایک جھوٹ ہے، مگر دنیا اسلامی حکومتی نظام کے نفاذ کی گواہ ہے جو کہ ریاست خلافت کی شکل میں ہے،جس نے 1300 سال تک دنیا پر انصاف کے ساتھ حکمرانی کی۔ اگر واقعی تم سب سے بہترین لوگ بننے کی کوشش میں ہو تو تم یہ صرف اسلامی حکومتی نظام (خلافت کے نظام ) کو متبادل کے طور پر اختیار کر کے ہو سکتے ہو۔ تم اس متبادل تہذیب کے لیے رائے عامہ تیار کرنے کے لیے اپنے ہاتھ حزب التحریر کے ہاتھوں میں دو۔ یاد رکھوحزب التحریر کے مخلص اور بیدار ممبران تیار ہیں اور تم سے ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کے خواہشمند ہیں، وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے نازل کردہ نظام خلافت کی تفصیل تمہارے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

اے مسلمانو ! تم کب تک مغرب کے وفادار اور حمایت یافتہ عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی حکومتوں کو اپنے سینےپر سوار ہونے کی اجازت دیتے رہو گے ؟تم تو جانتے ہو کہ صرف اسلام ہی دین حق ہے اور اللہ سبحانہ وتعالٰی کی طرف سے ہے، پھر ہر بار ایسے لوگ کیوں منتخب کیے جاتے ہیں جو اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے حکومت نہیں کرتے۔ ایک کے بعد دوسری حکومت اسی کفر جمہوری نظام لے کر ہی آتی ہے جو کہ استحصالی نظام ہے ؟

ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ تم فوج کےان مخلص افسران سے مطالبہ کرو جن کے پاس مادی قوت ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو برطرف کریں اور تم مندرجہ ذیل کام کرو :

۔ اپنے خاندان کے لوگو،اپنے رشتہ داروں،اپنے دوستوں اور جان پہچان کے لوگوں کوبتاؤ کہ وہ فوجی افسران کو خلافت کے قیام کی فرضیت کے بارے میں بتائیں،ان کو خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ دینے پر قائل کریں۔

۔ مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے میں حزب التحریر کی مدد کریں اور اس میں شامل ہوں تا کہ سرکش حسینہ اور اس کی موجودہ حکومت کو فوراً برطرف کر کے نبوت کے طرز پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یا د رکھو خلافت کے کام میں کسی بھی قسم کی کوتا ہی کا انجام دنیا اور آخرت کی ذلت اور رسوائی ہے۔

﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىْ ﴾

" جس نے میرے ذکر(اسلام)سے منہ موڑا تو اس کی زندگی تنگ کردی جائے گی اور قیامت کے دن اس کو اندھا کر کے اٹھا یا جائے گا"(طحہ:124)

 

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریرکامیڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

5 فروری یوم ‫‏کشمیر‬ کشمیر صرف ‫‏خلافت‬ کے قیام سے ہی آزاد ہوگا

آج پاکستان بھر میں یومِ کشمیر منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں لوگ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جلسے اور جلوس منعقد کررہے ہیں۔ اور تو اور راحیل-نواز حکومت بھی اس دن کو زور شور سے منا رہی ہے۔

اڑسٹھ سال گزر جانے کے باوجود کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد نہیں ہوسکا ۔ کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں نے نام نہاد عالمی برادری پر بھروسہ کرتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گئے لیکن کچھ نہ ہوا۔ اس عالمی برادری خصوصاً امریکہ کے کہنے پر اس مسئلہ کو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش بھی کر کے دیکھ لی گئی لیکن بھارت نے کشمیر پر بات کرنے سے انکار ہی کیا۔ کشمیر اور اس خطے کے مسلمانوں نے بھارتی قبضے کے خلاف جہاد بھی کیا لیکن پہلے جنرل مشرف اور بھر آنے والے تمام پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ کے کہنے پر جہاد کشمیر کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آج کشمیر کے مسلمان بے یار و مدد گار بھارتی ظلم و ستم کا مقابلہ اور اپنی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔

اڑسٹھ سال کی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ کشمیر کی آزادی اقوام متحدہ، عالمی برادری کی ثالثی ، دوطرفہ مذاکرات یا عوامی جہاد کے ذریعے ممکن نہیں۔ کشمیر کی آزادی کے لئے افواج پاکستان کی زیر قیادت منظم جہاد کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ راحیل-نواز حکومت کرہی نہیں سکتی ۔ اس حکومت کا تو یہ حال ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والوں کو بھی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کی سرزمین اُن پر تنگ کردی ہے۔ راحیل-نواز حکومت یومِ کشمیر کے موقع پر کیسے ہی بلند بانگ دعوے کرلے لیکن اس کا عمل اس کی باتوں سے یکسر مختلف ہے۔ اس حکومت نے مشرف کے دور سے جاری جہاد کشمیر پر پابندی کو جاری رکھا ہے، بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کے قیام کی سر توڑ کوشش کررہی ہے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر پچھلے چھ ماہ سے جاری بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے رہی ہے کہ بھارت ہمارے رینجرز کے دو جوانوں کو بات چیت کے بہانے بلوا کر شہید کردیتا ہے اور راحیل-نواز حکومت ایک رسمی مذمتی بیان ہی جاری کرتی ہے۔

حزب التحریر کشمیر، پاکستان اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو بتا دینا چاہتی ہے کہ کشمیر کی آزادی صرف اور صرف افواج پاکستان کے تحت منظم جہاد سے ہی ممکن ہے لیکن ایسا صرف خلافت ہی کرسکتی ہے۔ خلافت افواج پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کی عظیم طاقت کو یکجا کر کے باآسانی بھارت کو کشمیر آزاد کرنے پر مجبور کردے گی کیونکہ جو بھارت پانچ لاکھ سے زائد افواج کو کشمیر میں داخل کرکےبھی افواج پاکستان کی حمایت سے لڑنے والے چند ہزار مجاہدین کا ماضی میں مقابلہ نہیں کرسکی وہ کس طرح خلافت کی افواج کا مقابلہ کرسکے گی۔ لہٰذا پاکستان کے عوام افواج پاکستان میں موجود اپنے بھائیوں اور بیٹوں سے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دینے کا مطالبہ کریں اور مخلص افسران حزب کو نصرۃ دیں اور اس خطے میں مسلمانوں کے شاندار ماضی کا اجرا کریں۔

 

فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
"سو تم ہمت مت ہارو اور (دشمنوں) کو صلح کی طرف مت بلاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال میں ہرگز کمی نہیں کرے گا"
(محمد:35)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

عوام بھوک وافلاس میں ڈوب رہے ہیں اور حکومت اعدادوشمار پر خوش ہو رہی ہے معیشت میں نئی روح پھونکنے اور بہتری کا حکومتی دعویٰ جھوٹا ہے

یکم فروری کو راحیل-نواز حکومت کے وزیر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک دینے کا دعویٰ کیا اور اپنے دعوے کو مختلف اعداوشمار کے ذریعے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی۔انہوں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کو حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت بھی پچھلی تمام حکومتوں کی طرح آئی۔ایم۔ایف کی زیر نگرانی سرمایہ دارانہ معاشی نظام کو نافذ کررہی ہے۔ یہ وہ نظام ہےجس کی بدولت خود مغرب شدید معاشی بحران کا شکار ہے جہاں اس نظام نے جنم لیا تھا ۔ امریکہ ، یورپ، جاپان کے قومی قرضے اُن کی کُل معیشت کے حجم سے زائد ہوچکے ہیں ، امیروں پر ٹیکسوں میں کمی اور غریبوں پر ٹیکسوں میں اضافے اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے امیر اور غریب کے درمیان فرق کو خوفناک حد تک پہنچا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چند سالوں سے خود یورپ و امریکہ میں سرمایہ داریت کے خلاف "ہم 99فیصد ہیں" اور "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو"جیسی تحریکیں جاری ہیں۔ برطانیہ میں چھ ملٹی نیشنل اداروں نے پچھلے سال 14 بلین پونڈ کمائے لیکن صرف 0.3فیصد ٹیکس ادا کیا۔ یہی وہ فرق ہے جس کے متعلق اوکسفام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ 2016 تک 1فیصد امیر طبقہ دنیا کی آدھی دولت کا مالک بن جائے گا۔ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ "امریکی خواب ٹوٹ رہا ہے" اور 2015 کے خطاب میں امیروں پر ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا۔

پاکستان کی معاشی صورتحال یہ ہے تھر کے علاقے میں روزانہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، سرگودھا اور ملک کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں نومولود وینٹی لیٹر نہ ہونے کی بنا پر موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کے والدین کے پاس نجی ہسپتالوں میں جانے کے وسائل نہیں ہوتے۔ دنیا میں گندم اور چاول کی پیداوار میں شہرت رکھنےےوالے پاکستان میں آدھی آبادی غذائی کمی کا شکار ہے۔ لوگوں کی آمدنیوں کا 80 سے 90 فیصد صرف خوراک کی ضروریات پورا کرنے پر ہی خرچ ہوجاتا ہے جس کے بعد رہائش، لباس، تعلیم اور علاج کے لئے وسائل بچتے ہی نہیں۔ اور اس طرح شدیدمعاشی تنگی سے مجبور ہو کر لوگ اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کبھی بھی حقیقی معاشی صورتحال کی عکاس نہیں کرتے اگر ایسا ہوتاتو امریکہ میں 2007 کا عالمی معاشی بحران پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ اُس وقت امریکہ کی اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی اور ڈالر تو وہ خود ہی چھاپتا ہے۔پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے جانے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے جو پاکستان نے سود سمیت واپس بھی کرنے ہیں۔ اسی طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ہونے والی زبردست کمی میں بھی حکومتی کوششوں کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ اس دوران حکومت نے تیل پر جی۔ایس۔ٹی 17فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرکے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر میں حقیقی معاشی خوشحالی کا حصول صرف اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کر کے ہی ممکن ہے۔ اسلام کا معاشی نظام، وسائل کی کمی کا رونہ نہیں روتا بلکہ غربت کو ختم کرنا اس کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف ہوتا ہے جس کو دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کو پاکستانی سفارت کار کے کرنسی فراڈ میں ملوث کرنے والی نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ جھوٹی، خودساختہ اور سیاسی مقاصد کی حامل ہے

03 فروری 2015 کو کچھ میڈیا اداروں نے ایک خبر حکومتی ایجنسی کی رپورٹ کی بنیاد پر جاری کی جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی سفارت کار، محمد مظہر خان ، کرنسی فراڈ کے منصوبے سے حاصل ہونی والی دولت کو مختلف تنظیموں میں تقسیم کرتا ہے جس میں حزب التحریر بھی شامل ہے۔ ہمارا اس بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بنائی گئی انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق ردِعمل درج ذیل ہے اور ہم میڈیا کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ صحافتی اصولوں اور لوگوں تک سچ پہنچانے کے لئے ہمارے موقف کو شائع اور نشر کریں:

1۔ حزب التحریر کی بیان کردہ پالیسی، جو مشہور ومعروف ہے، یہ ہے کہ حزب کسی بھی سفارت خانے یا سفارت کار یا اس کے کسی نمائندے سے تعلقات قائم نہیں کرتی چہ جائیکہ یہ کہ وہ اُن سے پیسے یا مالی وسائل وصول کرے۔ حزب اپنے مالی اخراجات کے لئے صرف اپنے اراکین اور حمایت کرنے والوں کی جانب سے وصول ہونے والی مادی معاونت پر ہی بھروسہ کرتی ہے جسے وہ بخوشی حزب کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے دیتے ہیں کیونکہ وہ خلافت کے قیام کے اسلامی فریضے سے منسلک ہیں اور اپنی زندگیاں اس کے لئے وقف کرچکے ہیں۔

2۔ یہ بات بھی مشہورو معروف ہے کہ حزب التحریر پاکستانی حکومت کے خلاف ایک سخت سیاسی جدوجہد کررہی ہے۔ حزب پاکستانی حکومت کی امریکہ سے وفاداری، مسلمانوں سے غداری اور لوگوں کے امور کی دیکھ بحال میں ناکامی کو عوام کے سامنے بے نقاب کررہی ہے۔ حزب کی اس سیاسی جدوجہد کے جواب میں پاکستانی حکومت اس کے اراکین اور کارکنان کے خلاف ظلم و ستم کے پہاڑ توڑر ہی ہے ،انہیں گرفتار اور اغوا کرتی ہے یہاں تک کہ پاکستان میں اس کے ترجمان ، نوید بٹ کو اغوا ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور انہیں آج تک رہا نہیں کیا گیا۔ لہٰذا کسی بھی ایسے دعوے، کہ حزب پاکستانی حکومت کے سفارتی اہلکاروں سے تعاون کرتی ہے، کے متعلق بس یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک انتہائی بے ہودا الزام ہے۔

3۔ اس نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے لائی گئی ہے جب حزب جابر حسینہ اور موجودہ حکومتی نظام کو فوراً ہٹانے اور خلافت کے قیام کے لئے عوام اور فوج میں موجود مخلص افسران کو منظم کرنے کے لئے ایک زبردست سیاسی مہم چلا رہی ہے۔ لہٰذا اس رپورٹ کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس مہم کو کامیابی کے حصول سے روکنے کے لئے حزب کو بدنام کیا جائے۔

لیکن حکومت اور اس کے چیلے یہ جان لیں کہ حزب التحریر اور اس کے اراکین عوام اور معاشرے کے مختلف حلقوں میں بہت اچھی طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔ عوام اور مخلص فوجی افسران حزب کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور وہ حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے سے دھوکہ کھانے والے نہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے وعدے اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مطابق خلافت انشاء اللہ جلد ہی قائم ہونے والی ہے چاہے حکومت جتنا بھی حزب کے خلاف جھوٹے الزامات اور ظلم و ستم کا بازار گرم کرلے۔

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر میڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

حزب التحریر ولایہ ‫‏پاکستان‬ ‫‏شکارپور‬ بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے شکارپور بم دھماکے کو نیشنل (‫‏امریکی‬) ایکشن پلان کوآگے بڑھانے کے لئے استعمال کیا جائے گا

حزب التحریر ولایہ پاکستان ، صوبہ سندھ کے شہر شکارپور کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت، بلند درجات اور ان کے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے۔

پشاور اسکول حملے کو گزرے تقریباً 44 روز ہی گزرے تھے کہ پاکستان کے مسلمانوں پر ایک اور قیامت گر پڑی۔ پشاور میں حملہ اسکول پر کیا گیا جہاں فرشتوں جیسی معصومیت رکھنے والے بچوں کا قتلِ عام ہوا تو اب شکارپور میں اللہ کے گھر میں حملہ کروایا گیا۔ انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ راحیل-نواز حکومت نے اب تک ان بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کروانے والے ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اس کے اتحادی بھارت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ان حملوں کو جواز بنا کر ، نیشنل ایکشن پلان، جو کہ درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے، کے نام پر قبائلی علاقوں اور پورے ملک میں ان مجاہدین کو نشانہ بنانا شروع کردیا جو افغانستان سے امریکی قبضے اور اس کی قائم کی ہوئی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جہاد کررہے ہیں یا ان لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو اس ملک پاکستان میں سیاسی وفکری جدوجہد کے ذریعے اسلام کےنفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک طرف راحیل-نواز حکومت کے میڈیا میں موجود چیلےعوام کو یہ باور کرارہے ہیں کہ ملک میں بدامنی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جو افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کے لئے استعمال کررہا ہے لیکن جس امریکہ کی حمایت اور مدد کے بل بوتے پر بھارت پاکستان کے خلاف یہ خونی کاروائیاں کررہا ہے اس کے خلاف راحیل-نواز حکومت کوئی ایکشن نہیں لیتی۔

یہ محض اتفاق نہیں کہ پچھلے چند دنوں سے راحیل-نواز حکومت کے چیلوں نے میڈیا میں یہ واویلا کرنا شروع کر رکھا تھا کہ پشاور حملے کے بعد بننے والی فضاء میں کمی آتی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی شکارپور کی مسجد میں بم دھماکہ ہوجاتا ہے۔ اس حملے کا مقصد اس بات کے سوا کچھ نہیں کہ عوام کو نیشنل (امریکی) ایکشن پلان کی حمایت کرنے پر مجبور کیا جائے۔ پاکستان کے عوام اور فوج کے مخلص افسران کو جان لینا چاہیے کہ موبائل سموں کی رجسٹریشن، اسکول کے اساتذہ کو اسلحے کی فراہمی اور تربیت، اسکول کی چھتوں پر نشانچیوں کی تعیناتی اس مسئلے کا حل قطعاً نہیں ہیں بلکہ اس مسئلے کی جڑ پاکستان میں امریکہ اور بھارت جیسے دشمنوں کی موجودگی ہے۔ راحیل- نواز حکومت اگر چاہے تو یہ مسئلہ فوری حل ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے انہیں اپنے قبلہ واشنگٹن کو خیر باد کہنا ہوگا اور ملک سے امریکہ اور اس کی نئی دریافت شدہ محبت، بھارت، کی موجودگی کے ہر اُس نشان کو مٹادینا ہوگا جو اس قسم کے خوفناک درندگی سے بھر پور حملوں کے ماسٹر مائینڈ ہیں۔

راحیل-نواز حکومت جتنا امریکہ سے قریب ہوتی ہے پاکستان میں بد امنی اور قتل غارت گری اتنی ہی بڑھ جاتی ہے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ، امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن امریکہ اور بھارت کے سفارت خانے بند ، ان کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر اور ملک سے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کےخاتمے کے لئے حزب کی جدوجہدمیں شریک ہو جائیں۔ حزب افواج پاکستان کے مخلص افسران کو بھی پکارتی ہے کہ وہ حرکت میں آئیں اور سیاسی و فوجی قیادت کو غداروں سے پاک کردیں۔ اور ایسا صرف اسی وقت ہوگا جب خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف مظاہرے کیے اے افواج پاکستان! گستاخیِ رسول کا جواب دو اور فرانسیسی سفیر نکال دو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فرانس کے رسالے چارلی ایبڈو کے جانب سے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی اور فرانسیسی حکومت کی جانب سے اس شیطانی عمل کی حمایت کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "اے پاک فوج، گستاخیِ رسول کا جواب دو، فرانسیسی ایمبیسی بند اور سفیر نکال دو" ، "گستاخیِ رسول کا جواب، بذریعہ افواج منظم جہاد"۔

مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام عاشق رسولﷺ ہیں جبکہ حکمران ایسی شیطانی گستاخی کرنے والے کفار سے دوستیاں کرتے ہیں اور فخر سے گارڈ آف آنر اور تمغے وصول کرتے ہیں۔ اگر پہلے دن ہی پاکستان سمیت مسلمان ممالک فرانسیسی سفیروں کو مسلم دنیا سے نکال دیتے اور ان کے سفارت خانے بند کردیتے تو امت مسلمہ کو سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے کی ضرورت ہی نہ رہتی۔ مسلم حکمرانوں کا کمزور ردعمل فرانس اور دیگر مغربی طاقتوں کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل حملے کرنے کی ہمت فراہم کررہا ہے۔ مسلم حکمران اس حد تک گر چکے ہیں کہ وہ زبانی مذمت بھی نہیں کررہے بلکہ کفار سے توہین رسالت نہ کرنے کی التجا کررہے ہیں۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کفار کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف سیاسی ، معاشی، تہذیبی، اور فوجی حملے کرنے کی ہمت صرف اس وجہ سے ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی خلافت موجود نہیں ہے جو مسلم سرزمینوں، مسلم امہ اور ان کی افواج کو یکجا کرے اور کفار کے حملوں کا منہ توڑ جواب دے۔

مظاہرین نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق فرانس اور ہر اس ملک کا سفارت خانہ بند اور اس کے سفیر کو ملک بدر کریں جو توہین رسالت کی حمایت کرتا ہے۔ مظاہرین نے افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع ہوتا ہے اور دشمن کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیتا ہے۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک