الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنْ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ لآياتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

 

"آسمانوں اور زمین کی پیدائش ، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا ، آسمان سے پانی اتار کر، مردہ زمین کو زندہ کردینا، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلادینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الہٰی کی نشانیاں ہیں"(ابقرۃ:164)

 

جب قرآن کریم کی گزشتہ آیت (وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ) اُتری تو اس کا انکار کرتے ہوئے مشرکین کہنے لگے کہ اتنے سارے خداؤں کے بجائے صرف ایک معبود کی عبادت کریں ؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مذکورۃ الصدر آیتِ مبارکہ نازل فرماکر انہیں دعوت دی کہ وہ توحید باری تعالیٰ  کی حقیقت جاننے کے لیے مخلوقاتِ الٰہیہ میں غور و فکر کریں، اگر وہ حق جاننے اور ماننے کے لیے تیار ہیں تو کائنات کے اندرغور و فکر سے ان کو حقیقت سمجھ آجائے گی،اسی سے وہ  اللہ الواحد الاحد کی ذات پر ایمان کی دولت پاسکتے ہیں، جو کائنات کا خالق ہے اور کائنات کے تمام  اجزا و ارکان کو آپس میں ایک نہایت ہی دقیق و مستحکم نظام  کے  ذریعے جوڑا ہے، ایسا نظام جس سے خالق کی وحدانیت اور عظمت پر دلالت حاصل ہوتی ہے۔

 

       1- یہ کائناتِ ارضی وسماوی اور آسمان کی وسیع فضاؤں میں اپنے اپنے مدار وں میں تیرنے والے نجوم و کواکب (سیارے اور ستارے) جو باریک اور عجیب و غریب نظام میں ایسے جکڑے ہوئے ہیں کہ کوئی ایک بھی اپنے مدار سے ہٹتا ہے نہ ہی ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔

 

      2- شب و روز اور اور ان کی لگا تار آمد ورفت ، ان کے اوقات اور احوال کا مختلف ہونا، دن کا اُجالا اور رات کی تاریکی ،انسانوں کا ان سے اپنے آرام اور معیشت کے فوائد اُٹھانا۔

 

      3- سمندرکی پُشت پر چلنے والے دیو ہیکل جہاز، جنہیں پانی اُٹھائے ہوئے ہوتا ہے ،جبکہ ہوائیں انہیں حرکت دے کر ہانکتی ہیں، ان جہازوں کے ارد گرد سمندر کی لہروں میں زبردست تلاطم اور ہلچل مچا ہوا ہوتا ہے، اس کے باوجود یہ کشتیاں ان بھاری بھرکم لہروں اور سمندری طغیانیوں کا مقابلہ کرتے آگے بڑھتی چلی جاتی ہیں، انسان ان سے نقل و حمل اور تجارت کے بھر پور فوائد حاصل کرتے ہیں۔

 

      4- اس کے علاوہ زمین پر آسمان سے برسنے والا مینہ، جس کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ جہاں اور جب چاہے برساتا  ہے، بارش کے پانی سے مردہ پڑی  زمین  کو نئی زندگی  ملتی ہے ،پھر وہ زمین سبز ہ زار بن جاتی ہے۔

 

      5- زمین میں پھیلے ہوئے جانوربھی ان آیات ِ توحید میں سے ہیں ،ان میں توالد و تناسل کا سلسلہ جاری رہتا ہے، یہ جانور زمین سے اُگنے والی گھاس پھوس کھا کر اور پانی پی کر زندگیاں گزارتے ہیں۔

 

      6- پھر اللہ کے حکم سے چلنے والی  ہوائیں، آسمان اور زمین کے درمیان قدرت الٰہی کے تحت مصروفِ کار بادل اور گھٹائیں  جنہیں اللہ سبحانہ جہاں  چاہے بھیجتا ہے۔ بادل ہوا ؤں کے دوش پر سوار ہوکر کبھی اِدھر کبھی اُدھر برسنے کے لیے آسمانی فضاؤں کی جولانگاہوں میں محوِسفر ہوتے ہیں۔

 

ان سب کے پیچھےنظم و ضبط  کا ایسا زبردست اور دقیق نظام کارفرماہے جس سے یہ مخلوقات بال برابر بھی انحراف نہیں کرسکتے۔ نہ تو آسمان زمین پر  ٹوٹ کر گرے ،نہ رات دن سے آگے نکل سکتی ہے، نہ ہی بارش ، ہوائیں یا بادل امرِ الٰہی کی مخالفت کرسکتے ہیں،نہ زمین پر چلنے پھرنے والے جانور جس فطرت اور طبیعت پر پیدا کیے گئے ، اُس کی مخالفت کرسکتے ہیں۔

 

کوئی لا قانونیت کوئی انتشار نہیں، کوئی بھی اپنی متعین راہ سے نہیں ہٹ رہا۔ سبزہ پانی سے ہی اُگتا ہے، سمندر اپنے  مقام پر منزل کی جانب رواں دواں ہیں ، ہوائیں اپنے اوقات پر چلتی رہتی ہیں۔

 

 آسمان اور زمین اور ان کے درمیان پائے جانے والی مخلوقات میں سے ہر ایک اُسی کام میں لگا ہوا ہے جس کے لیے اُسے پیدا کیا گیا۔

 

﴿مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعْ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُور

"جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔(تو اسے دیکھنے والے) تم اللہ رحمٰن کی تخلیق میں کوئی فرق نہیں پاؤگے، دوبارہ(نظریں ڈال کر) دیکھ لے یا کوئی شگاف بھی نظر آرہا ہے؟ "(ا لملك:3 )

 

     زمین و آسماں اور ان کے درمیان  موجود مخلوقات میں اس  قدر دقیق اور عجیب و غریب نظامِ قدرت میں اصحابِ عقل و خرد  کے لیے نشانیاں ہیں۔ پس جو کائنات اور نظامِ کائنات میں غور و تدبر کرے گا ،اُس پر ان کے خالق کی واحدنیت کھل جائے گی؛  کائنات کے اندر نظم و ضبط اور مضبوط و مستحکم نظام کے ذریعے کائناتی اجزا کے باہمی تعلقات اس بات پر شاہد عدل ہیں کہ ان کا ضرور کوئی خالق ہے جو  ایک ہے اور وُہی رب العالمین ہے

 

﴿وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ

"تمہارا معبودایک ہی معبود ہے، اُس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں  جو سب پر مہربان  بہت مہربان ہے"

(البقرۃ: 163)

 

     بلا شبہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مخلوقات میں تفکر و تدبر  کاقطعی و یقینی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کاکوئی بڑا خالق  ہے جو اپنی ذات و صفات میں  یکتا ہے، اُس کے سوا کوئی معبود کوئی الٰہ نہیں۔

     بلا شبہ اس حکیم و خبیر اللہ نے  اپنی بڑائی، وحدانیت اور رحیمیت پر اپنی مخلوقات میں واضح نشانیاں  پیدا کی ہیں، عقل مند وہ ہے جو ان میں غور و فکر کرے، ان  پر نظر دوڑائے نہیں، بلکہ  کچھ دیر کے لیے رُک کر، ٹھہر کر  دیکھنے والے کی طرح  دیکھے۔

     عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی تو ارشاد فرمایا:

 

«ويل لمن قرأها ولم يتفكر فيها»

"اُس کے لیے ہلاکت ہے  جو اس آیت کو پڑھے اور اس میں غور و فکر نہ کرے"۔ (اخرجہ ابن ابی الدنیا و ابن مردویہ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا ۔ الدر المنثور2/111)

Last modified onاتوار, 13 اگست 2017 01:31

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک