الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

خبر اور تبصرہ

مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ریفرنڈم نہیں بلکہ افواج کے جہاد کے ذریعے آزادی ہے

 

 

خبر:

10 اپریل 2017 کو وزیر اعظم پاکستان کے امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر میں آٹھ مسلمانوں کے قتل کی مذمت کی جو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی ایک نشست پر ضمنی انتخاب کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، “ہم بین الاقوامی برادری سے کہتے ہیں کہ وہ خون خرابے اورمعصوم کشمیریوں کے قتل کو فوراً ختم کرنے اور بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے حیثیت سے اچھا رویہ اپنانے کے لیے بھارت کو مجبور کریں کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری لوگوں کی مرضی جاننے کے لیے شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ریفرنڈم کروائے”۔

 

تبصرہ:

 8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں وسیع پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس نے وادی میں تقریباً نصف سال تک صورتحال کو خراب رکھا اور اس دوران 90 سے زائد مسلمان شہید ہوگئے جبکہ 15000 سے زائد مسلمان اور 4000 سے زائد بھارتی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ وانی کی شہادت کے بعد پھوٹ پڑنے والے   مظاہرے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونی والی صورتحال کو   2010 کے بعد کشمیر میں پیدا ہونی والی بدترین صورتحال قراردیا گیا جہاں مسلسل 53 دنوں تک بھارتی حکام نے کرفیو مسلط رکھا۔ لیکن اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں ہندو ریاست کا جبر برقرار رہا۔ 9 اپریل 2017 کو بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں آٹھ مسلمانوں کو شہید کردیا جو بھارتی پارلیمنٹ کی ایوان زیریں کی ایک خالی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے خلاف مظاہرے کررہے تھے۔ اس کے اگلے ہی دن بھارتی افواج نے مزید 4 کشمیری مسلمانوں کو شہید کردیا۔ 14 اپریل 2017 کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر عام ہوگئی جس میں یہ دیکھایا گیا تھا کہ بھارتی افواج نے ایک کشمیری مسلمان کو فوجی جیپ کے بونٹ پر انسانی ڈھال کے طور پر باندھ رکھا ہے۔ پھر 15 اپریل کو ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر چھا گئی جس میں یہ دیکھایا گیا تھا کہ بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کررہے ہیں۔ لیکن ان تمام تر وحشیانہ اقدامات کے باوجود ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے اس ارادے میں مضبوطی آتی جارہی ہے کہ ہندو ریاست سے آزاد ی حاصل کرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا ہے۔

 

مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ہر مظاہرے اور جنازے میں پاکستان کی جھنڈے لہرا رہے ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کا غصہ اور نفرت ہندو ریاست کے خلاف اس نہج پر پہنچ گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایک وفدنے، جو سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین وجاہت حبیب اللہ، ریٹائرڈ ائر وائس مارشل کپل کاک اور مرکز برائے بات چیت اور مفاہمت کے ایگزیکیوٹو پروگرام ڈائریکٹر سوشوہباہ بارو پر مشتمل تھا، 2016 کے آخر میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا۔ ان کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ، ” نوجوان کشمیری بھارتی افواج کے خوف سے آزاد ہوچکے ہیں، اور وہ روزمرہ کی مار کٹائی کی مزاحمت میں مرجانا زیادہ پسند کرتے ہیں بجائے اس کے کہ امتیاز اور تذلیل کے زندگی کو قبول کرلیں”۔ ایک بھارتی آرمی کے جنرل ہودا نے کہا کہاایسا لگتا ہے کہ پتھر پھینکنے والے اب بھارتی افواج سے ڈرتے نہیں ہیں یہاں تک کہ وہ بھارتی آرمی گیریژنز پر سامنے سے حملہ کرتے ہیں”۔

 

کشمیری مسلمانوں کی مسلسل قربانیوں اور پاکستان سے اپنی محبت کے کھلے اظہار کے باوجود باجوہ-نواز حکومت پچھلی حکومتوں کی طرح مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ضروری حمایت فراہم نہیں کررہی، ایک ایسی مضبوط حمایت جو بھارتی قبضے کا خاتمہ اور کشمیر کے پاکستان سے الحاق کو یقینی بنادے۔ آج مقبوضہ کشمیر کی آزادی یقینی ہوتی اگر مسلمانوں کو ایسے حکمران میسر ہوتے جو امریکہ اور اس کی نام نہاد بین الاقوامی برادری سے خوفزدہ نہ ہوتے اور جہادکا اعلان کرکے طاقتور افواج پاکستان کو حرکت میں لے آتے۔ایک مخلص قیادت کی نگرانی میں، جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کررہی ہو ، مقبوضہ کشمیر کو چند دنوں میں آزاد کرایا جاسکتا ہے۔ لیکن موجودہ بزدل حکمران اپنے آقا، امریکہ، کی اطاعت سے انکار نہیں کرسکتے جو کہ خطے میں مسلمانوں اور اسلام کی قیمت پر بھارت کو بالادست قوت بنانا چاہتا ہے۔

 

صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی جہاد کے اعلان کا بہادرانہ قدم اٹھائے گی، ہمارے افواج کو حرکت میں لائے گی اور مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرائے گی۔ یہی وقت ہے کہ مسلمان آگے بڑھیں اور اللہ کے حکم سے خلافت کو قائم کریں جو ان کی  افواج کو ایک بڑی عظیم فوج میں تبدیل کردے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ

“پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے۔ اور اللہ تمہارے ساتھ ہے، ناممکن ہے کہ وہ تمہارے اعمال ضائع کردے”(محمد:35)

 

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Last modified onجمعرات, 11 مئی 2017 20:28

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک