Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 15 دسمبر2017 

 

 -جمہوریت کے داعی القدس کی آزادی کے لیے صرف بیانات دیتے ہیں جبکہ امریکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بھر پور طریقے سے حرکت میں آتے ہیں

-چین پر انحصار "گیم چینجر"نہیں ۔ دوسری استعماری طاقتوں پر انحصار کی طرح چین پر انحصار کرنا بھی تباہ کن ہے

- اسلامی تنظیم کانفرنس (اوآئی سی) مفلوج کانفرنس ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے

 

تفصیلات: 

 

جمہوریت کے داعی القدس کی آزادی کے لیے صرف بیانات دیتے ہیں جبکہ امریکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بھر پور طریقے سے حرکت میں آتے ہیں

7 دسمبر 2017 کو قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر  ایک قراردادمنظور کی جس میں اس امریکی فیصلے کی شدید مذمت  کی گئی کہ وہ  "اسرائیل" میں اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کررہا ہے۔  اس قرارداد نے امریکی فیصلے کو مسلم امّہ پر "حملہ" قرار دیا اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے۔ قومی اسمبلی  کے موسم سرما کے پہلے اجلاس  میں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان برجیس طاہر نے قرارداد کا متن پڑھتے ہوئے کہا، "ایک ایسے وقت میں جب مشرق وسطی پہلے ہی جنگوں اور تنازعات کا شکار ہے ،یہ مسلم امّہ پر براہ راست حملہ ہے"۔

جب کبھی ہمارے قبلہ اول پر دہشت گرد یہودی ریاست کے قبضے کو ختم کرنے کی بات آتی ہے تو جمہوریت کے داعی صرف زبان ہی ہلاتے ہیں۔  لیکن جب معاملہ امریکہ کی "دہشت گردی کی خلاف جنگ" کا آتا ہے تو جمہوریت کے داعی امریکی مقاصد کے حصول کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 27 نومبر 2017 کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خارجہ خواجہ آصف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل نوید مختار سعودی عرب میں ہونے والے دہشت گردی اور متشدد انتہاپسندی کے خلاف 41 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد (IMCTC)  کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔ یہاں  پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت  امریکہ کے نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں امریکی ایجنٹ اور کٹھ پتلی سعودی حکمرانوں کے ذریعے بنائے گئے  اتحاد میں شمولیت اختیار کرکے امریکہ کو مدد فراہم کررہی ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا جس کا مقصد پاکستان میں اسلامی  سیاسی ا ظہار رائے کو کچلنا اور ہمارے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن  شروع کرنا تھا  تا کہ افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے افغان مجاہدین  کے لیے لڑنا اگر ناممکن نہیں تو شدید مشکل بنادیا جائے۔ اس کے علاوہ امریکہ بذات خود مسلم ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔  یہ امریکی سی آئی اے اور  نجی جنگجو تنظیمیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک، ہیں جو مسلم ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہیں اور پوری مسلم دنیا میں مسلمانوں کا خون بہا رہی ہیں۔  اس کے ساتھ ساتھ امریکہ ہندو اور یہودی ریاست کی دہشت گردی کی  بھی بھر پور حمایت بھی کرتا ہے۔ 

کیا مسلمانوں پرمسلط ان جھک جانے والے حکمرانوں نے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف یہودی ریاست کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے فوجی اتحاد بنایا ہے؟ کیا یہ اتحاد  کشمیر کو بھارتی افواج  سے آزاد اور افغانستان کو امریکی صلیبیوں کی گندگی سے پاک کرے گا؟ کیا یہ اتحاد روہنگیاں مسلمانوں کو قصائی برمی حکمرانوں کے ظلم و ستم سے بچائے گا؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ

"اگر وہ تم سے دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو تم پرمدد کرنا ضروری ہے"(الانفال:72) ،

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

 

وَمَا لَكُمْ لَا تُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَٰنِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا وَٱجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَٱجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا

"بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور اُن ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لیے جہادنہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہیں ہیں کہ ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لیے خود اپنے پاس سے حمایتی مقرر کردے اور ہمارے لیے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا"(النساء:75) 

  

 چین پر انحصار "گیم چینجر"نہیں ۔ دوسری استعماری طاقتوں پر انحصار کی طرح چین پر انحصار کرنا بھی تباہ کن ہے 

 

منصوبہ بندی اور تعمیر  و ترقی کے وزیر احسن اقبال نے اعلان کیا  کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری  (سی پیک) کا طویل مدتی منصوبہ (ایل ٹی پی)  18 دسمبر کو عام کردیا جائے گا جس پر 21 نومبر کو دستخط ہوئے تھے۔  ان دستاویز کو عام کرنے کا وعدہ وزیر موصوف نے جون میں کیا تھا۔   سی پیک کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر  موصوف نے مغربی حکومتوں  کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ، "چینی وہ کررہے ہیں جو امریکیوں اور یورپینز کو افغان جنگ کے خاتمے کے بعد کرنا چاہیے تھا"۔

 

سوال یہ نہیں ہے کہ چین، امریکہ اور یورپ کو کیا کرنا چاہیے تھا۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ پاکستان کے قیادت کو کیا کرنا چاہیے تھا۔ موجودہ قیادت کے پاس پاکستان کے لیے کوئی وژن نہیں ہے سوائے اس کے کہ غیر ملکی استعماری طاقتوں پر انحصار کیا جائے۔

 

ہمارا سب سے بڑا بوجھ وژن سے عاری قیادت ہے جو استعماری طاقتوں کو ہمارے ہی وسائل اور صلاحیتوں سے مضبوط کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتی اور ہماری معیشت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا نہیں کرتی۔ یہ قیادت بڑی کافر طاقتوں کے ساتھ اتحاد بناتی ہے جبکہ اس قسم کے اتحاد کا نتیجہ یقینی معاشی تباہی، عدم تحفظ اور خارجہ امور میں تذلیل ہے۔ معاشی اتحادوں کا مطلب ہے کہ سودی قرضوں کی دلدل میں مزید دھنستے چلے جانا، ہمارے وسائل کو  غیر ملکیوں کی ملکیت میں دے دینا اور ہمارے معیشت پر غیر ملکیوں کی اجارہ داری  کو قائم کرنا ۔ یہی ہم کئی دہائیوں سے دیکھتے آ رہے ہیں جب سے ہم نے امریکہ کے ساتھ  اور حال ہی میں چین کے ساتھ اتحاد کیا ۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ،

 

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

"جن کی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں، کیا ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے "(النساء:139)۔  

    

مسلمانوں کے پاس طاقت کے حصول کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ اسلام اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ہے۔ معاشی میدان میں خلافت امت کے زبردست اور وسیع معاشی وسائل کو ایک بیت المال میں جمع کردے گی۔ اسلام کا معاشی نظام دولت کی تقسیم کو یقینی بنائے گا اور اس طرح دولت محض امیروں کے چھوٹے سے گروہ میں ہی گردش کرتی نہیں رہے گی ۔ خلافت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بھاری صنعتوں کا قیام ہو تا کہ نبوت کے طریقے پر قائم  خلافت کو اہم مصنوعات میں دوسروں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔      

 

 اسلامی تنظیم کانفرنس (اوآئی سی) مفلوج کانفرنس ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے

 

13 دسمبر 2017 کو اسلامی تنظیم کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا، "میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اس فیصلے کی سخت مذمت کااعادہ کرتا ہوں۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنی یکجہتی اور اتحاد کے اظہار کو مضبوط شکل نہیں دی"۔ ایک  بار  پھراوآئی سی کے اجلاس میں گرماگرم تقریریں کیں گئیں اور کھانے اور پروٹوکول پر پیسہ ضائع کیا گیا۔  اس بات کے باوجود کہ مسلمانوں پر مسلط حکمران دنیا کے اہم ترین خزانوں پر بیٹھے ہیں اور ایک ملین سے زائد فوج ان کی کمان میں ہے، یہ حکمران صرف باتیں ہی کرتے ہیں جبکہ وقت تیز اور مضبوط عمل کرنے کا ہوتا ہے۔

 

فلسطین کو یہودی افواج کے پنجوں سے آزادی دلانے کے لیے مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ امریکہ اور  اس جیسے ممالک جو یہود کی حمایت کرتے ہیں ،ان کے خلاف مضبوط اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ فلسطین کی آزادی کا تقاضا ہے کہ مسلم افواج کو حرکت میں لایا جائے جو یہودی وجود سے لڑیں اور اس کی کمر توڑ ڈالیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ 

"تم اُن سے جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل و رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گا"(التوبۃ:14)۔

 

فلسطین کی آزادی کا تقاضا ہے کہ ہم ان ممالک کے خلاف حالت جنگ کی صورتحال اختیار کریں جو یہودی وجود کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا حکم ہے، جوسب سے زیادہ  دانا ہے، کہ ان لوگوں کو نکال باہر کرو جنہوں نے مسلم علاقوں پرقبضہ کیا اور اس کے لوگوں کو وہاں سے نکالا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، 

 

وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ 

"اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے"(البقرۃ:191)۔

 

یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم ہے ان ممالک کے خلاف جو یہود کی حمایت کرتے ہیں اور جنہوں نے مسلم علاقوں پر قبضہ کیا  اور لوگوں کو زبردستی ان کے گھروں سے بے دخل کردیا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ 

"اللہ تمہیں صرف اُن لوگوں کی محبت سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائیاں لڑیں اور تمہیں اپنے دیس سے نکالا اور نکالنے والوں کی مدد کی،جو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں وہ ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔

 

اس بات کے باوجود کہ پاکستان کا شاہین -3 میزائل یہودی وجود کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اگر اسے مشرقی بلوچستان سے ہدف پر پھینکا جائے،لیکن اس کے برخلاف پاکستان کے حکمرانوں نے یہودی وجود کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکہ کا سفارت خانہ، قونصل خانے اور پاکستان میں اس کے انٹیلی جنس اڈوں کو بند کرنے جگہ اس کے ساتھ اپنے اتحاد کو برقرار رکھا۔ مضبوط اقدامات اسی وقت لیے جاسکیں گے جب موجودہ حکمرانوں کو اکھاڑ کر ان کی جگہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

Last modified onاتوار, 17 دسمبر 2017 22:12

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.