الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پروفیسر اسماعیل شیخ کی نوید بٹ کے متعلق گواہی

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مجھے نوید بٹ کے ساتھ وقت گزارنے کے مبارک اعزاز سے نوازا۔ ان کے ساتھ جب جب وقت گزارا ہمیشہ ان سے بہت کچھ سیکھا۔ میں آج بھی اُن قیمتی یادگار دنوں کو یاد کرتا ہوں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نوید بٹ کو کئی ممتاز خوبیوں سے نوازا ہے۔ نوید بصیرت، ذہانت، فراخدلی، عاجزی، شائستگی اور صبر کے اوصاف کے مالک ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ ہمارے نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر چلتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالی کی  یاد میں مشغول رہے۔ ایسی زبردست شخصیت کا حامل ہونے کی وجہ سے ان کا اغوا ہمارے لیے اور ہم سے بڑھ کر ان کے معزز گھرانے کے لیے ایک بہت بڑی کمی کا باعث بنا۔ ان کاگھرانہ ہمارے گھر والوں کےلیے قابل تقلید نمونہ ہے کہ مشکلات کا کس طرح صبر سے سامنا کیا جاتا ہے۔ لہٰذا جب نوید ہمارے درمیان تھے تو وہ ایک مثالی استاد اور رہنما تھے اور ان کی غیر موجودگی میں ان کا گھرانہ  ہمارے تمام گھرانوں سے بہترین اور ہمارے لیے نمونہ ہے۔

 

نوید کی ذاتی قربانی اور ظالموں کے ہاتھوں ان کا اغوا  مجھے قرآن کریم کی متعدد  آیات کی جانب متوجہ کرتا ہے:


وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

"اور (دیکھو) بے دل نہ ہونا اور نہ کسی طرح کا غم کرنا اگر تم مومن (صادق) ہو تو تم ہی غالب رہو گے"(ال عمران، 3:139).

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

" جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی ان کو دوزخ کا عذاب بھی ہوگا اور جلنے کا عذاب بھی ہوگا"

(البروج، 85:10)

 

نوید نے اسلام کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی اور امت کی بہتری و فلاح کے لیے اپنی ذات کو قربان کردیا۔ نوید جب کراچی آتے تھے تو میں ان کے ساتھ ہوتا تھا۔ ہم معاشرے کے ہر طبقے سے ملاقاتیں کرتے تھے جن میں تاجر، صحافی، اخبارات کے ایڈیٹرز، وکلاء، سیاسی جماعتوں کے نمائندگان اور علماء شامل ہوتے تھے۔ ان کا دورہ میرے لیے ہمیشہ سیکھنے کا ایک  بہت بڑا موقع ہوتا تھا۔ وہ خلافت کے نظاموں کی پاور پوائنٹ پر پرینٹیشنز دیا کرتے۔  وہ سادہ سے سادہ طریقے سے سمجھاتے کہ کس طرح اسلام کے مختلف قوانین خلافت کے ذریعے نافذ ہوتے ہیں اور پاکستان اور پوری مسلم امت کیسے اپنی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرسکتی ہے۔

 

نوید بٹ بیان کرتے کہ کس طرح خلافت موجودہ کاغذی کرنسی پرمبنی معاشی نظام کو چھوڑ کر سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی  کو جاری کرے گی اور ہم موجودہ معاشی غلامی سے نجات حاصل کرلیں گے۔ وہ اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے ذریعے معاشرے میں دولت کی تقسیم اور معاشی استحکام کی تفصیلات بیان کرتے۔

 

نوید بٹ رسول اللہ ﷺ  کی حدیث، الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ "مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں؛ پانی چراگاہیں اور آگ(توانائی)" کے معاشی اثرات اور نتائج بیان کرتے۔  وہ بیان فرماتے کہ کس طرح اس حدیث کو نافذ کر کےاللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا، اور یہ کہ کس طرح اس حدیث کی بدولت اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے امت کو جن بیش بہا معدنی وسائل سے نوازا ہے انہیں امت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے استعمال میں لایا جائے گا اور اس طرح امت کی موجودہ صورتحال تبدیل ہوجائے گی جبکہ اس وقت  امت کے وسائل کو لوٹنے کے لیے استعماری ریاستیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور ہمارا قتل عام کررہی ہیں۔

 

نوید نے ہمیشہ مسلمانوں کو حکمرانوں کی جانب سے پیدا کی گئی بدترین تاریکی سے نکالنے کے لیے اسلام کی بصیرت سے روشناس کرایا ۔ میں ہمیشہ نوید کے کراچی آنے کا بے چینی سے  انتظار کرتا تھا تا کہ مجھے ان کے ساتھ وقت گزارنے اور اپنے استاد سے سیکھنے کا موقع ملے۔ ایسے مِیں مَیں سوچتا تھا کہ جو وقت وہ ہمارے درمیان گزار رہے ہیں وہی وقت وہ بہت آرام سےاپنے گھر والوں کے ساتھ بھی گزار سکتے تھے۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور گواہی دیتا ہوں کہ نوید نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہر چیز قربان کی اور خود کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس امت  کے لیے وقف کردیا۔  تمام تر بحث و مباحثے میں وہ بہت صبر کا مظاہرہ کرتے تھے اور ان کا جواب اور وضاحت  بہت ہی نپی تلی ہوتی تھی۔

 

نوید ہمیشہ ہم سے ہمارے گھر والوں، روزگار اور دیگر مسائل  کے متعلق پوچھتے تھے اور ہمیں یہ یاد دہانی کراتے تھے کہ ہمیں نہ صرف دعوت کے کام میں اپنی بہترین صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہے بلکہ اپنی تمام ذمہ داریوں کو احسن طور پر ادا کرنا ہے۔  وہ ہمیں یاد دہانی کراتے تھے کہ ہم نے بیٹا، باپ، شوہر، ملازم اور ہمسائے کے طور پر بھی اپنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے ادا کرنی ہیں۔ وہ ہمیں یاد دہانی کراتے تھےکہ ان تمام ذمہ داریوں کی ادائیگی کسی اور کی نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے ہونا چاہیے۔ وہ ہمیں یاد دہانی کراتے تھے کہ چاہے صورتحال کچھ بھی ہو اور کیسے بھی نتائج نکلیں ہماری جدوجہد کا مقصد صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کا حصول ہونا چاہیے۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس امت کو خود کوقربان کرنے والے نوید بٹ جیسے کئی رہنماوں سے نوازا ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کے درجات بلند کرنے کے لیے انہیں آزمائش سے دوچار کرتا ہے۔ معاشرے میں اسلام کی دعوت کو بہترین طریقے سے پہنچانے کے نتیجے میں وہ ان لوگوں کے نشانے پر آگئے جو ابو لہب، ابو جہل اور میر صادق کے پیرو کار ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ

" یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں!"

(البقرۃ، 2:175)   

غداروں کے تمام تر شیطانی  عزائم سے باخبر ہونے کے باوجود نوید بٹ استقامت کے ساتھ دین کی دعوت پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ وہ اپنی مقدس جدوجہد میں مصروفِ عمل رہے یہاں تک کہ جابروں نے انہیں مئی 2012 کو اغوا کرلیا اور آج کے دن تک  ان کے گھر والوں کو کچھ پتہ نہیں کہ آیا وہ خیریت سے ہیں یا نہیں اور نہ ہی اس کی کچھ خبر ہے کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ میں نوید اور ان کے گھر والوں کے لیے خیر کی دعا کرتا ہوں۔  میں یہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ انہیں دنیا اور آخرت کا بہترین اجر عطا فرمائے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ خیریت کے ساتھ نوید کی واپسی کا سبب پیدا فرمائے کہ پھر ہم انہیں خوشی کے ساتھ اپنے کندھوں پر اٹھائیں۔ آمین۔

 

Last modified onجمعرات, 12 نومبر 2020 23:45

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک