Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 22جون 2018  

 

۔ حقیقی تبدیلی کے لیے ہمیں لازمی حزب التحریر کے ساتھ مل کر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے

- مسلمانوں کوہلال دیکھ کرایک امت کی طرح  ایک ساتھ عید منانی چاہیے

-جمہوریت کرنسی کی گرتی  قدر اور درآمدات پر انحصار کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے

 

تفصیلات: 

 

حقیقی تبدیلی کے لیے ہمیں لازمی حزب التحریر کے ساتھ مل کر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے

 پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان ، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں دھرنے کی سیاست کو متعارف کروایا، نے 18 جون 2018 کو بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر دھرنے پر بیٹھے پارٹی کارکنان سے کہا کہ وہ کبھی بھی ان کے مظاہروں سے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ یہ پارٹی کارکنان کچھ حلقوں میں دیے جانے والی پارٹی ٹیکٹوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

جمہوریت میں کرپشن اس قدر ہے کہ یہ اس جماعت کوبھی متاثر کررہی ہے جو اس بات کا دعوی کرتی ہے کہ وہ وہ کرپشن کو ختم کردے گی۔ پی ٹی آئی نے اپنے ہی کارکنان کے حوصلوں اور جذبوں کو پست اور انہیں ناامید کردیا ہے کیونکہ وہ اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ کرپٹ سیاستدانوں کو انتخابات کے لیے  اس بنیاد پر پارٹی ٹکٹ دیے جارہے ہیں کہ وہ انتخابات جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

 

مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ جمہوری چہروں سے ہٹ کر  دیکھنے کی کوشش کریں کیونکہ جمہوریت تو بذات خودان کی مایوسی کی وجہ ہے۔ جمہوریت کے ذریعے کبھی بھی "نیا پاکستان" یا حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی۔ جمہوریت بذات خود کرپٹ افراد کا آلہ ہے جس کے ذریعے وہ ذاتی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ جمہوریت  قانون سازی کے اختیار ، کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے، کیا حلال ہے اور کیا حرام ہے، کو چند منتخب افراد کے حوالے کردیتی ہے تا کہ وہ اپنی ذاتی دولت میں اضافے کے لیے قوانین میں تبدیلیاں کرسکیں۔ جمہوریت ایسے قوانین بنانے کی اجازت دیتی ہے جس کے ذریعے کرپشن قانونی قرار پاتی ہےجیسا کہ اکنامک ریفارمز ایکٹ، سترویں ترمیم اور قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او)۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں  ان سیاسی و فوجی حکمرانوں میں کوئی ایک بھی ایماندار آدمی نظر نہیں آتا جنہوں نے جمہوریت کے ذریعے حکمرانی کی ہے چاہے وہ مشرف یا شوکت عزیز ہو، زرداری یا کیانی ہو، اور چاہے وہ راحیل یا نواز شریف ہو۔ اور اسی لیے آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کرپٹ جمہوریت کے گرد ایسے منڈلا رہے ہیں جیسے مکھیاں گندگی پر منڈلاتی ہیں۔

 

تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اسلام کو ایک بار پھر ایک ریاست و آئین کے صورت میں قائم کرنے کے لیے حزب التحریر کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔ حزب التحریر نے اسلام کو ایک نظام زندگی کے طور پر بحال کرنے کے لیے 1953 میں کام شروع کیا تھا۔ انڈونیشیا سے مراکش تک مسلم دنیا کے ہرملک میں یہ موجود ہے۔ اس نے 191 دفعات پر مشتمل آئین تیار کررکھا ہے جس میں قرآن و سنت سے ان کے دلائل بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے پاس  ایسا کتب خانہ ہے جہاں وہ تمام کتابیں موجود ہیں جو نبوت کے طریقے پر خلافت کے ڈھانچے کو بیان کرتی ہیں۔ اس کے پاس ایسے مرد و خواتین ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں اسلام کو ایک نظام زندگی کے طور پر پیش کرنے کے لیے وقف کردی ہوئی ہیں اور اس دوران مسلم دنیا کے کرپٹ حکمرانوں کے مظالم کو بھی پوری استقامت اور صبر کے ساتھ برداشت بھی کررہے ہیں۔ یہ جماعت صلاحیت رکھتی ہے اور حکمرانی کے لیے تیار بھی ہے اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے ساتھ کام کریں کیونکہ ہمارے تمام معاملات میں اسلام کی بنیاد پر حکمرانی  ہم پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب فرض کی گئی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

" اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کردیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہوگیا "(الاحزاب:36)۔                

 

مسلمانوں کوہلال دیکھ کرایک امت کی طرح  ایک ساتھ عید منانی چاہیے

رویت ہلال کی زونل کمیٹی کے ایک سنیئر رکن نے یہ کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے خیبر پختونخوا سے ہلال کی شہادتوں کی تحقیق ہی نہیں کی جس کی وجہ سے ملک میں عید الفطر کے حوالے سے تنازع  اور ایک تقسیم پیدا ہوئی۔ یہ بات ڈان اخبار نے 20 جون 2018 کو شائع کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی ان کی شہادتوں پرکوئی توجہ نہیں دیتی اور اب لوگوں نے زونل کمیٹی کے پاس ہلال کی شہادت لے کرآنا چھوڑ دیا ہے۔ ہلال کے حوالے سے اس سال تنازع پیدا ہوا جب خیبر پختونخوا کے اکثر علاقوں اور فاٹا میں باقی ملک سے ایک دن قبل عید منائی گئی۔ پاکستان میں دو عیدوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی جہاں لوگوں نے اپنی رائے کااظہار کیا جس کے باعث اس موضوع پر قوم مزید تقسیم کا شکار ہو گئی۔

 

رمضان اور عید کے ہلال کے حوالے سے ہر سال ہی تنازع پیدا ہوتا ہے کیونکہ مسلم دنیا میں قائم حکومتیں اس کے متعلق اسلام کے احکامات کی پیروی نہیں کرتی ہیں۔  اسلام میں ہلال دیکھنا ایک عبادت ہے کیونکہ رسول اللہ نے مسلمانوں کو ایسا کرنے کاحکم دیا ہے۔ ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، صُوْمُوْا لِرُؤیَتِہ وَ اَفْطِرُوْا لِرُؤْیَتِہ "اس (ہلال ) کے دیکھے جانے پر روزہ رکھو اور اس ( ہلال ) کے دیکھے جانے پر روزے ختم کرو "(بخاری)۔ ہلال کودیکھنا فرض ہے اور  ہم رمضان اور عید کے لیے سائنسی حساب کتاب کو استعمال نہیں کرتے۔ امام سرخسی نے المبسوط میں ابن عباس سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے:  ((ان الناس اصبحوا یوم الشک علی عھد رسول اللہ ۖ فقدم اعرابی و شھد برؤےة الھلال فقال رسول اللہ ۖ:  أتشھد أن لا الہ الا و انی رسول اللہ۔ فقال: نعم۔ فقال صلی اللّٰہ علیہ و سلم : اللّٰہ اکبر یکفی المسلمین احدھم فصام  و امر الناس بالصیام ))''مسلمانوں نے صبح روزہ نہ رکھا کیونکہ انہیں چاند نظر نہ آیا۔  پھر ایک بدو پہنچا اور اس بات کی شہادت دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ بدو نے کہا: ہاں!  آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ اکبر!تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے۔ پس آپ ﷺ نے روزہ رکھا اور تمام لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا"۔ یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ ہم شہادت کے لیے کسی مخصوص حکومت یا ملک تک خودکومحدود کرلیں۔  رسول اللہ ﷺ کے وقت میں ایک شخص مدینہ کے باہر سے آتا ہے اور رسول اللہ ﷺ اس کی گواہی قبول کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم ہلال کو دیکھنے کے حوالے سے اسلام کے احکامات کی پیروی کریں تو کوئی تنازع پیدا نہیں ہوگا۔

 

اسلام مسلمانوں کی وحدت کوبہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ رمضان اور دو عیدیں وہ مواقع ہوتے ہیں جب اس وحدت کا مظاہرہ عالمی سطح پر ہونا چاہیے۔ لیکن بدقسمتی سے وحدت کی جگہ  انتشار کامظاہرہ ہوتا ہے۔ اور ایسا مسلمانوں کے موجودہ حکمرانوں کی وجہ سے ہوتا ہے جنہیں کافر استعماریوں نے ہماری گردنوں پر مسلط کیا ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کی وحدت سے سخت خوف کھاتے ہیں۔ مسلم دنیا کی موجودہ حکومتیں مسلمانوں کو قومیت کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے لیے سخت محنت کرتی ہیں  اور انہوں نے ہلال دیکھنے کے مسئلے کو ایک اسلامی مسئلے کی جگہ قومی مسئلہ بنادیا ہے۔ یہ مسئلہ صرف اسی صورت میں ختم ہوگا جب نبوت کے طریقے پرخلافت قائم ہوگی۔ خلافت تمام مسلم علاقوں کویکجا کرکے انہیں وحدت بخشے گی اور ہلال دیکھنے کے حوالے سے اسلام کے احکامات کی پیروی کرے گی۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے جدوجہد کریں اور پھر زندگی کے ہر معاملے میں مسلمانوں کی وحدت کابھر پور اظہار ہوگا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَٱصْبِرُوۤاْ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّابِرِينَ

"اور اللہ کی اور رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر رکھو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے"(الانفال:46)۔     

 

جمہوریت کرنسی کی گرتی  قدر اور درآمدات پر انحصار کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے

19 جون 2018 کو کھلی مارکیٹ میں ڈالر 124.50روپے میں فروخت ہوا جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 122.75روپے تک پہنچ گیا اور پھر 121.85پر اس کی فروخت بند ہوئی۔ مرکزی بینک نے روپے کی گرتی  قدر کو روکنے کے لیےاب تک ایکسچینج کمپنیوں کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں ہیں۔ کرنسی کے تاجروں کی نمائندہ تنظیموں نے کہا کہ ان سے مرکزی بینک نے رابطہ نہیں کیا ہے جبکہ کھلی مارکیٹ کی شرح کو قابو میں رکھنے کے لیے کرنسی کے تاجروں سے ملاقاتیں ایک معمول رہی ہیں۔  اس کے ساتھ نگران حکومت نے یہ عندیہ دیا ہے کہ شرح تبادلہ مارکیٹ کی بنیاد پرہوگا اور وہ اسے مصنوعی طریقے سے قابو میں رکھنے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کو استعمال کر کےکم نہیں کرے گی۔

 

ملک کی کرنسی کے قدر میں کمی کو اس لیے قبول کیا جارہا ہے کیونکہ اس سے عمومی طور پر غیر ملکیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ ہماری مقامی اشیا کو اپنے ملکوںمیں درآمد کریں  کیونکہ ان کی قیمتیں ان کے لیے کم ہو جاتی ہیں۔ حکومت یہ اس لیے کرتی ہے تا کہ برآمدات میں اضافہ ہو اور تجارتی خسارے میں کمی واقع ہو۔ لیکن اگر مقامی معیشت اتنی اشیاء پیدا  نہیں کرتی جو برآمدات کے لیے کافی ہو تو کرنسی کی قدر میں کمی سے نقصان ہوتا ہے کیونکہ درآمدات مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اے کے ڈی سیکیوریٹیز کے سینئر مالیاتی تجزیہ کار علی اصغر پونا والا نے کہا ہے کہ، "اگرچہ کمزور روپیہ دوگنا نقصان کو  کم کرنے میں محدود حد تک اثر انداز ہوگا خصوصاً جب ہماری معیشت کے پھیلاؤ کاانحصار کنزیومر ازم پر ہے( 2018 کے مالیاتی سال میں کُل ملکی پیداوار کا 82 فیصد کنزیومر ازم سے وابستہ رہا)، اور اس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ (توانائی، خوردنی تیل ، پلاسٹک، گاڑیاں اور پرزے) درآمد کیے جائیں جن سے لازمی اس میں (درآمدات) اضافہ ہوگا"۔

 

حکومت نے آئی ایم ایف  کی اس شرط کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں کہ وہ کرنسی کی قدرمیں کمی ہونے دے چاہے اس سے معیشت کو نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ حکومت نے صنعت کو مضبوط کرنے کے لیے درکار ضروری ٹیکنالوجی اور بھاری صنعتوں کے قیام سے غفلت برتی ہے جس کی وجہ سے  درآمدات پر انحصار بڑھ گیا ہے اور برآمدات کا معیار گر رہا ہے۔ روپے کی قدرمیں کمی سے درآمدی بل، مہنگائی، قرضوں کی قیمت اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہو گا جبکہ معیشت کے پھیلاؤ میں کمی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوگا۔

ہر آنے والی حکومت نے جو جو سرمایہ دارانہ اقدامات اٹھائے وہ ناکام رہے ہیں چاہے کرنسی کی قدرمیں کمی کرنا ہو یا شرح سود میں اضافہ کرنا ہو، توانائی اور معدنی ذخائر کی نجکاری کرنا ہو یا ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو۔ خلافت کے تحت پاکستان کی کرنسی مضبوط  بنیادوں یعنی سونے اور چاندی پر کھڑی ہو گی جو اس کو استحکام بخشے گی اور اس کی قدر کو گرنے سے روکے گی۔ جہاں تک ایسی معیشت کا تعلق ہے جو درآمدی اشیا پر انحصار کرتی ہے، تو خلافت بھاری صنعتوں پر توجہ دے گی کیونکہ ریاست خلافت میں صنعتوں کامرکزی کام دفاع اور فوجی پیداوار میں معاونت فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ

"اور جہاں تک ہوسکے (فوج کی جمعیت کے) زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لیے مستعد رہو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں اور ان کے سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور اللہ جانتا ہے ہیبت بیٹھی رہے گی۔ اور تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا ذرا نقصان نہیں کیا جائے گا"(الانفال:60)۔ 

پ  

Last modified onپیر, 09 جولائی 2018 04:06

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.