الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر کا اسلام آباد میں مراکش کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ

مراکش میں حزب التحریر کے رکن کو قید و بند کی سزا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتی

حزب التحریر نے اسلام آباد میں مراکش کے سفارت خانے کے باہر مراکش میں حزب التحریر کے رکن سامی ناجم کی قید کی سزا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "حزب التحریر کے شباب کو قید کی سزا خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی" اور "اے مراکش کے جابر! جلد ہی خلافت قائم ہونے والی ہے جو تمھارے جرائم کا بدلہ گی"۔ مظاہرین سامی نجم کے خلاف جھوٹے مقدمے کے خاتمے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے مراکش کے ظالم بادشاہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور اسے خبردار کیا کہ جلد ہی آنے والی خلافت اس امت کے خلاف اس کے جرائم پر اس کا سخت محاسبہ کرے گی۔ مظاہرین نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مراکش میں حزب کے رکن کے خلاف بے بنیاد مقدمے اور اس کی قید کے خلاف آواز بلند کریں۔ مظاہرین نے ایک احتجاجی مراسلہ بھی مراکش کے سفارت خانے میں جمع کروایا جس میں مراکش کے ظالم بادشاہ کو اس کے ظلم پر خبرادار کیا گیا تھا اور سامی نجم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ آخر میں مظاہرین سامی نجم کی رہائی اور خلافت کے قیام کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

نوٹ: سامی نجم کی عمر 37 سال ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے Software Developer ہیں۔ سامی نجم کو 3 فروری 2012 کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مراکش کی بادشاہت کے خلاف بیرونی مالی مدد لینے اور پرتشدد طریقے سے سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے چھ ماہ بعد مراکش کے وزیر انصاف مصطفی رامید نے یہ تسلیم کیا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں۔ ان پر مراکش کے کریمنل قانون کی دفعہ 201 اور 206 کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔ عدالت نے 5 جون 2012 کو دفعہ 201 کے تحت لگے الزام میں انھیں بے گناہ قرار دیا لیکن دفعہ206 کے تحت مجرم قرار دیا اور دس ماہ قید کی سزا دی۔ 11 ستمبر 2012 کو عدالت نے سامی نجم کی اپیل کو مسترد کیا اور ان کی قید کو بڑھا کر اٹھارہ ماہ کر دیا۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

 

Read more...

اقوام متحدہ میں اوبامہ کا خطاب اقوام متحدہ سے امید لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے

مسلمان کبھی بھی آزادیٔ رائے اور توہین رسالت ﷺ کو قبول نہیں کریں گے

اوبامہ کا اقوام متحدہ میں خطاب ان تمام لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا فورم استعمال کرنے کا فضول مشورہ دے رہے ہیں۔ اوبامہ نے اپنی تقریر میں یہ بات بالکل واضع کر دی کہ امریکی آئین کے تحت آزادیٔ رائے کی حفاظت کرنااس کے لئے انتہائی اہم اور مقدس ہے اور وہ اس توہین آمیز فلم پر پابندی نہیں لگا سکتا ہے۔ البتہ اوبامہ نے مسلمانوں کو یہ مشورہ ضرور دیا کہ مسلمان آزادیٔ رائے کے کفریہ تصور کو قبول کر لیں اور توہین رسالت ﷺ پر مشتعل ہونا چھوڑ دیں۔ حزب التحریر اوبامہ کو یہ بتادینا چاہتی ہے کہ اس کا یہ مطالبہ بے غیرت اور غدار مسلم حکمران تو بہت پہلے ہی قبول کر چکے ہیں اسی لیے اس وقت بھی اقوام متحدہ میں مسلم حکمران چاہے وہ زرداری ہو یا محمد مرسی توہین رسالت ﷺ کی سرپرستی کرنے والوں سے پوری گرم جوشی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں لیکن امت مسلمہ کسی صورت مغرب کی اس کفریہ تہذیب کو قبول نہیں کرے گی جس میں انسانوں میں سب سے بہترین انسان کی توہین کرنے کو آزادیٔ رائے قرار دیا جائے۔ حزب التحریر اوبامہ کو یہ بھی بتا دینا چاہتی ہے کہ اگر وہ لیبیا میں امریکی سفیر کے قاتلوں کی گرفتاری سے پیچھے ہٹنے ولا نہیں تو مسلمان بھی توہین رسالت ﷺ اور اس کے مرتکب افراد کو کبھی قبول اور معاف کرنے والے نہیں۔ امریکہ کی اس فلم کی مذمت کرنا صرف بے غیرت مسلم حکمرانوں کو ایک معمولی جواز فراہم کرنا ہے جس کو استعمال کر کے یہ حکمران امت کے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب امریکہ کا تکبر اس سطح پر ہے کہ وہ یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ سفارت خانوں پر اضافی سیکورٹی اہلکاروں کی فراہمی ہی کافی نہیں بلکہ احتجاج کا یہ سلسلہ بھی ختم ہونا چاہیے۔ ایک طرف امریکہ مسلمانوں کو آزادیٔ رائے کو اپنانے کا حکم دے رہا ہے اور دوسری جانب مسلمانوں کو اپنے نبی ﷺ کی توہین کے خلاف احتجاج کا حق بھی دینے کو تیار نہیں۔ اوبامہ کا یہ کہنا کہ آج کی دنیا میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ امریکہ اور مغرب کا پورا ماضی اور حال ریڈانڈینز سے لے کر ہیرو شیمہ ناگاساکی تک اور عراق و افغانستان سے لے کر پاکستان کے قبائلی علاقوں تک کروڑں بے گناہ معصوم لوگوں کے خون سے بھرا پڑا ہے۔ حزب التحریر امت پر یہ بات واضح کر دینا چاہتی ہے کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے جا نا ہی حرام ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْإِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً

کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیر اﷲ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہو چکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکاکر دور جا ڈالے'' (النسائ: 60)

اس مسئلہ کامستقل حل صرف اور صرف خلافت کا قیام ہے جو ایک ارب سے زائد مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو وحدت بخشے گی، امریکہ اور دوسری کافر حربی ریاستوں کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرے گی جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، ان کے سفارت خانوں کو بند کرے گی، نیٹو سپلائی لائن کو کاٹ دے گی اور مسلمانوں کی ساٹھ لاکھ فوج کو رسول اللہ ﷺ کی توہین کا ان کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے جہاد کا حکم جاری کرے گی۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

کراچی کی عظیم شان ریلی توہین رسالت کے مسئلہ پر پاکستان کے جابر حکمرانوں کی منہ پر تھپڑ ہے

کراچی، جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے، کے مسلمان شہریوں نے رسول اللہ ﷺ کی توہین کا بدلہ لینے کے لیے زبردست ریلی نکال کر پاکستان کے جابر حکمرانوں کے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔ پاکستان میں امریکہ کے غلام اور چوکیدار کیانی اور زرداری اینڈ کمپنی نے جمعہ کے دن کو اچانک عوامی تعطیل قرار دے کر رسول اللہ ﷺ کی توہین کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ اوبامہ کی خوشنودی اور رضا مندی کے لیے ان بے شرم حکمرانوں نے امریکی سفارت خانوں کو قلعوں میں تبدیل کر دیا ہے، جمعہ کے دن تمام موبائل فون سروس کی بندش کا اعلان کر دیا ہے اور اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو تقریباً بند کر دیا ہے۔ انھوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کر دیا ہے تا کہ وہ ان مظاہروں اور ریلیوں میں بدنظمی پیدا کر کے مظاہرین کو امن وامان کی صورتحال پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیں۔ لیکن کراچی کے مسلمانوں نے ایسا جواب دیا ہے جو عاشقان رسول ﷺ کے شایان شان ہے۔ حکمرانوں کی اس مکروح حرکت کو ناکام بناتے ہوئے ایک دن قبل ہی کراچی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں حزب التحریر کی ریلی میں شرکت کی۔ انھوں نے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً امریکی سفارت خانے اور اڈوں کو بند کریں اورتمام امریکی سفارت کاروں اور فوجی اینٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کریں۔ انھوں نے خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ بھی کیا جو صحیح معنوں میں امت اور اس کے دین کی نگہبان ہوتی ہے۔

حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ مراکش سے لے کر وسطی ایشیا تک اس بیدار ہوتی ہوئی عظیم امت کو روکنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو کر فاش غلطی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ امت اسلام کے لیے کھڑی ہو رہی ہے اور وہ اللہ کی رضا اوراس مقصد کے حصول کے لیے نہ تو اپنے مالی نقصان کی پروا کرے گی اور نہ ہی اپنے شہیدوں کی گنتی کرے گی۔ امت اپنی کھوئی ہوئی طاقت، زمینیں، قدرتی وسائل اور اپنی ساٹھ لاکھ فوج کو دوبارہ حاصل کر رہی ہے۔ جہاں تک ان موجودہ گھٹیا حکمرانوں کا تعلق ہے تو یہ صرف اپنے جرائم میں اضافہ کر رہے ہیں اور ان سے ان کے جرائم کا حساب انشأ اللہ بہت جلد قائم ہونے والی خلافت راشدہ لے گی۔

يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کہ نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے گو کافر برا مانیں۔ (الصف۔8)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

توہین رسالت کے خلاف حزب التحریرکے ملک گیر مظاہرے صرف خلافت ہی رسول اللہ ﷺ کے شایان شان توہین رسالت کا بدلہ لے سکتی ہے

حزب التحریر نے ملک گیر پیمانے پر توہین رسالت اور مسلم حکمرانوں کے شرمناک کردار کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ مظاہروں میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے افواج پاکستان! گستاخی رسول کا جواب دو، امریکی ایمبیسی اڈے بند کرو" اور "پاکستانی عوام عاشق رسول، پاکستانی حکمران محافظ گستاخ رسول"۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج مغرب اور اس کے سردار امریکہ کو تسلسل کے ساتھ اسلام، قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت مسلم ممالک پر مسلط ایجنٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں نے امریکہ کی مذمت میں ایک لفظ تک کہنا گوارا نہیں کیا لیکن اسلام اور محمد ﷺ کے شیدائیوں کو ملک میں موجود سفارت خانوں کی آڑ میں چلنے والے امریکی جاسوسی کے اڈوں تک پہنچنے سے روکنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کر رہے ہیں اور اپنے ہی مسلمان شہریوں کو گولیاں مار کر شہید کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمرانوں کے اس شرمناک اور قابل مذمت طرز عمل نے ثابت کیا ہے کہ چاہے یہ حکمران جمہوری ہوں یا آمر، ہر ایک امریکی دربار میں سجدہ ریز ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا خلیفہ ہی 1.5 ارب مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو یکجا کر کے انھیں ایک ریاست خلافت کی شکل میں وحدت بخشے گا اور توہین رسالت کے مرتکب شیطانوں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے عظیم مسلم افواج کو اپنی قیادت میں لے کر میدان جنگ میں نکلے گا۔ مقررین نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے"۔

لہذا اگر مسلمانوں نے اپنے دین، اپنے نبی ﷺ، اپنی کتاب قرآن اور اپنی امت کا تحفظ کرنا ہے تو جمہوریت اور آمریت کی دونوں کفریہ صورتوں کو اور اس سے جڑی قیادت کو یکسر مسترد کر کے خلافت کو قائم کریں۔ آخر میں مظاہرین "گستاخی کا جواب دو، امریکی سفیر نکال دو" اور امریکی راج کا خاتمہ، خلافت راشدہ" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر چھٹی کا اعلان امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کی کوشش ہے

امت حکمرانوں سے چھٹی کا نہیں امریکی ایمبیسی اڈوں کے خاتمے اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے

آج وفاقی کابینہ نے 21 ستمبر بروز جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ امت ان حکمرانوں سے ملک میں موجود امریکی اڈوں، سفارت خانوں کی بندش اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے اور حکمران چھٹی کا اعلان کر رہے ہیں۔ دراصل جمعہ کی چھٹی کے اعلان کا مقصد توہین رسالت کا بدلہ لینا نہیں بلکہ اس چھٹی کا مقصد امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنا ہے تا کہ یہ تائثر دیا جا سکے کہ صرف چند مذہبی جماعتیں ہی اس مسئلہ پر احتجاج کر رہی ہیں جبکہ عام عوام اس سے لا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ اگر حکومت اس اقدام کی ذریعے رسول اللہ ﷺ سے اپنی محبت کو ثابت کرنا چاہتی ہے تو یہ ثابت کرنے کے لیے اس نے ایک انتہائی بھونڈا طریقہ اختیار کیا ہے۔ حکومت کی رسول اللہ ﷺ سے محبت کاتو یہ عالم ہے کہ اب تک امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں بلوا کر باضابطہ تحریری احتجاج تک نہیں کیا گیا بلکہ الٹا وزیر خارجہ حنا ربانی کھر امریکہ سے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سے ملاقات کرنے کے لیے امریکہ پہنچ گئی ہیں۔

حکمرانوں کا چھٹی کا اعلان بھی دراصل اپنے امریکی آقاوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے جیسا کہ یہ اس سے پہلے تین پاکستانی شہریوں کے قاتل ریمنڈڈیوس کو امریکہ فرار کروا کر تحفظ فراہم کر چکے ہیں۔ حکمرانوں کو چھٹی کا اعلان نہیں بلکہ امریکہ سے سفارتی تعلقات کی منسوخی، امریکی سفارت خانوں کی بندش، سفارت کاروں کی ملک بدری، نیٹو سپلائی لائن کی بندش اور افواج پاکستان کو توہین رسالت کا بدلہ لینے کے لیے بھر پور تیاری کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے تھا۔ یہ حکمران زندہ لاشیں ہیں۔ ان کے لیے اپنے دین اپنے نبی ﷺ اوراپنی امت کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے لیے جو چیز سب سے اہم ہے وہ اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی ہے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ یہ غدار حکمران کبھی بھی تمھارے دین، تمھارے رسول ﷺ اور تمھاری امت کے لیے اس کے دشمنوں سے نہیں لڑے گے۔ صرف اور صرف خلافت ہی امت کو ایک ریاست تلے وحدت بخشے گی اور توہین رسالت کے مجرموں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے اس کی ساٹھ لاکھ فوج کو متحرک کرے گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دے کر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کے جواز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

30 اگست 2012 کو کوئٹہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو قتل کر دیا گیا اور میڈیا نے اس کو فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے عراق میں مسلمانوں پر 2003 میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد فرقہ وارانہ حملے شروع ہو گئے تھے۔ عراق میں ہونے والے "فرقہ وارانہ حملوں" کی حقیقت اس وقت آشکار ہو گئی تھی جب بین الاقوامی اور مقامی میڈیا نے خودکش کار دھماکوں کے متعلق رپورٹ کیا کہ گاڑی میں بیٹھے حملہ آوار جو میڈیا کے مطابق اپنی فرقہ وارانہ "نفرت" کے اظہار کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے کے ہاتھ گاڑی کے سٹیرنگ سے بندھے ہوئے تھے۔ امریکی فتنے کی جنگ میں شمولیت جاری رکھنے کے تمام تر بہانوں کے باوجود جب پاکستان کے حکمران عوامی رائے عامہ کو بدلنے میں ناکام ہو گئے تو امریکہ اور اس کے تابعدار ایجنٹوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی لہر کو جاری و ساری کر دیا ہے تا کہ پاکستانی رائے عامہ کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمائت کے لیے تیار کیا جائے۔

امریکہ نے بالکل ایسے ہی عراق میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو ہوا دی تھی تاکہ عراقی مزاحمت کاروں کی توجہ عراق پر امریکی قبضے کے خلاف جدوجہد سے ہٹا دی جائے اور مسلمان مزاحمت کاروں کے متعلق شش وپنج کا شکار ہوں جائیں اور یہ فیصلہ نہ کر سکیں کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو امریکی صلیبیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم نہتے مسلمان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ، جس کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا وسیع تجربہ ہے، کے مشورے پر پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمان یہ تمیز نہ کر سکیں کہ وہ کون ہیں جو امریکی صلیبیوں سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ سب اس سے واقف ہیں۔ جیسے ہی حکومت فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے حمایت یافتہ "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی بدولت ملک بم دھماکوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ اور پھر فوراً ہی "طالبان" کا فون آجاتا ہے جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں۔ جب یہ چال کامرہ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد بری طرح سے ناکام ہو گئی توپاکستانی حکمرانوں نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا شروع کر دیا تاکہ لوگوں کی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف نفرت کو استعمال کر کے خیبر پختون خوا ہ کے قبائلی علاقوں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے عوامی حمائت حاصل کی جا سکے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی پالیسی کے تحت ملک میں اچانک شیعہ مسلمانوں پر انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت حملے شروع ہو گئے ہیں۔

اے پاکستان کے بے شرم حکمرانوں! اسلامی عقیدہ مسلمانوں کے خون میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسلامی وحدت کا تصور تو رنگ، نسل اور ان غیر شرعی سرحدوں، جنھیں تم اپنے آقا امریکہ کے حکم پر قائم رکھے ہوئے ہو، سے زیادہ مضبوط ہے۔ فرقہ وارنہ فسادات تو دور کی بات ہیں کیا تم پاکستانی مسلمانوں کی بے چینی کو نہیں دیکھتے جب وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سنتے ہیں جو ان سے ہزاروں میل دور ہیں؟ کیا تم پاکستان کے مسلمانوں کی نفرت اور غصے کا نشانہ نہیں بنتے جب تم افغانستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہو جو اب تک جاری ہے؟ تو کیسے یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شیعہ بھائیو کے خلاف کوئی بغض رکھیں؟یہ امت تمام دوسری امتوں کو چھوڑ کرایک الگ امت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَـٰذَا لِيَكُونَ

"اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی"(الحج۔78)۔

مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنّی قرآن اور اپنے رب کے ذکر پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے اس فرمان پر بھی جب اللہ فرماتے ہیں:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيما

"اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کیا ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ۔93)

پاکستان کے مسلمان فرقہ واریت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ اس آگ کے پیچھے امریکہ اور اس کے گھٹیا ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو امت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اسلامی عقیدے کے مطابق اور خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے امت کو طاقتور اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک