Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    8 من شوال 1440هـ شمارہ نمبر: 1440/62
عیسوی تاریخ     منگل, 11 جون 2019 م

پریس ریلیز

استعماریت پر مبنی قومی بجٹ کو مسترد کر دو جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں ،

اور ان کے سرمائے کے تحفظ کے لئے ہمیں اور ہماری افواج کو معاشی مصائب میں دھکیل رہا ہے

 

طویل عرصے سے مسائل کے شکار پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کے بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے اور سبسڈی میں کمی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات سچ ثابت ہوئے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ۔ ایم ۔ ایف) کے ساتھ معاہدے کے بعد وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے 11جون 2019 کو بجٹ کا اعلان کیا جس میں نہ صرف مزید ظالمانہ ٹیکسوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو کچلاجائےگا بلکہ پاکستان کی مسلح افواج کے لیے دستیاب مالی وسائل پر بھی سمجھوتا کیا گیا ہےجبکہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہےکہ پاکستان کی معیشت کو نچوڑ کر سود پر مبنی قرضوں کی ادائیگی کی جائے۔ ایک ایسے وقت میں جب دم گھوٹنے والے بھاری ٹیکسوں کے نتیجے میں معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف ۔ بی ۔ آر) نے سال 2019 ۔ 2020 کے لیے 5,500 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے جو کہ موجودہ سال کے ٹیکس کے مقابلے میں 35 فیصد کا اضافہ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب مودی کے تحت ہندو ریاست نے اپنی پاکستان دشمنی میں اضافہ کردیا ہے دفاعی بجٹ کو روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی افراط زر کے باوجود 1,150 ارب روپے پر جامد رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دفاعی بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے۔ اس طرح حکومت عوام اور ہماری مسلح افواج کو نچوڑ رہی ہے تاکہ معیشت سے 3,000 ارب روپے نکال کر قرضوں پر سود کی ادائیگی کی جائے اس کے باوجود کہ سود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنگ کا اعلان ہے۔ پاکستان کی معیشت کو اس لیے نچوڑا جا رہا ہے تاکہ مزید سود پر مبنی قرضوں کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ۔ ایم ۔ ایف) کی منظوری کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

کیا اب بھی کچھ دیکھنے کو باقی رہ گیا ہےکہ ہم یہ جان سکیں کہ موجودہ استعماری اقتصادی نظام میں کوئی امید نہیں ہے؟ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہم اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی کو بحال کریں تاکہ پاکستان کی معیشت کی تباہی کے شیطانی چکر کو ختم کیا جا سکے؟ یہ ہماری خلافت ہی ہوگی جو ظالمانہ سرمایہ دارانہ ٹیکسوں کو ختم کرے گی جیسے جنرل سیلز ٹیکس جو غریب اور محتاج کو بھی نہیں چھوڑتا حالانکہ یہ وہ لوگ ہیں جن پر زکوۃ بھی فرض نہیں ہے بلکہ یہ تو زکوۃ کے مستحق ہیں۔ یہ ہماری خلافت ہی ہوگی جو صرف مالی طور پر قابل افراد سے محصولات لےگی مثلا مال تجارت کے مالک سے زکوۃ لے کر اور زرعی زمین کے مالک سے خراج لے کر تاکہ صحت، تعلیم اور فوجی اخراجات جیسی ضروریات پر سمجھوتا نہ کیا جائے۔ خلافت بڑے سرمایےوالی صنعتوں مثلا بڑے پیمانے والی صنعت کاری پر غلبہ حاصل کر کے اپنے لیے مناسب آمدنی کو یقینی بنائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق انان، ابدان اور مضاربہ کے کمپنی ڈھانچے قدرتی طور پر نجی شعبے کو دستیاب وسائل کو محدود کر دیتے ہیں۔ یہ ہماری خلافت ہی ہو گی جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ توانائی کے شعبے اور معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدنی کو تمام عوام پر خرچ کیا جائے نہ کہ نجکاری کے ذریعے صرف چند لوگ اس سے فائدہ حاصل کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ یہ عوامی املاک ہیں۔ اور یہ ہماری خلافت ہی ہو گی جو سود پر مبنی قرضوں کے گناہ کو مسترد کردے گی چاہے وہ بیرونی قرضوں کی صورت میں ہو یا داخلی سرکاری بانڈز کی صورت میں۔ لہذا اس زندگی میں اور آنے والی زندگی میں کامیابی کے لیے مسلمانوں کو کوشش کرنی چاہیے! اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرمایا

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

ترجمہاے ایمان والو! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جب کہ رسول خدا تمہیں ایسے کام کے لیے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی بخشتا ہے (الانفال: 24)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.