الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    24 من جمادى الثانية 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 44
عیسوی تاریخ     منگل, 18 فروری 2020 م

 

امیر و غریب پر یکساں شرح سے ٹیکس لگانے والا سرمایہ درانہ نظام ظالمانہ اور استحصالی ہے جس سے عوام کی فلاح کی امید رکھنا بے وقوفی ہے

 

        وزارت خزانہ کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے چھ مہینے میں تیل و گیس پر لگائے جانے والے بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں 44 فیصد زیادہ ٹیکس عوام کی جیب سے بٹورا گیا، حالانکہ اس عرصے میں تیل و گیس کی درآمد میں 20 فیصد اور ملکی پیداوار میں 10 فیصد کمی ہوئی۔ عوام کی جیبوں پر ڈالے گئے اس ڈاکے میں اتنے بڑے اضافے کی وجہ باجوہ-عمران حکومت کا خاموشی کے ساتھ مختلف اشیاء پر ٹیکسوں کی شرح میں بیش بہا اضافہ ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ یہ کیسی "فلاحی" ریاست ہے جو امیر اور غریب کا لحاظ کئے بغیر ایک ہی شرح سے ٹیکس عائد کر کے غریبوں کو خودکشیوں کے دہانے پر لے جاتی ہے جس کے باعث کراچی کا رکشہ ڈرائیور محمد صفدر اور ابراہیم حیدری کا گدھا گاڑی چلانے والا کباڑی اپنے آپ کو آگ لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں پاتے کیونکہ وہ دکانداروں کے قرضے دے پاتے ہیں اور نہ ان کے پاس اتنے پیسے بچتے ہیں کہ وہ  بچوں کی ایک سویٹر کی فرمائش پوری کرسکیں!

 

        یہ کیسا ظالمانہ نظام ہے جو عوام پر بیشتر ٹیکس عائد کرتے وقت یہ لحاظ بھی نہیں کرتا کہ کیا یہ لوگ اپنے بچوں کے پیٹ میں چند لقمے ڈالنے، ان کے تن کو ڈھانپنے اور گھر کا کرایہ دینے کی بھی سکت رکھتے ہیں یا نہیں؟ بجٹ 2019-20 کے مطابق رجعت پسندانہ (regressive) بالواسطہ ٹیکس تقریباً 3500 ارب ہیں جو تمام ٹیکسوں کا 62 فیصد سے بھی زائد ہیں جو ملک ریاض اور میاں منشاء کو بھی اسی شرح سے ادا کرنا ہوتا ہے جو کہ مرحوم رکشہ ڈرائیور محمد صفدر کو۔ یکساں شرح سے لاگو یہ وہ ٹیکس ہیں جو غریب کی آمدن کا بڑا حصہ ہڑپ کر جاتا ہے لیکن امیر کا "بال بھی بیکا نہیں ہوتا"، جبکہ اسلام ٹیکس کیلئے جو پالیسی دیتا ہے وہ آمدن میں سے معروف طریقے کے مطابق تمام اخراجات کے بعد سرپلس دولت پر ہی لگایا جا سکتا ہے، وہ بھی صرف اور صرف ان چھ امور کیلئے جس کا ذمہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے امت کے ذمے لگایا ہے جیسے جہاد، ملٹری انڈسٹری، غریبوں، ضرورتمندوں اور مسافروں پر خرچ کرنے کیلئے، اساتذہ، ججز اور فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی، وہ سڑکیں جن کا متبادل راستہ نہ ہو،ضروری ہسپتال اور مسلمانوں سے  تکلیف ہٹانے کیلئے فنڈ اکھٹا کرنا۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ پچھلے چھ مہینے میں لوگوں کی جبیوں سے بٹورے گئے ٹیکس کا 57 فیصد سود کی ادائیگی میں دیا گیا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے اعلان جنگ ہے اور جو نجی بینکوں کے سرمایہ دار مالکوں کی جیبیں بھر رہا ہے۔

 

        اسلام میں عملاً غریب کوئی بھی بلا واسطہ یا بالواسطہ ٹیکس ادا نہیں کرتا کیونکہ یہ اسلام کی رو سے لوگوں کے ذاتی مال کو غصب کرنے کے مترادف ہے۔ اسلام کی رو سے مسلمان کے خون، مال اور عزت پر در اندازی حرام ہے اور سوائے شرعی حق کے کسی کے مال میں سے کچھ بھی لینا ظلم اور ڈاکے کے مترادف ہے۔ آپ ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا:

 

إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا

"بے شک تمہارا خون، تمہارا مال، تمہاری آبرو اس دن (یوم عرفہ)، اس شہر (مکہ) اور اس مہینے (ذی الحجہ) کی طرح ایک دوسرے پر حرام ہے" (متفق علیہ)۔

 

جبکہ آج پاکستان میں 90 فیصد ٹیکس ودہولڈنگ میں جبراً کاٹ لیا جاتا ہے، جو صریحاً حرام ہے۔ پاکستان میں ظالمانہ استحصالی سرمایہ درانہ نظام مکمل ناکام ہوچکا ہے۔ یہ نظام طاقتور سرمایہ داروں، میڈیا مالکان، امریکی ڈالروں سے خزانے بھرنے والے کرپٹ جرنیلوں، امریکی ایجنٹ سیاستدانوں، طاقتور سٹاک بروکروں اور سینئر قانون دانوں وغیرہ میں سے کسی سے ٹیکس وصول نہیں کرسکتا، جبکہ رئیل سٹیٹ کے ٹائیکون تو دن دہاڑے سپریم کورٹ کی عدالت نمبر ایک میں ڈیل کے عوض اپنے تمام بدعنوانی کے مقدمات بیک جنبش قلم ختم کروا لیتے ہیں۔ ان طاقتوروں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے والا یہ نظام آخر کار غریب اکثریت آبادی کو ہی مسلنے پر قادر ہے۔ یہ ظالمانہ اور استحصالی نظام قبر میں پیر لٹکائے آخری دھکے کا منتظر ہے جس کو دفن کرنے والے فوجی افسران کروڑوں افراد کی دعاؤں کے مستحق ٹھہریں گے، جب وہ حزب التحریر کو خلافت کے لئے بیعت دے کر ان خون نچوڑنے والے جونکوں سے امت کو نجات دلائیں گے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک