Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    6 من ذي القعدة 1441هـ شمارہ نمبر: 73 / 1441
عیسوی تاریخ     پیر, 29 جون 2020 م

پریس ریلیز

پٹرول بموں سے مکمل چھٹکارے کا طریقہ کار اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق انرجی سیکٹر پرائیویٹ مافیاؤں سےعوامی ملکیت میں منتقل کرنا ہے

 

26 جون کو آئل مافیا کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے باجوہ عمران سرکار نے اپنے بنائے ہوئے مصنوعی طریقہ کار اور وقت کا بھی انتظار نہیں کیا، جس کے تحت قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سمری کے بعد اگلے مہینے کے ابتداء سے کیا جاتا ہے،  اور ایک ہی جھٹکے میں  پٹرول کی قیمت میں پچھلے مہینے کی کمی سے دوگنا اضافہ (26روپے) کرتے ہوئے عوام سے جمہوری انتقام لے لیا۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب دسیوں لاکھ لوگ نوکری سے نکالے جا چکے ہیں، کاروبار ٹھپ پڑے ہوئے ہیں، معیشت سست روی کا شکار ہے اور عوام مہنگائی کے ہاتھوں بدحال، دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں۔  اور یہی ریت پچھلی تمام جمہوری حکومتوں اور آمروں کی رہی ہے کہ وہ طاقتور مافیاؤں کے سامنے زبانی جمع خرچ سے آگے نہیں بڑھتے لیکن عوام پر بوجھ ڈالنے کیلئے ایک قدم پیچھے اور دو قدم آگے بڑھتے ہیں۔

 

موجودہ اضافے کی وجہ بھی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے منافع میں عالمی قیمتوں میں اضافے کے باعث کمی کی تلافی کرنا اور آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے 450 ارب کا پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی(PDL) کا ٹیکس حاصل کرنا ہے تاکہ مجموعی طور پر 1000ارب کے زیادہ ٹیکس وصولی کواس سال ممکن بنایا جا سکے۔  آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر PDL میں 190 ارب کا اضافہ کرتے ہوئے ہدف  260 ارب سے  بڑھا کر 450 ارب کر دیا گیا ہے ۔  جولائی 2019 میں اس ٹیکس کی شرح فی لٹر 15 روپے تھی، اور جب بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو ریلیف دینے کے بجائے آئی ایم ایف کی خوشنودی کیلئے اس میں مسلسل اضافہ کیا گیا، یہاں تک کہ کل بھی اس کو واپس پرانی سطح پر لے جانے کے بجائے عوام کو لوٹنےکے سلسلے کو جاری رکھنے کو ضروری سمجھا گیا، اور آج یہ تیس روپے فی لٹر چارج کیا جا رہا ہے۔  جنرل سیلز ٹیکس کے ذریعے عوام کی چمڑی ادھیڑنا اس پر مستزاد ہے۔

 

انرجی سیکٹر وہ شعبہ ہے جس میں کثیر سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے ، اسلئے اس میں صرف چند بڑے سرمایہ دار ہی انویسٹ کر پاتے ہیں، جن کیلئے ملی بھگت کرکے کارٹیل بنانا بھی آسان ہے، اور جمہوری نظام کی فطری کمزوری کے باعث قانون سازی اور پالیسی میکنگ پر اثر انداز ہونا بھی ان بڑے سرمایہ داروں کے لیے آسان ہے، یوں عوام کے بجائے یہ مافیااپنے مفادات کے حصول کو ممکن بناتے ہیں۔ اسلام انرجی سیکٹر کو مکمل طور پر عوامی  ملکیت قرار دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛

الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ:‏‏‏‏ فِي الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ

"مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی چراہ گاہیں اور آگ(توانائی)"(ابن ماجہ)۔ 

 

پس تیل کی پیداوار، امپورٹ، ریفائن کرنا ، ڈسٹرییوشن اور فروخت براہ راست عوامی مفاد کی خاطر ریاست کے کنٹرول میں ہوتی ہے۔ یہ سیکٹر جس ملک میں بھی حکومتی کنٹرول میں ہے، وہاں انتہائی منافع بخش انداز میں آج بھی نجی سرمایہ کاروں سے بہتر انداز میں عوامی بہبود کو یقینی بنا رہا ہے، سوائے یہ کہ حکومت جان بوجھ کر کرپشن کے ذریعے ان اداروں کو تباہ کرنے پر نہ تلی ہو۔   پاکستان میں خلافت کے قیام کے فوری بعد اس سیکٹر کو عوامی ملکیت کی خاطر ٹیک اوور کیا جائے گا،  اور اس پر ہرگز ہوشربا ٹیکس لگا کر عوام اور معیشت کا گلہ نہیں گھونٹا جائے گا۔ یہی اس کا مستقل  اور پائیدار حل ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی لامحدود دانائی اور حکمت سے اخذ کیا گیا جو اس نے اپنی وحی کے ذریعے ہم تک پہنچائی ہے۔ جس کے بغیر ہم مافیاؤں اور ان کے سیاسی نمائندوں کے رحم و کرم پر ہی رہیں گے۔

﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‌﴾  


"کیا وہ نہیں جانے گا جس نے پیدا کیا، اس پر وہ باریک بین اورخبردار بھی ہو۔"[الملک:14]

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.