الخميس، 07 ذو القعدة 1445| 2024/05/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     پیر, 14 جنوری 2013 م

گورنر راج کوئٹہ و بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں صرف خلافت ہی ہر شہری کو مکمل تحفظ فراہم کر سکتی ہے

کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت پر زرداری و کیانی کی حکومت نے جس بے حسی اور سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے اس سے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ صرف پچھلے سال کوئٹہ اور کراچی میں ہزاروں افراد قتل کر دیے گئے لیکن حکمران اپنی مفاہمت کی سیاست کو پروان چڑھاتے رہے اور عوام اپنے پیاروں کو قبروں میں اتارتے رہے۔ کوئٹہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید ردعمل سے مجبور ہو کر حکومت نے بلوچستان میں گورنر راج نافذ کر دیا ہے لیکن گورنر راج بھی بلوچستان کے ہر شہری کو مستقل امن اور تحفظ فراہم نہیں کر سکے گا۔ جب زرداری نے امریکی حمائت یافتہ N.R.O کے ذریعے اور کیانی نے مشرف کی رخصتی کے وقت امریکی نائب سیکریٹری خارجہ نیگرو پونٹے کو براہ راست انٹر ویو دینے اور پاس ہونے کے بعدافواج پاکستان کے سربراہ کا عہدہ حاصل کیا ہو اور دونوں امریکی و دیگر غیر ملکی انٹیلی جنس اداروں کو ملک میں دندنانے کی آزادی فراہم کرتے ہوں اور پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو حفاظت کے ساتھ پاکستان سے باہر بھجواتے ہوں تو ان کے ہوتے ہوئے کسی بھی قسم کا انتظامی حکم کوئٹہ، بلوچستان اور پاکستان کی صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اس تمام تر صورتحال کی بنیادی وجہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود زرداری اور کیانی کی شکل میں موجود غدار اور جمہوری نظام ہے۔ حالیہ دنوں میں سیکریٹری دفاع کا بیان کہ ملک میں امریکہ و برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کام کرتی ہیں اور ہم ان کے متعلق جانتے ہیں اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ حکمرانوں کو ملک کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں۔ اسی طرح سندھ کے ڈی۔آئی۔جی کا سپریم کورٹ میں بیان کہ کراچی پولیس کا ایک اہلکار کراچی میں جرائم کی سرپرستی کرتا ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کے نام پر آنے والے جمہوری حکمرانوں کو بھی قومی مفاد کے نام پرآنے والے فوجی آمروں کی طرح لوگوں کی جان و مال کے تحفظ اور ان کے فلاح و بہبود سے کوئی سروکار نہیں۔ پاکستان کی 65 سالہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ چاہے آمریت ہو یا جمہوریت ہر حکمران نے قانون سازی کے حق کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کے دشمنوں، امریکہ و برطانیہ کو ملک میں گھسنے کی اجازت دی ہے، عوام کی دولت کو لوٹا ہے، عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں رکھا اور ملک کو امریکی غلامی کے شکنجے میں جکڑنے کی کوششوں کو تقویت پہنچائی ہے۔ پاکستان کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ جمہوریت و آمریت دونوں نظاموں میں امریکہ، حکمرانوں اور ان کے سیاسی اتحادیوں کے مفادات ہی ہمیشہ عوام کے مفادات پر ترجیح پاتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ آمریت و جمہوریت دونوں نظاموں میں ذلت و رسوائی عوام کا مقدر بنتی ہے اور ملک مزید امریکی غلامی اور معاشی تباہی و بربادی کی دلدل میں دھنستاچلا جاتا ہے۔ اور ایسا صرف اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آمریت اور جمہوریت حکمرانوں کو قانون سازی کا حق فراہم کرتے ہیں اور یہ حق ہمیشہ امریکہ اور غدار حکمرانوں کے مفادات کی تکمیل کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اسی لیے امریکہ ہمیشہ آمر اور جمہوری دونوں طرح کے حکمرانوں کو خوش آمدید کہتا اور ان کی حمائت کرتا ہے۔

اس صورتحال سے نکلنے کا واحد حل پاکستان میں خلافت کا قیام ہے۔ خلافت قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کا نظام ہے جس میں خلیفہ صرف اور صرف قرآن و سنت کو نافذ کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ خلافت میں صرف اور صرف قرآن و سنت کے نفاذکی پابندی ریاست کے ہر شہری کی بلاتفریق رنگ، نسل، زبان، مذہب و مسلک، جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔ حزب التحریر پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے جھوٹے وعدوں اور دلاسوں اور انسانوں کے بنائے ہوئے نظاموں سے منہ موڑ کر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل عام کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ آپ پر لازم ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک