الإثنين، 19 شوال 1445| 2024/04/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    16 من ربيع الاول 1438هـ شمارہ نمبر: 1438 AH/020
عیسوی تاریخ     جمعرات, 15 دسمبر 2016 م

پریس ریلیز

بھارت کا اسلام کے معاشرتی قوانین کے خلاف سیاسی و میڈیا حملے کا مقصد اس کے سیکولر لبرل نظام کی بدولت پیدا ہونی والی  حقیقی معاشرتی برائیوں سے توجہ ہٹانا ہے جس کا شکار خواتین ہیں

  

10 دسمبر کو بھارت کی دائیں بازو کی جماعت شیو سینا نے وزیر اعظم نریندرا مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ شرعی قوانین میں تبدیلیاں لائیں جن پر  ملک کے مسلمان عمل کرتے ہیں۔ یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ ہی دن قبل اللہ آباد ہائی کورٹ نے تین طلاق کے طریقہ کارکو  "ظلم" قرار دیا تھا۔  اسلامی قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ یہ کہہ کر کیا جارہا ہے کہ یہ مسلم خواتین کے مفاد میں ہے۔ شیو سینا کے ترجمان اخبار "سامانا" کے اداریے میں کہا گیا کہ، "اللہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم جاری کیا تھا کہ  شریعت میں تبدیلیاں ہونی چاہیں۔ وزیر اعظم نریندرا مودی کو بغیر کسی  سے مشورہ  کے اس کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ہائی کورٹ نے جو کہا ہے ۔۔۔۔۔وہ ملک کے احساسات اور مسلم خواتین کی تکلیف کی عکاس ہے۔ جو لوگ مسلم پرسنل لاء کے نام پر مسلم خواتین پر تشدد  کرتے ہیں  انہیں قوم مخالف قرار دیا جائے اور سزا دی جائے"۔   تین طلاق کے موضوع پر بحث میں شدت آگئی ہے جب سے اللہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اس عمل کو "انتہائی ذلت آمیز" قرار دیا جو "بھارت کو ایک قوم بننے سے روکتی اور پیچھے دھکیلتی ہے"۔

 

اگر شیو سینا کے کردار کو دیکھا جائے تو  یہ نظر آتا ہے کہ وہ کسی صورت کسی بھی انسانی حقوق کے مسائل کی داعی نہیں بن سکتی چاہے اس کا تعلق  مسلم خواتین  یا کسی بھی طبقے سے ہو۔ اس تنظیم کی جڑیں انتہاء پسند قوم پرستی  کے نظریات سے نکلتی ہیں جو جنوبی بھارت سے ہجرت کر کے آنے والے  غریبوں کے خلاف امتیازی رویے کی داعی ہے تا کہ ان کے مقابلے میں  مہاراشٹر کے لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں۔ شیو سینا  جنوبی ہندوستان سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف کئی حملوں میں ملوث ہوئی، ان کی ہوٹلوں کو نقصان پہنچایا اور مالکوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ صرف مہاراشٹری کو نوکری پر رکھیں۔ اس کے علاوہ یہ تنظیم بولی وڈ فلمی صنعت پر زبردست گرفت کے حوالےسے بھی بہت شہرت رکھتی ہے جو خواتین کی نمائش اور ان کا استحصال کرتی ہے اور درحقیقت "خواتین کو ذلیل" کرنے کا حقیقی معنی تو یہ ہے۔  بھارت میں خواتین کو حقیقی خطرہ معاشرے میں موجود اسلامی قوانین سے نہیں بلکہ منافقانہ، مجرمانہ اور کرپٹ سرمایہ دارانہ لبرل جمہوری نظام سے ہے جس نے منافع کے لیے خواتین کے استحصال کی اجازت دی اور جو جنسی آزادی کی ترویج کرتا ہے جس کے نتیجے میں   بھارت میں خواتین کے خلاف عصمت دری اور دیگر جنسی جرائم  وبا کی طرح  پھیل گئے ہیں۔  شرعی قوانین پر حملے صرف ایک ہی مقصد پورا کرتے ہیں کہ  سرمایہ دارانہ اور لبرل اقدار کی وجہ سے بھارتی خواتین کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والی زیادتیوں پر پردہ ڈالا جائے۔  اس کے علاوہ  خواتین میں انتہاء درجے کی غربت، تشدد اور خوف کی وبا، ذات پات کا نظام جو معاشرے میں خواتین کے کردار کو محدود کرتا ہے،نوزائیدہ بچیوں کو مار ڈالنا اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل کا بھارتی خواتین سامنا کررہی ہیں  اور ان مسائل کی وجہ بھارت میں سیکولر طرز حکمرانی اور غیر اسلامی روایات ہیں  اور ان برائیوں کا اسلامی قوانین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

اسلامی قوانین میں اصلاحات بھارت میں مسلم یا غیر مسلم خواتین کی صورتحال میں مثبت تبدیلی کا باعث نہیں بنے گی۔ بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ لوگ لبرل جمہوری اقدار و روایات اور سیکولر نظام کو مسترد کردیں جس نے   کروڑوں خواتین کو مصائب کے سواء کچھ نہیں دیا ۔ کوئی بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے زیادہ اختیار کا مالک نہیں جو اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ معاشرے میں کسی کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے۔ شرعی قوانین جو ریاست خلافت میں نافذ العمل رہے اس کی وجہ سے  لوگوں کی عزت میں اضافہ ہوا  اس حد تک کہ لاکھوں کروڑوں نے اس کے انصاف کو دیکھ کر اسلام قبول کیا جس میں خواتین بھی شامل تھیں اور آج بھی اسلام قبول کرنے والوں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے جس میں مغربی معاشرے بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھتے ہیں کہ آج بھارت میں لاکھوں خواتین  اس بات سے مکمل باخبر ہیں کہ اسلام وہ واحد انصاف پر مبنی نظام ہے جس نے انہیں انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کی مصیبتوں سے نکالا ہے۔

 

 بھارت کی مسلم خواتین، ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کو  اسلام کے احکامات پر حملوں کا مضبوطی اور استقامت کے ساتھ سامنا کرنے کی توفیق دے۔ اور ہم آپ سے کہتے ہیں کہ آپ اس حقیقی سیاسی اکائی کی قیام کی حمایت کریں جو آپ کے دین کی حفاظت اور آپ کی ضروریات کا خیال رکھی گی یعنی نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت راشدہ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ  نے فرمایا،

 

      ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

"اور جو کوئی اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہ ظالم ہے"(المائدہ:45)

 

شعبہ خواتین

 مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک