الخميس، 08 شوال 1445| 2024/04/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    10 من ذي القعدة 1441هـ شمارہ نمبر: 27 /1441
عیسوی تاریخ     بدھ, 01 جولائی 2020 م

پریس ریلیز

شام میں بھوک کے بحران نے خواتین اور بچوں کوشدید متاثر کیا ہے

جو جنگ اورکرونا وائرس کے باعث شدت اختیار کر چکا ہے

 

         پناہ گزینوں کے امور کے لیے  اقوام متحدہ کے کمیشن  کی رپورٹ کے مطابق شام میں جنگ سے 5 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں،  ملک کی آدھی آبادی ملک کے اندر اور باہر بے گھر ہوچکی ہے۔ انفراسٹریکچر تباہ ،معیشت لاغر اور مختلف شعبے تہ وبالا ہوگئے ہیں، جن میں سے ایک صحت کا شعبہ بھی ہے۔  عالمی ادارہ صحت کے مطابق شام کے آدھے سے زیادہ صحت کے مراکز اور ہسپتال اس وقت بند پڑے ہیں۔

         ان سب  مصائب کے ساتھ ساتھ آج  شام  میں بھوک کا بحران اس درجے پر پہنچ گیا ہے جس کہ تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔ اس کی وجہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ اور بنیادی غذائی اجناس کی قیمت میں بےتحاشا اضافہ ہے، حتیٰ کہ پچھلے نو سال کے جنگ کے عروج پر بھی اشیاء خوردونوش اتنی مہنگی نہیں ہوئی۔  امریکی ڈالر کے مقابلے میں شامی لیرہ کی قدرکے گرنے کے سبب غذائی اجناس کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ اقوام متحدہ کے پروگرام نے  اپنے ٹوئٹر اکاونٹ میں ذکر کیا  کہ " غذائی اجناس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے اور کوویڈ19 وباء نے شامی خاندانوں کو ناقابل برداشت مصائب سے دوچار کیا"۔

 

         اقوام متحدہ نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ کوویڈ19 وبا ء کے پھیلنے نے صورت حال کو مزید پیچیدہ کردیا جس سے  خوراک کی کمی یا عدم دستیابی کے شکا رافراد کی تعداد میں اضافہ ہوا، 93 لاکھ شامی افراد غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ چھ مہینے پہلے ان کی تعداد 79 لاکھ تھی۔  عالمی ادارہ خوارک کے مطابق اس کی وجہ کرونا وائرس کا پھیلنا ہے۔

 

یہ ہولناک اعداد وشمار اور اس کے علاوہ دوسرے سروے شام میں ہمارے لوگوں کی ناگفتہ بہ صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں جو ایک بڑے انسانی المیے کا اشارہ دے رہے ہیں، خاص کر جابر اور ظالم حکومت  اور اس کے اداروں کی جانب سے  تباہ حال معا شی صورت حال میں کرونا وبا سے نمٹنے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے اورعائدپابندیوں کی وجہ سے،  جس کا حکمران ٹولے پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا ،مگر عام لوگوں کی بھوک اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا جو پہلے ہی روٹی اور دوسری یومیہ ضرورت کی اشیاء خریدنے کے لیے لمبے قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں ۔ 90فیصد سے زیادہ شہری غربت کے لکیر  جو کہ دو ڈالر یومیہ ہے کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ انسانی  امدادی ضروریات بڑھتی جارہی ہیں۔

 

         یہ شام میں موجودہ ظالم اور جابر حکومت کے سائے میں ہمارے لوگوں کی دردناک صورت حال ہے جس نے  اپنے اسلحے کا رخ اپنےہی  لوگوں کی جانب کیا ہوا ہے، اور اپنے بربریت ڈھانے والے  ڈھانچے کے ذریعے  شامی عوام کے خلاف محاذ کھڑا کر رکھا ہےیہاں تک کہ لوگ گندگی کے ڈھیر سے بچا کچااٹھا کر کھانے، سرکاری بیکریوں  کے سامنے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے،  درخت کے پتوں چبانےاور سڑکوں پر سونے پر مجبور ہیں۔ کئی سالوں سے وہ زندگی کے ان مشکلات سے دوچار ہیں جن کو ان پر مسلط کیاگیا ہے۔

         جس ہولناک صورت حال سے اہل شام گزر رہے ہیں،  دوسرے مسلم علاقوں کی  سیاسی، اقتصادی اور امن و امان کی صورت حال اس سے چنداں مختلف نہیں بلکہ ہر نیا دن گزشتہ دن سے زیادہ تکلیف دہ  ہوتا ہے۔  ہم،  جو حزب التحریرمیں ہیں،  وہ قائد جو اپنوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولتا،  ہم یہ بات دہراتے ہیں، جب بھی ہم لوگوں کی تکلیفوں کے باعث  چیخ پکار سنتے ہیں، جو پے درپے بحرانوں کے باعث   ایک تسلسل سے  جاری ہیں، اور جب بھی ان ہولناک اعداد و شمار کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ہم یہی یاد دہانی کراتے ہیں کہ  اس صورت حال کی وجہ  فاسدسرمایہ دارانہ نظام اپنے لوگوں پر نافذ کرنے والے حکمران ہیں۔  اس نظام کی انسانوں کے مسائل کو حل کرنے میں ناکامی اب مکمل عیاں ہوچکی ہے،  یہی نظام ہی  لوگوں کے افلاس اور بھوک کی وجہ ہے،  یہی نظام سخت ضرورت کے وقت لوگوں کو بے یارومددگار چھوڑتاہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»

"امام نگہبان ہے  اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا" (بخاری)۔

 

        آج امت مسلمہ بلکہ پوری دنیا جن بحرانوں سے گزر رہی ہے یہ صرف معاشی بحران نہیں، کیونکہ دنیا میں مال و دولت کے انبار موجود ہیں، مگر یہ  کرائے کے حکمرانوں کے قبضے میں ہے، اللہ فرماتا ہے

:﴿وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِراً نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبّاً مُّتَرَاكِباً وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾

"اور اسی نے آسمان سے پانی اتارا، پھر ہم نے اس سے ہر چیز اگنے والی نکالی پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس سے ہم ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں، اور کھجور کے شگوفوں میں سے پھل کے جھکے ہوئے گچھے ہیں، اور باغ ہیں انگور اور زیتون اور انار کے آپس میں ملتے جلتے اور جدا جدا بھی،  دیکھو ہر ایک درخت کے پھل کو جب وہ پھل لاتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو، ان چیزوں میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں" (سورہ الانعام:99)۔

 

  اس لیے مال اللہ کا مال ہے اور یہ  وافر اور کثیر مقدار میں ہے، پس بحران دراصل زمین میں اللہ کے قانون کا نہ ہونا اور انسانی قانون اور خواہشات کی حاکمیت ہے۔


         اسی لیے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نفاذ کی مدد کے لیے آگے آؤ  جو دل و دماغ کو زندگی بخشتی ہے، جس سے زمین  اور اس پر بسنے والے ایک بار پھر نشاۃ ثانیہ حاصل کرینگے، اور سب سے بڑی کامیابی دنیا و آخرت کا سکون ہے جو اس کی برکت سے ہمیں نصیب ہو گی۔  ابن ماجہ اور البیھقی نے عبد اللہ بن عمر   سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور فرمایا:

يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ، خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ؛ لَمْ تَظْهَرْ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمْ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمْ الَّذِينَ مَضَوْا، وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنْ السَّمَاءِ وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا، وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوّاً مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ

"اے مہاجرین کی جماعت ، پانچ چیزوں سے تمہاری آزمائش کی جائے گی اور  میں تمہارے لیے اللہ کی  پناہ  مانگتا ہوں کہ تم اتنی زندگی پاؤ کہ  ان آزمائشوں کا سامنا کرو؛ کوئی قوم ایسی  نہیں کہ جس میں فحاشی اس حد تک عام ہو جائے کہ وہ کھلے عام اس میں ملوث ہو اور اللہ ان کو طاعون  اور ایسی بیماریوں میں مبتلا نہ کرے جس میں ان کے اسلاف کبھی مبتلا نہ ہوئے ہو، کوئی قوم ایسی  نہیں  جو ناپ تول میں کمی کرتی ہوں  اور اللہ ان کو  قحط ، سخت تباہی اور حکمران کے ظلم سے دوچار نہ کرے۔   جو زکواۃ ادا نہیں کرتے وہ بارش سے محروم کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ  اگر جانور نہ ہوتے تو بارش بالکل نہ ہوتی، جو اللہ اور رسول کے عہد کو توڑتے ہیں ان پر اللہ دشمن کو غلبہ عطا کرتا ہے جو انکے مال سے چھین لیتےہے۔ جن کے حکمران اللہ کےنازل کردہ  احکامات کے ذریعے حکومت نہ کریں اور اللہ کی نازل کردہ وحی میں سے خیر طلب نہ کریں تو اللہ ان کو آپس میں دست و گریبان کردیتا ہے"۔

 

         اے مسلمانو!

یہ آج ہمارا حال ہے،مسلمانوں پرذمہ داری ہے  کہ مسلمانوں کی ریاست کے قیام کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو بحال کریں  جو مسلمانوں کا اللہ کے ساتھ عہد اور اس کی شریعت  کے مطابق ، اسلام کو زندگی میں بحال کرنا ہےاور ایسا کسی ایک ملک میں اسلامی ریاست کو قائم کرنے اور باقی ممالک کو اس مرکزی ممالک  میں ضم کرنے سے ہو گا  جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کرکے دکھایا۔

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کا شعبہ خواتین

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک