Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

پیگاسس (Pegasus)جاسوسی کا سافٹ ویئر

یہودی وجود ایک ناسور ہے  جس کا  شر مسلم دنیا سے آگے بڑھ کر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے

 

خبر:

   فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اپنا فون اور نمبر دونوں تبدیل کرلیے ہیں۔ انہو ں نے یہ قدم ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد اٹھایا جن کے مطابق  انہیں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر پروگرام"Pegasus"کا نشانہ بنایا گیا تھا۔  صدارتی آفس نے کہا کہ جناب میکرون نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ سیکیورٹی  کے اصول و ضوابط  کا جائزہ لیا جائے۔ لی مونڈ (Le Monde) نے خبر شائع کی کہ میکرون اور 14 فرانسیسی وزیروں  کی مراکش کے ذریعے  ممکنہ طور پر جاسوسی  کی کوشش کی گئی ۔ یہ جاسوسی کا سافٹ ویئر آئی فون اور اینڈرائڈ آلات پر اثر انداز ہوتا ہے، اور اس سافٹ وئیر کو استعمال کرنے والوں کو پیغامات، تصاویر اور ای میلز تک رسائی مل جاتی ہے، وہ کالز کو ریکارڈ کرسکتے ہیں جبکہ خفیہ طریقے سے مائیکرو فون اور کیمرے کو چالو(آن) کرسکتے ہیں ۔

یہ بات واضح نہیں ہے کہ کیا فرانسیسی صدر کے فون میں یہ سافٹ ویئر نصب (انسٹال) کیا گیا تھا ۔ لیکن اُن کا نمبر 50 ہزار افراد کی فہرست میں شامل ہے جن کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں 2016 سے این ایس او (NSO) گروپ  ، پیگاسس (Pegasus)جاسوسی کے سافٹ ویئر کا موجد گروپ، کے صارفین نے نشانہ بنایا ہے۔ایک گروپ کی جانب سے کیے جانے والے تجزیے کے مطابق اس فہرست میں کم از کم  180 صحافی، 600 سیاست دانوں، 85 انسانی حقوق کے کار کنان اور 65 کاروباری حضرات شامل ہیں، اور ان کا تعلق  مختلف  ممالک سے ہے۔   ممکنہ طور پر اس کا نشانہ بننے والوں میں  میکرون، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور مراکش کے بادشاہ محمد ششم شامل ہیں ۔(الجزیرہ نیٹ)

 

تبصرہ:

  ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جادو  جادوگرپر ہی الٹا ہورہا ہے۔ مغربی ممالک نے یہودی وجود کے ناسور کو امت سے دشمنی کی وجہ سے عالم اسلام کے دل میں ایک خنجر کی طرح پیوست کیا تھا تا کہ اسلامی امت کو کمزور کیا جاسکے۔ ان ممالک نے اس  وجود کی مسلسل مدد کی اور اس کو زندگی کے لیے ضروری ہر چیز مہیا کی، خطے اور خطے سے باہر کے ممالک کے ساتھ اس یہودی وجود کے تعلقات کے قیام کے لیے ضروری مدد فراہم کی۔  اس سب کے بعد بھی یہ مغربی ممالک اس یہودی وجود کے شر سے محفوظ نہیں ہیں، جس میں  اس کے"جگری دوست" بادشاہ محمد ششم  اور امارات بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بھی  یہودی وجود کے شر سے محفوظ نہیں جنہوں نے اس وجود کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی حمایت کی ہے  جیسا کہ عمران خان۔ بلکہ یہ سب اس وجود کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان سے بھی  محفوظ نہیں ہیں۔

 

                  یہود کے اس طرز عمل پر حیرت کی کوئی بات نہیں ، کیونکہ یہ وہ ہیں جنہوں نے انبیاء کو قتل کیا اور گائے کے بچھڑے کی پوجا کی ۔ ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ یہ کوئی غلط کام یا غداری نہیں کریں گے۔ مگر عقل والوں کو اس حقیقت کو سمجھنا چاہیے  تا کہ وہ اس وجود کے ساتھ اپنے معاملات پر نظر ثانی کرسکیں اور اس کے خلاف مناسب موقف اپناسکیں جو کہ اس کو جڑسے اکھاڑنے سے کم نہیں ہوسکتا۔

 

آج   یہود ہر قسم کی دھوکہ بازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ یہ اپنے آباؤاجداد یہود کی دھوکہ بازی کی راہ پر چلنے سے  باز نہیں آئے جنہوں نے گائے کے بچھڑے کی پوجا کر کے اپنے نبی موسی علیہ السلام کو دھوکہ دیا تھا ،  اور  سید الکونین ﷺ سے عہد شکنی کی تھی۔ قدیم اور جدید تاریخ میں یہود کی جانب سے عہدکی پابندی  کی کوئی مثال نہیں ملتی، چاہے انہوں نے یہ عہد انسانوں سے کیا ہو یا تمام انسانوں کے رب (اللہ سبحانہ و تعالیٰ) سے کیا ہو۔ یہ ہمیشہ انسانوں اور  رب کے ساتھ عہد شکنی کرتے ہیں۔ یہ حقیقی گمراہ قوم ہے، تہمت لگانے والی اور جھوٹی،  یہ بات خود کرکے دوسروں پر تہمت لگاتے ہیں۔   یہودی وجود ہر شیطانی  کام میں سب سے آگے ہوتا ہے، جس میں  انسانوں کی تجارت اور عالمی سطح پرجسم فروشی شامل ہے۔ آج کل اہل سوڈان اور اہل مصر بھی النہضہ ڈیم کے حوالے سے ان کی سرمایہ کاری کی وجہ سے ان کے شر سے محفوظ نہیں ہیں، جو اِن دونوں ممالک کے باشندوں کو پانی سے محروم کر رہا ہے اور جو ان کی سرزمین اور شہروں کے لیے خطرناک ہے۔

 

                  یہود کے حوالے سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ فرمان سچ ہے،

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَؤُلَاءِ أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ط أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ وَمَنْ يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا #أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا،

"کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا، بت اور غیراللہ پر ایمان لاتے ہیں اور کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ لعنت کرے  تجھے اس کا کوئی مددگار نہیں ملے گا، اگر اُن کو دنیا کا کچھ حصہ ملے تو یہ لوگوں کو ذرہ برابر بھی کچھ نہیں دیں گے۔"(النساء، 53-51)

 

   اس وجود کی دھوکہ دہی اور شیطانیت کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے جو  مصنفہ ڈاہلیا شیندلن (Dahlia Scheindlin)، جوسیاسی حکمت عملی اور رائے عامہ کے ماہرہیں، نے گارڈین اخبار میں لکھا: ""اسرائیلی"  اس بات سے باخوبی آگاہ ہیں کہ اس کی معیشت کو چلانے میں جدید ٹیکنالوجی کا اہم کردار ہے۔۔۔۔اس کے علاوہ ایکیسوی صدی میں"اسرائیلی" ٹیکنالوجی ملک کے قومی تشخص کے لیے لازمی ہے۔۔۔۔یہود کے لیے "اسرائیلی" جدید ٹیکنالوجی یہود کے بے مثال ہونے کا اظہار ہے۔۔۔ "اسرائیلیوں" کے لیے ، ٹیکنالوجی کی صنعت  نے یہ ثابت کیا ہے کہ "اسرائیل" ایک اچھا بچہ ہے، اور اس طرح ملک کے متعلق  منفی تاثر ، 1967 کے بعد سے فلسطین کے زمینوں پر کیا جانے والا قبضہ، اور 1948 سے شروع ہونے والا تنازعہ، کو زائل کرتا ہے۔  یقینا ، اس تنازعہ میں انسانی حقوق کی بہت سی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کی تباہی شامل ہے جسے پیگاسس نے پوری دنیا میں قابل بنایا۔"

 

تاہم ، مصنفہ نے جس چیز کا ذکر نہیں کیا وہ یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اور اس کا بنیادی ڈھانچہ امریکی نژاد ہے۔تو یہ اس بدنام زمانہ "اسرائیلی"  سافٹ ویئر "واز" کی آئینہ دار ہے جس میں امریکی سرمایہ دار کمپنی  "بلو رن وینچر"(Bluerun Ventures) نےاہم سرمایہ کاری کی تھی ۔دوسرے لفظوں میں ، اس نفرت انگیز وجود کی برائیاں امریکہ کی آگ سے ایک چنگاری ہے جو دنیا میں کفر کا سربراہ ہے۔ لہٰذا دنیا کو اس وجود کو امریکہ کے گندے استعماری منصوبوں میں سے ایک منصوبہ سمجھنا چاہیے۔

 

بلال مہاجر پاکستان نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا

Last modified onمنگل, 03 اگست 2021 15:59

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.