Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 

آخرکار، سرکش ٹرمپ کا دورۂ خلیج اختتام پذیر ہوا

 

ٹرمپ نے اپنا دورۂ خلیج 13 مئی 2025 کو سعودی عرب سے شروع کیا، 14 مئی کو وہ قطر گیا، اور 15 مئی کو متحدہ عرب امارات پہنچا، جہاں اس نے 16 مئی 2025 کو اپنا سفر مکمل کیا۔ اس دورے کے بعد اُس نے دھوکہ دہی سے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ یہودی وجود کا دورہ نہیں کرے گا، گویا وہ سادہ لوحوں کو یہ باور کرانا چاہتا ہو کہ اس کی یہودی وجود کے لیے حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے! حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہی وہ ان تین ممالک سے نکلا، یہودی وجود نے غزہ پر اپنے حملے تیز کر دیے—اور یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ غزہ پر کسی بھی قسم کی جارحیت، اور اس کی توسیع، امریکہ کی مکمل رضامندی کے بغیر ممکن ہی نہیں، خاص طور پر ٹرمپ کے دور حکومت میں!

 

اور ٹرمپ نے صرف اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ سرِعام اور بلا جھجک غزہ کی "رئیل اسٹیٹ" میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "مجھے غزہ کے معاملے میں دلچسپی ہے، اور میرا خیال ہے کہ یہ خطہ پراپرٹی کے لحاظ سے بے حد اہم ہے..." اس نے ایک بار پھر تجویز دی کہ غزہ کے فلسطینیوں کو دوسری ریاستوں میں منتقل کر دیا جائے، جن کے بارے میں اس نے کہا کہ "وہ انہیں قبول کرنے کے لیے تیار ہیں"۔ (ٹرمپ کا قطر میں بیان - بی بی سی، 15/5/2025)۔ کیا ہی برا ہے ان کا فیصلہ! ان ریاستوں نے ٹرمپ کا استقبال اس طرح کیا:

 

1- ٹرمپ جب ریاض پہنچا تو اس کا یوں استقبال کیا گیا گویا آسمان سے کوئی مخلص نجات دہندہ اترا ہو، نہ کہ وہ شخص جو اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے... یہ وہی ٹرمپ ہے جس نے بیت المقدس کو یہودی وجود کا دارالحکومت تسلیم کیا، اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کیا، اور گولان کی چوٹیوں کو یہودی وجود کا حصہ قرار دیا... اس کا استقبال اس شان سے کیا گیا حالانکہ وہ ان کے سامنے برملا اعلان کر رہا تھا کہ وہ غزہ میں عیاشی کرے گا، وہاں خرید و فروخت کرے گا اور اہلِ غزہ کو نکال باہر کرے گا...

 

 

اس کا استقبال دھوم دھام سے کیا گیا حالانکہ وہ اپنی پہلی صدارت میں علانیہ طور پر یہ کہہ چکا تھا:"امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سے امریکی تحفظ کے بدلے ادائیگی کا مطالبہ جاری رکھا۔ دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں پانچویں بار، ٹرمپ نے سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز سے مطالبہ کیا کہ وہ تحفظ کے عوض ادائیگی کریں، یہ کہتے ہوئے کہ سعودی عرب امریکی تحفظ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔" (الجزیرہ، 11/10/2018)

 

اور پھر جب وہ رخصت ہونے کو آیا تو سعودی حکمران نے اسے مسلمانوں کا مال پیش کیا:"وائٹ ہاؤس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی جانب سے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری کا وعدہ حاصل کیا... مزید کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب نے دفاعی شعبے میں تاریخ کے سب سے بڑے معاہدے پر دستخط کیے، جس کی مالیت تقریباً 142 ارب ڈالر ہے۔" (الجزیرہ، 13/5/2025)

 

ٹرمپ نے صرف مسلمانوں کا مال لُوٹنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات بھی کی:"صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا کہ سعودی عرب جلد ہی ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو جائے گا... اور اس نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب جلد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا معاہدہ کرے گا۔" (اسکائی نیوز عربیہ، 13/5/2025)

 

پھر: "ٹرمپ نے، اپنے دورے کے دوسرے دن قطر روانہ ہونے سے قبل، ریاض میں شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی ... اس ملاقات میں ترک صدر اردگان نے آن لائن شرکت کی..." بی بی سی، 14/5/2025)

 

برطانوی اخبار "ٹائمز" نے احمد الشرع کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے متعلق پس پردہ حالات بے نقاب کیے۔ "ٹائمز نے بتایا کہ صدر الشرع نے، سعودی عرب اور ترکی کی اہم شخصیات کے ذریعے، امریکی صدر کو لبھانے کی کوشش میں دارالحکومت دمشق میں "ٹرمپ ٹاور" بنانے کا عندیہ دیا ہے... ٹائمز نے مزید کہا کہ برطانوی اخبار کے خفیہ ذرائع کے مطابق، الشرع نے، ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی ہے"۔ (بی بی سی، 13/5/2025). اس سے صاف ظاہر ہے کہ ابنِ سلمان اور ترک صدر ہی اس منصوبے کے "اصل محرک" ہیں!

 

2- پھر ٹرمپ قطر پہنچتا ہے، اور وہاں بھی اسے ایسے خوش آمدید کہا جاتا ہے گویا وہ دوست ہو، دشمن نہیں! حالانکہ ٹرمپ وہی ہے جس نے قطر کو مجبور کیا کہ وہ یہودیوں کے ساتھ مذاکرات کا مرکز بنے، تاکہ ان مذاکرات کے ذریعے وہ سب کچھ یہودی وجود کو دے دیا جائے جو وہ کم تعداد اور محدود وسائل رکھنے والے مومنوں سے جنگ میں نہیں لے سکا۔ ٹرمپ نے قطر پہ یہ ذمہ داری تھوپی جیسے کہ گویا وہ غیر جانب دار ہو، حالانکہ درحقیقت وہ یہودی وجود کے کہیں زیادہ قریب ہے۔

 

پھر بھی قطر کا حکمران محبت و اخلاص سے اسے خوش آمدید کہتا ہے، جیسے کہ وہ کوئی دیرینہ ساتھی اور عزیز ہو۔ وہ ان کے بیچ اپنی فوجی اڈے کا دورہ کرتا ہے اور وہ اسے روک بھی نہیں سکتے، حالانکہ یہ اڈہ دراصل وہ مرکز ہے جہاں سے امریکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔

 

ٹرمپ نے اپنے فوجی اڈے پر کھڑے ہو کر، قطر کے سامنے یہ اعلان کیا کہ:"قطر 'العدید ہوائی اڈے' پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جو مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے..." (اسکائی نیوز عربیہ، 15/5/2025)۔ یہ بات ٹرمپ نے قطر کے دورے کے اختتام پر کہی۔

 

3-پھر ٹرمپ اپنے خلیجی دورے کے آخری مرحلے میں متحدہ عرب امارات پہنچتا ہے... اور وہاں جو منظر وہ دیکھتا ہے، وہ اسے کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملا! اس کے استقبال کے لیے مسجد بند کر دی جاتی ہے جی ہاں، مسجد صرف اس کے 'اعزاز' میں بند کر دی گئی!اس نے کہا: "یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے امریکہ کے اعزاز میں، مسجد کو بند کیا ہے۔ یہ میری ذات کو عزت دینے سے بھی بڑا اعزاز ہے۔ یہ میرے ملک کے لیے اعزاز ہے، اور ایک عظیم خراجِ تحسین ہے"... اور ابن زاید نے ٹرمپ کو "وسام زاید" سے نوازا—یہ امارات کا سب سے بڑا تمغہ ہے جو سربراہانِ مملکت کو دیا جاتا ہے...

 

پھر امارات 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتا ہے:

 

"متحدہ عرب امارات کے صدر نے، ابوظہبی کے قصر الوطن میں امریکی صدر کے استقبال کے دوران اعلان کیا کہ ان کا ملک اگلے دس برسوں میں امریکہ میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا..." (بی بی سی، 15/5/2025)

 

پھر ٹرمپ ان خائن حکمرانوں کی وجہ سے مسلمانوں کے مال پر ہاتھ صاف کر کے فخر سے کہتا ہے:"یہ ایک تاریخ ساز دورہ ہے۔ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چار یا پانچ دنوں میں 3.5 سے 4 ٹریلین ڈالر جمع کیے گئے ہوں!!" (بی بی سی، 15/5/2025)

 

اور پھر وہ مسلمانوں کا مال سمیٹ کر نیلے قالین پر چلتے ہوئے اس خطے سے رخصت ہوتا ہے: "...ٹرمپ، اماراتی سربراہ محمد بن زاید کے ہمراہ ابوظہبی ائرپورٹ کے رن وے پر آیا اور دونوں رہنما نیلے قالین پر چلتے ہوئے غیر رسمی بات چیت کرتے رہے..." (سی این این، 16/5/2025)

 

4- یوں ان مسلم ممالک کے حکمران، اللہ اور اُس کے رسول اور مؤمنین کے سامنے شرم کیے بغیر، ایسے اِس مجرم کو خوش آمدید کہتے ہیں! وہ ان کے ساتھ، مسلمانوں کے مال و جان کی تجارت کرتا ہے، اور مسلمانوں کا مال لوٹتا ہے — وہ مال جو ان حکمرانوں کی ملکیت نہیں بلکہ مسلمانوں کی امانت ہے: "قطر میں، ٹرمپ نے ایک کاروباری اجلاس کے دوران، دوحہ میں کہا کہ اس کا خلیجی دورہ ممکنہ طور پر چار ٹریلین ڈالر تک کے معاہدے سمیٹ سکتا ہے... اس نے مزید کہا: 'یہ ایک تاریخ ساز دورہ ہے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چار یا پانچ دنوں میں 3.5 سے 4 ٹریلین ڈالر حاصل کیے گئے ہوں'" (بی بی سی، 15/5/2025)

 

5- یہ واقعی عظیم مصیبتوں میں سے ایک ہے کہ ایسے افراد مسلمانوں کے ممالک پر حکمران بنے بیٹھے ہیں، جو ٹرمپ جیسوں کے لیے اپنے ملک کو میدانِ عیش و عشرت بنا دیتے ہیں، تاکہ وہ اس میں آزادانہ گھومیں اور حکم چلائیں۔

 

یقیناً یہ ایک عظیم فتنہ ہے کہ ایسے لوگ مسلمانوں پر حکمران ہوں، جو کافروں، خصوصاََ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے لیے دائیں اور بائیں سے تالیاں بجاتے ہیں، خیانت کو امانت بنا کر پیش کرتے ہیں، جھوٹ کو سچ کا لبادہ اوڑھا دیتے ہیں، اور عوام کے معاملات کو بدترین گناہوں اور ہلاکت خیز اعمال کے ذریعے چلاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی اس حدیث میں سچ فرمایا جسے احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

 

«إِنَّهَا سَتَأْتِي عَلَى النَّاسِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ، يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ، وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ. قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ: السَّفِيهُ يَتَكَلَّمُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ»

"لوگوں پر عنقریب فریبی و مکاری والا زمانہ آئے گا، اس میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور خائن کو امین اور امانتدار کو خائن قرار دیا جائے گا اور «رويبضه» گفتگو کریں گے۔" پوچھا گیا کہ «رويبضه» سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "کم عقل لوگ جو عوام الناس کے امور پر بحث و مباحثہ کریں"۔

 

6- اے مسلمانو!

 

﴿وَلَا تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ﴾

"اللہ کی رحمت سے ہرگز نااُمید نہ ہو، کیونکہ اللہ کی رحمت سے صرف کافر ہی نااُمید ہوتے ہیں" (سورۃ یوسف: آیت 87)

 

بے شک، چاہے ٹرمپ کتنا ہی سرکش بن جائے، اور اس کاتکبّر وگھمنڈ اسے کتنا ہی مغرور کر دے، اس کا انجام بھی وہی ہو گا جو اس جیسے سرکشوں کا پہلے ہو چکا ہے۔ یہ ظلم و طغیان میں اندھا شخص یا تو بھول چکا ہے یا جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہے کہ اس سے پہلے اس جیسے لوگوں کے ساتھ کیا بیت چکی ہے۔ اس سے پہلے بھی فارس کے کسریٰ اور روم کے قیصر اپنے ظلم و بغاوت میں حد سے گزرے، تو اللہ نے ان پر وہاں سے ضرب لگائی جہاں سے انہیں گمان بھی نہ تھا — جہاد کے ذریعے، اسلامی فتوحات کے ذریعے، اور اس روشنی کے ذریعے جو اسلام نے ان کی سرزمینوں میں پھیلائی۔

 

اور یہ بھی یقینی ہے کہ چاہے آج مسلم دنیا کے حکمرانوں پر ان کی شرانگیزی کتنی ہی غالب کیوں نہ آ جائے، یہ حکمران بھی اللہ کے حکم سے ختم ہو جائیں گے۔ کیونکہ مسلمانوں کی سرزمین پاک ہے، اور اس میں وہ لوگ  ٹھکانا نہیں بنا سکیں گے جو اسے استعماری کافر کے ذریعے ناپاک کرنے کی کوشش کریں۔

 

7- اے مسلمانو!

بے شک حزب التحریر، وہ رہنما ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی۔ حزب التحریر پورے اطمینان کے ساتھ جانتی ہے کہ جابرانہ حکمرانی کا یہ دور کہ جس میں ہم آج جی رہے ہیں، ضرور ختم ہوگا، اور اللہ کے اذن سے خلافتِ راشدہ دوبارہ قائم ہوگی۔ امام احمد نے اپنی مسند میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

«.. ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ. ثُمَّ سَكَتَ»

"...پھر جبر کی حکومت ہو گی، اور وہ رہے گی جب تک اللہ چاہے کہ وہ رہے، پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھا لے گا، پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی، پھر آپ خاموش ہو گئے۔"

 

لیکن اللہ کی سنت یہ نہیں ہے کہ آسمان سے فرشتے نازل ہوں جو ہمارے لیے خلافت قائم کریں، ہمارے دشمن سے لڑیں اور ہم خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہوں۔ بلکہ اللہ اپنے فرشتوں کو، اُن لوگوں کے لیے، مدد کے طور پر اور بشارت کے طور پر نازل کرتا ہے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور جنہیں اللہ نے ہدایت عطا کی— ایسے مردانِ حق کے لیے نازل کرتا ہے جو اللہ کے لشکر بنیں، جنگ میں ثابت قدم رہیں، اپنے امام کی قیادت میں حفاظت حاصل کریں، اور اس کے پیچھے رہ کر دشمنوں سے نبرد آزما ہوں، اور اپنی خلافت کو ازسرِنو قائم کریں۔ تب اُن کے لیے خوشخبری ہے:

 

﴿نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾

 

"اللہ کی طرف سے مدد اور جلد آنے والی فتح، اور ایمان والوں کو خوشخبری دے دو" (سورۃ الصف: آیت 13)

ہجری تاریخ :20 من ذي القعدة 1446هـ
عیسوی تاریخ : منگل, 20 مئی 2025م

حزب التحرير

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.