السبت، 17 محرّم 1447| 2025/07/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اہلِ غزہ کی مدد امن کی بھیک مانگنے یا شہداء کے لیے تعزیتی وفود بھیجنے سے نہیں بلکہ صرف ایک لشکرِ جرار کے ذریعے ہو گی جو صبح وشام یہودی وجودکو لرزا دے گا  

چوتھے روز بھی غزہ پر یہودی ریاست کی جانب سے زمینی،فضائی اور سمندر سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے،دسیوں لوگ شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں...مسلم ملکوں کے حکمران ،خصوصاًجو علاقے اور رشتے کے لحاظ سے بھی قریب ترین ہیں ،صرف شہداء اور زخمیوں کی گنتی کر رہے ہیں،ناگواری اور مذمت کا اظہار کرنے میں مقابلہ بازی کر رہے ہیں،دبے لفظوں میں احتجاج کر رہے ہیں بلکہ صرف واویلا مچارہے ہیں۔ قطر کا وزیر خارجہ جو اس خطے میں یہودی ریاست کے لیے ہی پیغام رسانی کرتا ہے اپنے پُرتعیش محل میں بیٹھ کر یہ بھڑکیں مار رہا ہے کہ یہودی بدمعاش کو''سزا ضرور ملنی چاہیے''۔ یہ حکمران ایک دوسرے سے رابطے کر رہے ہیں اور غزہ کے المناک واقعات کے بارے میں صرف باتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں،وہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ گویا جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کے بارے میں بڑے غمگین ہیں۔ وہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات کرنے اور تعزیت کے لیے وفود روانہ کرنے کے وعدے کرتے ہیں...پھر غزہ پر دوبارہ بمباری شروع ہو جاتی ہے اور یہ وفود دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ! یہ حکمران پھر یہ کہہ کر اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں کہ ''فجر سے ذرا پہلے میں نے امریکی صدر اوباما سے فون پر بات کی ہے اور اس حملے کو روکنے اور دوبارہ ایسا نہ ہونے کے لیے کہا ہے''۔ یوں وہ اپنی صبح کی ابتدا حملے کو روکنے کے لیے اُس ریاست سے بات چیت کے ذریعے کرتے ہیں جو بذاتِ خودیہودی ریاست کی محافظ ہے...! چاہیے تو یہ تھا کہ یہ فجر کی نماز پڑھ کر یہودیوں کے ہاتھوں اہلِ غزہ کے بہائے جانے والے خون کا بدلہ لینے کے لیے فوج کو حرکت میں لاتے۔ وہ زبان سے تو کہتے ہیںکہ:'' خون کے بدلے خون تباہی کے بدلے تباہی''لیکن افواج کو حرکت میں لانے کی بجائے اپنی صبح کا آغاز اوبا ما کے ساتھ بات چیت کے ساتھ کرتے ہیں! بلکہ اس سے بھی بدتریہ ہے کہ جب عرب دنیا کے ایک نئے حکمران سے پوچھا گیا کہ تمہارے اور سابقہ حکمرانوں کے درمیان کیا فرق ہے وہ بھی اپنے سفیر کو واپس بلاتے تھے،مذمت کرتے تھے اور اوبا ما کو فون کیا کرتے تھے...؟ تو وہ جواب دیتا ہے کہ فرق ہے!وہ تاخیر کیا کرتے تھے، ہم فوراً کرتے ہیں!


اے مسلمانو! کتنی عجیب بات ہے کہ مسلمانوں کی سرزمین پر قبضہ کیا جاتا ہے پھر اس کی آزادی بھی باتوں کے ہجوم کے اندر ضائع ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد صحیح حل کو چھوڑ کر ہر قسم کا حل تلاش کیا جاتا ہے اور حقائق کے بارے میں لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ گویا یہودیوں کی کوئی پائیدار ریاست ہے اور ہمارے اور ان کے درمیان سرحدوں کا مسئلہ ہے،جس کے لیے کیمپ ڈیوڈ،وادی عربہ اور دوحہ وغیرہ کے معاہدات کیے جاتے ہیں ۔ ان میں سے کچھ معاہدے اعلانیہ ہو تے ہیں جبکہ بعض خفیہ رکھے جاتے ہیں! پھر بین الاقوامی قوانین کے احترام کا درس دیا جاتا ہے،پھر اس کو ریاستوں کے درمیان سرحدی چپقلش کا رنگ دیا جاتا ہے اوراس کے بعد اس کے لیے مقامی یا علاقائی یاپھر بین الاقوامی ثالثوں کا اہتمام ہو تا ہے اور یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ہم نے بہت بڑا معرکہ مار لیا ہے ، ایسے جیسے اللہ نے مسلمانوں کو کفارکے خلاف قتال کرنے سے منع کیا ہو!!!


اے مسلمانو! معاملہ ایسا نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہود نے فلسطین کی سرزمین کو غصب کر کے اس میں ایک ریاست قائم کی ہوئی ہے اور وہاں کے باشندوں کو وہاں سے بے دخل کیا ہے۔ یہ ریاست صرف ایک ایسی مومن فوج کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹادی جائے گی اور فلسطین کو وہاں کے باشندوں کو واپس کی جائے گی جو مسلمانوں کے ساتھ قتال کرنے والوں اور ہمیں ہماری سرزمین سے بے دخل کرنے والوںسے قتال کے بارے میں سات آسمانوں کے مالک اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم پر لبیک کہے گی

 

(وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ)
''جہاں بھی یہ تمہارے ساتھ قتال کریں تو تم بھی ان سے قتال کرو اور جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے تم بھی ان کو وہاں سے نکالو''۔(البقرہ:191)


یہی حل ہے اور اس حل کو صرف وہ شخص نظر انداز کر سکتا ہے جس کے دل اور کانوں پر مہر لگی ہو اور اس کی آنکھوں پر پردہ ہو،کیا فلسطین کو اس کے باشندوں کو لوٹانے اور یہودی ریاست کو نیست ونابود کرنے کے لیے اس کے علاوہ بھی کوئی حل ہے؟


اے مسلمانو! ہماری مصیبت ہمارے حکمران اور ان کے وہ حواری ہیںجو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے یہ واویلا مچاتے پھرتے ہیں کہ ہم یہو د سے لڑنے کے قابل نہیں ہیں، ہمارے پاس ان کے اسلحے جیسا اسلحہ نہیں ہے اور ان کے مددگاروں جیسا ہمارا کوئی مددگار نہیںہے

 

(كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا)
''بڑی سخت بات ہے جو اُن کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں کہ) جو کچھ یہ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے'' ۔ (الکہف:5)


ہم یہودی ریاست کے ارد گرد ایسے ہیں جیسے کلائی کے گرد کنگن ہوتاہے،اور ہمارے پاس اسلحہ بھی وافر مقدار میں موجودہے...لیکن یہ اسلحہ غاصب یہودیوں کے خلاف یا استعماری کافروں کے خلاف استعمال ہوتا ہواکبھی نظر نہیں آتابلکہ یہ اسلحہ تو اپنے ہی ہم وطن مسلمانوں پر استعمال ہو تا ہے... جیسا کہ صحرائے سیناء کے ان مسلح مسلمانوں کے خلاف جو فلسطین کو غصب کرنے والے یہودیوں سے لڑنے کے لیے مسلح ہو رہے تھے،یہ اسلحہ شام میں انسانوں ، درختوں اور پتھروں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے،ایسا ایسا اسلحہ جس کے بارے میں پہلے کسی کو علم بھی نہیں تھا! اسی طرح پاکستانی حکومت امریکہ کی مدد کرنے کے لیے قبائلی مسلمانو ں پر جنگی جہازوں سے بمباری کر رہی ہے اورجیسا کہ سوڈان اپنے جنوبی حصے کو کھو تے وقت اپنے ہی لوگوں کو قتل کر رہاتھا...!یہ حکمران اللہ اس کے رسول ﷺ اور مومنوں کے سامنے کسی قسم کی شرم محسوس کرنے کی بجائے اور بھی بہت کچھ کر رہے ہیں...رہی بات یہود کے مدد گاروں کی تو اللہ ہمارا مددگار ہے ان کا نہیں

 

(ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُم)
''یہ اس لیے کہ اللہ ان لوگوں کا کارساز ہے جو ایمان والے ہیں اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں''(محمد:11)


مزید برآں ،یہودی ریاست کے سب سے بڑے مددگا ر یہ حکمران خود ہیں،یہی ہیں جو اسے تحفظ دیتے ہیں اور لوگوں کو اس کی طاقت کے بارے میں گمراہ کر تے ہیں، حالانکہ اگر یہ حکمران صرف مسلمانوں کی افواج کو صدق اور اخلاص کے ساتھ یہودیوں کے خلاف قتال کرنے کے لیے راستہ دے دیں تو یہود یوںکی طاقت کی حقیقت کھل کر سامنے آ جائے گی جو کہ مکڑی کے جالے سے بھی کم ہے ۔


اے مسلمانو! غزہ میں بہنے والے پاکیزہ خون کا تحفظ کوئی' غیر جانبدار' ثالث نہیں کر سکتا جو جنگ بندی کے لیے سودے بازی کرے اورنہ ہی تعزیت کے لیے جانے والا کوئی وفد کر سکتا ہے،اور نہ ہی کسی باد شاہ،صدر یا شہزادے کی وہ شعلہ بیاں تقریر جس کا اثر ان کے محلات تک ہی محدود ہے،یہ سب کچھ لوگوں کو بے وقوف بنانے کے مترادف ہے! دشمن ان سب کو سنجیدگی سے نہیں لیتا بلکہ وہ اس کو سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں دیتا۔ اوراس امت کے عقلمند لوگ بھی ان کی ان باتوں کوقابل توجہ نہیں سمجھتے سوائے ان لوگوں کے جو آنکھوں سے پہلے دل کے اندھے ہیں،یہی لوگ یہ کہہ کر ان حکمرانوں کے لیے تالیاں بجاتے ہیں کہ فلاں نے مصیبت میں تعزیت کے لیے وفد بھیجاحالانکہ یہودی ریاست اس وفد کی آنکھوں کے سامنے بمباری کرتی جاتی ہے...!
اہل غزہ کے بہتے خون کی مدد ایسی اِدھر اُدھر کی باتوں سے نہیں ہو سکتی بلکہ اس کی مددان تمام ترافواج کو یا ان میں سے کچھ حصے کو، متحرک کرنے کے ذریعے ہی ممکن ہے جو سیناء اور نہر ِ اردن کے اطراف میں ،اللیطانی کے جنوب اور گولان میں ہیں ،جن کا حرکت میں آنا یہودی ریاست کو ہلا کر رکھ دے گا...وہ افواج جس کے اطراف میں ابو بکررضی اللہ عنہ کی قسم ہو گی کہ میںدشمن کو شیطان کے وسوسے بھلادوں گا..

 

اے مسلمانو ! اسی طرح صلاح الدین اور ظاہر بیبرس کی افواج کے ہاتھوں فلسطین کے خون کی مدد کی گئی تھی،اور اسی طرح اِن مسلمان افواج کے ہاتھوں اس خون کی مدد کی جائے گی جو یہود سے قتال کرنے کے شوق سے سرشار ہیں...اہل غزہ کے پاکیزہ خون کی مدد صرف اسی طرح ہی ہو سکتی ہے،اس کے علاوہ کسی چیز سے نہیں ،کوئی بھی عقل مند شخص اس حل کے علاوہ کسی حل کو قبول نہیں کرے گا سوائے ایسے شخص کے جو بصارت اوربصیرت دونوں کے لحاظ سے دنیا اور آخرت دونوں میں اندھا ہو،

 

(وَمَنْ كَانَ فِي هَذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الْآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلًا)
''اور جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا اور گمراہ ہے''۔(الاسرائ:72)


مسلم افواج میں موجود مخلص سپاہیو! کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں جو ان حکمرانوں کو یہودی ریاست کے ساتھ عملی جنگ کے لیے مجبورکر سکے اور اس وجود کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے فوج کو متحرک کر سکے...؟ کیا تم میں کوئی ایسا مضبوط اور پُر عزم مؤمن نہیں جو ان حکمرانوں کی کمر توڑ دے اور اپنی بٹالین یا بریگیڈ کو اس غاصب یہودی وجود کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک ایسے جہاد کے لئے متحرک کرے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو بہت محبوب ہے؟ اگر ایک بھی بریگیڈ اس کی ابتدا کرے گی تو اس کے بعد بہت سی بریگیڈ زاس کی پیروی کریں گی اور پھر کوئی ظالم اور جابر حکمران ان کو روک نہیں پائے گا،یوں یہ خیر اور نصر میں سبقت لینے والے بن جائیں گے،

 

(إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)
''اگرتم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مددکرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا''۔(محمد:7)


کیا تم میں کوئی بھی ایسا سمجھدار آدمی نہیں جو اللہ ،اس کے رسول ﷺ کی خاطر خلافت کے لیے کام کرنے والوںکو نصرہ دے دے ،اور یوں تم انصار کی سیرت کو زندہ کروگے اور دنیا اور آخرت کی عزت کا مشاہدہ کرو گے۔ یوں نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام اور یہود کے ساتھ قتا ل اور ان کو شکست دینے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی بشارت تمہارے ہاتھوں پورا ہونے کا شرف تمہیں نصیب ہو گا،اور تم دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کرو گے اور مؤمنوں کو خوش خبری سنائو گے۔


اے مخلص سپاہیو! حزب التحریرتمہاری مخلص خیر خواہ ہے، اور تمہیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہر زمانے میں اللہ کے کچھ خاص بندے موجو دہوتے ہیں جو تاریخ کے اہم موڑ پر آگے بڑھتے ہیں ہیں،پس آگے بڑھواور ان بندوں میں سے بن جائو... تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، آگے بڑھو اور اسلام کی عزت خلافت کے لیے مدد دو تاکہ وہ خلیفہ آئے جس کے پیچھے تم لڑو اور جس کے ذریعے تمہاری حفاظت ہو سکے...تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ،آگے بڑھو اسلام کی چوٹی جہاد کے لئے ،فتح یا شہادت کے لئے...تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، آگے بڑھو ایسی تجارت کے لیے جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے گی ،آگے بڑھوسب سے خوبصورت اور سب سے سچی بات کی پیروی کرتے ہوئے جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:

 

(انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ)
''نکلو خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ،اور اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ،اگر تم سمجھ دار ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے''۔(التوبہ:41)

Read more...

پیوٹن کی بنیاد پرست سیکولر روسی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر کئے جانے والے ظلم اور اسلام دشمن پالیسیوں پر اسکی مذہبی جذبات کے احترام کی دوغلی گفتگو پردہ نہیں ڈال سکتی

22اکتوبر2012،بروز پیر اخبار ماسکو ٹائمز نے حجاب پر پابندی اور 18اکتوبر2012 ،جمعرات کے روز پیوٹن کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے تحقیق ایک شائع کی ۔رائٹرز اور دیگر خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے روس کے جنوبی علاقے سٹاورپول کے سکولوں میں حجاب پر حال ہی میں عائد کردہ پابندی کے بارے میں کہا کہ،''ہمیں ہمیشہ لوگوں کے مذہبی جذبات کا بے حد احترام کرنا چاہئے۔اس کا اظہار ریاست کی تمام ظاہر اورپوشیدہ سرگرمیوں ہونا چاہئے یہاں تک کہ کوئی شے اس کے بغیر نہ ہو‘‘۔ اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے اس نے البتہ یہ بھی کہا کہ،''ہماری ریاست ایک سیکولر ریاست ہے اور ہمیں اسی بنیاد سے آگے بڑھنا ہو گا‘‘۔پیوٹن نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ یورپی ریاستیں جو سکول یونیفارم سے متعلق ایسی پالیسیاں نافذ کر رہی ہیں جن کے تحت مذہبی لباس پہننا ممنوع ہے، انہیں روسی سکولوں کے لیے مثال سمجھا جائے۔خصوصاً اس سے متعلق مثال کہ وہ حجاب اپنانے والی مسلمان طالبات سے کیساسلوک روا رکھتی ہیں۔چنانچہ اس کا یہ بیان روسی اور دیگر میڈیا کے اداروں نے ملک کے سکولوں میں حجاب پر پابندی کی کھلم کھلا حمایت سے تعبیرکیا۔اس کا یہ موقف دوسری انتہا پسند سیکولر ریاستوں مثلاً فرٖانس، بیلجیم،جرمنی، کینیڈا،ترکی اور ازبکستان کے موقف کی ہی نقل ہے جنہوں نے اپنے اپنے ممالک میں حجاب یا نقاب پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

 

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کی نمائندہ ڈاکٹر نسرین نواز نے مسٹر پیوٹن کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا:
''پیوٹن کی جانب سے روسی ریاست کو اپنے شہریوں کے مذہبی عقائد کا احترام کی دعوت دینا کھلم کھلا جھوٹ اور منافقت پر مبنی ہے ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ وہی ریاست ہے جو اس سے قبل اپنی مسلم اقلیت پر جابرانہ پالیسیوں کے تحت ظلم وزیادتی کا ایک طویل ماضی رکھتی ہے، جس کی تصدیق روسی ادارہ برائے انسانی حقوق بھی کر چکا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں روسی سیکورٹی ایجنسیوں نے ایسی کئی مسلمان خواتین کو جن کے رشتہ دار مرد اسلامی دعوت کی جدوجہد میں مصروف تھے،ہراساں اورگرفتار کیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی ،یہاں تک کہ ان کو چھریوں کا ساتھ دھمکی دی۔تاکہ ان کے مردوں کو ان کے اسلامی فرض کی ادائیگی سے باز رہنے پر مجبور کیا جا سکے۔ان میں سے بعض کے بچوں کو روسی ریاست کی ''انتہا پسندی کے خلاف‘‘ پالیسیوں یعنی ''اسلام دشمن‘‘ پالیسیوں کے تحت یتیم خانوں کے سپرد کردیا گیا ہے۔ ان معصوم مسلمان خواتین پر ظلم کرنے کے بعد بھی پیوٹن مطمئن نہیں ہوا چنانچہ اب اس نے روسی سکولوں سے نیک مسلمان لڑکیوں کو بے دخل کرنے کی ٹھان لی ہے۔جس کی وجہ محض یہ ہے کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہنتی ہیں ۔اس طریقے سے پیوٹن مسلمان روسی خواتین کی اسلامی احکامات پر عمل کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنا اور اور ان پر زبردستی باطل سیکولر عقائد ٹھونسنا چاہتا ہے۔
''ایک طرف تو پیوٹن مذہبی عقائد کے احترام کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف مسلمان لڑکیوں کی پہنچ سے تعلیم کو دور رکھ کر انہیں دوسرے درجے کاشہری ٹھہرانا چاہتا ہے؛محض اس لیے کہ وہ اپنے اسلامی فرائض پر عمل کر رہی ہیں۔وہ فخریہ اپنی ریاست کے سیکولر ہونے کا اظہار کرتا ہے جبکہ یہ وہ نظریہ حیات ہے جس نے بار ہا مذہبی اقلیتوں اور مختلف معاشرتی طبقات کے خلاف عدم برداشت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ نیز یہ نظریہ سیکولر ریاستوں میں حجاب، نقاب اور میناروں پر پابندی عائد کر کے تمام لوگوں کے حقوق کی ضمانت دینے میں بھی ناکام رہا ہے۔
مسلمان خواتین واضح طور پر سمجھ چکی ہیں کہ سیکولر ریاستوں میں ''احترام‘‘ صرف ان کا حق ہے جو ان سیکولر عقائد پر اعتقاد رکھیں جبکہ رسوائی، بدنامی، تعصب اورزیادتی ان لوگوں کا مقدر بن چکی ہے جو اپنے مذہبی عقائد سے لگاؤ رکھتے ہیں اور اس سیکولر نظام تلے زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ایک ایسا نظریہ ہے جو ایک طویل عرصے سے اس فکری بحث میں شکست کھا چکا ہے کہ عادلانہ، منصفانہ اور مکمل طور پر آپس میں ہم آہنگ معاشرہ کیسے تشکیل دیا جائے‘‘۔
'' مزید برآں پیوٹن کس منہ سے مسلمان خواتین کے مذہبی جذبات کے احترام کی بات کرتا ہے جب اس کی اپنی حکومت ایسی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پرعمل پیرا ہے جنہوں نے چیچنیا کی معصوم مسلمان خواتین پر ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے اور جو پالیسیاں شام میں قاتل اسد کے ہاتھوں اس امت کی بیٹیوں کے قتل عام کی حمایت پر مبنی ہیں کیونکہ وہ اسلامی نظام کے تحت عزت سے زندگی گزارنے کا مطالبہ کر رہی ہیں‘‘۔

 

''نیزوہ سیکولر نظام جسے وہ فخریہ پیش کررہا ہے اس نے روسی خواتین کو درحقیقت دیا ہی کیا ہے؟آج روسی خواتین کو ایک وبائی مرض کی مانند پھیلتے استحصال،عورتوں اور بچوں کی خریدو فروخت،تشدد اور تنخواہ کے معاملے میں تعصب کا سامنا ہے۔اسی طرح ان سیکولر لبرل اقدار نے،جن کا ڈھنڈورا روسی حکومت پیٹ رہی ہے ، معاشرے میں خواتین کی شناخت محض ایک جنسی کھلونے کی حیثیت سے متعین کردی ہے۔ جسے کسی بھی دوسری اقتصادی شے (economic commodity)کی طرح استعمال کے بعد ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔چنانچہ وہ سیکولر خواتین و حضرات جو اسلام پر یہ الزام لگانا پسند کرتے ہیں کہ وہ عورتوں پر جبر کرتا ہے، انہیں پہلے اپنے گھر میں جھانک کر دیکھنا چاہئے۔ اور یہ خوب اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ مسلمان لڑکیوں کو تعلیم اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والا اسلام نہیں بلکہ بنیادپرست سیکولر نظام اور مسلمان خواتین پر زبردستی جنونی لبرل نظریہ کا نفاذ ہے‘‘۔


'' بحیثیت خواتین حزب التحریر ہم روس میں اپنی دیندار بہنوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ اپنے اسلامی عقائد اوردرست اسلامی لباس پر سختی سے کاربند رہیں جو حیاء اور عفت و عصمت کی اعلیٰ ترین اقدار کا مظہر ہے۔اورحجاب پر پابندی یا دیگر اسلام دشمن پالیسیوں سے ڈر کر یا دباؤ میں آکراپنے خالق حقیقی کی اطاعت ہر گز چھوڑیں کیونکہ یہ پالیسیاں اس ریاست کی جانب سے اپنائے گئے کمزور حربے ہیں ؛جو آپ کے اسلام پر عقلی ایمان کو متزلزل کرنے میں ناکام رہی ہے؛ اور آپ کے دلوں سے آپ کے دین کی خالص محبت نہیں نکال سکی۔ پس، ان باطل سیکولر عقائد کو مسترد کر دیں اور اپنے اسلامی عقائد اور فرائض پر مضبوطی سے جمی رہیں اور یہ جان لیں کہ آپ ہی ہیں جنہوں نے خالقِ کائنات، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی ہے۔ نیزاس ریاست خلافت کے قیام کے لیے بھرپور جدوجہد کریں جس کے سایے تلے آپ عزت سے اپنا اسلامی لباس پہن سکیں گی اور حقیقی احترام اور سلامتی کے ماحول میں اپنے اسلامی فرائض پورے کر سکیں گی‘‘۔


إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُنفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّواْ عَن سَبِیْلِ اللّہ فَسَیُنفِقُونَہَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُونَ وَالَّذِیْنَ کَفَرُواْ إِلَی جَہَنَّمَ یُحْشَرُونَ
(ترجمہ معانی قرآن)''جولوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں) کو اللہ کے رستے سے روکیں سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) اُن کیلئے (موجبِ ) افسوس ہو گااور وہ مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے ‘‘۔(سورۃ الانفال :36)

 

ڈاکٹر نسرین نواز
نمائندہ مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

پشاور میں کیانی کے غنڈوں نے رکن حزب التحریر کو اغوا کر لیا حزب التحریر کے شباب کا اغوا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے

آج دوپہر پشاور، حیات آباد فیز 3 میں واقع خٹک مارکیٹ سے رکن حزب التحریر ڈاکٹر ذوالفقار کوجنرل کیانی کے غنڈوں نے سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اس وقت اغوا کر لیا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لے کر واپس گھر جا رہے تھے۔ ایک طرف جنرل کیانی قوم سے یہ اپیل کرتا ہے کہ جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہو جائے اس کو مجرم نہ سمجھا جائے لیکن حزب التحریر کے شباب کو ان کے بچوں کے سامنے اس طرح اغوا کیا جاتا ہے جیسے وہ جیل توڑ کر بھاگے ہوئے مفرور مجرم ہوں۔ دراصل جنرل کیانی کی اس امت اور اس کی افواج کے خلاف غداریاں امت اور افواج دونوں پر واضع ہو چکی ہیں اور اب خلافت کے قیام کی پکار بھی امت اور اس کی افواج کی پکار بن چکی ہے۔

اس صورتحال سے گھبرا کر پہلے جنرل کیانی نے 5 نومبر کو ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا لیکن اس کے باوجود حزب کی مسلسل تیز تر ہوتی سیاسی جد و جہد سے خوفزدہ ہو کر اب جنرل کیانی ان غلیظ ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور حزب کے شباب کو جو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور اسلام کے نظام خلافت کے قیام کی پر امن سیاسی جد و جہد کر رہے ہیں، ان کے معصوم بچوں کے سامنے اٹھا کر حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت نہ صرف حزب کے شباب کو اغوا کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس کی تازہ مثال کل لاہور میں ڈیفنس اے کی پولیس کی جانب سے حزب کے پانچ شباب کے خلاف نفرت انگیز پوسٹر لگانے کے الزام میں مقدمے کا اندراج ہے جبکہ ایسا کوئی واقع سرے سے پیش ہی نہیں آیا۔ حزب التحریر جنرل کیانی کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ نہ تو اس سے قبل پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا اور شباب کے خلاف سینکڑوں جھوٹے مقدمات حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکے ہیں اور نہ ہی اب ڈاکٹر ذوالفقار کا اغوا اور لاہور میں جھوٹے مقدمات کا اندراج حزب کی جد و جہد میں کسی کمی کا باعث بنیں گے۔

حزب التحریر نے پاکستان، اس کی عوام اور افواج کے خلاف جنرل کیانی کی غداریوں کو مزید بے نقاب کرنے کے لیے ایک پمفلٹ جاری کر دیا ہے جس کا عنوان ہے "اے کیانی! یہ تم ہو جو پاکستان کو کمزور کر رہے ہو اور خود کو اپنی قوم سے جدا کر رہے ہو کیونکہ تم اس خلافت کے قیام کو روک رہے ہو جسے مسلمان اپنا نظام سمجھتے ہیں

جنرل کیانی یہ جان لے کہ اسلام، اس امت اور اس کی افواج کے خلاف کفار کی مدد و معاونت کر کے اس نے انتہائی گھاٹے کا سودا کیا ہے کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وعدہ ہے کہ خلافت قائم ہو کر رہی گی۔ لہذا اس کے لیے صرف دو ہی راستے ہیں یا تو افواج پاکستان کی قیادت سے سبکدوش ہو جائے اور ان مخلص لوگوں کے لیے راستہ چھوڑ دے جو پاکستان سے کفریہ سرمایہ دارانہ نظام اور امریکی راج کا خاتمہ کر کے خلافت کے قیام کے ذریعے اللہ کے دین کو نافذ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اس امت، اس کی افواج اور سب سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالی کے غیض و غضب کا شکار ہونے کی تیاری کر لے۔

ثم تکون الخلافة علی منھاج النبوة
"پھر نبوت کے نقشِ قدم پر یہ خلافت قائم ہو گی۔" (مسنداحمد)

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

اے کیانی ! یہ تم ہو جو پاکستان کو کمزور کر رہے ہو اور خود کو اپنی قوم سے جدا کررہے ہو کیونکہ تم اُس خلافت کے قیام کو روک رہے ہو جسے مسلمان اپنا نظام سمجھتے ہیں

 

امریکی جنگ کو شمالی وزیرستان تک پھیلانے کی سازش میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اور پاکستان میں امریکی مفادات کی نگہبانی کرنے کی وجہ سے عوام کے غم و غصے کا نشانہ بننے کے بعدپریشان اور خوفزدہ جنرل کیانی اپنی بقا کے لیے مدافعانہ حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ چنانچہ اس نے 5نومبر کو ایک تقریر کی جس کی بڑے پیمانے پر میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی،اس تقریر میں جنرل کیانی نے عوام اور افواجِ پاکستان سے درخواست کی کہ وہ موجودہ آرمی چیف ہونے کی بنا پراس پر اعتماد کریں اور اس کی حمایت کریں۔ جنرل کیانی نے کہا کہ ''عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا منبع ہے...اُتنا ہی اہم یہ ہے کہ افواج کی قیادت اور ماتحت فوجیوں کے مابین اعتماد کا رشتہ موجود ہو‘‘۔ یہ بات کرنے کے بعد جنرل کیانی نے الزام لگایا کہ اس کی تاریخی غداری کی مخالفت کرنادرحقیقت اداروں کو'' تقسیم ‘‘ کرنا اورانہیں'' کمزور‘‘ کرنا ہے۔ جبکہ درحقیقت یہ جنرل کیانی اور اس کے حواری ہی ہیں جنھوں نے پاکستان کے اداروں کو ہائی جیک کر کے اور انھیں امریکی عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کر کے پاکستان کو کمزور کیا ہے۔ اورجہاں تک اداروں کو '' تقسیم‘‘ کرنے کا تعلق ہے تو ان چند مٹھی بھر غداروں نے مسلمانوں سے غداری کر کے خود کو اپنے لوگوں اورپاکستان کی مسلح افواج سے تقسیم کر لیاہے۔ جبکہ یہ وہ افواج ہیں کہ جن کا وجود ہی مسلمانوں اور اسلام کی خدمت اور تحفظ کے لیے ہے اور خلافت کے قیام کی خواہش ان افواج میں گہرائی سے پیوست ہے۔ اپنے سنگین گناہوں کے ادنیٰ سے کفارے کے طور پراگر غداروں کا یہ ٹولہ اُن مخلص افسران اور سیاست دانوں کے لیے راستہ چھوڑ دے جو خلافت کا قیام چاہتے ہیں،تو پاکستان بہت جلد اپنی بھرپورطاقت کو بحال کرلے گا اور تما م مسلمان پاکستان کی اس نئی سیاسی و فوجی قیادت کے دل و جان سے وفادار ہوں گے ،اس کی بھر پور حمایت کریں گے اوراس پر اعتماد کریں گے،کیونکہ یہ نئی قیادت ان کے دین یعنی اسلام کو مکمل طور پر نافذکرے گی۔

 

ہمیں اس بات کو جاننا ہو گا اور اچھی طرح سے جاننا ہو گاکہ خلافت کے قیام سے کم کسی چیز کو قبول کر لینے کا مطلب مسلمانوں کو مزید مایوسی،مصائب اور غداریوں کے حوالے کرناہے۔ ایسا اس وجہ سے ہے کہ جب تک خلافت قائم نہیں ہو جاتی،پاکستان کا موجودہ نظام ہمیشہ کیانی اور زرداری جیسے غداروں کو موقع فراہم کرتا رہے گاکہ وہ مغربی کفار کے مفادات کا تحفظ کرتے رہیں۔ پاکستان کا موجودہ نظام اسی نظام کا تسلسل ہے جسے استعماری مغرب نے مسلم برصغیر پراسلامی حکومت کے خاتمے کے بعد نافذ کیا تھا۔ اس نظام میں حکمران مغربی افکار اور تصورات کے تحت حکمرانی کرتے ہیں اور مغربی استعماری طاقتوں کے مفادات کو'' قانون‘‘'' پالیسی‘‘ اور ''ملکی مفاد‘‘قرار دیتے ہیں۔ ایسا اس لیے ممکن ہے کیونکہ اس نظام میں ان غداروں کے فیصلے اللہ اور اس کے رسولﷺکے احکامات سے بالاتر ہوتے ہیں اوریہ نظام اس بات کی کھلی اجازت دیتا ہے کہ حکمران قرآن و حدیث کے ان سینکڑوں احکامات کو نظر انداز کردیں جو اسلامی معاشرے کے ہر پہلو پر نافذ ہونے چاہئیں اور اس نظام میں یہ حکمران ایسے قوانین بناسکتے ہیں کہ جن کے ذریعے وہ اپنے آقاوں کی خواہشات کو پورا کرسکتے ہیں۔ جبکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن میں واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے:

 

وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ.

''اور یہ کہ آپ ﷺ ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکمرانی کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔ او ر ان سے محتاط رہئے گا کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض احکامات کے بارے میں آپ ﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں‘‘(المائدہ: 49)

 

لہٰذا اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان اللہ کے عطا کردہ وسائل سے مالا مال ہے ،یہ موجودہ کرپٹ نظام ہی ہے جو پاکستان اور اس کے تمام اداروں کو کمزور کرتا ہے ۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جوغداروں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ہماری تمام تر افواج کو ہائی جیک کرلیں اور انھیں مسلم علاقوں کو آزادکرانے اور اپنی سرحد کے بالکل ساتھ موجود افغانستان پر مغربی استعماری طاقتوں کے قبضے کا خاتمہ کرنے سے روک دیں۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جو ایسی پالیسیاں اور قوانین بنانے کی اجازت دیتا ہے کہ جس کے نتیجے میں دشمن کفار پاکستان میں اپنے فوجی اڈے،سفارت خانے اور قونصل خانے قائم کرتے ہیں،بلیک واٹر جیسی پرائیویٹ فوجی تنظیموں کو کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے، افغانستان پر قابض کفار کو رسد فراہم کی جاتی ہے اور قبائلی علاقوں میں قابض کفار کی فتنے کی جنگ کے لیے فنڈ مہیا ہوتے ہیں کہ جس جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر زکا نقصان ہو چکا ہے اور ہزاروں فوجی اور سویلین مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اس نظام نے پورے معاشرے اور اس کے تمام اداروں کو کھوکھلا اور کمزور کردیا ہے۔ اس نظام نے پاکستان کوذلت آمیز شرائط پر حاصل کیے جانے والے سودی قرضوں کا محتاج بنایا ہوا ہے اور ان سودی قرضوں کو بہانہ بناتے ہوئے ورلڈ بینک اور آئی.ایم.ایف(IMF) جیسے استعماری ادارے پاکستان کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں تاکہ پاکستان پر مغرب کے اثرورسوخ کو برقرار رکھا جائے۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جو پاکستان کو خود اس کے اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے سے روکے ہوئے ہے۔ پس پے درپے دریافت ہونے والے وسیع قدرتی وسائل نجکاری(Privatization)کے نام پر استعماری ممالک کی کمپنیوں کے حوالے کردیے جاتے ہیں اور عوام کو ان کے اپنے ہی وسائل کو استعمال کرنے کے حق سے محروم رکھا جاتاہے۔ مغرب اس کرپٹ نظام کے ذریعے ہی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ مغربی استعماری طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے ۔ یہ نظام ایسی پالیسیوں کو نافذ کرتا ہے کہ جس کے نتیجے میں پاکستان بدستورکمزور اور محتاج رہے تا کہ یہ ملک ،اس کے ادارے اور اس کے لوگ ہمیشہ مغرب استعماری طاقتوں کے سامنے سرنگوں رہیں۔ اور یہ کرپٹ نظام ہمیشہ کرپٹ حکمران ہی پیدا کرتا رہے گا کیونکہ یہ نظام ان کرپٹ حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے خلاف لڑیں جو کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے ذریعے حکمرانی کی بات کرتا ہو، چاہے ایسے لوگ فوج میں سے ہوں جیسا کہ بریگیڈئر علی خان جن کا کیانی کی عدالت نے 3اگست2012ء کو کورٹ مارشل کیا یا پھر ایسے لوگوں کا تعلق مخلص سیاست دانوں سے ہو جیسا کہ پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ جنھیں11 مئی 2012کو کیانی کے غنڈوں نے اغوا کیا تھا اور وہ چھ ماہ گزر جانے پر بھی کیانی کی قید میں ہیں۔

 

صرف خلافت کا نظام ہی پاکستان کو مضبوط اور توانا بنائے گا کیونکہ خلافت کے نظام میں ہی تمام ریاستی ادارے اسلام پر کاربند رہتے ہیں،پس کوئی بھی حکمران اللہ کے نازل کردہ کسی ایک حکم سے بھی رُوگردانی نہیں کر سکتاخواہ یہ حکم کتاب اللہ سے ہو یا سنتِ رسولﷺ میں موجودہو ۔ جو حل اللہ خالقِ کائنات نے عطا کیا ہے اور اسے فرض کر دیا ہے وہی پاکستان کے مسائل کا واحدحل ہے، جویہ ہے کہ موجودہ کرپٹ نظام کو مکمل طورپراس کی جڑوں سمیت اکھاڑ دیاجائے اور اس کی جگہ اسلام کی بنیاد پرنظام قائم کیا جائے جو کہ خلافت کا نظام ہے۔ صرف خلافت ہی امریکہ کو فراہم کیے جانے والے فوجی تعاون کو ختم کرے گی،امریکی اڈوں اور سفارت خانوں کو بند کرے گی،افغانستان پر قابض امریکی افواج کو فراہم کی جانے سپلائی لائن (رسد) کو کاٹ دے گی جس سے دنیا پر امریکی طاقت کی کمزوری آشکار ہو جائے گی۔ صرف خلافت ہی ایسی صنعتی پالیسی نافذ کرے گی کہ جس کے نتیجے میں مسلمان ایک بار پھر ٹیکنالوجی میں اور عسکری میدان میں ویسی ہی برتری حاصل کریں گے جیسا کہ ماضی میں خلافت کے سائے تلے مسلمان صدیوں تک اس میدان میں پوری دنیا سے آگے تھے۔ صرف خلافت ہی مسلم علاقوں میں موجود زبردست قدرتی وسائل کو ایک ایسی مضبوط معیشت کے قیام کے لیے استعمال کرے گی ،جیسا کہ ماضی میں ہوا جب ایک ہزار سال تک دنیا کی اقوام خلافت کی معاشی خوشحالی کورشک اور حسد سے دیکھتی تھیں۔ صرف خلافت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام ادارے بشمول افواج،میڈیا،عدلیہ،حکمران،انتظامی ادارے اور امت کے منتخب نمائندے اسلام کے نفاذ اور سربلندی کے لیے باہم مل کرکام کریں گے۔ یہ ہے وہ ہدف جس کے حصول کے لیے حزب التحریر جدوجہد کررہی ہے یعنی پاکستان اور تمام مسلم دنیا سے موجودہ کرپٹ نظام کو اُکھاڑ پھینکا جائے تاکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک ریاستِ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں نافذ کرنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وہ فرض حکم ہے کہ جس کی تکمیل کے لیے حزب التحریر تمام مسلمانوں کو پکارتی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشادفرمایا:

 

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَإِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

''کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی کا حکم مانو،اللہ کے رسول کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے وہی ہے جو ان پر لازم کردیا گیا ہے۔ اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تمہارے ذمے ہے۔ ہدایت تو تمھیں اسی وقت ملے گی جب رسول ﷺ کی اطاعت کرو گے۔ سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے‘‘(النور:54)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

غدارکیانی ، زرداری اور اِن کے حواریوں کا چھوٹا سا ٹولہ اپنے آخری دَموں پر ہے اور یہ اپنی گردنوں کے گرد سخت ہوتے ہوئے شکنجے کو محسوس کررہا ہے۔ امت، اس کے اداروں اور افواج کے خلاف اِن کی غداری لوگوں پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے سوائے ان لوگوں کے جو آنکھیں رکھتے ہوئے بھی دیکھنے سے قاصر ہیں۔ ماضی کے تمام آمروں اور غداروں کی طرح کہ جو بالآخرماضی کی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے گئے ، یہ غدار بھی اپنے دفاع میں آخری حربے کے طور پر ہم سے اس کرپٹ نظام کی حمایت طلب کر رہے ہیں۔ یہ اُس نظام کے لیے حمایت مانگ رہے ہیں جس نے ہمارے ملک کو ہائی جیک کرنے کی اجازت دی اور جو ہمیشہ ہر نئے آنے والے غدار کو حقِ حکمرانی عطا کرتا ہے۔ اپنے آقا کی طرح یہ غدار حکمران بھی مسلمانوں سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کی راتوں کی نیندیں اس وجہ سے حرام ہوچکی ہیں کہ اب امت مزید ان کے جھوٹ اور دھوکوں کا شکار ہونے کو تیار نہیں اور امت اسلام کے نفاذ کی منزل پانے کے لیے قدم بہ قدم تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

 

اس کے علاوہ حزب التحریرآپ کو اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کا یہ خیال کرنا کہ خلافت کا قیام قریب ہے ،بالکل درست ہے۔ اس کی نشانیاں پوری مسلم دنیا میں دیکھیں جاسکتی ہیں چاہے وہ شام کی اسلامی سرزمین ہو یا شام کے علاوہ دیگر اسلامی علاقے۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ خواہ خلافت کا قیام پاکستان میں ہو یا کسی اور اسلامی سرزمین پر،یہ حکمران پکڑے جائیں گے اور امت کے خلاف ان کی غداریوں اور جرائم پر سزا دلوانے کے لیے انہیں خلافت کی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ اس منزل کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے جو چیز باقی رہ گئی ہے وہ یہ کہ افواج میں موجود بہادر اور مخلص افسران آگے بڑھیں اور موجودہ کرپٹ نظام کو اکھاڑنے اور اس کی جگہ خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کریں۔ اور پھراس دن کفار اور ان کے ایجنٹ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ ان کی وہ تمام کوششیں جو انہوں نے کیں، چاہے وہ جھوٹ کے بل بوتے پر کفر کو فروغ دینا ہو یا ظلم وجبرکے ذریعے اسلام کی طرف امت کے تیزی سے بڑھتے قدموں کو روکنا ہو، سب ضائع ہو گئی ہیں:

 

يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

''وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں ،مگراللہ اپنے نور کوپورا کرکے رہے گاخواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(التوبۃ:32)۔

Read more...

نوید بٹ کے اغوا کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے ظالم حکمرانوں کے ہاتھوں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا کو چھ ماہ گزر گئے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا اور چھ ماہ گزر جانے کے باوجود ان کی عدم بازیابی کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے۔ یہ مظاہرے کراچی، لاہور اور روالپنڈی اسلام آباد میں کیے گئے۔ مظاہرین نے بینراور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ "حزب التحریر" کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا'' اور ''امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں نوید بٹ کو اغوا ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہیں"۔ مقررنین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوید بٹ کو حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے چھ ماہ گزر چکے ہیں نا تو انھیں رہا کیا گیا اور نا ہی انھیں کسی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نوید بٹ کا جرم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتے تھے اور پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ اور اس مقصد کے حصول کے لیے پرامن سیاسی جد و جہد کرتے تھے۔ مقررنین نے کہا کہ غدار حکمران یہ جان لیں کہ ان کے یہ گھٹیہ اقدامات حزب اور اس کے شباب کو مزید بلند حوصلہ اور متحرک کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمران اور ان کی ایجنسیاں اب یہ جان چکی ہوں گی کہ نوید بٹ کا اغوا نہ تو حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکا اور نہ ہی ان کی جد و جہد میں کسی قسم کی کمی کا باعث بن سکا۔

جنرل کیانی کے حالیہ بیانات اور میڈیا میں حزب التحریر کے حوالے سے چلائی جانے والی یکطرفہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مظالم حزب کی جد و جہد میں مزید تیزی لانے کا باعث بنے ہیں۔ انھوں نے کہا نوید بٹ کا اغوا حزب التحریر اور اس کے شباب کو خلافت کے قیام کی جد و جہد سے کسی صورت روک نہیں سکتا۔ مقررنین نے مطالبہ کیا کہ نوید بٹ کو فوراً رہا کیا جائے اور حکمرانوں کو خبردار کیا کہ جلد ہی قائم ہونے والی خلافت اس امت کے خلاف ان کی غداریوں اور جرائم کا پورا پورا حساب لے گی اور آخرت میں اللہ سبحانہ وتعالی کا احتساب تو اس دنیا کے احتساب سے تو کئی گنا زیادہ شدید ہو گا۔ مظاہرین نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے خلاف، نوید بٹ کی رہائی اور خلافت کے قیام کے لیے زبردست نعرے بازی کی۔ آخر میں مظاہرین "جمہوریت کو ہٹاؤ ۔ خلافت کو لاؤ"، "امت کی طاقت ۔ خلافت "اور "امت کی وحدت ۔ خلافت" کے نعرے لگاتے ہوئے پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

غدار حکمران کراچی کو بھی امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں کراچی کے حالات کے ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی انجن کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے عوامی حمائت کے حصول میں زبردست ناکامی کے بعد کراچی کی صورتحال کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ اس امریکی جنگ کا مقصد افواج پاکستان اور مخلص مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ کو جاری رکھنا اور دنیا کی ساتویں اور مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو اس امریکی جنگ کے ذریعے ایک کمزور اور بھارت کی طفیلی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ کراچی میں قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کو اس لیے پھلنے پھولنے دیا جا رہا ہے تا کہ کراچی کے لوگ فوج سے درخواست کریں کہ وہ کراچی میں امن و عامہ کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ اندرونی امن وعامہ کو قائم رکھنا پولیس کا کام ہے نہ کہ فوج کا، بلکہ فوج کا کام تو ملک اور اِس کے باسیوں کو امریکہ کی جارحیت سے محفوظ رکھنا ہے۔

9 اگست 2011 کو اس وقت کے سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان نے امریکی قونصل جنرل 'ولیم مارتھن' سے ملاقات کرنے کے بعد بتایا کہ امریکہ کراچی شہر کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جدید آلات اور دوسری expertise دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی میں آپریشن کا مطالبہ درحقیقت امریکہ کا مطالبہ ہے۔ کراچی جہاں ریاست کے تمام ادارے پولیس، رینجرز، فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی جماعتیں موجود ہوں وہاں یہ کہنا کہ اس شہر کی ابتر صورتحال کے ذمہ دار قبائلی مسلمان ہیں ایک کھلا جھوٹ ہے اور کراچی کے عوام اس حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ درحقیقت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار جن علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ کو پھیلانا چاہتے ہیں وہاں کے حالات کو پہلے امریکی سی۔آئی۔اے، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے خراب کیا جاتا ہے اور اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی جاتی ہے۔ پھر حکومتی رٹ کی بحالی کے نام پر اس علاقے میں فوجی آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کی معاشی اور معاشرتی زندگی تباہ و برباد ہو جاتی ہے اور پاکستان مزید کمزور ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں بھی فوجی آپریشن شروع کیا گیا وہاں آج کے دن تک زندگی معمول پر نہیں آسکی کیونکہ مقصد امن وامان اور حکومتی رٹ بحال کرنا نہیں ہوتا بلکہ فتنے کی جنگ کو مزید بھڑکانا اور دنیا کی طاقتور مسلم ریاست پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔

حزب التحریر پچھلے ایک سال سے امت کو خبردار کرتی آ رہی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس فتنے کی جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ لہذا حزب ایک بار پھر امت کو خبردار کرتی ہے کہ جس طرح انھوں نے غدار حکمرانوں کی تمام سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کیا ویسے ہی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونکنے کی اس سازش کو بھی ناکام بنا دیں اور کراچی میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کر دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو فوراً ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔ آپ کی خاموشی ان غداروں کو اپنی سازشوں میں مسلسل ناکامی کے باوجود اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لیے اس امت کے خلاف مزید سازشیں کرنے کی ہمت اور طاقت فراہم کر رہی ہے۔ صرف خلافت کا قیام ہی پاکستان کو فتنے کی اس امریکی جنگ سے نجات دلائے گا اور مسلم افواج کے ہتھیار اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال ہونے کے بجائے مقبوضہ مسلم علاقوں کو کفار کے تسلط سے نجات دلانے کے لیے استعمال ہوں گے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

حزب التحریر ولایہ مصر - عین شمس(Ein Shams) یونیورسٹی میں آئین مہم: دوسرا دورہ

 

حزب التحریر ولایہ مصر کی طرف سے اسلامی ریاست کے لئے مجوزہ آئین کو متعارف کرانے کے لئے منظم مہم بعنوان:

"مصر کا آئین لازمی طور پر اسلامی آئین ہونا چاہئے''، کے بعد، بدھ، 15، ذولحج، 1433، بامطابق31، اکتوبر، 2012 کو ، حزب التحریر کے سرگرم کارکنوں نے دوبارہ Ein Shams University کے سامنے ایک موبائل معلوماتی خیمہ لگایا۔
یونیورسٹی سے بڑی تعداد میں آنے والے طالب علموں کے ساتھ انتہائی متحرک اور تعمیری بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔

والحمد للہ رب العالمین

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

عید الاضحی کے مبارک موقع پر حزب التحریر کی طرف سے عید مبارک

اللہ اکبر ،،،اللہ اکبر ،،،اللہ اکبر ،،،لا الہ الاّ اللہ ،،، اللہ اکبر ،،، اللہ اکبر ،،، وللہ الحمد

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ ،آپ ﷺ کے آل واصحاب اور متوالوں پر، ہر اس شخص پر جس نے آپ ﷺ کی پیروی کی اور آپ ﷺ کے نقشِ قدم پر چلا اور اسلامی عقیدے کو ہی اپنی فکر کی اساس اور احکام شرعیہ کو ہی اپنے فیصلوں کے لیے معیار اور مصدر بنایا۔امّا بعد،

اے دنیا بھر کے مسلمانو! ہمیں خوشی ہے کہ ہم، حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کے امیر جلیل القدر عالم عطاء بن خلیل ابو رَشتہ کی طرف سے پوری امت مسلمہ کو عید الاضحی کی مبارک باد پہنچا رہے ہیں۔ ہمیں اس بات پر بھی مسرت ہے کہ ہم حزب التحریر کے شباب (جوانوں) اور شابات (بہنوں) کو بھی مبارکباد پہنچا رہے ہیں جو جابرانہ عہد کی حکومتوں کے تابوت میں آخر کیل ٹھوکنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور اس خلافت کے قیام کے ذریعے اللہ کے کلمے کو بلند کر نے کے لیے جد و جہد میں مصروف ہیں جس کی بشارت اللہ کے بندے اور رسول ﷺ نے دی ہے۔

گزشتہ سال ہم اللہ الحی القیوم کے سامنے بہت گڑگڑائے کہ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب کر دے اور اب ہم شام کے ظالم و جابرکو گرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

شام کے انقلاب کو مغربی ملکوں اور خاص کر ان کے سرغنہ امریکہ کی جانب سے دن رات کی سازشوں کا سامنا ہے۔ وہ دمشق کے جابر کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے دن دھاڑے قتل و غارت گری اور خونریزی میں مصروف ہیں اور بشار الاسد قتل و غارت اور تباہی پھیلانے کے لیے ہر قسم کے دستیاب و سائل کو بروئے کار لا رہا ہے۔ یہ شام کے انقلاب کے کوکھ سے ریاست خلافت کے جنم لینے کے بارے میں مغربی قائدین اور غدار مسلم حکمرانوں کے خوف کی واضح دلیل ہے۔ اگر اہل شام امریکی ڈکٹیشن اور اس کے ایجنٹوں کے سامنے جھکتے تو یہاں بھی وہ ایک اور کرزئی یا طنطاوی مسلط کرنے میں کامیاب ہو جاتے جو انقلاب کو امریکی مفاد میں موڑدیتا...یوں امریکی کونسل جس کو قومی کونسل کا نام دیا گیا ہے کے داعی قصرِ مہاجرین میں شام کے انقلاب کے امین کے طور پر داخل ہو نے میں کامیاب ہو جاتے، حالانکہ یہ امریکی اور ترک حکومت کے گماشتوں سے زیادہ کچھ بھی نہیں...لیکن انقلابیوں کے گزشتہ جمعے کے مظاہروں میں ان کا پردہ بھی چاک کر دیا جب انہوں نے یہ نعرے بلند کیے کہ "اے امریکہ !کیا اب بھی ہمارے خون سے تمہاری پیاس نہیں بجھی" جو امریکی مکاری کی حقیقت کے بارے میں ان کی بیداری کی دلیل ہے۔

پوری امت مسلمہ کو عید الاضحی کی مبارک باد پیش کر نے کے موقعے کو غنیمت سمجھتے ہوئے ہم تمام مسلمانوں ،خاص کر قائدین اور فوجی افسران اور تبدیلی لانے پر قدرت اور طاقت رکھنے ولوں کو اس شام میں موجود ان کے بھائیوں اور اپنوں کی مدد کے حوالے سے ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہیں جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ "شام اسلام کا مسکن ہے"...اور ہم اپنے شامی بھائیوں کو اللہ کی اس مدد کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا اللہ وعدہ فرما چکے ہیں، ان کو چاہیے کہ انتہائی خلوص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اس کو راضی کرنے کے لیے قربانی دیتے رہیں تاکہ وہ دو کامیابیوں میں سے ایک کو حاصل کر لیں یعنی نصرت یا شہادت۔

جس وقت میں آپ کو اور پوری امت مسلمہ کو حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور اس میں کام کرنے والوں کی طرف سے عید الاضحی کی مبارک باد پہنچا رہا ہوں وہاں میں اللہ سبحانہ وتعالی سے التجا کر رہا ہوں کہ آئندہ عید اس حال میں آئے کہ امت مسلمہ رایہ عقاب (اسلامی جھنڈے) کے سائے میں زندگی گزار رہی ہو، وحدت اور اللہ کے اذن سے کامیاب اور باعزت بن چکی ہو، اس کو اس کی قیادت دوبارہ مل چکی ہو۔ یقینا وہی کارساز اور قدرت والا ہے۔(آمین)

اے اللہ اے الحی القیوم اے رحم کرنے والے کرم کرنے والے آسمانوں کو بغیر ستون کے اٹھانے والے خلافت کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر دے، اپنے دشمنوں دمشق کے جابر، اس کی مدد اور حمایت کر نے والوں کے مقابلے میں ہماری بھر پور مدد فرما، تیری راہ میں جہاد کرنے والوں کی ہر جگہ مدد فرما، ان کو تیرے کلمے کو بلند کرنے اور تیرے دین کی مدد میں کامیاب کر دے۔ (آمین)

ہم آپ کومتوجہ کرنا پسند کرتے ہیں کہ اس مبارک عید کی مناسبت سے ایک خاص براہ راست پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جو جمعے کے دن سے شروع ہو گا جو کہ عید الاضحی کا پہلا دن ہے۔

ہمیشہ خوش اور سلامت رہو اللہ تمہاری نیکیوں کو قبول کرے

والسلام علیکم ورحمة اللہ وبر کاتہ

سبحانک اللہم وبحمدک نشہد ان لا الہ الاّ انت نستغفرک ونتوب الیک

عید الاضحی کی رات 1433 ہجری

عثمان بخاش

ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

Read more...

شام کی سرزمین کے مخلص انقلابیوں کو پُرزور پکار: ہوشیار رہو! استعماری کفار خصوصاً امریکہ تمہارے انقلاب کا رخ موڑنے کی سازش کی خاطرمل بیٹھے ہیں  

شام کے جابر حکمران بشارالاسد کے جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ،پکڑ دھکڑ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے،انسان تو انسان پتھر اور شجر بھی بشار کی پھیلائی ہوئی تباہی سے محفوظ نہیں ہیں۔ وہ کھیتوں میں کھڑی تیار فصلوں کو جلا رہا ہے اور مویشیوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ اپنے جرائم میں وہ توپ خانے،ٹینک اور جنگی جہازوں کو استعمال کر رہا ہے،وہ لوگوں پرجلاکر راکھ کرنے والے مواد کے ڈرم اور کلسٹر بم گرا رہا جس سے خواتین ،بچے اور بوڑھے ہلاک ہو رہے ہیں۔ ظالم بشار کے ذہن میں غاصب یہودی ریاست کے خلاف اِس اسلحے کے استعمال کا خیا ل تو کبھی نہیں آیا جو فلسطین اور گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے،بلکہ یہ اسلحہ ایسے غاروں میں ہی پڑا رہا جہاں وہ ہر نظر سے اوجھل تھا اور اس اسلحے کو اس وقت بھی استعمال نہ کیا گیا جب یہود ی ریاست کے جنگی جہاز وں نے بشار کے محل کے اوپر پرواز کی تھی ۔ لیکن اب بشار اس اسلحہ کو نکال کر ان لوگوں کو تباہ کر نے کے لیے استعمال کر رہا ہے جن کے بارے میں وہ اب بھی دعوی کر تا ہے کہ یہ اس کی اپنی قوم ہے!۔

ان تمام تر مظالم کے ساتھ ساتھ سیاسی چالیں اور شرمناک سودے بازی بھی زوروں پر ہے۔ نام نہاد قومی کونسل کی کانفرنسیں بیرون ملک جاری ہیں اور اندرونِ ملک قاتل حکومت بھی کانفرنسیں منعقد کررہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نمائندوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے اورعید کے دوران جنگ بندی اوراس کے پس پردہ مذاکرات کی دعوت کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے دن رات دورے ہو رہے ہیں ،یعنی عید کے بعد قتل وغارت اور جرائم کا بازار پھر سے شروع کیاجائے گا۔ اس کے بعد ظالم اور مظلوم کے درمیان مذکرات کا ڈرامہ رچایا جائے گا جس میں ایک طرف شام کی ظالم حکومت ہوگی اور دوسری جانب انقلابی ہوں گے تاکہ دونوں اطراف پر مشتمل ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے اور اس طرح بشار کے جرائم پر پردہ ڈالا جائے گا اور اس کے مظالم پر اس سے احتساب نہیں کیا جائے گا اور اسے آزادی سے گھومنے پھرنے کی یقین دہانی بھی حاصل ہوجائے گی۔

 

اس حکومت کی درندگی سب کی آنکھوں کے سامنے ہے،جسے چھوٹے اور بڑے سب ممالک دیکھ رہے ہیں،اس کے لیے کسی سروے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس ڈرامے میں کردار ادا کرنے والی بڑی طاقتیں عسکری اور سیاسی دونوں طریقوں سے صورتحال کو بگڑنے دے رہیں ہیں۔ یہ اس خوف کی وجہ سے ہے کہ کہیں ظالم بشارکی حکومت کے خاتمے کی صورت میں پیدا ہونے والے خلاء کو اسلام کی بنیاد پر قائم ہونے والی حکومت پُر نہ کردے اور شام کی سرزمین پر خلافت قائم نہ ہو جائے۔ ان طاقتوں کو یاد ہے کہ جب مسلمانوں کا خلیفہ موجود تھا کہ جس کے ذریعے مسلمانوں کی حفاظت ہو تی تھی اور جس کی قیادت میں وہ لڑتے تھے،تو اس وقت مسلمانوں کی شان و شوکت کیا تھی اور استعماری کفار کتنے پست اور ذلیل ہواکرتے تھے۔ یہی وہ خوف ہے کہ جس کی وجہ سے یہ سب کفار مل بیٹھے ہیں،صرف امریکہ ہی نہیں کہ جو اُس وقت تک اپنے ایجنٹ کو رخصت کرنا نہیں چاہتا جب تک کہ اس کا متبادل نہ ملے بلکہ یہی حال یورپ،روس،چین کا بھی ہے اوران کے ایجنٹ مسلم حکمرانوں کابھی۔ یہ اکٹھے ہیں اگر چہ ان ممالک کے مفادات اور مقاصد مختلف ہیں ،چنانچہ کچھ کھلم کھلا بشارحکومت کی مدد کررہے ہیں اور کچھ پسِ پردہ،کوئی بشار کو مہلت پہ مہلت دے رہا ہے ،جبکہ کچھ ممالک اسلحہ کی مسلسل فراہمی سے اس کی مدد کر رہے ہیں اور کچھ اس کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیتے ہیں۔ جہاں تک ایجنٹ مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے وہ آنکھیں بند کر کے اپنے آقا کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں،چنانچہ ترکی شام کے نائب صدر ’فاروق الشرع‘ کو آگے بڑھانے کے لیے اسے باضمیر آدمی قرار دے رہا ہے اور اردن’ ریاض حجاب‘ کو بااصول شخص کہہ رہا ہے،قومی کونسل ’مناف طلاس‘ کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس کی بغاوت کو حکومت پر کاری ضرب گردانتی ہے حالانکہ یہ اُسی حکومت کا بغل بچہ ہے...قطر اور سعودی عرب بہت سامال لیکن بہت تھوڑا اسلحہ لے کر اس میدان کارزار کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں کہ کہیں یہ اسلحہ سچے مؤمنوں کے ہاتھ نہ لگ جائے،جبکہ ایران تو بشار حکومت کے شانہ بشانہ لڑرہا ہے اور اس کے پیروکار بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ شام کی حکومت ’یہودی ریاست کے خلاف‘مزاحمت کر تی ہے حالانکہ اس حکومت کا یہودیوں کے خلاف مزاحمت سے دورکا بھی تعلق واسطہ نہیں۔ یہ سب آپس میں کیسے برے دوست ہیں۔

یہ اہلِ شام کے خلاف ان کی بلند ہوتی ہوئی تکبیروں اوراُن فلک شگاف نعروں کے خلاف لڑنے کے لیے اکھٹے ہو گئے ہیں جن میں وہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے سامنے نہ جھکنے کا اعلان کرتے ہیں اور یہ کہ عوام خلافت اور اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکومت چاہتی ہے...یہ نعرے ان ممالک کے کانوں میں تیر اور نشتر کی طرح چبھتے تھے یہاں تک کہ خلافت کے دوبارہ قائم ہونے کا خیال ان کے دلوں کو خوفزدہ کرنے لگا۔ پس انہوں نے انسانی حقوق،اجتماعی نسل کشی،وحشیانہ قتل وغارت اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے الفاظ کو خیرباد کہہ دیا کہ گویا یہ ان کی لغت سے ہی نکال دیے گئے ہیں۔ یہ سب ان کے ہاں جائز ہے بلکہ خلافت کو روکنے کے لیے یہ سب کرنا ان پر فرض ہے (اگر وہ اسے روک سکیں)...یہ کل بھی اسلام اور مسلمانوں سے کینہ اور بغض رکھتے تھے اور آج بھی اسلام اور مسلمانوں سے کینہ اور بغض رکھتے ہیں

 

لا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلاً وَلا ذِمَّةً وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ

’’یہ لوگ توکسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے ، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے ‘‘(التوبۃ:10)

قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَر,

’’بغض ان کے منہ سے ٹپکتا ہے اور جو کچھ ان کے دلوں چھپا ہے وہ تو اس سے بھی بڑھ کر ہے‘‘(آل عمران:118)۔


اے شام کے انقلابیو!

ہم جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان مغربی تہذیب سے دھوکہ کھا یا ہو ا ایک چھوٹا سا ٹولہ بھی موجودہے،جو مغرب سے متاثر اور اس کے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ یہ وہی کہتا ہے جو مغرب کہتا ہے،یہ ایک سیکولر عوامی جمہوری ریاست کی بات کرتا ہے جو زندگی کے معاملات سے دین کو الگ کرتی ہے...یہ مختصرٹولہ اسلام کی حکمرانی نہیں چاہتا ہے،بلکہ مغربی نظاموں کو ان کے تمام تر عیوب کے ساتھ اختیار کرنا چاہتا ہے،تاکہ یہ نظام چہروں اور مہروں کی تبدیلی کے ساتھ قائم رہے ۔ یہ لوگ بہت بڑی غلطی پر ہیں،اوران کا کوئی قابلِ ذکر وزن بھی نہیں،ان کا وجود اس فاسد نظام اور ان کے آقاؤں کے مرہونِ منت ہے،جوں ہی اس فاسد نظام اور ان کے آقاوں کا چراغ گُل ہو گا اس ٹولے کا شعلہ بھی بجھ جائے گا کیونکہ یہ ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں کے آپ کے درمیان ایک اور گروہ بھی ہے جو اس چھوٹے ٹولے سے کچھ بڑا ہے اور ان کا وزن بھی زیادہ ہے...یہ ایسے مسلمان ہیں جو اسلام سے محبت کرتے ہیں اور خلافت چاہتے ہیں اوررسول اللہ ﷺ کے جھنڈے(رایہ)سے لگاؤ بھی رکھتے ہیں۔ لیکن وہ جس چیز سے محبت کرتے ہیں اس کا اعلان نہیں کر تے، اس خوف سے کہ کہیں استعماری ممالک ان کے خلاف نہ ہو جائیں اور وہ کلمہ والے جھنڈے کو محض اس لیے بلند نہیں کرتے کہ کہیں قوم پرست ناراض نہ ہو جائیں۔ ہم انہیں نصیحت کرتے ہیں کہ شاید یہ خبردار ہو ں اور عقل سے کام لیں ۔ ہم ان کو نصیحت کرتے کہ وہ استعماری کفار کے مغربی تصورات سے فائدہ حاصل کرنے کی سوچ اختیار نہ کر یں اور نہ ہی مغربی کفار کی ایجنٹوں کی دعوت کو قبول کریں جو قوم پرستی (نیشنلزم)کی دعوت دے رہیں ہیں۔ یہ محض ان کا خواب ہی رہے گا کہ اگروہ مغرب کو اشتعال نہیں دلائیں گے اور اس کو ناراض کرنے سے اجتناب کریں گے تو مغرب لازمی ان کی مددو حمایت کرے گا۔ کیونکہ یہ کفار توان سے اس وقت تک خوش نہیں ہوں گے جب تک یہ اپنے دین کو نہ چھوڑ دیں،قرآن میں ارشاد ہے:

وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ

’’یہود اور نصاری ہر گز تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی اختیار نہ کر لو‘‘(البقرہ: 120)۔

 

اورہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان ایک بہت بڑی تعداد سچے انقلابیوں کی ہے ،جو تکبیریں بلند کررہے ہیں اور خلافت کے لیے پکاررہے ہیں اور زوردار انداز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی کے آگے نہیں جھکیں گے...یہی اس انقلاب کا ہراول دستہ اور اس انقلاب کے مرکز و محور ہیں ۔ ہم ان سے مخاطب ہیں،کیونکہ انہی کے ایمان کے سامنے فتنے ٹوٹ رہے ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:

(الا وانّ الایمان اذا وقعت الفتن با لشام)

’’سنو جب فتنوں کی بھرمار ہو گی تو ایمان شام میں ہو گا‘‘(رواہ الحاکم)

 

اے سچے انقلابیو!

ہم آپ کومحتاط رہنے کا کہہ رہے ہیں۔ آپ کے اوپر ہونے والی عسکری اور سیاسی یلغار کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو مایوس کیا جاسکے اورآپ کو اس نظام اور اس کے آلہ کاروں اور کارندوں کے سامنے مذاکرات کے لیے بیٹھنے پر مجبور کردیا جائے ۔ آپ ان کے آلہ کاروں کے ساتھ ہرگز مت بیٹھیں،کیونکہ یہ سب خیانت اور غداری میں برابر ہیں۔ یہ نظام اور اس کے آقا صرف خائن اور غدارکو ہی سامنے لائیں گے ،لہٰذا ان آلہ کاروں اور کارندوں سے خبردار ہوجاؤ ،خبردار ہوجاؤ۔

 

(ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قٰاتَلَہُمُ اللّٰہُ اَنَّی یُؤْفَکُوْنَ)

’’یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو ، اللہ انھیں غارت کرے ،کہاں بھٹکے جارہے ہیں‘‘(المنافقون:4)۔

 

اے سچے انقلابیو!

ذو الحجہ کے مہینے کی ان دس محترم راتوں میں ہم اس بیان کو آپ کی طرف بھیج رہے ہیں تاکہ آپ خبردار ہو جائیں اور اس نظام کے ساتھ کسی قسم کی سودا بازی سے بچیں، چاہے وہ کتنی ہی پُر کشش ہو، کیونکہ ایسا کوئی بھی عمل اللہ خالقِ کائنات کی ناراضگی کا باعث ہو گاکہ جس کی خاطر آپ نے اپنے بابرکت خون کو اب تک بہایا ہے۔ دھوکہ دینا خائن ایجنٹوں کا شیوہ ہے،وہ چھپ کر اور علانیہ طور پر تاک میں ہیں اوراگر وہ دھوکے کی تاک میں ہیں تو ان کے ساتھ ویسا ہی ہو جیسا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا :

 

قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَنْ يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُونَ

’’ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کررہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے۔ اور ہم تمھارے حق میں اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تعالی اپنے پاس سے تمھیں کوئی سزادے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ پس ایک طرف تم منتظر ہو دوسری جانب ہم بھی منتظر ہیں‘‘(التوبۃ:52)۔

 

جب تک آپ حق پر ثابت قدم ہو اللہ کے اذن سے آپ کامیاب رہو گے۔ اپنی نیت کو خالص رکھو، خلافت کے قیام کے عزم پر مضبوطی سے جمے رہواور سازباز کرنے والوں اورمصلحتوں سے دور رہو،اس نظام، اس کے قانون اور اس کے کسی حصے کی بقا کو قبول نہ کرو۔

 

اے اپنے انقلاب میں سچے انقلابیو!

رہنما اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا،حزب التحریر تمہاری خیر خواہ ہے اور تمہیں نصیحت کرتی ہے،حزب اور تم حق کے طلب میں یکساں ہو...حزب اس نظام کے ساتھ کسی بھی نام سے سمجھوتہ کرنے سے آپ کو خبردار کرتی ہے،چاہے وہ عبوری ہو یا دائمی ،وہ عرب لیگ کی سرپرستی میں ہو یا اقوام متحدہ کی زیر نگرانی،وہ حکومت کے سربراہ کے ساتھ ہو یا اس کے آلہ کاروں اور گماشتوں کے ساتھ،یہ سب ہی برائی اور خیانت کی کڑیاں ہیں،یہ ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے سے قطعاً مختلف نہیں...اس نظام کو کسی بھی حال میں موقع مت دو بلکہ اس کو اس کی تمام جزئیات کے ساتھ قبر میں اتار کر اس کی جگہ خلافت راشدہ کو قائم کرو۔ صرف اسی صورت میں تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ وفاداری کا حق ادا کرو گے،اورشام کی مبارک سرزمین کو لالہ زار کرنے والے اس بابرکت خون سے وفا کروگے،وہ سرزمین کہ جس کا بالشت بھر حصہ بھی شہیدوں اور زخمیوں کے بابرکت خون کی چھینٹوں سے خالی نہیں۔ دنیا اور آخرت کی کامیابی سمیٹ لو اور مومنوں کو خوشخبری سنادو۔

 

اے اپنے انقلاب کے ساتھ مخلص انقلابیو!

اس نظام کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملے اس جانور کی مانند ہیں جو موت کے وقت ہاتھ پاؤں مارتاہے اور یہ اس کی مایوسی کی دلیل ہے۔ تم اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو،یاد رکھو اللہ کی مدد صبر کے ساتھ ہے،تم اس نظام کے سا تھ بیس مہینے سے لڑرہے ہو،کامیابی تک اب جو وقت باقی ہے وہ گزر جانے والے وقت سے کم ہے ،نظام ڈول رہا ہے اور گرنے والا ہے ،وہ تاریخ کے گڑھے میں گرنے سے پہلے تمہیں مایو س کرنے کی آخری کوشش کررہا ہے ،اسی لیے اس نے اپنے وحشیانہ حملوں کو بڑھادیا ہے اوراپنی مذاکراتی کوششوں اورسودابازی کے عمل کو بھی تیز کردیا ہے۔ وہ بچ نکلنے کے لیے محفوظ راستہ ڈھونڈ رہا ہے،لیکن اس کو یہ موقع مت دو کہ کہیں یہ موت کے بعد دوبارہ زندہ نہ ہوجائے۔

 

فَلا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ

’’خوفزدہ ہو کر صلح کی طرف مت بلاؤ، تم ہی غالب رہو گے اللہ تمہارے ساتھ ہے، وہ ہر گز تمہارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا‘‘(محمد:35)۔

Read more...

جنرل کیانی امریکہ کو خوش کرنے کے لئے ہماری جان اور عزت کی ہر قیمت لگانے کے لئے تیار ہے

 

امریکہ سوات سے تعلق رکھنے والی چودہ سالہ مسلمان لڑکی ملالہ یوسفزئی پر سفاک حملے پراپنی خوشی کو چھپا نہ سکا کیونکہ اس واقعہ کے نتیجے میں امریکہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنی جنگ کو بڑھانے کا ایک اور موقع میسر آگیا ہے۔ 12اکتوبر2012ء کو امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ''یہ بات واضح ہے کہ جتنا پاکستان کے لوگ اُن کے خلاف ہوں گے اتنا ہی ان کی حکومت کو ان کے خلاف کاروائی میں مدد ملے گی ۔ یہ (ملالہ حملے کے )اس ہولناک واقعہ کا ایک مثبت پہلو ہے‘‘۔ اور چونکہ وکٹوریہ اس بات سے واقف ہے کہ مسلمان ایسی سفاک کاروائیوں کے پسِ پردہ کارفرماامریکہ کے گھناؤنے کردار سے آگاہ ہو چکے ہیں اور اس بات سے باخبرہیں کہ جب بھی امریکہ کو فوجی آپریشنوں کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اس طرح کے موقعوں اور ماحول کا بندوبست کرتا ہے ،چنانچہ امریکی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ ملالہ کے متعلق اپنے بیان میں یہ کہنا نہ بھولی کہ ''کیااب بھی ملک کے نمایاں سیاست دان اور دانش ور حضرات یہ بات ہی دوہراتے رہیں گے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ امریکہ کا پیدا کردہ ہے؟‘‘۔

 

جہاں تک امریکہ کے سب سے وفادار اور قابلِ اعتماد ایجنٹ جنرل کیانی کا تعلق ہے ،تووہ اس واقعہ کے بعد اپنے امریکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے بہت تیزی سے متحرک ہو گیا۔ جنرل کیانی کے لیے یہ ایسا زبردست موقع تھا جسے وہ کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا ،پس کیانی نے شمالی وزیرستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف فوجی آپریشن کے خلاف افواجِ پاکستان میں پائی جانے والی شدید ہچکچاہٹ کودُور کرنے کے لیے اس واقعے کو استعمال کیا۔ بے شک یہ شمالی وزیرستان کے بہادر مسلمان ہی ہیں جنھوں نے افغانستان پر امریکہ کے فوجی قبضے کو اس حد تک کمزور کردیا ہے کہ افغانستان کی یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں امریکی صدر اوبامہ کے لیے انتہائی شرمندگی اور سیاسی ناکامی کا باعث بن گئی ہے کہ جب امریکہ میں صدارتی انتخابات سر پر پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا 9اکتوبر2012کو جنرل کیانی نے اعلان کیا : ''ہم دہشت گردی کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔ ہم لڑیں گے خواہ ہمیں اس کی کچھ بھی قیمت ادا کرنی پڑے‘‘۔ اس کے بعد کیانی نے انتہائی عجلت میں 11اکتوبر کو فوجی قیادت کااجلاس طلب کیا تا کہ پاکستان کی افواج کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کے امریکی مطالبے کے سامنے جھکانے کی کوشش کی جائے۔ پھر اسی رات کیانی نے اپنے حواری صدر زرداری سے ملاقات کی تاکہ وہ ملک کی سیاسی قیادت کو بھی امریکی مطالبے کے سامنے سرنگوں کرنے کے لیے کیانی کی مدد کرے۔ اور پھر 13اکتوبرآئی.ایس.پی.آر کے ترجمان لیفٹنینٹ جنرل عاصم باجوہ نے جنرل کیانی کی ہی زبان بولتے ہوئے براہ راست میڈیا کے سامنے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے معاملے کو اٹھایا۔

 

اس امرکے باوجود کہ امریکہ مسلمانوں کے خون اور حرمتوں کو مسلسل پامال کررہا ہے ،پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور کبھی بھی امریکہ کی مخالفت کرنے کی جرأت نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی اور فوجی قیادت کو فوری طور پر متحرک کرنے کے لیے کیانی کی یہ پھرتیاں اورتیزیاں ہمیں اُس وقت نظر نہیں آئیں جب امریکی رسول اللہ ﷺ کی توہین کررہے تھے اور امریکی صدر اوبامہ انتہائی بے شرمی سے مسلمانوں کو آزادی رائے کے نام پر اس توہین کو قبول کرلینے کا درس دے رہا تھا۔ اسی طرح ایسے سخت الفاظ کیانی نے اس وقت تو ادا نہیں کیے جب امریکہ نے پاکستان کی علاقائی خودمختاری کو پامال کرتے ہوئے ایبٹ آباد پر حملہ کیا اور جس کے نتیجے میں پاکستان کی بہادر افواج اور اس کی صلاحیتیوں کا مذاق اڑایا گیا۔ اورایسے پرعزم اقدام کا اعلان کیانی نے اس وقت تو نہیں کیا جب امریکہ کی سرکردگی میں نیٹو نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے افواج پاکستان کے چوبیس جوانوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اورنہ ہی اس قسم کے بے باک موقف کا مظاہرہ کیانی نے اُس وقت کیا تھاجب امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ اور نہ ہی کیانی نے ایسے جارحانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ اس وقت کیا جب امریکیوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی عزت کو پامال کیا تھا۔

 

یہ غدار نہ صرف امریکہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور کبھی بھی اس کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ یہ مسلمانوں کے قتلِ عام اور عزتوں کی پامالی کے لیے امریکہ کے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔ یہ امریکیوں کو اڈے اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتے ہیں تا کہ امریکی ڈرون طیاروں کے ذریعے ہزاروں مسلمانوں کے گھروں کو ملیامیٹ کیا جائے اور ان کے گھروں کو ہی ان کے لیے قبرستان بنا دیا جائے ۔ ان غدارحکمرانوں نے بلیک واٹر جیسی غیر سرکاری فوجی تنظیموں کو پاکستان کے انتہائی حساس فوجی علاقوں اور بڑے شہروں کے پوش رہائشی علاقوں میں ٹھکانہ بنانے کے مواقع فراہم کیے ہیں تا کہ یہ امریکی تنظیمیں بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی مہم کے ذریعے ہزاروں مسلمان شہریوں اور فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتاریں اور اس کا الزام قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ڈال کر ملک میں امریکی جنگ کی آگ کو مزید بھڑکائیں۔ یہ غدار امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی حفاظت کرتے ہیں جو کہ درحقیقت پوری دنیا میں فتنہ و انتشار پھیلانے کے اڈے ہیں اور جن کا اسلامی سرزمین پر موجود ہونا جائز نہیں۔ اس سے بڑھ کر ان غداروں نے اسلام آباد میں امریکہ کو دنیا کادوسرا بڑا سفارت خانہ بنانے کی اجازت بھی دے دی ہے جو کہ حقیقت میں سفارت خانہ نہیں بلکہ ایک قلعہ نماامریکی فوجی اڈہ ہوگا۔ یہ غداراللہ رب العالمین کے سامنے نہیں بلکہ امریکہ کے سامنے جھکتے ہیں ،اور فتنے کی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے اسی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ،اسی سے اپنی اس خدمت کا صلہ مانگتے ہیں اور اسی کی خوشنودی کے طلبگار ہوتے ہیں، جبکہ اس جنگ کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اورپاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

بابرکت اسلامی سرزمین کا حامل پاکستان، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، جس کا رقبہ تقریباًبرطانیہ اور فرانس کے مجموعی حجم کے برابر ہے،جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے جو کہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی لیس ہے ،اسے فوجی و سیاسی قیادت میں موجودمٹھی بھر غداروں نے اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ یہ طاقتورملک امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے ۔ یہ مٹھی بھر غدار ہماری ہی افواج، انٹیلی جنس اداروں، سرزمین اور فضاؤں کو ہمارے علاقوں میں امریکہ کے مفادات کو پوراکرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ،وہ مفادات جن کو امریکہ اپنے بل بوتے پر حاصل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اوراگرچہ ہمارے قدموں تلے ایسے قدرتی وسائل موجودہیں جن سے دنیا کی کئی بڑی طاقتیں محروم ہیں،لیکن اس کے باوجود ان غداروں نے اُن مغربی طاقتوں کو ہماری سرزمین پر اجارہ داری کاموقع فراہم کر رکھا ہے جنھیں پوری دنیا ان کے غرور اور ناانصافی کی وجہ سے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ انھوں نے دشمن کفار کو ہم پرمسلط کردیا ہے جو اسلام اور امتِ مسلمہ سے شدید نفرت کرتے ہیں، جبکہ ہم وہ امت ہیں جو اسلام پر ایمان رکھتے ہیں جو دنیا کا واحد سچا دین ہے ،اور جس دین نے ایسی عظیم شان اسلامی ریاستِ خلافت کو جنم دیاتھاجس نے صدیوں دنیا پر حکمرانی کی اور جو اس قدر قابلِ رشک تھی کہ اس سے قبل دنیا کی کسی تہذیب اور ریاست کو یہ مقام حاصل نہ ہو سکا۔

 

تویہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم ان مٹھی بھر غداروں کی اتنی سنگین غداری کے سامنے جھک جائیں اور اسے قبول کر لیں جبکہ ہم میں سے ہر ایک پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کلمۂ حق کو بلند کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہو یہاں تک کہ اسلام اور اس کی ریاست یعنی خلافت اس سرزمین پر قائم ہوجائے۔ کیا ظلم وجبراور فتنے کے سامنے جھک جانا تباہی و بربادی کو دعوت دینا نہیں؟ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:

 

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (الأنفال: 25)

''اور ڈرو اس فتنے سے جو تم میں سے صرف ظالم لوگوں کو ہی اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا ۔ اور جان لو کہ اللہ شدید عذاب دینے والا ہے‘‘(الانفال: 25)

اور رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:

 

((و الذی نفسی بیدہ لتامرون بالمعروف و لتنہون عن المنکر و لتاخذن علی ید الظالم و لیطرنہ علی الحق اطرا او لیضربن اللہ قلوب بعضکم علی بعض و لیعلننکم کما لعنہم))

''قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضے میں میری جان ہے، تمہیں ضرورنیکی کا حکم دینا ہے اور برائی کوروکنا ہے اور جابر کے ہاتھ کو روکنا ہے اور اسے حق بات کی جانب موڑنا ہے اور اسے حق پر قائم رکھنا ہے ورنہ اللہ تمھارے قلوب کو ایک دوسرے کے خلاف کردے گا اور تم پر ویسے ہی لعنت کرے گا جیسا کہ تم سے پچھلے لوگوں پر کی تھی‘‘(الطبرانی)۔

 

ملکِ شام میں موجود اپنے مسلمان بھائیوں سے سبق حاصل کرو کہ وہ بھی ہماری طرح ہی مسلمان ہیں اور ہماری طرح ہی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اپنے ملک کے ظالم و جابر حکمران بشار الاسدکے خلاف ایسی بہادری اور استقامت کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ بشارالاسد کا آقا امریکہ بھی شام میں خلافت کے سورج کو اُبھرتے دیکھ کر حواس باختہ ہورہاہے ۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

حزب التحریر اور اس کے شباب نے اس بات کی قسم کھا رکھی ہے کہ وہ اللہ کے اذن سے خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کو عملی زندگی میں نافذ کر کے رہیں گے۔ چنانچہ جس طرح ہم یہ جانتے ہیں کہ عوام کی مشکلات اور مصائب کیا ہیں، اسی طرح ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ افواجِ پاکستان کن مشکلات اور مصائب سے دوچارہیں۔ ہم امریکہ کے ہاتھوں آپ کی ذلت و رسوائی پر آپ کے غم و غصہ سے واقف ہیں۔ ہم آپ کو پکارتے ہیں اور آپ سے ہرگزمایوس نہیں کیونکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ آپ کے دل ایمان سے لبریز ہیں اور آپ کے دل شہادت کی آرزو کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ اس امت کے بیٹے ہیں اور دشمن امریکہ آپ کے عزم و حوصلے کو توڑ نے میں ناکام رہا ہے اور نہ ہی آپ امریکہ سے ڈرتے ہیں اس بات کے باوجود کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے آپ کو امریکہ سے خوفزدہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر لی ہے۔ کیانی اور اس کے چمچوں نے ان لوگوں کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے کہ جن کی حفاظت کی خاطر آپ نے جان کی بازی لگا دینے کی قسم اٹھا رکھی ہے، اور اب یہ غدار قیادت آپ کو بھی آپ کی ذمہ داری ادا کرنے سے روک رہی ہے۔ اس غدار قیادت نے آپ کو مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے کی ذمہ داری سے روک رکھا ہے جبکہ یہ وہ ذمہ داری ہے جو آپ کے رب اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ پر عائد کی ہے اور اس کی بجائے یہ غدار آپ کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دے رہے ہیں جس کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ وہی کردار ادا کریں جورسول اللہ ﷺ کے دورِمبارک میں انصار نے کیا تھا اور اسلامی سرزمین پر اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے نصرۃ (عسکری مدد) فراہم کرکے کفار کے مکروہ منصوبوں کو ملیا میٹ کردیں۔ یہ صرف خلیفۂ راشد ہی ہو گا کہ جس کی قیادت کے تحت آپ دشمن کے خلاف لڑیں گے اور اُس عزت کا ذائقہ پھر سے چکھیں گے کہ جس کے آپ حقدار ہیں اوراُس اجر کو سمیٹ سکیں گے کہ جس کی آپ تمنا کرتے ہیں۔

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ * تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ * يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

''اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچائے گی۔ یہ کہ تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اورجانوں کے ساتھ جہاد کرو ۔ یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم جانو۔ وہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا اور تمہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور ہمیشہ رہنے والے باغوں میں عمدہ رہائش۔ اوریہ بڑی کامیابی ہے ‘‘(الصف: 10-12)

 

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک