الجمعة، 07 صَفر 1447| 2025/08/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

خلافت ہی  جمہوریت اور اس کی گود سے جنم لینے والی ناانصافیوں کا خاتمہ کرے گی

 

جیسے جیسے 30 نومبر 2014 کو ہو نے والی ریلی کا دن قریب آتا گیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے جاری ٹکراؤ میں شدت آ گئی،جس نے اس کشمکش میں ایک نئی روح پھونک دی جو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کےفوائد اور ثمرات سے خالی ہے۔ایک طرف حکومت ہے جو یہ دعویٰ کررہی ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کررہی ہے اور اس کا یہ مؤقف توقع کے عین مطابق ہے کیونکہ جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکمران اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کی خاطر ملک اورقوم کا استحصال کرسکیں۔ دوسری جانب اپوزیشن یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئےجس کے لئے نئے انتخابات کروانے کی ضرورت ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کے نتیجے میں دولت حکمران طبقے کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے ، وی.آئی.پی کلچر پروان چڑھتا ہے اور اپنوں کو نوازنا ممکن ہو تا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے اس ٹکراؤ کے درمیان عوام کے امورکی دیکھ بھال مفلوج ہو کر رہ گئی ہے البتہ معیشت، تعلیم، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے اقدامات تسلسل سے نافذ کیے جا رہے ہیں ،جو پاکستان اور اس کےعوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومتی اشرافیہ کوبے پناہ خصوصی مراعات حاصل ہوں جبکہ عوام اپنے حق اورسہولیات سے محروم رہیں۔جمہوریت میں جسے حکمرانی اور اختیار حاصل ہو تا ہے وہ اقتدار اعلیٰ کا مالک بھی ہوتا ہے لہٰذا جوبھی منتخب ہو کر اقتدار میں آتے ہیں ، انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پسنداور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں۔ قانون سازی کا یہ اختیار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ منتخب اراکین اپنے مفادات کے مطابق قوانین میں ردو بدل کر کے اپنی اور اپنےساتھیوں کی جیبیں بھر سکیں۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہا ں وہاں اشرافیہ کے ایک مختصرٹولے نے قوانین کو اس انداز سے ترتیب دیاہےکہ جس کے ذریعے وہ ایسے اثاثوں کے مالک بن گئے جن سے بے پناہ دولت حاصل ہوتی ہے جیسا کہ بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر،بھاری صنعتیں اور اسلحہ سازی کی صنعتیں ۔

 

امریکہ جیسا ملک ، جو جمہوریت کا عالمی معیار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے اور جسے پاکستان کی حکومت اپنا آقاو مالک سمجھتی ہے، وہاں بھی دولت کا چند ہاتھوں میں جمع ہو جانا انتہائی نمایاں ہے۔ 9 جنوری 2014ء کو نیویارک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی کہ " امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں موجود قانون ساز نمائندوں میں سے آدھے لوگوں میں سے ہر شخص ایک ملین ڈالر سے زیادہ دولت کا مالک ہے اور یہ ایک غیر منافع بخش ادارے، سینٹر فاررِسپانسِوپالیٹکس (Centre for Responsive Politics)کی تحقیق ہے ، جو امریکہ کی سیاست میں دولت کے استعمال اور اثروسوخ کا مشاہدہ کرتا ہے"۔ اسی طرح 4 دسمبر 2013 ءکو امریکی صدر اوبامہ نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "اور اس کا نتیجہ ایک ایسی امریکی معیشت ہے جو کہ نہایت غیر مساو ی ہے اور خاندان مزید غیر محفوظ ہوگئے ہیں1979 ء سے ہماری پیداوار میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر ایک عام خاندان کی آمدنی میں آٹھ فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ 1979ءسے لے کر اب تک ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہوچکا ہے لیکن دولت کا بڑا حصہ چند خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آیا ہےماضی میں امریکہ کے امیر ترین 10 فیصد لوگ کل منافع کاتیسرا حصہ لے جاتے تھے اوراب وہ کل منافع کا آدھا حصہ سمیٹ لیتے ہیں "۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ امریکی عوام کی اکثریت اپنے نظام سے مطمئن نہیں ہے۔ ڈان اخبار نے 26 اگست 2014 ءکو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ "واشنگٹن پوسٹ -ABCنیوزکی تحقیق کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے تین امریکی اپنے سیاسی نظام کے کام کرنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہیں۔ اورQuinnipiac یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ امریکی یہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں حکومت کبھی کبھار ہی صحیح اقدام اٹھاتی ہے"۔ تو اگر جمہوریت کے اپنے گھر یعنی امریکہ میں یہ نتائج ہیں جو پوری دنیا میں جمہوریت کی "تلقین"کرتا پھرتا ہے تو پھر پاکستان جمہوریت سے کس طرح کسی خیر کی توقع کرسکتا ہے چاہے یہ اگلے 70 سال بھی بغیر کسی تعطل کے چلتی رہے؟

 

اورجہاں تک پاکستان کا تعلق ہے کہ جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جمہوریت کے ذریعے لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں،تو یہاں بھی جمہوریت ہی مسائل کی جڑ ہے۔یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان ،کہ جسے اللہ نے ہر طرح کی دولت سے نوازا ہے ،کے لوگ غریب ہیں لیکن اس کے سیاست دان اور حکمران انتہائی امیر ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسی قانون سازی کی گئی کہ جس کے ذریعے ایک چھوٹی سی اشرافیہ عوامی اور ریاستی اثاثوں کی مالک بن گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (PILDAT)نے ایک تحقیق کی جسے کئی اخبارات نے شائع کیا،جس کے مطابق پچھلے چھ سالوں میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی کل دولت میں اوسطاً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کا تعلق ہے تو انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اپنی تنخواہوں، سہولیات، وظیفوں، تاحیات پولیس سیکورٹی اور موبائل فون کی سہولیات میں اضافہ کر لیا۔ جمہوریت ہی کو استعمال کرتے ہوئےیہ اراکین اسمبلی ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بھی محفوظ رہیں۔ یہ ہے وہ طریقہ کار جس کے ذریعے حکمرانوں کا ایک چھوٹا سا طبقہ اس قابل ہوتا ہے کہ صرف چھ سالوں میں اپنی دولت میں تین گنا اضافہ کرلے۔ اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت ان غدارحکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کریں اور اس کی خاطر معاشرے کے حقوق کو پامال کریں۔ جمہوریت کے ذریعے یہ غدّار ملک کے توانائی اور معدنیات کے عظیم خزانوں کو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ بیچ کر ملک کو خوشحالی سے محروم کردیتے ہیں یا امریکی انٹیلی جنس اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دے کر ملک کی سیکورٹی کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ باخبر، با صلاحیت،دردمند اور مخلص لوگ جمہوریت اور اس کی سیاست سے دور رہتے ہیں جبکہ بدعنوان، لالچی اور اخلاقیات سے عاری لوگ جمہوریت کی طرف ایسے لپکتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی کی طرف لپکتی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

جمہوریت ہی آپ کیانتہائی ابتر سیاسی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور آپ کے ساتھ ہونے واے ظلم اور ناانصافیوں کی بنیادی وجہ ہے۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کا دین آپ کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ آپ جمہوریت کو مسترد کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔ جمہوریت وہ نظام ہے جو انسانوں کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ چاہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کریں یا اس کے حکموں کے بر خلاف عمل کریں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

"اور (دیکھو) کسی مؤمن مرد یا مؤمن عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کوئی بات طے کر دیں تو ان کے لیےاپنے معاملے میں فیصلے کا کوئی اختیار باقی رہے، (یاد رکھو) جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑجائے گا"(الاحزاب:36)۔

جمہوریت مرد و عورت پر مشتمل اسمبلیوں کو حاکمیتِ اعلیٰ کا مالک بنادیتی ہے اور انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکا ہے کہ

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکمرانی کریں،اور ان کی خواہشات کی تابعداری کبھی نہ کیجئےگا اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کردیں"(المائدہ:49)۔ اور یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانوں پر اللہ کی بجائے کسی دوسرے کو معبود بناتی ہے۔ بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عدی بن حاتم نے کہا کہ "میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی ۔ میں نےانہیں سورۃ براءۃ(سورۃ التوبۃ) کی یہ آیت تلاوت فرماتے سنا ،

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا

"ان (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو معبود بنالیا"(التوبۃ:31)۔

میں نے کہا ، اے رسول اللہﷺ وہ تواپنے عالموں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے کہا ،

أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم

"ہاں، لیکن وہ جس چیز کو اِن کے لئے حلال قرار دیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیاہوتا تو وہ اسے حلال مان لیتے ، اور وہ جس چیز کو ان کے لئے حرام قرار دیتے جسے اللہ نے ان کے لئے حلال قرار دیا ہوتا تو وہ اسے حرام مان لیتے اور اس طرح انہوں نے اُن (عالموں اوردرویشوں) کو اپنامعبودبنا لیا"۔

 

صرف خلافت ہی ان قوانین کونافذ کرے گی جنہیں اللہ نے نازل فرمایا ہے اور اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ہاتھوں انسانوں کے استحصال کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکےگا۔ اور صرف ایک ہی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وہ تبدیلی لاسکتی ہے کہ جس کی آپ آرزو کرتے ہیں اور جس کی آپ کو ضروت ہے ۔ پس یہی وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کے ساتھ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔

 

افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آپ یہ کس طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت میں موجود غدّار آپ کی زبردست طاقت اور عسکری قوت کو اس بدبو دار، کفریہ جمہوری نظام کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں۔آپ کو حقیقی اور مزید جمہوریت کی جھوٹی دعوت کو مسترد کردینا چاہیے کیونکہ یہ کھلم کھلا کفر کی دعوت ہے۔اب وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیں، اور اپنے ان بھائیوں کو یاد کریں جو آپ ہی کی مانند تھے، جی ہاں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وغیرہ ،جنہوں نے ماضی میں رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی کہ جس کے نتیجے میں مدینہ میں اسلام ایک ریاست اور حکمرانی کے طور پرقائم ہوسکا تھا۔اورجب سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:

((ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش))

"تمھارے آنسو تھم جائیں گےاور تمھارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئےاللہ مسکرایااور اللہ کا عرش ہل گیا"(طبرانی)۔

Read more...

﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ "مؤمنوں میں ایسے (لوگ) بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالٰی سے کیا تھا اسے سچا کردیکھایا، بعض نے

پریس ریلیز

بغدادی کی تنظیم نے اس منگل، محرم کے آخری دس دنوں کے درمیان، معصوم اور متقی انسان ابو بکر مصطفی خیال کے خاندان کو پیغام بھیجا۔ ۔۔ انہیں داعش نے اطلاع دی کہ انہوں نے اسے کے بیٹے کو قتل کردیا ہے لہٰذا وہ آکر اس کا سامان لے جائیں۔۔۔۔ داعش نے ایک معصوم کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ اس نے  حق (سچ) بات کہی، لیکن داعش کو نہ اللہ ، اس کے پیغمبرﷺ اور نہ ہی ایمان والوں سے کوئی سے شرم آئی بلکہ شاید اس بات سے شرم آئی کے لوگ اُن کے پاس سے مصطفی خیال کی چیزیں نہ دیکھ لیں لہٰذا اُن چیزوں کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا۔ انہیں معصوم کا خون بہاتے ہوئے اللہ سے شرم محسوس نہیں ہوئی جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے،  لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "دنیا کی تباہی اللہ کےلئے کم اہمیت کی حامل ہے بجائے اس کے کہ ایک مسلمان قتل ہوجائے"۔ انہیں صرف اللہ کا خوف اس کی چیزوں کے حوالے سے تھا اسی لئے اس کو قتل کرنے کے بعد انہیں اس کے گھر والوں کو فوراً حوالے کردیا! رسول اللہﷺ نے سچ کہا ہے کہ  إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " اگر تم کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تو پھر جو چاہے کرو"(البخاری)۔

اس گروہ نے مصطفی کو شہید کردیا کیونکہ وہ ان کے سامنے حق کی بات کرتا تھا اور انہیں یہ کہتا تھا کہ وہ ہدایت کی راہ پر نہیں چل رہے اور انہیں نصیحت کرتا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کا کفارہ مسلمانوں کے خلاف جرائم روک کر ادا کریں۔ حق کی بات ان کے لئے بہت بھاری  اور تلوار سے زیادہ تیز تھی لہٰذا انہوں نے اسے قتل کردیا اوراب ان پر   اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کا غیض وغضب  ہے۔۔۔ انہوں نے اسے قتل کردیا، اور انہوں نے اس سے قبل بھی کئی لوگوں کو قتل کیا تھا اور وہ اب بھی پاک روحوں کو قتل کررہے ہیں جیسے ظالم و جابر حکمران اسلام کے داعیوں کو سیکولر ازم کے نام پر قتل کیا کرتے تھے اور یہ خلافت کا نام استعمال کر کےاسلام کے داعیوں کو قتل کررہے ہیں تا کہ اس کےمتعلق اچھے تصور کو خراب کردیا جائے۔۔۔۔ لہذا مغرب نے خوشیاں منائیں جن کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ یہ وہ  ہیں  جو خلافت کے خوبصورت تصور کو بدصورتی میں بدل سکتے ہیں اور اس کے داعیوں کو قتل کرسکتے ہیں اور وہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کریں گے جو کہ درحقیقت اسلام پر حملہ ہے: ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ "اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے حق سے پلٹائے جاتے ہیں"(التوبۃ:30)۔

ہم نے اپنی پہلے جاری ہونے والی اشاعتوں واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ گرو ہ معصوموں کو قتل  اور حرمات کو پامال کررہا ہے یہاں تک کہ ان کے جرائم  سے انسان تو انسان ہجر و شجر بھی محفوظ نہ رہے۔ اور ہم نے انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے خبردار کیا جو ان کے لئے اس دنیا میں رسوائی اور آخرت میں جہنم کے سخت عذاب کا باعث بنے گا۔۔﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت"(الانعام:124)۔

حزب التحریر کواپنے شہید کا غم  ہے جو راہ حق میں شہید کردیا گیا۔۔۔۔ مبارک باد ہو،  جنت میں شہیدوں کے سردار کے رتبے  اور اللہ کا قرب پاؤ۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں حق بات کہنے پر شہید کردیا گیا  اورتم  جابروں کی جیلوں میں رہے۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے تمہیں شام کے جابر کی قید میں رہنے کے بعد اس رتبے سے نوازا جس کے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔مبارک ہو تمہیں کہ تم جابروں کے ہاتھوں شہید کیے گئے ہو اور اس عمل نے ان کے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔۔۔۔ مبارک ہو تمہیں  کہ تمھارا معصوم و پاک خون اس گروہ کو خوفزدہ کیے رکھے گا بالکل ویسے ہی جیسے سعید بن جبیر کے خون کے خوف نے ظالموں کو خوفزدہ کیے رکھا اس وقت تک کہ وہ تباہ برباد ہوگئے۔۔۔ اور شاید سعید بن جبیر کے الفاظ بھی وہی تھے جب انہیں قتل کیے جانے کا حکم دیا گیا جو ہمارے شہید مصطفی کے تھے: "میں ہنستا ہوں کہ کس طرح تم اللہ کے صبر سے  لاپرواں ہو، اور کس طرح تم اللہ سے خوفزدہ نہیں ہو۔۔۔اے اللہ! اس ظالم کو میرے بعد کسی اور پر ظلم کرنے کا موقع نہ دینا!"۔ اللہ نے اُن کی دعا کا جواب دیا، اور اُس ظالم کے لئے معاملات خراب ہوتے چلے گئے جو پھر سعید بن جبیر کی شہادت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔

اے مصطفی شہید! حزب التحریر تمھاری شہادت کا غم مناتی ہے، ہم تمہیں اللہ کے حوالے کرتے ہیں  اور ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لئے خوشی کا باعث ہو۔ اے مصطفی ، ہم تمھارے جانے پر افسردہ ہیں۔ یقیناً ہم اللہ کی امانت ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ

"جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں"(الشعرا:227)

Read more...

سی آئی اے نے گروہوں اور رضاکاروں میں نئے ایجنٹوں کی تربیت اور ان کو مسلح کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے۔ "صدر باراک اوباما کی انتظامیہ شام کے معتدل جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور تربیتی آپریشن سی آئی اے کے سپرد کرنے کے عمل کو حتمی شکل دے رہی ہے"۔ شام میں معتدل مسلح اپوزیشن کے ذریعے سی آئی اے کو بڑا کردار ادا کروانے کے در پردہ امریکی محرک ہے، جیسا کہ سی آئی آے اس وقت لگ بھگ 400 شامی جنگجوؤں کو تربیت دے رہی ہے اور اس سے بھی زیادہ کی تاک میں ہے۔ مزید برآں امریکی وزارتِ دفاع بھی معتدل شامیوں کی تربیت کے لئے الگ سے ایک مخصوص پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

بالکل اسی طرح، پُر تکبر انداز میں اور کسی شرم و حیاء یا نتائج کو مدِّ نظر رکھے بغیر، یہ شائع کیا گیا کہ سی آئی اے معتدل شامی جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور ان کے تربیتی آپریشن میں ملوث ہے۔ یہ ایجنسی ایجنٹ اور غدار تخلیق کرنے اور قتل کروانے کے حوالے سے شر انگیز ساکھ رکھتی ہے۔ یہ امریکہ کی کمزوری اور قابلِ اعتماد ایجنٹوں کو ڈھونڈنے میں ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے یہ مشن سی آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔ اور اس کے ذریعے ان گروہوں کی اپنے ساتھ وفاداریوں کو یقینی بنا رہا ہے۔ جہاں تک مسلح کرنے کا تعلق ہے، تو یہ مجرم حکومت کو ہٹانے کے لئے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی آڑ میں اسلام سے لڑنے اور شام کی مبارک سر زمین پر امت کے پروجیکٹ اور خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوہ کے قیام کی امید کو ختم کرنے کے لئے ہے جس کی قیادت امریکہ مسلم ممالک کے بدترین حکمرانوں کے تعاون سے کر رہا ہے۔ اور ساتھ ہی وہ مسلمانوں کی آپس کی لڑائی کی آگ کو بھڑکا رہا ہے۔ اور اس وقت تک وہ ان جنگجو ایجنٹ گروہوں کو تیار کر چکا ہو گا جو خطے میں اس کے اس منصوبے کے حصول کے لئے کام کریں گے جس کا مقصد دین کو زندگی سے جدا کرنے والی سول جمہوری ریاست کا قیام ہے۔ اور یہ ان ہتھیاروں سے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لئے ہے جو منصوبہ بندی کے تحت خفیہ گروہوں کو دیے گئے تھے کہ کہیں یہ ان مخلص ہاتھوں میں نہ چلے جائیں جو اس کے ایجنٹ قاتل بشار کو ہٹا کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم قائم کر دیں۔ یہ وہ مجرم ہے جو شام کی سر زمین میں مسلمانوں کی چھاتیوں پر اس قاتل کے بوجھ کو برقرار رکھنے کے لئے اس کو وہ حمایتی بازو فراہم کئے ہوئے ہے جو زمین پرتباہی برپا کئے ہوئے ہیں اور خطے میں امریکہ کے لئے اس کے مفادات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

اے شام کی سر زمین کے مسلمانو! اس واضح بیان اور ظاہر ہو جانے والے منصوبے کے بعد ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی توفیق سے بیان کرتے ہیں کہ: خطے میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی طرف سے تیار کیے گئے ٹریننگ کیمپوں میں شمولیت کو قبول کرنا ایک عظیم خیانت اور بھاری جرم ہے۔ یہ ان شہداء کا خون ضائع کرنے کے مترادف ہےجنہوں نے صرف اور صرف كلمة الله کی سربلندی کے لئے یہ خون پیش کیا۔ اور یہ امت کی اُن قربانیوں کو ضائع کرنا ہے جو اس نے اس مبارک انقلاب کے لئے پیش کیں۔ (الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا) "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے" لہٰذا اس شرانگیز نرغے سے محتاط رہو۔ اور ان تمام سانحوں کے منبع، امریکہ کی وہ رسیاں کاٹ ڈالو جو غیر محسوس انداز میں تمہاری گردنوں کا پھندہ بن رہی ہے۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مضبوط رسی کو تھام لو کیونکہ یہی تمہیں دنیا اور آخرت میں نجات بخشے گی۔

(هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ)

"یہ (قرآن) لوگوں تک پہنچانے کی چیز ہے تاکہ اس کے ذریعہ انھیں ڈرایا جائے اور اس لئے بھی کہ وہ جان لیں کہ اللہ صرف وہ ایک ہی ہے اور اس لئے بھی کہ دانشمند لوگ اس سے سبق حاصل کریں"۔

 

احمد عبدالوہاب

ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

حکومت کی طرف سے حزب التحریر کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

تیونس میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر لاہور میں دو ساتھیوں کی گرفتاری کی پرزور تردید کرتی ہے راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کو زبردستی عسکریت پسند جماعت ثابت کرناچاہتی ہے

27نومبر 2014 کو لاہور کے کئی اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ "داعش کے لئے وال چاکنگ کرنے والوں کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے نکلا"۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس خبر کی پرزور تردید کرتی ہے کہ گرفتار ہونے والوں کا تعلق حزب التحریر سے ہے اور نہ ہی حزب التحریر داعش کے حق میں وال چاکنگ یا کسی بھی قسم کی کوئی مہم چلا رہی ہے۔ اس حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان مندرجہ ذیل باتوں کی جانب توجہ مبزول کرانا چاہتی ہے:
1۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہےجو خلافت راشدہ کے قیام کے لئے منہج نبوت کے مطابق یعنی سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے عسکری جدوجہد کو اسلام کی رو سے حرام سمجھتی ہے۔
2۔ اس وقت ہمارے دو اراکین حکومت کی تحویل میں ہیں ۔ ایک پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ جنہیں 11 مئی 2012 میں لاہور سے اور دوسرے ڈاکٹر اسماعیل شیخ جنہیں 18 اپریل 2014 کو کراچی سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔ راحیل-نواز حکومت کو آج کے دن تک نہ تو ان کی گرفتاری قبول کرنے کی ہمت ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی مقدمے کے حوالے سے عدالت میں پیش کیا ہے جن کا  حزب التحریر سے تعلق نہ صرف لوگ جانتے ہیں بلکہ ان کی سیاسی و فکری جدوجہد سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔
3۔ یہ الزام اس لحاظ سے انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ حزب التحریر کے شباب داعش کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ کیا پاکستان میں کوئی بھی جماعت کسی دوسری جماعت کے حق میں وال چاکنگ، پوسٹرنک یا لیفلٹ تقسیم کرتی ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جب حزب التحریر کے شباب حزب کے نام سے جاری ہونے والے پوسٹر، اسٹیکر یا لیفلٹ بانٹتے ہیں تو اس کی تو میڈیا میں اس طرح تشہیر نہیں کی جاتی لیکن داعش کی وال چاکنگ میں حزب التحریر کو زبردستی ملوث کیا جاتا ہے اور اس کی  تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
4۔ یہ الزام اس لحاظ سے مزید مضحکہ خیز ہو جاتا ہے کہ داعش نے شام کے شہر عدلیب میں اسی مہینے حزب التحریر کے ایک رکن مصطفیٰ خیال کو چھ مہینے اپنی قید میں رکھنے کے بعد گولی مار کر شہید  کردیا ہے۔
الحمدللہ جیسے جیسے پاکستان میں حزب التحریر کی دعوت پھیلتی جارہی ہے اسی قدر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی دماغی حالت بھی بگڑتی جارہی ہے ورنہ وہ حزب التحریر کو زبردستی ایک عسکریت پسند جماعت ثابت کرنے کے لئے اس قسم کا انتہائی لغو اور بیہودہ الزام نہ لگاتے۔ راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کی سیاسی وفکری جدوجہد کا سیاسی و فکری جواب دینے سے قاصر ہے اور اب عوام اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے متنفر کرنے کے لئے اس قسم کے بچکانہ الزامات لگا رہی ہے۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ تمھارا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سےعنقریب ہے اور تمھاری کوئی بھی کوشش حزب کو اس کی جدوجہد سے نہ تو روک سکتی اور نہ ہی عوام اور افواج پاکستان کو اس سے متنفر کرسکتی ہے۔
حزب التحریر میڈیا سے بھی یہ بات کہتی ہے کہ وہ حزب کی جدوجہد سے واقف ہیں لہٰذا اس قسم کے لغو الزامات کو تو انہیں خود سے ہی مسترد کردینا چاہیے اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو تم از کم حزب کے شباب سے ہی پوچھ لیا کریں جو آپ سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ حزب اس بات کی امید رکھتی ہے کہ جس جس نے اس بیہودہ خبر کو شائع اور نشر کیا ہے وہ صحافتی اخلاقیات کے مطابق اب اسی طرح حزب کی تردید کو بھی شائع اور نشر کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حکومت کی طرف سے حزب التحریر  کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے  کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر  ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید  باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں  تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

ملائیشیا میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک