الثلاثاء، 13 محرّم 1447| 2025/07/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے امریکہ نے روس کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے

 

شام کے مسلمان پچھلے سال مارچ 2011ء سے اپنے ظالم حکمران' بشار لااسد‘ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ شام کے اقتدار پر مسلط الاسد خاندان کو امریکہ آج سے تقریباًچالیس سال قبل اقتدار میں لایا تھا۔ اس تمام عرصے کے دوران الاسد حکومت نے کفریہ سوشل ازم (socialism)اور سرمایہ دارانہ نظام کے ملغوبے کو شام کے مسلمانوں پر نافذ کیا۔ اس نے لوگوں کو طاقت کے زور پر کچلا اورنہایت بے دردی سے اپنے ظلم و جبرکا نشانہ بنایا۔ الاسد حکومت کی سفاکی اور ظلم کااولین نشانہ وہ لوگ تھے جواسلام کی طرف دعوت دے رہے تھے ۔ اسد خاندان نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی منصوبوں کو عملی شکل دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ،خواہ وہ گولان کی پہاڑیوں کویہودی ریاست( اسرائیل) کے حوالے کرنا ہو یا عراق پر امریکی حملے میں امریکہ کو مدد فراہم کرنا ہو۔ لیکن بالآخر لوگوں میں موجود شدید غصہ ایک آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑااور شام کے شہروں اور قصبوں کی سڑکیں اور بازارمظاہرین سے بھر گئے اور شام کی فضائیں(الشعب یرید الخلافۃ من جدید ) ''عوام خلافت کا دوبارہ قیام چاہتے ہیں‘‘ کے نعروں سے گونجنے لگیں اورلوگ آنے والی خلافت کے کلمہ طیبہ والے سیاہ اور سفید جھنڈے لہرانے لگے۔

 

اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے ،کہ جس کا سکون خلافت کے دوبارہ قیام کے خوف سے برباد ہوچکا ہے، اپنے ایجنٹ بشارالاسد کو حکم دیا کہ وہ اس تحریک کو وحشیانہ طریقے سے کچل ڈالے ۔ اس کام میں بشار کومہلت فراہم کرنے کے لیے امریکہ نے بشار کے خلاف انتہائی کمزور بیانات دیے اور لاحاصل عملی قدم اٹھائے۔ اس دوران الاسد حکومت اس تحریک کو کچلنے کی خاطر شہروں اور قصبوں کو توپوں،ٹینکوں،جنگی طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے تباہ وبرباد کرتی رہی۔ بشار نے ہزاروں لوگوں کا قتل کیا اوراُس نے اِس بربریت کے دوران عورتوں،بچوں اور بوڑھوں تک کو بھی نہ بخشا۔ بشار کے غنڈوں نے مردوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا،عورتوں کی عصمت دری کی ، بچوں کو اغوا کیا، اور راہ چلتی ماؤں کی گودوں سے ان کے بچے چھین لیے۔

 

لیکن اس تمام تر کے باوجود الاسد حکومت خلافت کی دوبارہ واپسی کو روکنے میں ناکام ہورہی ہے۔ اس کے اقتدار کے ستون گررہے ہیں اور اس کو زندگی بخشنے والے عناصر فرار ہو رہے ہیں۔ کئی اعلیٰ سیاسی وفوجی قائدین شام کے ظالم حکمران سے منہ موڑ چکے ہیں جبکہ شام کی افواج میں سے ہزاروں سپاہی اور افسران ظالم حکمران کے خلاف اپنے عوام کے ساتھ آ ملے ہیں۔ یہ بابرکت انقلاب اب تقریباً پورے ملک میں پھیل چکا ہے، یہاں تک کہ دو بڑے شہروں ، دمشق اور حلب کے بیشتر حصے بھی اس انقلابی لہر میں شامل ہوچکے ہیں،کہ جن کے متعلق بشارالاسد فخر سے کہتا تھا کہ یہ شہر اُس کے مکمل کنٹرول میں ہیں ۔

 

اگر امریکہ کو بشار کا کوئی متبادل مل جاتا تو وہ بشار کو بھی ویسے ہی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک چکا ہوتا جیسا کہ امریکہ نے حال ہی میں دیگرعرب ممالک میں کھڑی ہونے والی عوامی تحریکوں کے ردِ عمل میں کیا ہے۔ لیکن وہ شام کے لیے بشار کی جگہ ایک متبادل چہرہ تیار کرنے میں ناکام ہو چکا ہے ،اور دوسری طرف وہ کھل کر بشار کی حمایت کرنے سے بھی قاصر ہے کیونکہ امریکہ جانتا ہے کہ امت امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کو کس قدر نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چنانچہ امریکہ اس بات پر مجبور ہوگیا کہ وہ شام کے مسئلے پرروس کے ساتھ اتحاد قائم کرے۔ ر وس بھی امریکہ کی طرح خلافت کے دوبارہ قیام سے خوف زدہ ہے اور اس نے وسط ایشیائی ممالک میں خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے تقریباً دو دہائیوں سے ایک جنگ برپا کر رکھی ہے۔ لہٰذا آج روس نے امریکہ کے ساتھ ویسا ہی اتحاد بنا لیا ہے جیسا کہ اس نے پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانیہ اور فرانس کے ساتھ بنایاتھا،جو خلافت کے خلاف لڑ رہے تھے۔ 18جون 2012ء کو میکسیکو کے شہرلاس کابوس میں امریکی اور روسی صدر کی مابین ہونے والی ملاقات میں امریکہ نے شام کے دروازے روس کے لیے کھول دیے۔ چنانچہ روس اپنے فوجی اور انٹیلی جنس افسران کے ذریعے بشارالاسد کی حکومت کو کھلم کھلا حمایت فراہم کرکے امریکہ کی مدد کررہا ہے جبکہ امریکہ پردے کے پیچھے رہتے ہوئے بشار کی مدد کررہا ہے اوراسے مہلت دِلوا رہا ہے۔

 

اورہمیشہ کی طرح اس بار بھی امریکہ نے اس سخت ترین مشکل سے نبٹنے کے لیے مسلم امت کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو آواز دی کہ وہ اس کی مدد کریں ۔ پس ان غداروں نے اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف کفار کی مدد کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ حالانکہ اس قیادت کی ذمہ داری تو یہ تھی کہ وہ شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی ساٹھ لاکھ کی مجموعی فوج کو حرکت میں لاتی ،جس کے نتیجے میں چند ہی دنوں میں خلافت کا قیام عمل میں آ جاتا اور یوں مسلم علاقوں میں امریکہ کی بالادستی پارہ پارہ ہو جاتی۔ خطے میں موجود عرب ممالک اور ترکی کی انٹیلی جنس بشارالاسد کا دفاع کرنے اور اس کے متبادل کی تلاش کے لیے سرگرمِ عمل ہیں جبکہ ایران قاتل بشار کی مدد کے لیے اپنی افواج کوخفیہ طور پر شام میں داخل کرچکا ہے۔

 

اورجہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، تویہ امریکہ کے اس قدر غلام ہیں کہ وہ تاریخ کی اس بدترین غداری میں بھی پیچھے رہنا نہیں چاہتے۔ ان کے لیے اتنا ہی کافی نہ تھا کہ وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے افواج پاکستان میں موجود بریگیڈیر علی خان جیسے افسران کو اپنے ظلم و ستم8 کا نشانہ بنائیں جو اسلام کی حمایت کرتے ہیں اور اُن سیاست دانوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیں جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں جیسا کہ انہوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ کو اغوا کر رکھا ہے۔ بلکہ پاکستان کے حکمرانوں نے جہنم میں اپنا ٹھکانا پکا کرنے کے لیے شام کے مسئلے پر روس کے ساتھ اشتراک قائم کرنے میں بھی امریکہ کوہر ممکن مدد فراہم کی۔ 20جولائی2012ء کو پاکستانی حکمرانوں نے انتہائی عجلت میں ایک وفد روس بھیجا، تا کہ شام کے مسئلے پر امریکہ کے اتحادی روس کی طرف سے ا قوامِ متحدہ میں شام کے متعلق پیش کی گئی قراداد پراپنے تعاون کی یقین دہانی کرائیں۔ پھر 29جولائی کو پاکستان نے شام میں اپنے سفیر کوبھیجا کہ وہ شام کے وزیر اطلاعات سے ملاقات کرے تا کہ پاکستان کی میڈیا نشریات پر شامی انقلاب کی خبروں پر کنٹرول رکھاجائے اورپاکستانی رائے عامہ کو شام میں امریکی اور روسی کردار کے حوالے سے دھوکے میں رکھا جائے۔ پھرآئی.ایس .آئی کے سربراہ جنرل ظہیرالاسلام نے یکم اگست سے تین اگست تک امریکہ کا دورہ کیا جس کے بعدپاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کو متحرک کیا گیا کہ وہ افواجِ پاکستان میں ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کریں جس کا مقصد افواجِ پاکستان کو شام کے متعلق روس اور امریکہ کے اشتراک کی اصل حقیقت سے بے خبر رکھنا تھا۔ پھر3اکتوبر2012ء کو امریکہ نے اپنے قابل اعتماد اور آزمودہ ایجنٹ جنرل کیانی کو روس بھیجا، تا کہ وہ امریکہ کے نمائندے کی حیثیت سے روس کو ایسی یقین دہانیاں کروائے جس سے روس اور امریکہ کے اشتراک کو مزید تقویت حاصل ہو۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

شام کے مسلمان خلافت کے قیام کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اب یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنی افواج کے ذریعے ان کی مدد کریں، جوایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

(ما من امری یخذل امرا عند موطن تنتھک فیہ حرمتہ و ینتقص فیہ من عرضہ الا خذلہ اللہ عزوجل فی موطن یحب فیہ نصرتہ و ما من امری ینصر امرا مسلما فی موطن ینتقص فیہ من عرضہ و ینتھک فیہ من حرمتہ الا نصرہ اللہ فی موطن یحب فیہ نصرتہ)

''وہ شخص جو کسی مسلمان کو اُس وقت بے یارو مددگار چھوڑدے جب اس کی عزت اور حرمت کو پامال کیا جارہا ہو، تو اللہ بھی اس شخص کی مدد سے اس وقت دستبردارہو جاتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ شخص جو کسی مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس مسلمان کی بے عزتی کی جارہی ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو تو اللہ بھی اُس وقت اس شخص کی مدد کرتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے‘‘(مسنداحمد)۔


ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے کبھی بھی ہماری افواج کو حرکت میں نہیں لائیں گے ،لیکن اگر دنیا کے کسی بھی کونے میں امریکہ کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے فوج کی ضرورت ہو یا اقوام متحدہ یا کسی دیگرادارے کے جھنڈے تلے افواج کو بھیجنا درکار ہو، تو وہ اس کی خاطر پاکستانی فوجیوں کا خون بہانے کے لیے ہر وقت آمادہ ہوتے ہیں۔ یہ غدارحکمران امریکی اڈوں ،سفارت خانوں اورنیٹو سپلائی لائن کی حفاظت کے ذریعے امریکہ کی مدد توکرتے ہیں لیکن اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے لیے اپنی انگلی اٹھانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یہ نہ صرف پاکستان میں خلافت کے قیام کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ دنیا میں کسی اورجگہ پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے سات سمندر پار جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اے مسلمانو! یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں ہماری افواج اپنا کردار ادا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے شام کے متعلق فرمایا:

 

(الا ان عقر دار الاسلام الشام)

''بے شک شام کی سرزمین ایمان والوں کی جائے پناہ ہے‘‘۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(الا و ان الایمان حین تقع الفتن بالشام)

'' جب امت فتنوں میں مبتلا ہو جائے گی تو اس وقت ایمان شام میں ہوگا‘‘(مسنداحمد)

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

((یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، قالوا یا رسول اللہ و بما ذلک قال تلک ملائکۃ اللہ باسطوا اجنحتھا علی الشام ))

'' شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! صحابہ کرامؓ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول ؐایسا کس وجہ سے ہے ؟‘‘آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے فرشتوں نے اپنے پَر شام کے علاقے پر پھیلارکھے ہیں‘‘(ترمذی)۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

امت اسلام کے نفاذ کے لیے جاگ اُٹھی ہے اور اب وہ اس سے کم پر کسی صورت راضی نہ ہوگی۔ امت قربانیاں دے رہی ہے اور یہ سلسلہ اب رُکنے والا نہیں جب تک اللہ سبحانہ و تعالی اس معاملے کا فیصلہ نہ فرما دیں۔ امت کی حق پر استقامت اور بہادری نے امریکہ کے عزم اورحوصلے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے پاگل ہوا جارہا ہے۔

 

اے افواج پاکستان کے جنگجو افسران!

کیا امت کا یہ جذبہ آپ کو اس بات پر نہیں اُبھارتا کہ آپ آگے بڑھیں اور امت کو اس کی منزل تک پہنچادیں؟ یہ بہترین وقت ہے کہ آپ کیانی، زرداری اور ان کے بدمعاشوں کے مختصر ٹولے کو ہٹا دیں جنھوں نے آپ کے خون اور اسلحے کو یرغمال بنا رکھا۔ اگرآپ خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریرکو نُصرۃ فراہم کردیں تو چند گھنٹوں میں اس ٹولے سے چھٹکارا اور خلافت کا قیام ممکن ہے۔ آپ کب تک اپنے آپ کو اُس اجر سے محروم رکھیں گے جو ایمان والوں کو مکمل فتح دلوانے کی صورت میں آپ کا منتظر ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((لیغزون جیش لکم الھند فیفتح اللّٰہ علیھم حتی یاتوا بملوک السند مغلغلین فی السلاسل فیغفر اللّٰہ لھم ذنوبھم فینصرفون حین ینصرفون فیجدون المسیح بن مریم بالشام))

'' تمہاری ایک فوج ہند کو فتح کرے گی اور اللہ انھیں ایسی فتح نصیب فرمائیں گے کہ وہ ہند کے علاقے سندھ کے بادشاہ کوزنجیروں میں جکڑے ہوئے لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرمادے گا۔ پھر وہ نکلیں گے اور شام میں عیسی ابنِ مریم ؑ سے ملاقات کریں گے‘‘

(مسند اسحاق بن راہویہ)

 

Read more...

گیس کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافہ عوام کے ساتھ جمہوریت کا انتقام ہے

صرف خلافت ہی امت کو مہنگی توانائی اور اس کی قلت سے نجات دلائے گی

2اکتوبر2012کو مشیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹرعاصم حسین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تیل و گیس کی کئی کمپنیوں نے پچھلے چند سالوں کے دوران گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے باوجود انھوں نے نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان نہیں کیا تھا کیونکہ انھیں اس کی کم قیمت مل رہی تھی لیکن پیٹرولیم پالیسی 2012کے اعلان کے بعد یہ کمپنیاں نئے دریافت شدہ ذخائر سے نئی قیمتوں پرگیس کی پیداوار دینے کے لیے تیار ہو گئیں ہیں ۔ اس ظالم حکومت نے 2012کی پیٹرولیم پالیسی میں نئے دریافت ہونے والے ذخائر سے حاصل ہونے والی گیس کی قیمت 3.24 ڈالرMMBTUسے بڑھا کر 6ڈالرMMBTU کردی ہے۔یہ ہے سرمایہ دارانہ نظام کا کمال کہ انسانی اور ملکی ضرورت کی ایک انتہائی اہم چیز کی پیداوار صرف اس لیے نہیں لی جارہی تھی کیونکہ چند کمپنیوں کو ان کی مرضی کا منافع حاصل نہیں ہورہا تھا ۔ یہ مجرمانہ اور ظالمانہ فعل اس وقت اختیار کیا گیا جب ملک میں گیس کی قلت کی وجہ سے ہزاروں صنعتیں ہفتوں بند رہیں، لاکھوں مزدور بے روزگاری کا شکار ہو کر فاقوں پر مجبور ہوئے اور ملکی معیشت کو اس کے نتیجے میں کھربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ جمہوری حکمران اس حقیقت کو پہلے دن سے جانتے تھے لیکن انھوں نے چار سال تک خاموشی اختیار کی اور جب گیس کی قلت کا بحران انتہأ کو پہنچ گیا تونئی پیٹرولیم پالیسی کا اعلان کرکے ساتھ ہی عوام کو یہ خوش خبری بھی سنائی کہ اس سال سردیوں میں گیس کی قلت میں کمی واقع ہو جائے گی۔ OGDCL(آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیڈڈ)،جس کا پاکستان کی تیل کی پیداوار میں حصہ 58فیصد اور گیس کی پیداوار میں 27فیصد حصہ ہے ، نے مالیاتی سال 2011-12میں بعد از ٹیکس 91ارب روپے کا خالص منافع کمایا جو کہ 2010-11کے مالیاتی سال سے 27ارب روپے زائد ہے۔اگر صرف ایک کمپنی کا ایک سالانہ منافع اس قدر زیادہ ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ باقی کمپنیاں بھی سالانہ اربوں روپے کمارہی ہیں اور اب نئی قیمتوں کے اطلاق کے بعد ان کے منافعوں میں مزید کئی گنا اضاٖفہ ہوجائے گا۔ مشیر پیٹرولیم کا بیان اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ جمہوریت اور آمریت دونوں صورتوں میں سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذ ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور استعماری طاقتیں مسلم ممالک میں آمر اور جمہوری دونوں طرح کے حکمرانوں کی حمائت کرتے ہیں کیونکہ دونوں صورتوں میں حکمران امریکہ اور مغربی طاقتوں کی منشأ کے مطابق پالیسیاں بناتے ہیں۔

اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کہ کئی ممالک زبردست قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود ان ممالک کے عوام غربت کی دلدل میں دھنسے ہوتے ہیں جبکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں اور حکمران اس دولت سے اپنی تجوریاں بھر رہے ہوتے ہیں کیونکہ آمریت اور جمہوریت میں تیل، گیس اور معدنی وسائل کو آزاد معیشت کے نام پر نجی ملکیت میں دے دیا جاتا ہے۔صرف خلافت ہی امت مسلمہ اور انسانیت کو اس ظلم سے دلائے گی کیونکہ اسلام نے قانون سازی کا حق انسانوں سے لے کر کرہمیشہ کے لیے کرپشن کے اس دروازے کو بند کردیا ہے۔ اسلام تیل،گیس اور تمام معدنی وسائل کو امت کی ملکیت قرار دیتا ہے اور ریاست پر لازم کرتا ہے کہ وہ ان وسائل کو امت تک صرف اس پر آنے والی لاگت کی قیمت پر پہنچائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

((المسلمون شرکاء في ثلاث في الماء والکلأ والنارو ثمنہ حرام))

''تمام مسلمان تین چیزوں میں مشترک ہیں:آبی ذخائر،چراگاہیں یا جنگلات،اورآتش(توانائی کے وسائل)۔ اوراِن کی قیمت حرام ہے‘‘(داود)۔

اسلام کے صرف اس ایک حکم کے نفاذ سے کھربوں روپے کا منافع جو اس وقت حکمرانوں اورملٹی نیشنل کمپنیوں کی تجوریوں میں جارہا ہے اس کا رخ عوام کی جانب مڑ جائے گا، امت کو سستی اور وافر توانائی کے وسائل میسر ہوں گے اور سستی توانائی کی بدولت صنعتیں زبردست ترقی کریں گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

 

Read more...

حزب التحریر کا اسلام آباد میں مراکش کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ

مراکش میں حزب التحریر کے رکن کو قید و بند کی سزا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتی

حزب التحریر نے اسلام آباد میں مراکش کے سفارت خانے کے باہر مراکش میں حزب التحریر کے رکن سامی ناجم کی قید کی سزا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "حزب التحریر کے شباب کو قید کی سزا خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی" اور "اے مراکش کے جابر! جلد ہی خلافت قائم ہونے والی ہے جو تمھارے جرائم کا بدلہ گی"۔ مظاہرین سامی نجم کے خلاف جھوٹے مقدمے کے خاتمے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے مراکش کے ظالم بادشاہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور اسے خبردار کیا کہ جلد ہی آنے والی خلافت اس امت کے خلاف اس کے جرائم پر اس کا سخت محاسبہ کرے گی۔ مظاہرین نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مراکش میں حزب کے رکن کے خلاف بے بنیاد مقدمے اور اس کی قید کے خلاف آواز بلند کریں۔ مظاہرین نے ایک احتجاجی مراسلہ بھی مراکش کے سفارت خانے میں جمع کروایا جس میں مراکش کے ظالم بادشاہ کو اس کے ظلم پر خبرادار کیا گیا تھا اور سامی نجم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ آخر میں مظاہرین سامی نجم کی رہائی اور خلافت کے قیام کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

نوٹ: سامی نجم کی عمر 37 سال ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے Software Developer ہیں۔ سامی نجم کو 3 فروری 2012 کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مراکش کی بادشاہت کے خلاف بیرونی مالی مدد لینے اور پرتشدد طریقے سے سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے چھ ماہ بعد مراکش کے وزیر انصاف مصطفی رامید نے یہ تسلیم کیا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں۔ ان پر مراکش کے کریمنل قانون کی دفعہ 201 اور 206 کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔ عدالت نے 5 جون 2012 کو دفعہ 201 کے تحت لگے الزام میں انھیں بے گناہ قرار دیا لیکن دفعہ206 کے تحت مجرم قرار دیا اور دس ماہ قید کی سزا دی۔ 11 ستمبر 2012 کو عدالت نے سامی نجم کی اپیل کو مسترد کیا اور ان کی قید کو بڑھا کر اٹھارہ ماہ کر دیا۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

 

Read more...

اقوام متحدہ میں اوبامہ کا خطاب اقوام متحدہ سے امید لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے

مسلمان کبھی بھی آزادیٔ رائے اور توہین رسالت ﷺ کو قبول نہیں کریں گے

اوبامہ کا اقوام متحدہ میں خطاب ان تمام لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا فورم استعمال کرنے کا فضول مشورہ دے رہے ہیں۔ اوبامہ نے اپنی تقریر میں یہ بات بالکل واضع کر دی کہ امریکی آئین کے تحت آزادیٔ رائے کی حفاظت کرنااس کے لئے انتہائی اہم اور مقدس ہے اور وہ اس توہین آمیز فلم پر پابندی نہیں لگا سکتا ہے۔ البتہ اوبامہ نے مسلمانوں کو یہ مشورہ ضرور دیا کہ مسلمان آزادیٔ رائے کے کفریہ تصور کو قبول کر لیں اور توہین رسالت ﷺ پر مشتعل ہونا چھوڑ دیں۔ حزب التحریر اوبامہ کو یہ بتادینا چاہتی ہے کہ اس کا یہ مطالبہ بے غیرت اور غدار مسلم حکمران تو بہت پہلے ہی قبول کر چکے ہیں اسی لیے اس وقت بھی اقوام متحدہ میں مسلم حکمران چاہے وہ زرداری ہو یا محمد مرسی توہین رسالت ﷺ کی سرپرستی کرنے والوں سے پوری گرم جوشی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں لیکن امت مسلمہ کسی صورت مغرب کی اس کفریہ تہذیب کو قبول نہیں کرے گی جس میں انسانوں میں سب سے بہترین انسان کی توہین کرنے کو آزادیٔ رائے قرار دیا جائے۔ حزب التحریر اوبامہ کو یہ بھی بتا دینا چاہتی ہے کہ اگر وہ لیبیا میں امریکی سفیر کے قاتلوں کی گرفتاری سے پیچھے ہٹنے ولا نہیں تو مسلمان بھی توہین رسالت ﷺ اور اس کے مرتکب افراد کو کبھی قبول اور معاف کرنے والے نہیں۔ امریکہ کی اس فلم کی مذمت کرنا صرف بے غیرت مسلم حکمرانوں کو ایک معمولی جواز فراہم کرنا ہے جس کو استعمال کر کے یہ حکمران امت کے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب امریکہ کا تکبر اس سطح پر ہے کہ وہ یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ سفارت خانوں پر اضافی سیکورٹی اہلکاروں کی فراہمی ہی کافی نہیں بلکہ احتجاج کا یہ سلسلہ بھی ختم ہونا چاہیے۔ ایک طرف امریکہ مسلمانوں کو آزادیٔ رائے کو اپنانے کا حکم دے رہا ہے اور دوسری جانب مسلمانوں کو اپنے نبی ﷺ کی توہین کے خلاف احتجاج کا حق بھی دینے کو تیار نہیں۔ اوبامہ کا یہ کہنا کہ آج کی دنیا میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ امریکہ اور مغرب کا پورا ماضی اور حال ریڈانڈینز سے لے کر ہیرو شیمہ ناگاساکی تک اور عراق و افغانستان سے لے کر پاکستان کے قبائلی علاقوں تک کروڑں بے گناہ معصوم لوگوں کے خون سے بھرا پڑا ہے۔ حزب التحریر امت پر یہ بات واضح کر دینا چاہتی ہے کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے جا نا ہی حرام ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْإِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً

کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیر اﷲ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہو چکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکاکر دور جا ڈالے'' (النسائ: 60)

اس مسئلہ کامستقل حل صرف اور صرف خلافت کا قیام ہے جو ایک ارب سے زائد مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو وحدت بخشے گی، امریکہ اور دوسری کافر حربی ریاستوں کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرے گی جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، ان کے سفارت خانوں کو بند کرے گی، نیٹو سپلائی لائن کو کاٹ دے گی اور مسلمانوں کی ساٹھ لاکھ فوج کو رسول اللہ ﷺ کی توہین کا ان کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے جہاد کا حکم جاری کرے گی۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

کراچی کی عظیم شان ریلی توہین رسالت کے مسئلہ پر پاکستان کے جابر حکمرانوں کی منہ پر تھپڑ ہے

کراچی، جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے، کے مسلمان شہریوں نے رسول اللہ ﷺ کی توہین کا بدلہ لینے کے لیے زبردست ریلی نکال کر پاکستان کے جابر حکمرانوں کے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔ پاکستان میں امریکہ کے غلام اور چوکیدار کیانی اور زرداری اینڈ کمپنی نے جمعہ کے دن کو اچانک عوامی تعطیل قرار دے کر رسول اللہ ﷺ کی توہین کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ اوبامہ کی خوشنودی اور رضا مندی کے لیے ان بے شرم حکمرانوں نے امریکی سفارت خانوں کو قلعوں میں تبدیل کر دیا ہے، جمعہ کے دن تمام موبائل فون سروس کی بندش کا اعلان کر دیا ہے اور اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو تقریباً بند کر دیا ہے۔ انھوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کر دیا ہے تا کہ وہ ان مظاہروں اور ریلیوں میں بدنظمی پیدا کر کے مظاہرین کو امن وامان کی صورتحال پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیں۔ لیکن کراچی کے مسلمانوں نے ایسا جواب دیا ہے جو عاشقان رسول ﷺ کے شایان شان ہے۔ حکمرانوں کی اس مکروح حرکت کو ناکام بناتے ہوئے ایک دن قبل ہی کراچی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں حزب التحریر کی ریلی میں شرکت کی۔ انھوں نے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً امریکی سفارت خانے اور اڈوں کو بند کریں اورتمام امریکی سفارت کاروں اور فوجی اینٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کریں۔ انھوں نے خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ بھی کیا جو صحیح معنوں میں امت اور اس کے دین کی نگہبان ہوتی ہے۔

حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ مراکش سے لے کر وسطی ایشیا تک اس بیدار ہوتی ہوئی عظیم امت کو روکنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو کر فاش غلطی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ امت اسلام کے لیے کھڑی ہو رہی ہے اور وہ اللہ کی رضا اوراس مقصد کے حصول کے لیے نہ تو اپنے مالی نقصان کی پروا کرے گی اور نہ ہی اپنے شہیدوں کی گنتی کرے گی۔ امت اپنی کھوئی ہوئی طاقت، زمینیں، قدرتی وسائل اور اپنی ساٹھ لاکھ فوج کو دوبارہ حاصل کر رہی ہے۔ جہاں تک ان موجودہ گھٹیا حکمرانوں کا تعلق ہے تو یہ صرف اپنے جرائم میں اضافہ کر رہے ہیں اور ان سے ان کے جرائم کا حساب انشأ اللہ بہت جلد قائم ہونے والی خلافت راشدہ لے گی۔

يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کہ نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے گو کافر برا مانیں۔ (الصف۔8)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

توہین رسالت کے خلاف حزب التحریرکے ملک گیر مظاہرے صرف خلافت ہی رسول اللہ ﷺ کے شایان شان توہین رسالت کا بدلہ لے سکتی ہے

حزب التحریر نے ملک گیر پیمانے پر توہین رسالت اور مسلم حکمرانوں کے شرمناک کردار کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ مظاہروں میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے افواج پاکستان! گستاخی رسول کا جواب دو، امریکی ایمبیسی اڈے بند کرو" اور "پاکستانی عوام عاشق رسول، پاکستانی حکمران محافظ گستاخ رسول"۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج مغرب اور اس کے سردار امریکہ کو تسلسل کے ساتھ اسلام، قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت مسلم ممالک پر مسلط ایجنٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں نے امریکہ کی مذمت میں ایک لفظ تک کہنا گوارا نہیں کیا لیکن اسلام اور محمد ﷺ کے شیدائیوں کو ملک میں موجود سفارت خانوں کی آڑ میں چلنے والے امریکی جاسوسی کے اڈوں تک پہنچنے سے روکنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کر رہے ہیں اور اپنے ہی مسلمان شہریوں کو گولیاں مار کر شہید کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمرانوں کے اس شرمناک اور قابل مذمت طرز عمل نے ثابت کیا ہے کہ چاہے یہ حکمران جمہوری ہوں یا آمر، ہر ایک امریکی دربار میں سجدہ ریز ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا خلیفہ ہی 1.5 ارب مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو یکجا کر کے انھیں ایک ریاست خلافت کی شکل میں وحدت بخشے گا اور توہین رسالت کے مرتکب شیطانوں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے عظیم مسلم افواج کو اپنی قیادت میں لے کر میدان جنگ میں نکلے گا۔ مقررین نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے"۔

لہذا اگر مسلمانوں نے اپنے دین، اپنے نبی ﷺ، اپنی کتاب قرآن اور اپنی امت کا تحفظ کرنا ہے تو جمہوریت اور آمریت کی دونوں کفریہ صورتوں کو اور اس سے جڑی قیادت کو یکسر مسترد کر کے خلافت کو قائم کریں۔ آخر میں مظاہرین "گستاخی کا جواب دو، امریکی سفیر نکال دو" اور امریکی راج کا خاتمہ، خلافت راشدہ" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک