الإثنين، 19 شوال 1445| 2024/04/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    18 من ذي القعدة 1444هـ شمارہ نمبر: 39 / 1444
عیسوی تاریخ     بدھ, 07 جون 2023 م

پریس ریلیز

پاکستان کے کرنسی کے بحران سے نکلنے کے لیے اسلام کا روڈ میپ!

 

کچھ عرصے سے پاکستان کے عوام کرنسی کے بحران کا سامنا کررہے ہیں، جس سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنے میں پاکستان کے معیشت دان بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں، جس کا اندازہ بجٹ کی تیاری سے ہو رہا ہے۔ یہ کرنسی کا بحران دراصل اس مخصوص مالیاتی فریم ورک سے جنم لے رہا ہے، جسے پاکستان کے حکمرانوں نے اپنایا ہوا ہے۔پاکستان نے اپنی کرنسی کی قدر کو امریکی ڈالر سے منسلک کرتے ہوئے فیاٹ (اندرونی قدر سے محروم) کرنسی کا ماڈل اپنایا ہے۔ اس ماڈل میں کرنسی کی قدر کا انحصار معیشت کی پیداواری صلاحیت، زرمبادلہ کے ذخائر اور پاکستان کی زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت پر ہے۔جب بھی پاکستان کیمجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح نمو میں کمی آتی ہے، اس کے ڈالر کی شکل میں موجود زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کی زرمبادلہ (ڈالر)کمانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً روپے کی قدر گرنے کے باعث پاکستان کے مسلمان شدید مہنگائی کی لہر کا سامنا کررہےہیں۔

 

وزیر خزانہ کی مسلسل یقین دہانیوں کے باوجود اُن کی منصوبہ بندی ناکام ہو جائے گی۔ ڈالر اور روپے کی شرح کو ایک خاص قدر پر طے کرنے یا مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کو اپنانے سے پاکستان کا کرنسی بحران حل نہیں ہوگا۔ یہ دونوں آئیڈیاایک ہی فیاٹ کرنسی کی بنیاد پر مبنی مانیٹری ماڈل کی دو شکلیں ہیں، جہاں کرنسی کی کوئی ذاتی قدر نہیں ہوتی۔لہٰذا پاکستان کی کرنسی کی قدر کا انحصار معیشت کی مضبوطی، ملک کی بین الاقوامی تجارت کا ڈھانچہ اور ڈالر کی قدر اور اس کی دستیابی پر ہوتا ہے۔ اگر اسی مالیاتی ماڈل پر چلتے رہے تو اہل اقتدار ملک کو کرنسی کے بحران سے نہیں نکال سکیں گے۔

 

اسلام اپنا ایک مخصوص مانیٹری فریم ورک دیتا ہے۔ اسلام نے لازمی قرار دیا ہے کہ ریاست کی کرنسی کو قیمتی دھاتی دولت کی پشت پناہی حاصل ہو، جو افراط زر اور کرنسی کے بحران کی بنیادی وجہ کو ختم کردیتی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ریاست کی کرنسی کے طور پر سونے کے دینار، جس کا وزن 4.25 گرام، اور چاندی کے درہم، جن کا وزن 2.975 گرام ہوتا ہے، کی منظوری دی۔سونے اور چاندی کی اپنی ذاتی قدر ہوتی ہے اور اِن کی قدر کسی ملک کی معیشت کی طاقت یا اس کے زرمبادلہ کے ذخائر کی مقدار سے آزاد ہوتی ہے۔تجارتی خسارے کی صورت میں جب ریاست کا سونا اور چاندی ریاست سے نکل جاتا ہے تو سونے اور چاندی کی مقدار میں کمی کے نتیجے میں ریاست کے اندر قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔ قیمتوں میں یہ کمی ریاست کی برآمدات کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں ریاست کے خزانے میں سونے اور چاندی کی آمد شروع ہوجاتی ہے۔ اس طرح، سونے اور چاندی پر مبنی مالیاتی نظام میں خود کو درست کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، جو تجارتی خسارے کے مسئلے سے خودکار طریقے سے نمٹتا ہے۔

 

اسلام میں اس امر کی اجازت نہیں ہے کہ ہم جمہوریت کے ذریعے کرنسی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اسلام کے مانیٹری فریم ورک کو نافذ کریں۔ جمہوریت ایک ایسا نظام ہے جس میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات پر انسانوں کے فیصلوں کو فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ اسلام کا نظامِ حکمرانی، خلافت ہے، جو مسلمانوں کے مسائل کے لیے اسلام کے تمام احکامات کو نافذ کرتی ہے۔نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت دینار اور درہم کو اسلامی ریاست کی کرنسی کے طور پر اپنائے گی، پاکستان کے کرنسی کے بحران کو مستقل طور پر ختم کرے گی اور خوشحالی کے دور کا آغاز کرے گی، اور یہ سب کچھ  سونے اور چاندی پر مبنی  مستحکم کرنسی کی وجہ سے ممکن ہوگا ۔لہٰذا اے مسلمانو، نبوت کے نقش قدم پر خلافت کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کرو۔ اے افواج پاکستان کے مسلمانوں، حزب التحریر کو ابھی فوراً اپنی نصرت عطا کریں، تاکہ آپ وہ حقیقی تبدیلی لا سکیں جس کے لئے امت اسلامیہ انتظار اور دعا کر رہی ہے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک