الجمعة، 17 ذو الحجة 1446| 2025/06/13
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ترجمان کے اغوا کا مسئلہ خاندان کا نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ

السلام علیکم!

آج نوید بٹ کو اغواء ہوئے 7 مہینے سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔ اس دوران رمضان کا با برکت مہینہ گزرا، مسلمانوں کی دو عیدیں گزریں مگر ان ظالم حکمرانوں کو نہ رمضان کے تقدس کا خیال آیا اور نہ ہی عیدوں کا لحاظ کہ یہ رمضان اور یہ عیدیں نوید بٹ کے اہلِ خانہ اور ان کے بچوں کے لئے کیسی تھیں۔ نوید بٹ جو کہ ایک انجینئر ہیں انہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نظا مِ خلافت کے نفاذ کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ جو لوگ بھی نوید بٹ کو جانتے ہیں اور ان سے مل چکے ہیں، چاہے ان کا تعلق میڈیا سے ہو یا سیاست سے، اچھی طرح اس بات کو جانتے ہیں کہ نوید بٹ کی جدوجہد صرف سیاسی اور فکری نوعیت تک محدود تھی اور وہ خلافت کے نفاذ کے لئے کام کرنے والی سیاسی جماعت کا عسکری جدوجہد کرنے کو نبی ﷺ کے طریقے سے متصادم سمجھتے تھے۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ نوید بٹ بہادری سے عصرِحاضر میں کلمہِ حق کو بلند کرنے میں کسی خوف کے بغیر مسلسل مصروف رہے اور اس دوران انہوں نے قلم اور تقریر کے سہارے اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔ اسلام کے اس داعی کو آج سے سات مہینے پہلے، اس کے بچوں کے سامنے اغواء کیا گیا اور تاحال ان کی خیریت کی کوئی خبر نہیں۔ مزید برآں، اب ان ہرکاروں نے ان کے خاندان کے لوگوں کو خاموش رکھنے کے لئے ان پر دبائو ڈالنا اور ان کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے، یہاں تک کہ ان کے ایک بھانجے کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی اور ان پر گولیاں تک چلا دی گئیں، اور ایک بھانجے کے گھرپر ان کی والدہ اور بچوں کے سامنے چھاپہ مارا گیا۔

ہم، نوید بٹ کے قریبی اہلِ خانہ اور رشتہ دار اس افسوسناک صورتحال پر شدید غصہ کا اظہار کرتے ہیں اور اہلِ خرد اور احساس رکھنے والوں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا اسلام کے نظام کے لئے بلانا اتنا بڑا جرم ہے کہ ایک جیتے جاگتے انسان کو مہینوں تک غائب کر دیا جائے؟ ہم انسانی حقوق کے علمبرداروں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا حکمرانوں کا احتساب کرنا اور ان کے غلط فیصلوں پر ان سے سوال کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس ملک کے قانون سے بالاتر ہو کر ایک شخص کو اپنا وکیل کرنے جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا جائے؟؟ اور ہم ان حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ کیا انہوں اللہ کا خوف نہیں؟ کیا وہ یہ ایمان نہیں رکھتے کہ اس مختصر زندگی کے بعد ایک دن انہیں اللہ کے حضور اپنے ان اعمال کا جواب دینا ہوگا؟ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ نوید بٹ کو غائب کر کے وہ اللہ کے دین کے نفاذ کو روک لیں گے؟

ہم اعلان کرتے ہیں کہ نوید بٹ کی قربانی اور ان کے خلاف جو ناانصافی کی گئی ہے، اِس نے اُن سب کو جو نوید کو جانتے ہیں اور اُن سے محبت کرتے ہیں، خلافت کی جدوجہد کے لئے اور زیادہ متحرک کر دیا ہے اور ہم پہلے سے زیادہ مضبوطی سے ان تمام لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو خلافت کے قیام کے لئے دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں۔ ہم شدید ترین مطالبہ کرتے ہیں کہ نوید بٹ کو فوری بازیاب کروایا جائے اور ان کو اغواء کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ ہم پاکستان کے مسلمانوں کو پکارتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ مسلم امت دوبارہ اسلامی ریاست، خلافت کے ذریعے اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کر لے اور انشاء اللہ اس دن مسلمان خوشیاں منائیں گے۔

(بِنَصْرِ اللَّهِ يَنصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ Oوَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ)

"اور اُس روز مومن خوش ہو جائیں گے، اللہ کی مدد سے، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے"

(الروم:4-5)

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

جمہوریت مسائل کی جڑ ۔ خلافت مسائل کا حل مغوی نوید بٹ کی کتاب کا انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کی کتاب "جمہوریت مسائل کی جڑ ۔ خلافت مسائل کا حل" کا انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ اس وقت شائع کیا جا رہا ہے جب نوید بٹ کو اغوا ہوئے تقریباً سات ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ خلافت کے خاتمے کے بعد مسلم دنیا میں استعماری کفار نے جمہوریت کو واحد نظام حکومت کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ استعماری کفار نے اسلام کے نظام حکومت خلافت سے متعلق واضع احکامات کو مسلمانوں کے اذہان میں دھندلا دیا ہے۔ کفار اپنی اس کوشش میں اس حد تک کامیاب ہوئے کہ مخلص مسلمان علمائ، دانشور، مفکرین بھی جمہورت کو ایک اسلامی فکر تصور کرنے لگے۔ آج جبکہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں جمہوریت نظام عوام کی ایک عظیم اکثریت کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں یکسر ناکام ہو چکا ہے لہذا لوگ ایک نئے نظام کی راہ تک رہے ہیں۔ نوید بٹ کی تحریر کردہ یہ کتاب مسلمانوں اور انسانیت کی رہنمائی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس کتاب کے چار حصے ہیں:

1 کیوں جمہوریت تمام مسائل کی جڑ ہے۔

2 فکری لحاظ سے جمہوریت کی حقیقت

3 کیوں 1973 کا آئین ایک سیکولر اور غیر اسلامی آئین ہے

4 ریاست خلافت کا ڈھانچہ

موجودہ صورتحال میں جب پوری مسلم دنیا میں بیداری کی لہر چل پڑی ہے، عوام استعماری نظام اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کر رہے ہیں اور پاکستان میں عوام کو ایک بار پھر اس استعماری نظام سے امیدیں وابستہ کرنے کے لیے انتخابات کا ڈرامہ شروع ہونے والا ہے، یہ کتاب دانشوروں، تجزیہ نگاروں، مفکرین، بیوروکریٹس، ججز، سیاست دانوں، تاجروں، صنعتکاروں اور عوام کو موجودہ مسائل کو سمجھنے اور اس کے صحیح حل کی طرف بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

میڈیا سے التماس ہے کہ اس کتاب کے حوالے سے فیچرز لکھیں اور پروگرام کریں، عوام کو اس اہم کتاب سے آگاہ کریں اور عوام کی صحیح رہنمائی کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

نوٹ: یہ کتاب مندرجہ ذیل انٹرنیٹ پتے پر دیکھی جا سکتی ہے۔

انگریزی ترجمہ:

Link-1

Link-2

 

اردو کتاب:

Link-1

Link-2

Read more...

پشاور ائرپورٹ، جمرود اور نوشہرہ چھاونی پر حملہ اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو اپنی جنگ تسلیم کروانے کی ایک اور گھناونی کوشش

ہفتے کی رات تقریبا آٹھ بج کر تیس منٹ پر پشاور کے ہوائی اڈے پر دہشت گردوں نے راکٹوں سے حملہ کر دیا اور کچھ ہی دیر بعدکج رو سرکاری برطانوی میڈیا، بی بی سی نے یہ خبر دی کہ طالبان کے مبینہ ترجمان احسان اللہ احسان، جو کہ ایک غیر معروف اور خفیہ کردار ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ یہ خبر آتے ہی تقریبا تمام ٹی وی چینلز پر تبصرے شروع ہو گئے جن میں خطے میں جاری اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھ کر قبول کرنے اور پاک فوج کے جوانوں کو مزید اس فتنے کی جنگ کا ایندھن بنانے کے مشورے دیے گئے۔ اس واقع کے بعد حکمرانوں نے پشتخرہ اور باڑہ روڈ کے علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ کیا اور وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا میاں افتخار حسین نے ایک بھر پور آپریشن کا مطالبہ بھی کر دیا۔

اس سے قبل امریکی سیکریٹری دفاع لیون پنیٹا نے 12 دسمبر 2012 کو اپنے دورہ کابل کے دوران کہا کہ "آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے محفوظ ٹھکانوں پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے" اور آج ہی پینٹاگون نے کانگریس کو مطلع کیا ہے کہ "کولیشن سپورٹ فنڈ" کے تحت پاکستان کے لیے سات سو ملین ڈالر کی رقم جاری کی جا رہی ہے۔ لاہور میں امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دن دھاڑے دو پاکستانیوں کے قتل کے بعد سے پاکستان کے مسلمان یہ جان چکے ہیں کہ شہری و فوجی تنصیبات پر حملوں میں امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ملوث ہے اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکہ کی خفیہ فوجی اور نجی تنظیموں یعنی سی۔آئی،اے اور بلیک واٹر کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بلخصوص اور پورے پاکستان میں بلعموم جاسوسی اور تخریبی کاروائیاں کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ پاکستان کے عوام اپنے قبائلی مسلمان بھائیوں کے خلاف کسی صورت لڑنا نہیں چاہتے لیکن انھیں قائل کرنے کے لیے کہ قبائلی علاقوں میں مسلمانوں سے نہیں بلکہ کافروں سے لڑائی ہو رہی ہے کبھی یہ کہانی سنائی جاتی ہے کہ ان کے ٹھکانوں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں یا جب ان کی لاشوں کا معائنہ کیا گیا تو ان کے ختنے نہیں ہوئے ہوئے تھے۔ لیکن اس کے باوجود لوگ غدار حکمرانوں کی چالوں کا شکار نہیں ہوئے تو اب ایک شیطانی ٹیٹو کو سامنے لایا گیا ہے اور اس لاش کی خوب تشہیر کی گئی ہے تا کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار عوام کو یہ یقین دلا سکیں کہ ہم اپنے فوجیوں کو قبائلی علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں سے نہیں بلکہ کفار سے لڑنے کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں۔ غدار حکمرانوں نے اپنے امریکی آقا کے حکم پرایک غیر واضع ہدف ہونے کے باوجود پورے قبائلی علاقے کو پچھلے آٹھ سالوں سے میدان جنگ بنایا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے ہزاروں شہری اور فوجی جوان شہید جبکہ لاکھوں قبائلی مسلمان اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنے اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں اور پاکستان مزید بدامنی کا شکار ہو گیا ہے۔

میڈیا اور مختلف سابق فوجی اور سفارتی شخصیات کی جانب سے اس حقیقت کو آشکار کرنے کے باوجود کہ پاکستان کے بڑے شہروں اور فوجی چھاونیوں میں بلیک واٹر کے محفوظ ٹھکانے (Safe Houses) موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف آج تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں ہزاروں فوجیوں کو جھونک دیا گیا ہے لیکن ملک بھر میں موجود بلیک واٹر کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

یہ طرزعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ حکمران بازاروں، فوجی تنصیبات ،پاکستان کے شہریوں اور افواج پاکستان پر ان حملوں کی روک تھام نہیں چاہتے بلکہ ان حملوں کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ کی آگ کو مزید بھڑکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر یہ حکمران مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہوتے تو امریکہ کی ان نجی عسکری تنظیموں کو پاکستان میں داخل ہونے کی قطعاً اجازت نہ دیتے۔ مسلمانوں کے مصائب کی بنیادی وجہ یہ حکمران ہیں جب تک ان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک کر ان کی جگہ ایک خلیفہ کی بیعت نہیں کی جائے گی مسلمانوں کی جان ومال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہو سکتی، اسی خلیفہ کو اللہ کے رسول ﷺ نے امت کے لیے ڈھال قرار دیا ہے،

(إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ)

"بے شک خلیفہ ایک ڈھال ہے جس کی قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے بچائو ہو تا ہے" (مسلم)۔

آج وہ ڈھال نہیں اس لیے مسلمان بھی محفوظ نہیں۔ اے مسلمانو! آپ اس خلافت کے قیام اور اس ڈھال کو دوبارہ حاصل کرنے کے اہم دینی فریضے کی ادائیگی میں حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ اے پاکستان کے مسلمانو اور فوج میں موجود مخلص افسران! کیا آپ حزب التحریر کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنے پیارے نبی ﷺ کی اس بشارت کے مستحق نہیں بننا چاہتے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا:

(ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّة)

"پھر نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہو گی" (مسند احمد)۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

حزب التحریربین الاقوامی خواتین کانفرنس کا انعقاد کررہی ہے ''خلافت:خواتین کا غربت اور بے سہارگی سے تحفظ‘‘

حزب التحریرکا مرکزی میڈیا آفس حزب التحریرانڈونیشیا کے اشتراک سے ہفتہ 22دسمبر2012کوجکارتہ ،انڈونیشیا میں ایک یاد گار خواتین کانفرنس منعقد کررہا ہے۔ اس کانفرنس کا عنوان ہے:''خلافت:خواتین کا غربت اور بے سہارگی سے تحفظ‘‘۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے پندرہ سو بااثر اور مقرر خواتین شرکت کریں گی اور مسلم دنیا میں اور عالمی سطح پر خواتین کو درپیش قابل مذمت غربت اور ان کے معاشی استحصال پر گفتگو کریں گی۔اس کے علاوہ خلافت کے نظام کو ایک ایسے حکومتی ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے گا جو دنیا بھر کی خواتین کے مسائل کو حل کرسکتا ہے۔یہ کانفرنس حزب التحریرکی جانب سے پچھلے چند ہفتوں سے اس مسئلہ پر جاری عالمی مہم کا نقطہ عروج ہوگی۔

 

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کی خاتون نمائندہ ڈاکٹر نظرین نواز نے کہا کہ ''پوری مسلم دنیا میں کڑوڑوں خواتین روزانہ معاشی بقأ کی جنگ لڑتی ہیں۔بے انتہا غربت نے کئی خواتین کو بیرون ملک ملازمت کی تلاش پر مجبور کردیا ہے اور اس دوران اکثر انھیں انتہائی برے سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے اور سڑکوں پر بھیک مانگنے سے بچنے کے لیے اکثر خواتین کو ایسی ملازمتیں کرنی پڑتی ہیں جس میں ان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔دراصل یہ ایک خودساختہ غربت ہے۔یہ خواتین مسلم دنیا کی بدعنوان اورنااہل حکومتوں کے ظلم کا شکار ہیں جنھوں نے اپنی ذاتی دولت میں اضافہ مسلم دنیا کے وسائل کو لوٹ کر کیا ہے۔ یہ خواتین اس خراب اور ظالم سرمایہ دارانہ نظام کا شکار ہیں جنھیں یہ حکمران اپنے ملکوں میں نافذ کرتے ہیں‘‘۔


انھوں نے کہا کہ ''اس زہریلے سرمایہ دارانہ نظام نے، جس کی بنیاد آزاد منڈیوں کی معیشت اور سود پر مبنی مالیاتی نظام پر ہے ،دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو بے تہاشا فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر کی خواتین، جس میں مغربی ممالک میں رہنے والی کڑوڑوں خواتین اور زیادہ شرح پیداوار کو حاصل کرنے والے ممالک جیسے چین،بھارت،ترکی اور برازیل کی خواتین بھی شامل ہیں ،غربت اور معاشی غلامی کا شکار ہوگئیں ہیں۔مسلم دنیا میں مغربی ممالک نے گلوبلائزیشن،آزاد معیشت اور آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک سے قرضوں کی سرمایہ دارانہ استعماری پالیسیاں تھوپی ہیں اور مسلم دنیا کی معیشتوں کو مغربی ممالک اور ملٹی نیشنلز کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں عام آدمی بے حال،مقامی منڈیاں تباہ اور لوگوں سے ان کی دولت اور وسائل کو چھینا گیا ہے‘‘۔


ڈاکٹر نظرین نواز نے کہا کہ ''اس کے ساتھ ساتھ اس تباہ کن مادی سرمایہ دارانہ نظریہ حیات نے،جو زندگی میں دولت کو تمام دوسری اقدار پر فوقیت دیتا ہے،خواتین کے ملازمت کرنے کے حق کو اس طرح پیش کیا ہے کہ جیسے ماں ہونے کی ذمے داری اور مرد اور ریاست کی جانب سے عورت کی معاشی سرپرستی اورنگہبانی کا تصور ایک فرسودہ سوچ ہے۔اس طرح یہ سرمایہ دارانہ نظام خواتین کو کام کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔اس صورتحال نے خواتین پر ایک معاشرتی دباؤ کو جنم دیا ہے کہ وہ بھی ملازمت تلاش کریں تا کہ انھیں اپنی قدرو قیمت کا احساس ہو اور اس ظلم کو قبول کر لیں جس میں ایک ہی وقت میں وہ پیسہ کمانے اور گھر چلانے کی ذمہ دار ہوں اور اس کے نتیجے میں اپنے لازمی اور انتہائی ضروری ماں کے کرادر کو فراموش کردیں جس کے تحت انھوں نے مستقبل کی نسلوں کی پرورش اور کردار سازی کرنی ہوتی ہے۔اس نظام نے خواتین کو غیر انسانی کردار اپنانے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ صرف ایک معاشی ضرورت کی چیز ہیں جس کے ذریعے ریاستیں معاشی فوائد حاصل کرتی ہیں اور جو خواتین یہ نہیں کرپاتیں انھیں اور ان کے بچوں کو بے آسرا چھوڑ دیا جاتا ہے‘‘۔


انھوں نے مزید کہا کہ ''یہ یادگار کانفرنس پوری دنیا سے خواتین کو اکٹھا کرے گی تا کہ خلافت کے حکومتی نظام کوایک ایسے نظام کے طور پر پیش کیا جائے جو اس قابل مذمت معاشی مشکلات اور استحصال کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ اس نظام کی اس خوبی کو واضع کیا جائے گا کہ یہ انسانوں کی ضروریات کو معاشی فوائد پر فوقیت دیتا ہے اور خواتین کو ایک قابل عزت انسان کے طور پر دیکھتا ہے جنھیں ہمیشہ ان کے مرد رشتہ داروں اور ریاست کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ نظام انھیں دولت پیدا کرنے کی مشین کے طور پر نہیں دیکھتا لیکن اس کے ساتھ ہی انھیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنی پسند کی ملازمت اختیار کرسکتی ہیں۔اس کانفرنس میں خلافت کی زبردست اور منفرد اسلامی معاشی پالیسیاں بھی پیش کی جائیں گی جو کہ غربت کے خاتمے اور معاشی تحفظ کی فراہمی کے لحاظ سے ثابت شدہ ہیں۔یہ ایک ایسی ریاست ہوگی کہ جسے دنیا بھر کی خواتین ایک ایسے ماڈل کے طور پر دیکھ سکیں گی جہاں وہ خود کو غربت اور استحصال سے محفوظ رکھ سکیں گی۔ہم ان تمام خواتین کو اس اہم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں جوایک ایسے حقیقی حل کی تلاش میں ہیں جو موجودہ معاشی جبر اور استحصال کا خاتمہ کرسکے‘‘۔


أَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
''کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو‘‘(الملک:14)

ایڈیٹرز متوجہ ہوں:
1۔ معلومات کے لیے رابطہ کریں:media_info@hizbut-tahrir,or.id
2۔ مہم سے متعلق معلومات:http://women.hizb-ut-tahrir.info

 

ڈاکٹر نظرین نواز
مرکزی میڈیا آفس کی خاتون نمائندہ

 

ٹیلی فون/فیکس:009611307594
موبائل:0096171724043

Read more...

حزب التحریر آسٹریا: اسلام اور مسلمانوں کی کامیابی کے لیے کمر باندھ لو

 

ہفتہ 10محرم1434ہجری بمطابق24نومبر2012کو حزب التحریر آسٹریا نے'' اسلام اور مسلمانوں کی کامیابی کے لیے کمر باندھ لو‘‘ کے عنوان کے تحت مظاہرے کا اہتمام کیا جس میں شام،فلسطین اوربرما کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان مسلمان ممالک کے خلاف جرائم کی مذمت کی گئی جو کفار کے یا ان کے ایجنٹوں کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔شرکاء جن کا تعلق مختلف رنگ و نسل سے تھا اس بات پر متفق تھے کہ اسلامی امہ ایک ہے۔


ایک اللہ ۔ایک رسولﷺ۔ایک قرآن۔ایک جھنڈا،تمام جہانوں کے مالک تیرا شکر ہے۔

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک