الجمعة، 16 شوال 1445| 2024/04/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 21 جولائی 2017

 

- ہمارے نوجوانوں کے اسلام کے ساتھ تعلق کوکمزور کرنے کے لیے حکومت استعماری طاقتوں کے لیے کررہی ہے

- ٹرمپ انتظامیہ ٹنڈے اور ڈالر کے ہتھیار کو استعمال کررہی ہے تا کہ باجوہ-نواز حکومت مزید "ڈو مور" پرعمل کرے

- مقبوضہ مسلم علاقوں کی آزادی کے لیے ہماری افواج کو شہادت یا کامیابی کا اصول اپنانا چاہیے

تفصیلات:

ہمارے نوجوانوں کے اسلام کے ساتھ تعلق کو کمزور کرنے کے لیے

حکومت استعماری طاقتوں کے لیے کررہی ہے

 

اسلام کوکچلنے کے لیے باجوہ-نواز حکومت کی استعماری مہم جاری و ساری ہے۔ 12 جولائی 2017 کو سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکمے سی ٹی ڈی نے مرکزی پولیس آفس میں سیمینار منعقد کیا۔ اس سیمینار کا عنوان تھا:"تعلیمی اداروں میں میں بڑھتی انتہاپسندی"۔ سی ٹی ڈی سندھ کے سربراہ اڈیشنل آئی جی ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے کہا " تعلیمی اداروں میں انتہا پسندی بڑھتی جارہی ہے اور سی ٹی دی کا خیال ہے کہ عسکریت پسندوں کی اگلی نسل کا یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ہونے کے امکانات زیادہ ہے نہ کہ مدرسوں کے"۔ "بنیاد پرستی" اور "انتہاپسندی" کی جانتے بوجھتے وضاحت نہیں کی گئی اور حکومت ان الفاظ کا اس قدر بار بار استعمال کرتی ہے کہ لوگ یہ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں کہ "آپ جتنے زیادہ اسلامی ہوں گے آپ سے متعلق ممکنہ خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا"۔

 

امریکہ کی اسلام کو کچلنے کی مہم کا ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ طلبہ سیاسی مباحث نہ کریں کیونکہ اس کے ذریعے وہ اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ پاکستان میں عدم استحکام اور تنزلی کہ وجہ امریکی استعماریت ہے۔ حکومت اُن لوگوں کے خلاف کوئی کانفرنس یا سیمینار منعقد نہیں کرتی اور نہ ہی ان کے خلاف سخت بیانات دیتی ہے جو استعماری ذہنیت کے حامل ہیں اور مسلمانوں کی آئیندہ آنے والی نسلوں کو سیکولر لبرل بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حکومت کا مقصد واضح ہے کہ وہ ہماری آئیندہ آنے والی نسل کے اذہان کو جمہوریت، مغربی آزادیوں اور سیکولر ازم کے زہر سے آلودہ کرنا چاہتی ہے اور امت کے بیٹوں اور بیٹیوں کے اعلیٰ اخلاق، اقدار اور عفت و عصمت کو تباہ برباد کرنا چاہتی ہے۔ تو حکومت کے کرپٹ نقطہ نظر سے اگر ہمارا نوجوان جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے دوبارہ قیام کی بات کرتا ہے تو ایسا کرنا جرم ہوگا۔

 

پاکستان کے نوجوانوں پرلازم ہے کہ وہ حکومت کی شیطانی پالیسیوں کو بے نقاب کریں۔ ہمارے نوجوانوں کا مقام فلمی میلے اور موسیقی کے پروگرام نہیں ہیں جو کہ گمراہ حکومت چاہتی ہے کہ ایسا ہی ہو، بلکہ ان کا کام یہ ہے کہ وہ اسلام کی دعوت دینے میں سب سے آگے ہوں جیسا کہ اسلام کی شروعات سے ہوتا چلا آیا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کی زندگی کا مقصد وہ نہیں ہے جو مغرب کے گمراہ نوجوان کا ہےجن کی زندگی کا کوئی مقصد ہی نہیں اور وہ کھو چکے ہیں بلکہ ہمارے نوجوانوں کی زندگی کا مقصد بہت ہی اعلیٰ و عرفہ ہے۔ مسلمان رسول اللہ ﷺ کے نوجوان صحابہ ؓ کے پیروکار ہیں جن کے پاس ایک عظیم پیغام ہے جس کو انسانیت تک پہنچانے کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کا فخر، شہرت اور نجات اس میں ہے کہ وہ اس آفاقی پیغام کو ریاست کی صورت میں نافذ کریں اور اسے پوری دنیا تک لے جائیں۔ لہٰذا نوجوانوں کو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں سوائے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اور صرف اسی پر انہیں بھروسہ کرنا چاہیے، اسلام کے پیغام کو ان تک پہنچائیں جو کھلے دل و دماغ کے ساتھ اسے سننا چاہتے ہیں اور ان لوگوں کے جھوٹ کو بے نقاب کریں جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ اسلامی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی اگلی نسل ان تعلیمی اداروں سے نکلے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

 

وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ

"اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں"(فصلیت:33)

 

ٹرمپ انتظامیہ ٹنڈے اور ڈالر کے ہتھیار کو استعمال کررہی ہے

تا کہ باجوہ-نواز حکومت مزید "ڈو مور" پرعمل کرے

 

14 جولائی 2017 کو ڈان اخبار نے ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا:"پاکستان کو امریکی امداد پر پابندیوں کے بلز منظور"۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ، "اسی ہفتے کے شروع میں جاری کیے گئے اس بل کے متن میں یہ بھی ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی فوجی و غیر فوجی امداد کو اس شرط کے ساتھ منسلک کیا جائے کہ اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور جنوبی ایشیائی علاقوں میں دوسرے جنگجوؤ گروہوں کو فراہم کرنے والی اپنی مبینہ حمایت ختم کردے "۔ جب سے امریکہ کی گندی "دہشت گردی کے خلاف جنگ" شروع ہوئی ہے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے مسلسل امریکہ کو اس امید پر حمایت فراہم کی ہے کہ اس کے بدلے میں ڈالر یعنی گھاس ملے گی۔ مشرف-عزیز حکومت نے صرف ایک فون کال پر جارج ڈبلیو بش کی سربراہی میں ری پبلیکن انتظامیہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور امریکی افواج کو درکار اہم انٹیلی جنس اور نقل و حمل کی سہولیات فراہم کیں تھیں۔ اس کے بعد زرداری-کیانی حکومت نے اوبامہ کی ڈیموکریٹک انتظامیہ کا ساتھ دیا اور "ڈو مور" پر عمل کرتے ہوئے "دہشت کردی" کے خلاف لڑنے کے نام پر اُن لوگوں سے لڑتے رہے جو امریکی قبضے کی مخالفت کرتے تھے۔ پھر اس کے بعد راحیل-نواز حکومت نے واشنگٹن کی خدمت میں "ڈو مور" پر عمل جاری رکھتے ہوئے "انتہاء پسندی" کے خلاف لڑنے کے نام پر اسلام کے سیاسی اظہار رائے کو کچلنے کے لیے کام کیا۔ اور آج امریکہ ڈنڈے اور ڈالر کی پرانی پالیسی کو استعمال کررہا ہے تا کہ باجوہ-نواز حکومت "ڈومور" پر عمل درآمد کرتی رہے اور پاکستان کے حکمران اُس گدھے کا کردار ادا کرتے رہیں جو صرف ڈنڈے یا گھاس کی زبان کی سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے۔

 

امریکہ "ڈو مور" کا مطالبہ اس لیے کرتا ہے کہ وہ اسلام کے ایک نظریے اور آئیڈیالوجی کی شکل میں واپسی سے خوفزدہ ہے ۔ وہ پاکستان کو ایک اہم خطرہ تصور کرتا ہے کیونکہ یہ واحد مسلم ایٹمی طاقت اور اس کے پاس دنیا کی چھٹی بڑی آرمی ہے۔ لہٰذا ہر آنے والی امریکی انتظامیہ ، چاہے وہ ری پبلیکن ہو یا ڈیموکریٹ، پاکستان کی غدار قیادت کے ساتھ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی ،جو منفعت کی بنیاد پر چلتی ہے، کرپٹ افراد کو رہنما کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ایسے کرپٹ رہنما ہمیشہ استعماری طاقتوں کے سامنے جھکتے ہیں تا کہ اپنے ذاتی اور استعماری طاقتوں کے مفادات کو امت کے مفاد پر ترجیح دینے عمل کو یقینی بنائیں۔ جمہوریت سے نکلنے والے رہنما اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ اقتدار میں رہیں اور اس طرح اپنے آقاؤں کے مفادات کو پورا کرتے رہیں۔ اس قسم کے حکمران استعماری طاقتوں کی اندھی تقلید میں مسلمانوں کو بدترین صورتحال کا شکار رکھتے ہیں۔

 

تنزلی کے اس سفر کو روکنے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام سے کم کوئی عمل کام نہیں آئے گا۔ یہ نظامِ خلافت ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ حکمرانوں کی توجہ صرف اس بات پر مرکوز رہے کہ انہیں استعماری طاقتوں کی نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی کو حاصل کرنا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ ہمیں بتاتی ہے کہ مسلمانوں کی صورتحال زبردست طریقے سے بدلی جب انہوں نے مدینہ کے انصار سے نصرۃملنے کے بعد اسلام کی آئیڈیالوجی کو نافذ کیا۔ وہ مسلمان جو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں وہی حقیقی تبدیلی کے لیے کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی بھی عمل اور کوشش اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امریکی "ڈومور" کی پالیسی چلتی رہے اور مسلمانوں کے خلاف اس کی دشمنی مسلمانوں کے لیے مزید مشکلات اور مصائب کا باعث بنتی رہے۔

 

إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا

"یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں"(النساء:101)

 

مقبوضہ مسلم علاقوں کی آزادی کے لیے ہماری افواج کو شہادت یا کامیابی کا اصول اپنانا چاہیے

 

17جولائی 2017 کو پشاور میں ہونے والے خودکش حملے میں ایک نوجوان میجر شہید ہوگئے جن کی صرف ساتھ مہینے پہلے ہی شادی ہوئی تھی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمارے معزز بھائی کو اس کی جنت اور اس کے گھر والوں کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ پاکستان کے مسلمانوں کو ہونے والےاس عظیم نقصان  کے بعد ہزاروں افراد کی فہرست میں ایک اور کا اضافہ ہوگیا ہے جو افغانستان پر امریکی قبضے اور اس کی "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس قتل و غارت کا مقصد مسلم علاقوں میں امریکہ کے قبضے کے خلاف مزاحمت کو کچلنا اور پاکستان میں فتنہ و افراتفری کی آگ لگانا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اس قسم کے گھناؤنے قتل  کافر امریکی انٹیلی جنس اور اس کی نجی فوجی ملیشیا کرواتی ہیں ۔ امریکہ کایہی طریقہ کار وسطی امریکہ سے ویت نام اور عراق و افغانستان میں رہا ہے اور اب پاکستان میں بھی موجودہ حکمرانوں کی بدولت یہی ہورہا ہے۔ پاکستان میں اس قسم کے قتل کو  زبردست قبائلی مزاحمت سے بزدل  امریکی افواج کو بچانے کے لیے ہونے والے آپریشنز کے لیے جواز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس طرح امریکہ کے "ڈو مور" کے مطالبے کو پورا کیا جاتا ہے۔

 

 

Last modified onپیر, 24 جولائی 2017 22:59

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک