الجمعة، 12 ذو القعدة 1446| 2025/05/09
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    2 من ذي القعدة 1446هـ شمارہ نمبر: 32 / 1446
عیسوی تاریخ     بدھ, 30 اپریل 2025 م

 

پریس ریلیز
نہر سویز:
ٹرمپ کے بیانات اور مصری حکومت کے مؤقف کا جائزہ

)ترجمہ)

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے "ٹروتھ سوشل" پلیٹ فارم پر مطالبہ کیا کہ امریکی بحری جہازوں کو نہر سویز اور نہر پانامہ سے بلا معاوضہ گزرنے کی اجازت دی جائے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ نہریں امریکہ کی تعمیر کردہ ہیں، اور اپنے وزیر خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ ایسے معاہدے کریں جو اس استعماری دعوے کو قانونی حیثیت دے سکیں۔ اس اشتعال انگیز بیان نے مصر میں سرکاری اور میڈیا کی سطح پر شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ مصری پارلیمنٹ کی دفاع و قومی سلامتی کمیٹی کے ایک رکن نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے مصر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ تاہم عوامی غصے کے برخلاف، مصری حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی — جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ عالمی احکامات کے سامنے کمزور، استعمارِی مغربی کفار کی غلام اور وفادار ہے، اور اپنی خودمختاری یا نام نہاد قومی غیرت کے معمولی اظہار تک کی بھی سکت نہیں رکھتی۔

 

ٹرمپ کا بیان مسلم ممالک کے بارے میں مغرب کے نظریے کا عین عکاس ہے۔ وہ ہمارے وسائل کو اپنی مشترکہ ملکیت سمجھتے ہیں، ہمیں ایسی تابع کالونیاں تصور کرتے ہیں جن کی کوئی حقیقی خودمختاری نہیں، اور ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کو اپنا حاصل شدہ حق گردانتے ہیں۔ یہ پالیسی پرانی اور جدید استعماریت کا تسلسل ہے، جسے اُس وقت لارڈ کرومر نے واضح کیا تھا جب اُس نے کہا تھا کہ انگلستان نے مصر پر قبضہ "زیادہ تر برطانوی مفادات کے تحت" کیا۔ ٹرمپ اسی ڈھٹائی سے بھرپور استعماری منطق کو دوبارہ زندہ کر رہا ہے، ایسے حکمرانوں کی موجودگی میں جو مغربی آقاؤں کے وفادار غلام بن چکے ہیں۔

 

وہ آبی گزرگاہیں جو مسلم علاقوں سے گزرتی ہیں، عوامی ملکیت کا حصہ ہیں، جن کا انتظام شریعت کے احکام کے مطابق ہونا لازم ہے، نہ کہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین یا استعماری معاہدوں کے تحت۔ اسلام میں اس بارے میں بنیادی اصول یہ ہے کہ جو آبی راستے اور گزرگاہیں  (straits)مسلمانوں کی سرزمین میں واقع ہوں، وہ درج ذیل شرعی احکامات کے تحت آتی ہیں:

 

1- شریعت، اس کے احکام، اور اسلام کی حاکمیت — جس کی نمائندگی خلافت کرتی ہے — کو ان آبی راستوں پر مکمل خودمختاری حاصل ہوتی ہے۔

 

2- نہر سویز سے گزرنے والی نقل و حرکت کو خلافت کی طرف سے اپنے شہریوں کے مفاد میں جس طرح بہتر سمجھا جائے، اس کے مطابق منظم کیا جائے گا، نہ کہ ان معاہدات کے مطابق جو امت پر زبردستی مسلط کیے گئے ہوں۔

 

3- شریعت کی رو سے جہازوں کے گزرنے پر فیس عائد کرنا یا ان کے گزرنے پر پابندی لگانا جائز ہے۔ تاہم، دشمن ریاستوں — بالخصوص استعماری طاقتوں — کو اس سے گزرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

 

نہر سویز مصر کا ایک لازمی حصہ ہے، اور مصر خود مسلم دنیا کا حصہ ہے۔ لہٰذا، نہر سویز کو چھوڑنا، بین الاقوامی تنظیموں کے تابع کرنا، یا اسے مکمل آزادیٔ آمد و رفت کا پابند بنانا ہرگز جائز نہیں۔ یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب نبوت کے نقشِ قدم پر قائم دوسری خلافتِ راشدہ قائم کی جائے — جو مسلمانوں کی سرزمینوں کو یکجا کرے گی اور ان کے وسائل پر ان کی بالادستی بحال کرے گی۔ مصر کے لوگ، جو زمین پر اللہ ﷻ کا "کنانۃ" (ترکش) ہیں، ان پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں۔

 

اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

 

"اے ایمان والو! اللہ اور رسول ﷺ کے بلانے پر لبیک کہو، جب وہ تمہیں اُس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے" [سورۃ الأنفال: 24]

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا  میڈیاآفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک