تصویریں: پاکستان اور افغانستان میں امریکی فتنے کے خلاف لاہور میں مظاہرہ
- Published in تصاویر
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
اے مسلمانانِ پاکستان!
ہم حزب التحریر کے ممبران نے ،جو پچھلے پچاس سال سے عالمِ اسلام میں کام کر رہے ہیں اور پاکستان میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جدوجہد میں مصروف ہیں،اس بات کو ضروری جانا کہ اس تحریکی پمفلٹ کے ذریعے ایسے وقت آپ سے مخاطب ہوں جب ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ ایک عظیم اور ناگزیر تبدیلی کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔ ہم نے حالیہ سال میںاس بات کو پچھلے کسی بھی سال سے زیادہ شدت سے محسوس کیا ،جب ہم نے پاکستان میں امریکہ کی موجودگی کے خاتمہ کے متعلق لاکھوں کی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کیے ، عوامی بیانات اور ملاقاتوں کے ذریعے ہزاروں لوگوں سے خطاب کیا ، اور جب ہم نے دیکھا کہ آپ نے جوش و خروش سے زرداری کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کا ''سرخ خط‘‘ہزاروں کی تعداد میںدستخط کر کے پوسٹ کیا،جس میں پاکستان میں موجود امریکہ کے فوجی اڈوں، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ایمبیسیوں کے خاتمے کا سختی سے مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اور ہمیں اس بات کا اندازہ اُس ردِ عمل سے بھی ہوا جو آپ نے اس وقت ظاہر کیا جب امریکہ کے اشارے پر زرداری حکومت کی طر ف سے حزب التحریر کے سینکڑوں نوجوانوں کی گرفتاری کے نتیجے میںحزب التحریر اور اس کے خلافت کے کام کو میڈیا کوریج حاصل ہوئی ،جس کامشاہدہ لاکھوں افراد نے کیا ۔
ہمارے ذہنوں میں اس امر کے متعلق کوئی شک و شبہ نہیں کہ آپ لوگ زندہ ہیں اور امریکہ کی موجودگی کے خطرے سے آگاہ ہیں۔ یہ چیز اُس ردِ عمل سے ظاہر ہے ،جو آپ کی طرف سے اس وقت سامنے آیا، جب بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں درجنوں کی تعداد میں ہماری بہنوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیااورپھر پشاور کے مینا بازار میں مسلمانوں پر بزدلانہ حملہ ہوا کہ جس میں سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے بچے، مائیں، بہنیں اور بھائی اس لیے قتل کر دیے گئے تاکہ امریکہ کی سیکرٹری آف سٹیٹ ہلری کلنٹن کو خوش آمدید کے طور پر مسلمانوں کے خون کا نذرانہ پیش کیا جائے۔ یہ بات آپ پر واضح تھی کہ مسلمانوں کے خلاف یہ قبیح جرائم امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سرانجام دیے ہیں، جو وسط ایشیائ سے لے کر ویتنام تک اور عراق اور افغانستان میں فتنہ انگیزی اورانتشار پھیلا نے کا سبب ہیںاور یہ امریکی ایجنسیاںان ایجنٹ حکمرانوں کی بدولت اب پاکستان میں کھلم کھلا دندناتی پھر رہی ہیں۔
اورہم یہاں پر یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ یہ آپ کی آگاہی ہی ہے کہ جس نے ہلری کلنٹن کے حالیہ دورے کو ناکامی سے دوچار کیا۔ ہلری آپ لوگوںکا دل و دماغ جیتنے کے لیے آئی تھی،جیسا کہ اس نے 28اکتوبر کو پاکستان آنے کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کہاتھا:''میں خاص طور پر آئی ہوں تاکہ کچھ غلط فہمیوں کو دور کر سکوں۔ جنہیں میں شدت سے محسوس کرتی ہوں‘‘۔ تاہم امریکہ کے متعلق ان منفی جذبات کے ازالے کی بجائے ،ہلری نے با خبر لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے بذاتِ خود اس بات کی توثیق کی کہ یہ جذبات بدستور موجود ہیں ۔ اورجب آپ میں سے ہی لوگوں نے سوال کیا کہ امریکہ کے سیکیورٹی اہلکار اسلحے سمیت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں کیوںگھوم پھر رہے ہیں، تو پہلے تو اس نے یوں ظاہر کیا کہ جیسے وہ اس بات سے لا علم ہے اور پھر اس نے ''سفارتی تحفظ‘‘کی بنیاد پر اس واقعے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔ اور جب ہلری کلنٹن سے کہا گیا کہ یہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہی ہے جو اپنے ساتھ انتشار اور خونریزی لے کر آئی ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ امریکہ اس خطے سے نکل جائے تو وہ آپ لوگوں کی آگاہی پر غصے میں آ گئی اور اس نے اپنے جواب میں سخت لب ولہجہ اختیار کیا ،گویا کہ وہ اس بات پر ناگواری کا اظہار کر رہی ہو کہ آپ میں یہ عقل و دانش کیوںموجود ہے ، کہ آپ تمام تر کنفیوژن اور پروپیگنڈے کے باوجود معاملے کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں اورآپ نے اس تمام تر صورتِ حال کی بنیادی وجہ کو بھانپ لیا ہے۔ اور پھر اسے شرمند ہ ہو کر کہنا ہی پڑا کہ آپ ایسا سوچنے میں ''آزاد ‘‘ ہیں۔
اور آپ کو اس بات سے بھی آگاہ ہونا چاہیے کہ اس وقت جب آپ یہ خط پڑھ رہے ہیں ،امریکہ پاکستان پر اپنے تسلط کو اس حد تک وسیع کر رہا ہے کہ اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ گویا کہ وہ قبضے کانا م لیے بغیر پاکستان پر اپنا ''راج ‘‘قائم کرنے جا رہا ہے ۔ اور اسی امریکی منصوبے کا ایک حصہ ''پاکستان کے ساتھ شراکت داری میں اضافے کا ایکٹ2009‘‘ ہے جو ''کیر ی لوگر بل‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ امریکی تنظیموں کے نیٹ ورک کے ذریعے امریکی پیسہ خطے میں امریکی اغراض ومقاصد کو پورا کرنے کے لیے براہِ راست خرچ کیا جائے۔ اور یہ نیٹ ورک امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس کی موجودگی کو مزید بڑھانے کے لیے جواز فراہم کرے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے برطانیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے تحفظ کے بہانے اپنی فوج کو برصغیر میں لایا اور یوں برطانیہ نے اپنے راج کو قائم کر کے برصغیر پر اسلام اور مسلمانوں کی بالادستی کو ختم کر دیا۔
اور یہی نہیں بلکہ امریکہ وزیرستان میں ا پنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہماری اپنی فوج کو ''فتنے کی جنگ‘‘ میں پھنسانے میں کامیاب ہو گیا ہے، جو کہ دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور جس میں میں لاکھوں ایسے سپاہی موجود ہیں جو شہادت کا جذبہ رکھتے ہیں،اور حکومت اس فوجی آپریشن کو' 'راہِ نجات ‘‘ کا پُر فریب نام دے رہی ہے تاکہ یہ غلط تاثر دیا جاسکے کہ یہ امریکہ کی جنگ نہیں بلکہ ہماری جنگ ہے۔ بے شک امریکہ اپنے 'دفاعی بجٹ ‘میں کئی ملین ڈالر اس بات کے لیے مختص کر چکا ہے کہ وہ اپنے صلیبی قبضے کے 'دفاع‘ کے لیے ہماری فوج کی کمانڈ کرے۔ پس اب صورتِ حال یہ ہے کہ بجائے یہ کہ امریکہ افغانستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کی ناکام کوششوںمیں اپنے فوجیوں کی لاشیں گِن رہا ہو ، مسلمان اپنی لاشوں کی گنتی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ہماری افواج ،جن کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اُن انصار کا پیش رو بنیں کہ جنہوں نے اسلام کے نفاذ کے لیے رسول اللہا کو نصرت دی تھی ، کے رُخ کو ان ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام سے پھیر کر امریکی قبضے کو مضبوط بنانے کی طرف موڑدیا گیا ہے۔ جبکہ وہ مسلمان جو اس سے قبل امریکہ اور نیٹو کی صلیبی افواج سے لڑ رہے تھے اور انہیں خوف میں مبتلا کیے ہوئے تھے، اب اپنی ہی مسلمان افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں اور مسلمانوں کی قوت کو اپنے ہی ہاتھوںسے کمزور کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی افواج سے لڑنے والی قوتوں میں ہندو مشرکین کی موجودگی کی وجہ بھی افغانستان ، بلوچستان اور صوبہ سرحد میں امریکہ کی موجودگی ہی ہے کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے بھارت کے لیے اس خطے کے دروازوں کو کھولا جواس سے قبل بھارت کے سامنے بند تھے۔ درحقیقت بھارت کی موجودگی کے پروپیگنڈے کا اصل مقصد ہی یہی ہے کہ پاکستان کی فوج کی توجہ کو فتنے اور شر کی اصل وجہ یعنی امریکہ سے ہٹایا جائے۔ گویا ہماری صورتِ حال یہ ہو چکی ہے کہ ہم امریکہ کے کہنے پر پوری تندہی سے اپنی قبر خود اپنے ہاتھوں سے کھود رہے ہیں۔ اے مسلمانو! کیا ایسا نہیں ہے!
اے مسلمانانِ پاکستان!
جان لیں کہ اس بڑھتی ہوئی خطرناک امریکی موجودگی کا واحد حل خلافت کا قیام ہے۔ کیونکہ صرف خلافت ہی ہے جو مسلمانوں کو وحدت بخشتی ہے اوران کے وسائل کو یکجا کر کے دشمن کفارسے ان کی حفاظت کرتی ہے۔ بے شک تمام ادوار میں خلافت مسلمانوں کی ڈھال تھی جو اُن کے دین، ان کے علاقوں اور جان ومال کا تحفظ کرتی رہی۔ یہ خلافت ہی تھی جس نے تاتاریوں اور صلیبیوں کو ماربھگایا تھا اور ایران و روم کو فتح کیا تھا۔ حتی کہ جب خلافت اپنے کمزور ترین دور میں تھی تو اس نے ایک بحری معاہدے کے ذریعے امریکہ کو جزیہ دینے پر مجبور کیا۔ یہ معاہدہ 21صفر1210ہجری بمطابق 5جون 1795ئ کو طے پایا تھا ، جس کے تحت امریکہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ ریاستِ خلافت کو 642000سونے کے ڈالر ادا کرے گا اور اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ وہ ہر سال خلافت کو سونے کے 12000عثمانی لیرے ادا کیا کرے گا۔ اور یہ وہ واحد معاہدہ ہے جو امریکہ کو اپنی زبان کی بجائے کسی اور زبان میں طے کرنا پڑا۔
اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ اگرصومالیہ ، جو کہ قلیل وسائل اورشدید غربت سے دوچار ہے ،کے مسلمان بزدل امریکی افواج کو نکلنے پر مجبور کر سکتے ہیں اور عراق کہ جس کے فوجی آلات، ٹینکوں اور طیاروں کو امریکہ نے مشینوں کے ذریعے باقاعدہ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کے مسلمان امریکہ کو قدم جمانے سے روک سکتے ہیں ،تو پاکستان کو کون سی چیز روکے ہوئے ہے کہ وہ امریکہ کو نکل جانے کا حکم دے ،جبکہ پاکستان کی فوج مسلم ممالک کی سب سے مضبوط فوج ہے اور اس کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی موجود ہیں؟ خاص طور پر ایسے وقت جب امریکہ ناکام ہو رہا ہے اور پوری دنیا اس سے نفرت کرتی ہے اور وہ اپنی استطاعت سے زیادہ پھیل چکا ہے اور اس کے فوجی جدید ہتھیاروں سے تو لیس ہیں مگر بہادری کی نعمت سے محروم ہیں ، اور جگہ جگہ پر یورپی ممالک اور روس امریکی منصوبوں کو چیلنج کر رہے ہیں ، اور امریکہ کی سرمایہ دارانہ معیشت حالیہ بحران کی وجہ سے مفلو ج ہوگئی ہے ،جس میں حقیقی بہتری کے کوئی آثارنظر نہیں آ رہے ،جس کی وجہ سے امریکہ مزید کمزورہو گیا ہے، اور امریکہ اپنے لڑکھڑاتے ہوئے تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے اور پھر بھی اسے مزید اربوں ڈالر خرچ کرنیکی ضرورت ہے! کیا امریکہ کی یہ صورتِ حال آپ کو اللہ کی اس آیت کی یاد نہیں دلاتی:
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُون
'بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے اموال اس لئے خرچ کرتے ہیں تا کہ اللہ کے راستے سے روکیں، سو یہ تومال خرچ کریں گے پھر وہی مال ان لیے حسرت کا سبب بنے جائے گا اور پھر یہ مغلوب ہو کر رہیں گے‘‘ ﴿الانفال: 36 ﴾
اے مسلمانانِ پاکستان!
دنیا کا سٹیج تیار ہے اور وقت آن پہنچا ہے کہ مسلمان اٹھیں اور دنیا کی قیادت سنبھال لیں۔ کیا آپ اس سعادت کو حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتے کہ آپ وہ ملک بنیں جو اسلام کی حکمرانی یعنی ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز ہو، جہاں سے پورے عالمِ اسلام کو دنیا کی سب سے مضبوط اور وسائل سے مالامال ریاست کی شکل میں یکجا کرنے کے عمل کا آغاز ہو؟ آپ وہ لوگ ہیں جو اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں اوراس سرزمین میں اُن لوگوںکا خون جزب ہے کہ جنہوں نے اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کی طرف ہجرت کی تھی اور ان لوگوںکا خون بھی کہ جنہوں نے کفار کے خلاف جہاد کیا ۔ اورہم نے مشاہدہ کیا کہ استعماری کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کے ہاتھوں پہنچنے والی مصیبتوں اور آزمائشوںکے نتیجے میں اللہ اور اس کے رسول ا اور اس کے دین کی طرف آپ کے رجوع میں اضافہ ہوا ۔ تو آپ کو جان لینا چاہئے کہ خلافت اسلام اور مسلمانوں کے لیے آزمودہ ڈھال ہی نہیں بلکہ اس کے قیام کو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے کہ جس کے لیے ہر مسلمان اللہ کے سامنے جواب دہ ہو گا۔ رسول اللہ ا نے حکم دیا ہے کہ مسلمان خلیفہ کی بیعت کو قائم کریں ، اور آپ ا نے اس بیعت کے بغیر موت کو بد ترین موت یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، آپ ا نے فرمایا:
﴿﴿مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً﴾﴾
''اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں خلیفہ کی بیعت کا طوق نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا‘‘﴿مسلم﴾
پس آپ خلافت کے دوبارہ قیام کے بابرکت اور عظیم کام کے لیے دن رات ایک کر دو ،جیسا کہ حزب التحریر کے شباب کر رہے ہیں۔ حزب التحریر کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جائو اور پاکستان کے مسلمانوں کو حقیقی تبدیلی کے لیے مضبوط انداز میں اور بھرپور طریقے سے متحرک کر دو۔ کوئی مسجد، سکول، یونیورسٹی، مارکیٹ اور دفتر خلافت کی پکار سے خالی نہ رہے۔ اپنی تمام تر عقل و دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے اس پکار کو واضح، بلند او ر مضبوط کرنے کے لیے وہ تمام اسلوب و ذرائع استعما ل کرو جو اللہ نے آپ کو مہیا کر رکھے ہیں ، خواہ وہ گفت و شنید کی مجالس ہوں یاپھربیانات، دروس ، ای میل، ایس ایم ایس، ریڈیو یا ٹی وی چینلز ہوں؛یہاں تک کہ اس تمام خطے اور اس کے لوگوںکے درمیان خلافت کی پکار گونجنے لگے۔ اور پاکستانی افواج میں موجود اپنے بیٹوں، بھائیوں، والدوں ، چچائوں اور ماموئوں سے مطالبہ کرو کہ وہ حزب التحریر کو نصرت دے کر خلافت کے قیام کے ذریعے خطے میں امریکہ کی موجودگی کو مہلک دھچکا پہنچائیں، وہ خلافت جو مسلمانوں کی ذلت و شکست کی لہر کا خاتمہ کرے گی اور اسلام اور مسلمانوں کی عزت، قوت اور عظمت کے دور کو واپس لائے گی۔
﴿َوَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾
''اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول ا اور مومنین ہی کے لیے ہے ، لیکن منافقین یہ بات نہیں جانتے‘‘﴿المنفقون:8﴾
ترکی کے نام نہاد اسلام پسند حکمرانوں نے حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو 23 شہروں سے اس وقت گرفتار کر لیا جب حزب التحریر ولایہ ترکی دو دن بعد استنبول میں یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں خلافت کانفرنس منعقد کرنے والی تھی۔ یہ وہ حکمران ہیں جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کمال اتاترک کے سیکولر تصورات کی نگہبانی اور حفاظت کر رہے ہیں۔ حزب التحریر نے دنیا بھر میں اس سیکولر ترک حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے لاتعداد پمفلٹ تقسیم کئے ہیں۔ صرف لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں ہزاروں پمفلیٹ تقسیم کئے گئے۔ مزیدبرآں اسلام آباد میں ترک سفارتخانے کو احتجاجی مراسلہ ارسال کیا گیا جبکہ لاہور اور کراچی میں حزب التحریر کے وفود نے ترکی کے قونصل خانوں میں احتجاجی مراسلے بھی پہنچائے جس میں ترک حکومت کی اس غیر شرعی اور بزدلانہ کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ لاہور میں وفد کی سربراہی ڈاکٹر افتخار اور کراچی میں ڈاکٹر اسماعیل نے کی۔ ہم ترکی سمیت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیںکہ وہ اور ان کے استعماری آقا جتنا چاہے زور لگا لیں اور جتنا چاہیں ظلم کے پہاڑ توڑ لیں وہ خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتے اور مومنین سے کیا گیا اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا۔۔۔﴾ ﴿النور: 55﴾
''جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا اُن سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور اُن کے دین کو جسے اُس نے ان کیلئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا...‘‘۔
حزب التحریر کے شباب گزشتہ نصف صدی سے ان ظالم حکمرانوں کے ظلم اور جبر کو نہایت صبر اور استقامت سے برداشت کر رہے ہیں اور اس قسم کی گرفتاریاں ان کی جدوجہد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتیں۔ وہ جانتے ہیںکہ ظلم کی اس سیاہ رات سے سحر پھوٹنے ہی والی ہے اور رسول اللہﷺکی یہ بشار ت پوری ہونے کو ہے :
﴿﴿ثم تکون خلافۃ علیٰ منہاج النبوۃ﴾﴾
''پھر منہجِ نبوی پر خلافت قائم ہو گی‘‘۔ ﴿مسند احمد﴾
اخباری رپورٹس کے مطابق امریکہ ایک بلین ڈالر کی لاگت سے اسلام آباد میں سفارتخانہ کی توسیع کی آڑ میں قلعہ نما فوجی اڈا تعمیر کر رہا ہے۔ اس ضمن میں اس نے 18 ایکڑ کی زمین محض ایک ارب روپے میں حاصل کر لی ہے جبکہ سی ڈی اے نے اس سے قبل چھ ایکڑ زمین چھ ارب روپے میں فروخت کی تھی۔ ایک ترک کمپنی 153 کمروں پر مبنی کمپاؤنڈ بھی تعمیر کر چکی ہے۔ نیز رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں 1000 اہلکاروں کا اضافی عملہ بھی اسلام آباد بھیج دیا جائے گاجس میں 350 امریکی فوجی (Marines) شامل ہونگے۔ امریکی سفارتخانے کا 750 افراد پر مبنی عملہ پہلے ہی 350 کی زیادہ سے زیادہ حد سے کہیں بڑھ کرہے۔ پاکستان میں امریکی مشن کے ڈپٹی چیف جیرالڈ فئیرسٹین نے ''اضافی عملے‘‘ کی آمد کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ا مریکی امداد میں اضافے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں کہ امریکی سفارتخانے جاسوسی اورخفیہ آپریشنوں کا گڑ ھ ہوتے ہیں اور ملکی معاملات میں مداخلت کرنا ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کا حصہ ہوتا ہے۔ یہ افسوس کن خبر اس لئے بھی بہت حیران کن نہیں کیونکہ موجودہ جمہوری حکمران یہی مینڈیٹ دے کر پاکستان بھیجے گئے تھے کہ وہ اپنے پیش رو ڈکٹیٹروں سے بڑھ کر امریکہ کی چاکری کریں گے۔ این آر او جیسا شرم ناک آرڈیننس انہی چوروں اور بدمعاشوں کے لئے وضع کیا گیا تھا تاکہ وہ پر سکون ہو کر امریکہ کو اپنا ایجنڈا نافذ کرنے میں مدد فراہم کر سکیں۔ ایسے میں اپنے ہی عوام پر ڈرون حملوں کے لئے امریکہ کو ائر سٹرپس فراہم کرنا ہو یا مختلف بہانوں سے اپنے ہی عوام کے خلاف ملٹری آپریشن کرنا ،یہ حکمران ہر میدان میں پچھلے غداروں کو مات دیتے نظر آتے ہیں۔ اپنے ہی ملک کے دارالخلافہ میں دنیا کے سب سے بڑے غنڈے اور مسلمانوں کے دشمن کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت دینا ان کی دیگر تمام غداریوں کو ماند کر دیتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے ان جمہوری حکمرانوں نے ایک بار پھرثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت نہ صرف پاکستان کے عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہے، بلکہ یہی تو تمام مسائل کی جڑ ہے۔ درحقیقت آمریت کی طرح جمہوریت میں بھی استعمار اپنے ہی مفادات کے مطابق قانون سازی کرتا اور پالیسیاں بناتا ہے لیکن آمریت کے برخلاف اسے فرد واحد پر چسپاں نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ یہ پالیسیاں اور قوانین ''عوامی ارادے‘‘ کے طور پر پیش کی جاتی ہیںاور عوام کو انہیں قبول کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یوں جمہوریت میں استعمار ''عوام‘‘ کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلاتا ہے جو وہ آمریت میں نہیں کر سکتا۔
اے مسلمانو!
مشرف جیسا ڈکٹیٹر ہو یا زرداری جیسا ڈیموکریٹ یہ تمام ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ ان کی زندگی کا مقصد محض اقتدار میں آکر تمہیں لوٹنا ہے۔ چنانچہ اس اقتدار کی ہوس میں یہ کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں۔ چاہے اس کے لئے انہیں ملک کی بیٹیاں بیچنی پڑیں یا ملک کی زمین! یہ ذمہ داری تمہاری ہے کہ تم اپنی گردن میں پڑا غلامی کا طوق ان غداروں کے منہ پر دے مارو اور انہیں ان کی اقتدار کی کرسی سے اٹھا کر زمین پر پٹخ دو۔ یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ تم سڑکوں پر نکل کر ان غدار حکمرانوں کو بتا دو کہ عوام امریکہ کو پاکستان کی سرزمین پر فوجی اڈا بنانے کی ہر گز اجازت نہیں دیگی۔ اے اہل طاقت عناصر! تم کب تک خاموش تماشائی بنے رہو گے جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ پاکستان جیسے مضبوط ملک کو یہ غدار حکمران ایک گولی چلائے بغیر امریکہ کی جھولی میں ڈال رہے ہیں۔ حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرت دینے میں جلدی کرو اس سے پہلے کہ یہ حکمران پاکستان کو مکمل طور پر تباہ کر دیں۔
حزب التحریر نے لاہور، کراچی اور پشاور میں امریکہ کی طرف سے پاکستان بھر میں سفارتخانے اور قونصلیٹ کے نام پر بنائے جانے والے امریکی فوجی اڈے اور امریکی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر (Black Water)کی دہشت گردی کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ لاہور اور کراچی میں ان مظاہروں کا اہتمام پریس کلب کے باہر کیا گیا۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر 'اے افواج پاکستان! بلیک واٹر کو تاریخ کے سیاہ کوڑے دان کا حصہ بنادو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے اراکین نے کہا کہ آج کی جمہوری حکومت فوجی ڈکٹیٹر مشرف سے بڑھ کر امریکہ کی غلام بن چکی ہے۔ اپنی کرسی کی خاطر مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے والے یہ حکمران ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر اب پاکستان کو بیچنے اور اُسے عملاً امریکی کالونی بنانے کے لیے براہِ راست امریکی فوج کے لیے چھائونیاں تعمیر کروا رہے ہیں۔ نیز اِن حکمرانوں نے اسلام آباد کی زمین امریکہ کے ہاتھوں کوڑیوں کے بھائو بیچ دی ہے تاکہ وہ وہاں سفارتخانے کے نام پر فوجی اڈا بنالے۔ یہ حکمران نہایت دیدہ دلیری سے اس غداری کا بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ وہاں پر امریکی میرینز بھی تعینات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ امریکہ کی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر پاکستان میں کام شروع کرچکی ہے۔ یہ وہی بلیک واٹراور امریکی کمانڈوز ہیں جنہوں نے عراق کے اندر ہماری مسلمان بہنوں کی عزتوں کو تار تار کیا اور مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر عملاً قابض ہونا چاہتا ہے جس کے لیے وہ یہ سب اقدامات کررہا ہے تاکہ بغیر گولی چلائے وہ مسلم دنیا کے طاقتور ترین ملک پر قبضہ جما لے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو امریکہ کے اِن فوجی اڈوں کے تعمیر رکوانے کے لیے پوری قوت سے متحرک ہونا ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اِن فوجی اڈوں کے خلاف حزب التحریر کی تحریک کا حصہ بنیں۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں تاکہ پاکستان اور افغانستان کی سرزمین کو امریکی میرینز اور بلیک واٹر کا قبرستان بنایا جاسکے۔
کراچی، لاہور اور پشاور کے بعد 17رمضان کو غزوہ بدر کی فتح کی یادمیں حزب التحریرولایہ پاکستان نے راولپنڈی میں ''رمضان۔ مہینہ غلبہ اسلام‘‘کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میںراولپنڈی اسلام آباد سے سینکڑوں افرادنے شرکت کی۔ حزب التحریرکے ممبران جناب صہیب سدوزئی، ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی، جناب جنید خان اور ڈاکٹر افتخارنے ان کانفرنس سے خطاب کیا۔ دیگر شہروں کی کانفرنسوں کی طرح اس کانفرنس میں بھی پاکستان کے مسلمانوں کو امریکہ کی جانب سے مکمل غلام بنانے کیلئے امریکی حالیہ اقدامات کا تفصیلی ذکر ہوا جن میں پاکستان کی غدار حکمران پوری طور پرشریک ہے۔ مقررین نے خطابات میںخلافت کے قیام کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے ایک ہی باری میں ہمیشہ کیلئے ﴿Once and for all﴾اکھاڑ باہر پھینکنے کے طریقہ کار بھی پیش کیا۔ کانفرنس کے شرکائ کو حزب التحریرکے ساتھ اس مشترکہ جدوجہد کی دعوت دینے کے علاوہ ایک قرارداد کی مشترکہ منظوری بھی دی گئی جو کانفرنس کے اعلامیہ کے طور پرمیڈیا کو جاری کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ'' پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کے منصوبے کو مستردکرتے ہیںبلکہ وہ امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور امریکی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ'' امریکی فوج اور انٹیلی جنس عہدے داروں کو فوری طور پربے دخل کیا جائے اور امریکی افواج کو دی جانے والی لاجسٹک مدد کو روکا جائے۔ یہ اقدام افغانستان کے مسلمانوں کو امریکی تسلط سے نجات دلانے کی طرف پہلا قدم ہو گا۔‘‘ مزید برآں ''پاکستان کے مسلمان خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکا بھرپور ساتھ دینے کا مطالبہ‘‘ کرتے ہوئے''پاکستانی افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو﴿خلافت کے قیام کیلئے﴾ نصرت دیں ۔۔جوتمام تر مسلمانوں کو متحد کر ے گی اور تمام انسانیت کے لئے عدل پر مبنی نئی لیڈر شپ کے طور پر ابھرے گی۔‘‘
حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے نکالے جس میں مظاہرین نے دیو قامت جوتے اٹھا رکھے تھے جس پر تحریر تھا ''امریکی راج ختم کرو ، ایمبیسی، اڈے بند کرو‘‘۔ جوتے کے ساتھ مظاہرہ کرنے کا مقصد عوام کو یہ باور کروانا تھا کہ امریکہ کو جوتے مار کر ہی اس خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی صدر بش کو جوتا مارے جانے کے بعد ''جوتا‘‘ امریکہ کا قومی نشان بنا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ مظاہرے لاہور ، کراچی ور اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر جبکہ پشاور میں قصہ خوانی بازارکے سامنے منعقد کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر'' Af-pak ۔امریکہ نیٹو کا قبرستان‘‘ اور''اے افواج پاکستان ! اٹھو اور پاکستان میں موجود امریکی اڈوں کو ملیا میٹ کر دو‘‘جیسے نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین امریکی فوجی اڈوں اور بلیک واٹر کے خلاف شدید نعرے لگا رہے تھے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے ممبران نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کی توسیع کے نام پر بنائے جانے والے فوجی اڈوں کو فی الفور بند کیا جائے۔ نیز امریکہ کو خطے سے نکال باہر کیا جائے جو فساد کی اصل جڑ ہے۔ اس امر سے سب واقف ہیں کہ امریکی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خطے میں آنے سے قبل پاکستان میں دہشت گردی موجود نہ تھی۔ مگر اب امریکہ عراق کی طرز پر شہری علاقوں میں بم دھماکے کروا کر قبائلی علاقوں میں مسلمان کو مسلمان سے لڑا رہا ہے جس کا فائدہ افغانستان میں امریکی فوج اٹھا رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پاک فوج امریکہ کو جوتا دکھائے اور اسے خطے سے نکال باہر کرے۔ مزید برآں یہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں، علمائ، دانشوروں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کو جوتے مار کر اس خطے سے نکالنے کی مہم کا حصہ بنیں کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔
پاکستان کی سیکولر حکومت جسے اللہ اور رسولﷺکے احکامات کا کوئی پاس نہیں اس کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ اسلام پر عوام کو لیکچر دے۔ یہی وہ حکومت ہے جو اسلام کے تمام احکامات کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کو پس پشت ڈال کر سرمایہ دارانہ سودی نظام کو نافذ کر رہی ہے اور حدود اللہ کو بالائے طاق رکھ کر انگریز کے چھوڑے کفریہ قوانین کو عدالتی نظام میں لاگو کر رہی ہے۔ جو اسلام کو محض ایک ذاتی معاملہ سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس سیکولر حکومت کو عوام کی عبادات میں ٹانگ اڑانے کی آخر کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ درحقیقت عید جیسے معاملے میں حکومت کا اس قدر دلچسپی لینا اور اس میں اپنے موقف کو ڈنڈے کے زور پر نافذ کرنے کا اصل مقصد عوام کو شرعی قوانین کے مطابق چلانا نہیں بلکہ مسلم امت کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ استعمار نے جب 1924میںخلافت کا خاتمہ کیا تو اس نے مسلمانوں کے ہر گروہ کو الگ ملک ، الگ جھنڈا اور الگ قومی ترانہ فراہم کیا تاکہ وہ اپنی شناخت اسلام کے بجائے اس نئی قومیت کی بنیاد پراستوار کریں اور ان کی سیاسی اور عسکری وحدت پارہ پارہ ہو کر رہ جائے۔ اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی جمعیت کو منتشر کرنے کے لئے ان ممالک کو اپنا اپنا چاند اور رؤیت ہلال کمیٹیاں بھی دی گئیں۔ چنانچہ پاکستان میں دیکھے جانے والا چاند افغانستان کو قابل قبول نہ رہا چاہے وہ ڈیورینڈ لائن کی دوسری طرف چند میل دور ہی کیوں نہ دیکھا گیا ہو۔ اسی طرح ایران کی رؤیت پاکستان کو اور عراق کی رؤیت سعودی عرب کو قابل قبول نہ رہی جبکہ اسلام میں استعمار کی کھینچی ہوئی لکیروں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ جبکہ شریعت کی رو سے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کی عید بھی ایک ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿اِنَّ هٰذِهۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ﴾
''بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس میری ہی عبادت کرو‘‘۔
ہر سال پاکستانی حکومت پوری دنیا کے مسلمانوں کی رؤیت مسترد کر کے اپنے شہریوں کو رمضان ایک دن دیر سے شروع کرنے اور عید کے دن روزہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ شرعی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہر ملک کی تعصبانہ قومیت پرستی کو ہوا دینا ہے۔ اس کے لئے بہانہ یہ تراشا جاتا ہے کہ پاکستان میں چاند نظر نہیں آیا جبکہ آپ ﷺکی حدیث کے مطابق دنیا میں کہیں بھی چاند دیکھے جانے پر تمام مسلمانوں کے لئے رمضان شروع کرنا اور ختم کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
﴿﴿صوموا لرؤیتہ و افطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم فاکملوا عدۃ شعبان ثلاثین یوماً﴾﴾
''اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘۔
چنانچہ حکم شرعی یہ نہیں کہ ہر شخص خود چاند دیکھے یا ہر شہر یا علاقے کی الگ الگ رؤیت ہو بلکہ شرعی حکم یہ ہے کہ چاند کے دیکھے جانے کی گواہی تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہے ۔ نیز سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے ساتھ رمضان کی شروعات منسلک کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ حکومت جان بوجھ کر سعودی عرب کا مسئلہ اٹھا کر مزید کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مسائل کی طرح یہ مسئلہ بھی خلافت یعنی مسلمانوں کی مرکزیت کی عدم موجودگی اور ان ایجنٹ حکمرانوں کی استعماری غلامی کی بنا پر ہے ۔ امت کو چاہئے کہ خلافت قائم کریں تاکہ امت کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عقائد اور عبادات کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔
امریکی دو ٹوک احکامات کے بعد حکومت پاکستان نے وزیرستان آپریشن پوری شدت کے ساتھ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پچھلے دو ماہ سے جنوبی وزیرستان کے مسلمانوں پر دانہ، پانی پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس آپریشن کا اعلان امریکی تنخواہ دار صدر زرداری نے مئی میں امریکی دورے سے واپسی پر لندن میں کیا تھا۔ یہی معاملہ سوات آپریشن کا ہوا جب ہیلری کلنٹن کی ناراضگی اور دھمکی پر صدر زرداری نے امریکہ سے ہی فوجی آپریشن شروع کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت امریکی احکامات پر مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ پہلے کرتی ہے اور عوام کو آمادہ کرنے کے لئے گمراہ کن توجیحات بعد میں تراشی جاتی ہیں۔ حکمرانوں نے صرف خرچے پانی اور عید کے جوڑے پر ہی ہماری افواج کی خدمات امریکہ کے حوالے کر کے اسے دنیا کی سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب وزیرستان پر دو ڈویژن فوج کے ساتھ چڑھائی کر کے افغانستان میں امریکہ کی ہاری ہوئی صلیبی جنگ کو سہارا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کیلئے امریکہ اور یورپ اپنا ''قیمتی‘‘ خون بہانے سے کترا رہے ہیں۔
حکومت نے پچھلے فوجی آپریشن میں سوات کے لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے متعدد بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ ان کے گھر، بازار اور سڑکیں تباہ کیں اور اسے کڑوی گولی قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام بس ایک مرتبہ یہ ''قربانی‘‘ دے دیں تو پھر ہم علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے مکمل اور دیر پا امن حاصل کر لیں گے۔ لیکن عوام کا اربوں روپے کا نقصان کر کے مالاکنڈ میں امن قائم کرنے کے بجائے اسے کرفیو لگا کرایک ''میگا جیل‘‘ کا روپ دے دیا گیا ہے جس میں عوام بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں۔ ان کے باغات اور فصلیں تباہ کرنے کے باوجود تمام ''دہشت گرد‘‘ پکڑے گئے اور نہ ہی مارے گئے بلکہ وہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے جبکہ علاقے میں بم دھماکوں کی شکل میں انتشار ابھی بھی برقرار ہے۔ حز ب التحریر نے فوجی آپرشن سے قبل عوام کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت میں امریکہ عسکریت پسندوں کی آڑ میں خطے کے عوام کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ اسی خطے کے عوام تھے جنہوں نے ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے افغان بھائیوں کے مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ امریکہ جان چکا تھا کہ جب تک اس قبائلی علاقے سے جہاد کا جذبہ رکھنے والے اسلام پسندوں کو کچلا نہ جائے یا انہیں اسلام سے متنفر نہ کیا جائے وہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا۔ اسی لئے اس نے 2004 میں پاک فوج کی مد د سے شروع کئے جانے والا وزیر ستان کا پہلا آپریشن ناکام رہا کیونکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً پاک فوج کے جوانوں میں اس آپریشن کے لئے رائے عام موجود نہ تھی اور وہ امریکہ کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لے ہر گز تیار نہ تھے۔ چنانچہ حکومت کو آپریشن بند کر کے چار و ناچار نیک محمد سے سمجھوتہ کرنا پڑا جسے بعد میں امریکہ نے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ جان گیا کہ جب تک اس مزاحمت کو پاکستان کے عوام اور فوج میں بدنام نہ کیا جائے، وہ اس خطے میں آپریشن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ چنانچہ ان نام نہاد شدت پسندوں میں پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں شامل ہو گئیں اور ایسے کام کئے جن کا مقصد اس مزاحمت کو بدنام کرنا اور عوام میں غیر مقبول بنانا تھا۔ پھر ایک منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت نے ان شدت پسندوں کو کھلے عام ٹریننگ کیمپ اور ریڈیو سٹیشن کھولنے کی اجازت دی۔ نیز انہیں نئے لوگ ریکروٹ کرنے اور عوام کو حراساں کرنے کی بھی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ دریں اثنا حکومت نے ازخود قبائلی علاقوں پر اپنا کا کنٹرول آہستہ آہستہ ڈھیلا کرنا شروع کر دیا اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ واویلہ مچایا کہ انتہا پسند حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں عراق طرز کے دھماکے شروع ہو گئے جس کا مقصد قبائلی پٹی اور ملحقہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ کوڑے مارے جانے والی فلم کی تشہیر اور سینکڑوں اسکولوں کو بم سے اڑانے جیسے واقعات اسی غم و غصے کو بڑھانے کے لئے استعمال کئے گئے یہاں تک کہ پورا پاکستان انتقام کی آگ سے سلگنے لگا اور ہر طرف سے فوجی آپریشن کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ ہے وہ گھناؤنا منصوبہ جس پر چل کر حکومتِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی سرحدی پٹی کے مسلمانوں کے خلاف جنگ مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ پاک فوج کے جرّی اور بہادر مسلمانوں کو بھارتی مداخلت کا دھوکا دے کر امریکی آگ میں جھونک دیا۔ اگر بھارت واقعی اس علاقے میں موجود ہے تو پھر پاکستانی حکومت اس کے ثبوت کو کسی بھی عالمی سطح پر پیش کیوں نہیں کرتا بلکہ وہ تو بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے میں کسی بھی ذلت آمیز سطح پر گرنے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔
یہ ہے 'دہشت گردی پر مبنی جنگ‘ کی حقیقت جس کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے۔ یوں امریکہ جہاد سے محبت رکھنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں (engage) مصروف رکھ کے انہیں افغانستان میں جانے سے روک رہا ہے، اسلام سے لوگوں کو متنفر کررہا ہے اور پاک فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑارہا ہے تاکہ وہ خطے سے امریکہ کے انخلائ کے متعلق سوچ بھی نہ سکیں۔
اے مسلمانو!
وقت آگیا ہے کہ تم حکومت کو سوات میں قتل عام کرنے کے بعد وزیر ستان آپریشن جیسی غلطی دہرانے سے روکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جیسے ہی حکومت نے وزیرستان آپریشن کی ٹھانی ہے شہری علاقوں میں یکا یک بم دھماکے بڑھا دئے گئے ہیں۔ یہی معاملہ لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کے ذریعے حکومت عوام کو اس قدر زچ کر دیتی ہے کہ وہ یہ بھی نہ جان سکیں کہ ان کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کیا بیت رہی ہے۔ اے مسلمانو ! آنے والی شدید سردی کے موسم میں ایک بار پھر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا جائے گا ۔ اس امریکی صلیبی جنگ کے دوران ہزاروں نہیں تو کم ازکم سینکڑوں مسلمان لقمۂ اجل بن جائیں گے۔ مارنے والا بھی کلمہ گو ہو گا اور مرنے والا بھی اللہ کا نام لیوا۔ آپ کو اس ظلم کو روکنے کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ آپ کو امریکہ اور بلیک واٹر کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اے افواج پاکستان!
یہ وہی قبائل ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر روس کو اس خطے سے نکالا تھا۔ جو آپ سے محبت اور آپ ان کی قدر کرتے تھے۔ تو آخر آج کس کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ باہم دست و گریباں ہیں۔ یقینا یہ امریکہ کے اس خطے میں آنے کا نتیجہ ہی ہے۔ اپنے دشمن کو پہچانئے اور امریکہ جیسے شیطان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے ان بھائیوں کا ساتھ دیں جو ان صلیبیوں کو خطے سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ یاد رکھیں کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کسی بھی طور اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا﴾
''اور جو کوئی ایک مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کریگا تو اس کی جزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے۔ اور تیار ہے اس کے لئے عذابِ عظیم ‘‘۔
وسط ایشیائ سے لے کر بحیرۂ ہند تک آج آپ ہی مسلمانوں کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہیں اور آپ ہی کو اس خطے کے تمام مسلمانوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اٹھو! اور حزب التحریرکو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا انعقاد کرو اور تاریخ میں انصارِ ثانی ہونے کا عظیم اعزاز اپنے نام کرلو۔ بے شک یہ دنیا اور آخرت کی بڑی کامیابی ہوگی۔
گزشتہ چند روز سے جاری شہروں میں بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی امریکی سازش قرار دیتی ہے۔ حزب التحریر ان دھماکوں سے عوام کو پہلے ہی خبردار کر چکی تھی۔ ہم نے پانچ اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ کے حکم پر شہری علاقوں میں بم دھماکوں کی کاروائیاں بڑھا دی جائیں گی تاکہ وزیرستان میں آپریشن کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ سوات آپریشن سے قبل بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور لڑکی کو کوڑے مارے جانے والی وڈیو بھی اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عراقی حکومت کی طرح پاکستانی حکومت نے بھی امریکہ اور بلیک واٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کی بنا پر پاکستان انتشار کی آماج گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ حکمران امریکی مفادات میں کسی بھی سطح پر گرنے کے لئے تیار ہیں اسی لئے ان کو NRO جیسا بلینک چیک فراہم کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت امریکی خواہش پر وزیرستان پر آگ اور بارود کی بارش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے جبکہ وزیر ستان کے مسلمانوں کا قصور محض یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف جہاد میں اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور مدد کی تھی۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور امریکہ کو جگہ جگہ جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی شخص سوات، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرے گا؟ اگر نہیں تو پھر آج ہم وزیرستان میں قتل عام پر کیونکر خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم افواج پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی اشارے پر وزیرستان کے نہتے عوام پر بم برسانے کے بجائے امریکہ اور بلیک واٹر کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائیں جو انتشار کی اصل جڑ ہیں۔