السبت، 24 محرّم 1447| 2025/07/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کو ئی ہے جو وسطی افریقہ کے مسلمانوں کی مدد کرے!

پریس ریلیز

کل بروز پیر 17 فروری 2014 کو بی بی سی کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ "وسطی افریقہ میں افریقی فورسز نے انٹرینشنل سپورٹ مشن فار سنٹرل افریقن ری پبلک(ISMCA) کی سرپرستی میں ان 2,000 مسلمانوں کی ملک بدر ی پر قابو پا لیا ہے، جومسیحی ملیشیا کے فرقہ وارانہ تشددکے حملوں سے فرار ہوکر کیمرون کی طرف منتقل ہورہےتھے۔ بی بی سی کے رپورٹر کے مطابق، جوروانڈا کے فوجیوں کے قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا، "فوجیوں کے قافلے پر بندوقوں، نیزوں، تلواروں، تیروں، پتھروں اور چھریوں سے حملہ کیاگیا"۔
عیسائیوں کی طرف سے مسلمانوں کو قتل کرنے اور ان کے جسموں کے بخیے ادھیڑنے، بلکہ ان کے گوشت تک کو کچا کھانے کے کئی یقینی شواہد موجود ہیں۔ بی بی سی نے 13 جنوری 2013 کو ایک ایسے شخص کے بارے میں جس کا گوشت انتقامی طور پر کھایا گیا تھا، کے متعلق تفصیلی تحقیقات پر مبنی ایک مضمون نشر کیا۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق 20 سے زائد لوگوں نے ایک گاڑی والے کو زبردستی روکا، جو کہ ایک مسلمان تھا۔ انہوں نے اس کو سڑک پر گھسیٹا، اور اس کو زدوکوب کرنے لگے، اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مارا، پھر اس کو آگ لگا دی، پھرایک شخص جھپٹ کر اس کے پورے پاؤں کو کاٹ ڈالتاہے اور اسے کچا کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جمہوریت پسند وں نے اس بدترین جرم پرچپ سادھ لی ہوئی ہےاور قاتلوں کے ساتھ مل کران کی اس "بہادری" پرانہیں شاباش دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا "ہم سب مسلمانوں سے نہایت غصہ میں ہیں، ہم اس کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے"۔
دوسری طرف افریقی امن فورسز کے ساتھ تشدد کو روکنے کے سلسلے میں تعاون کرنے کے بہانے فرانس نے اپنی فوجیں داخل کیں۔ ان فوجوں نے ان صلیبی قاتلوں کی بھرپورجانب داری کی جومسلمانوں اور ان کے مقدسات کے خلاف جرائم کے مرتکب تھے۔ اس لئے وسطی افریقہ میں عالمی فورسز سے تحفظ کی امید کرنے والوں کی حالت یوں ہے جیسے کو ئی کڑکتی دھوپ سے بھاگ کر آگ کے ذریعے پناہ حاصل کرنے کی کو شش کرے۔
وسطی افریقہ میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے ساتھ روارکھے جانے والے جرائم اور ظلم وستم کی یہ ایک جھلک ہے، اس کی وجہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن صلیبیوں کاوہ حسد ہے جس میں جل کر وہ اس قسم کی ناپاک کاروائیوں پراترآتے ہیں۔ فرانس کے تعاون اور عالمی گٹھ جوڑ کے سائے تلےبدترین قتل وغارت گری اور بد ترین تشدد، اعضاء کو الگ کرکے ٹکڑے کردینا، آگ میں جلادینا، جسموں کو چیرپھاڑکرنااور خام انسانی گوشت کاکھانا، وہ صورتحال ہے جس کاسامناوہاں کے مسلمان کررہے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ممالک کے حکمران شرمناک بزدلی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ وسط افریقی مسلمانوں کے ساتھ ان کارویہ بالکل ویساہی ہے جیساکہ 1995 میں سربرانیکاکے مسلمانوں کے ساتھ انہوں نے روارکھا، جس میں 8ہزارسے زائد عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیااور اقوام متحدہ کے ڈچ فوجیوں کے آنکھوں کےسامنے بوسنیائی مسلمان خواتین کی منظم طورپرعصمت دری کی گئی۔ شام میں امریکہ کے ہاتھوں خونریزی کی داستان ہویابرمامیں جاری صورتحال، فلسطین، آوانتی، کشمیر، مشرقی ترکستان اور مسلمانوں کے دیگرمصیبت زدہ علاقوں کے لہورنگ مناظر۔۔۔۔۔۔ان تمام مصائب وآلام اور ظلم وستم کاخاتمہ جودنیابھرمیں مسلمانوں پر ڈھائے جاتے ہیں، صرف اور صرف اس خلافت کے قیام کے ذریعے ممکن ہے، جوامت کی ڈھال اور جس کافریضا اس کی رکھوالی کرناہوتا ہے۔
لہٰذا حزب التحریر کامرکزی میڈیاآفس وسطی افریقی مسلمانوں کے حق میں ایک مہم کاآغاز کرنے والاہے، کیونکہ رسول اللہﷺ کاارشاد گرامی ہے «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى». " آپس کی محبت، ہمدردی اور مہربانی میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے کسی عضو میں تکلیف ہوتوساراجسم اس کی وجہ سے جاگتااور بیماررہتاہے"۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا۔ اس مہم اور اس کے مندرجات کااعلا ن اپنے وقت پرعنقریب ہورہاہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾
"یقین رکھوجن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ظلم کانشانہ بنایاہے، پھرتوبہ نہیں کی ہے، اُ ن کے لئے جہنم کاعذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزادی جائے گی"۔ (سورۃ البروج: 10)
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...

شامی انقلاب کاراستہ روکنے کے لئے اوبامہ کےآپشنز

پریس ریلیز

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے جمعہ کے دن 14 فروری 2014 کو یہ کہا کہ "صدرباراک اوبامہ نے ایک دفعہ پھرشام کے حوالے سے امریکی پالیسی پر مختلف آپشنز کو پیش کرنے کا مطالبہ کیاہے ، لیکن اب تک کسی آپشن کو ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ "کیری نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا "اوبامہ شام میں بگڑتی انسانی صورتحال پر تشویش زدہ ہیں ، اور اس لئے بھی کہ وہ دیکھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن مذاکرات، منصوبے کے مطابق عبوری حکومت کی تشکیل پر غور و فکر کے حوالے سے اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے"۔ کیری نے مزید کہا کہ "اس لئے اوبامہ نے ہم سب سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم متعدد آپشنز پر غور کریں ، جو موجود ہوں یا نہ ہوں "۔
لگتا ایسا ہے کہ کیری اور اس کا صدر دونوں ہی شامی انقلاب کو سرنگوں کرنے کے لئے میسر آپشنز کے حوالے سے شش و پنج کی کیفیت میں مبتلاء ہیں ۔ سیاسی حل پر کام جنیوا میں ہوا ، جہاں امریکہ اور اس کے چیلوں مجرم بشار حکومت اور الجربا کی قیادت میں قومی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے نام نہاد سیاسی مخالفین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ ہرشخص یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ بشارامریکہ کے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کرتا، خواہ وہ کیمیائی اسلحے کی سپرد گی ہو، یا شام کی مشتعل اورنالاں قوم کاقتل عام ہو۔ اسی طرح سب یہ جانتے ہیں کہ اس اتحاد کا کرتادھرتا روبرٹ فورڈ ہی ہےجسےاس نے اپنے ہاتھوں سے تشکیل دیاہے ۔ سواس اتحادکے پاس اگرکوئی اختیارہے تو صرف اتناکہ ہائی کمشنرصاحب کی خواہشات کی اطاعت بجالانے میں لگارہے کیونکہ اسد کے جانے کے بعد اس نے یہ امیدیں لگائی ہیں کہ وہ ان کوبھی کسی حقیرسی خدمت کاشرف بخش دے گا، جیساکہ برطانیہ نے شریف حسین اوراس کے بیٹے فیصل کے ساتھ کیاتھا، جب خلافت کے انہدام کے بعد غنائم کی تقسیم پربحث کی جارہی تھی۔
جہاں تک حقیقی مذاکرات کاتعلق ہے تویہ شام کے میدانوں میں ہورہے ہیں ، جہاں اوبامہ شام کے اس سرپھرے اورناقابل تسخیر انقلاب پراپنے حل کومسلط کرنے کیلئے موجود آپشنز کوکام میں لانے کے حوالے سے تذبذب کاشکارہے، کہ کیاسکڈ میزائل چلانے کا سلسلہ پھر شروع کیا جائے ؟ یا بارود سے بھرے ڈرم گرانے کا سلسہ جاری رکھےیاپھر کیمیائی اسلحہ ایک بار پھر استعمال کیا جائے؟ کیاایران اور اس کے پیرو کار ، جوظلم اورظالموں کے خلاف کربلاء انقلاب کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے تھے، اس قابل ہیں کہ شامی انقلابیوں کوانکل سام کے آگے جھکادیں گے ( انکل سام جس نے ایرانی حکومت کے ساتھ ایٹمی معاملہ طے کرکے اس کی زندگی کوطول دی اورایرانی خزانے میں کئی ملین ڈالرکی ترسیل کی تاکہ شام میں اپنی جنگ کی مالی ضرورتوں کوپوراکرسکے) اوراس مقصد کے حصول کیلئے وہ تکفیری دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے نعروں کواستعمال کرتے ہیں۔
مگراس کاجواب شام کے علاقے درعا سے آیاکہ مذکورہ بالاآپشنز کے ساتھ امریکہ نے نمازِجمعہ کی ادائیگی کرکے مسجد سے نکلنے والوں کے ہجوم میں بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے کروائے۔جیساکہ کل درعاکے شہر الیادودۃ میں ہوا، جہاں حکومت کے ایجنٹوں نے بارودسے بھری گاڑی گھسادی جو جمعہ کی نماز کےبعدپھٹ گئی ،جس کے نتیجے میں 32 نمازی جاں بحق اوردسیوں لوگ زخمی ہوئے جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ہمارے نزدیک یہ بعید نہیں کہ ان آپشنز کے ساتھ ساتھ بعض "مشائخ" کی طرف سے فتوی ٰ صادرکیاجائے کہ ولی الامرکے خلاف خروج حرام ہے۔ جب واشنگٹن کے پاس سیاسی حل تیار ہوجائے گا تو پھر جس چیز کی ضرورت ہو گی وہ صرف سعودی انٹیلی جنس کی سرپرستی میں نکلنے والے فتوئے کی ضرورت ہو گی جس کےلئے بس ولی الامر کی طرف سے ادنی ٰاشارے کی دیرہے۔ جہاں تک ایک ایسےخلیفہ کی بیعت کی طرف دعوت کی بات ہے جواللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرے اورشام کی مبارک سرزمین میں خونریزی کی روک تھام کرے ، توعرض ہے کہ سلطان کے مشائخ اس سے پہلوتہی کرتے ہیں ،کیونکہ ایساکرکے وہ ولی الامر کی ناراضگی مول لیں گے ،جبکہ اگر کائنات کے مالک کی معصیت ہوجاتی ہے تواس میں ان کااپناایک نقطہ نظرہے، یہ لوگ زندگی سے پیارکرتے ہیں، چاہے اس کے لئےکتنی ہی ذلت و رسوائی اورجبارذات کی طرف سے غصے کے حقدارٹھہرتےہوں۔
اس میں خیرہی خیرہے ، کیونکہ شام کے انقلاب نے مسلمانوں کے ساتھ امریکی دشمنی کی حقیقت کھول کررکھ دی ،اتحاد کے اندراس کے بنائے ہوئےآدمیوں کی حقیقت کوبے نقاب کیااورشیطان ِاکبرکانعرہ لگانے والی ایرانی حکومت کی منافقت کا پردہ چاک کیا۔ اسی طرح مینڈکوں کی طرح ٹرٹر کرنے والےان خلیجی مشائخ کے دجل کوبے نقاب کیاجواپنے "ولی امر " کی مرضی کے فتوے صادرکرتے ہیں ۔ ان کایہ عمل ان کودنیاوآخرت میں ہلاکت کی طرف لے جائے گا۔
جہاں تک امت کےواحد آپشن کا تعلق ہے تووہ یہ ہے کہ تمام اسباب کے پیدا کرنے والے سے نصرت کے اسباب مانگے اوررب العالمین کے سامنے مخلص بن کر اپنی بندگی پیش کرکے گڑگڑائے، پھرمنہج نبوی کے مطابق خلافت راشدہ ثانیہ کے لئے مخلصین کے ساتھ سنجیدہ اوران تھک عمل کرے ۔ اللہ رب العزت کاارشاد ہے۔
﴿وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ﴾
"اورفتح توکسی اورکی طرف سے نہیں ، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جومکمل اقتدارکابھی مالک ہے،تمام تر حکمت کابھی مالک " (آل عمران: 126)۔
اوراللہ کاوعدہ حق ہے،
﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾
"اورہم نے زبورمیں نصیحت کے بعد یہ لکھ دیاتھاکہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے" (الانبياء: 105)۔
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...

سوال کا جواب: مجددکی پہچان

سوال: اللہ آپ کے ہاتھوں مسلمانوں کو فتح یاب کرے اور آپ کے علم سے ہمیں استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔مشہور صحیح احادیث میں سے ایک حدیث وہ ہے جسے جلیل القدر صحابی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہﷺ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ((إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا)) "بے شک اللہ…
Read more...

حزب التحریر نے خلافت کی صحت پالیسی کا اعلان کردیا خلافت صحت کی سہولیات کی دستیابی کو تمام شہریوں کا حق قرار دے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نےخلافت کے شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے حوالے سے پالیسی دستاویزجاری کی ہے۔یہ پالیسی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ صحت کی سہولیات کی دستیابی معاشرے کی ایک بنیادی ضرورت اورحق ہے اور آنے والی خلافت میں بلا امتیازِ رنگ، نسل، جنس اور مذہب ،یہ حق تمام شہریوں کو حاصل ہوگا۔
پاکستان کی صحت عامہ کی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے ۔ قابل علاج مگر خطرناک بیماریاں عام ہیں، مریضوں کی صحت کے حوالے سے تعلیم کی کمی، ناقص طریقہ علاج جو صحت کے اصولوں سے متصادم ہے، صحت عامہ کا کوئی جامع نظام نہ ہونا، ناقص بنیادی کلینیکل تربیت اور بنیادی طبی تحقیق کی غیر موجودگی جو مقامی بیماریوں اور صحت کی ضروریات کی بنیاد پر کی جارہی ہو۔ اس وقت نجی شعبہ 80فیصد بیرونی مریضوں(outpatient) کی دیکھ بحال کرتا ہے۔ صحتِ عامہ کی سہولیات کی فراہمی میں نجی شعبہ کے غلبے نے اِن سہولیات کی فراہمی کوخدمت کی جگہ کاروبار اور بنیادی حق کی بجائے آسائش بنا دیا ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی نجی ڈاکٹر وںکی فیس، ادوایات اور میڈیکل ٹیسٹ کی قیمتوں نے پاکستان کے عوام کی اکثریت کے لیے ایک آسان اور سستا علاج انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
یہ افسوسناک صورتحال جمہوریت کے سب سے بڑے دعویدار ، اور ہمارے حکمرانوں کے آئیڈل ماڈل ، امریکہ کے نطام سے منسوب ہے۔ امریکہ میں جمہوریت نے مریضوں کو گاہک اور صحت کی سہولت کو ایک آسائش بنا دیا ہے۔ جمہوریت نے صحت عامہ کے شعبے اور ادویات میں تحقیق کو ایک چھوٹے سے اشرافیہ کے طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے نجی شعبے کے حوالے کردیا ہےاور یوں یہ اقلیتی طبقہ کروڑوں لوگوں کی پریشانیوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ نجکاری کی بدولت طبی ادویات اور صحت کی سہولیات نہ صرف دنیا کے بیشتر لوگوں کے لئے بلکہ مغربی دنیاکے کئی لوگوں کے لیے بھی ایک ناقابل حصول شے بن چکی ہیں۔
یہ تکلیف دہ صورتحال خلافت کے دور سے کوسوں دور ہے۔ خلافت میں ریاست رسول اللہ ﷺ کے احکامات کی بنیاد پر ایک مضبوط صحت عامہ کے شعبے کو چلاتی تھی۔ رنگ ،نسل، جنس یا مذہب سے قطع نظر ریاست کے تمام شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ریاست خلافت پر فرض ہے۔ رعایاکے لیے صحت اور علاج معالجے کی ضروریات کو فراہم کرنا بھی ریاست کے فرائض میں شامل ہے۔ ڈسپنسریاںاورہسپتال وہ سہولیات ہیں جن سے مسلمان ادویات اور علاج معالجے کے سلسلے میں فائدہ اُٹھاتے ہیں ۔
ریاست اپنے عام شہریوں کو ہر قسم کی طبی سہولتیں مفت فراہم کرے گی۔ تاہم ڈاکٹروں کو فیس پر بلوانے یا ادویات کی خرید و فروخت پر پابندی نہیں لگائے گی۔
صحت عامہ کی اس قدر عظیم ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے درکار مالیاتی وسائل کو حاصل کرنے کے لیے ریاست خلافت محاصل کے نظام میں شریعت کے مطابق تبدیلیاں لائے گی اور تعلیمی ترقی کی رفتار کو بھی بڑھائے گی۔ خلافت عوامی اثاثوں جیسے توانائی کے وسائل اور ریاستی اداروں جیسا کہ تعمیراتی کمپنیوں اور بھاری صنعتوں سے وسیع مالیاتی وسائل حاصل کرے گی۔ خلافت صنعتوں پر زکوٰۃ اور زراعت پر خراج نافذ کرے گی اور ظالمانہ انکم ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کا خاتمہ کرے گی جنھوں نے معاشی سرگرمیوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
نوٹ :اس پالیسی اوراس سے متعلق ریاست خلافت کے دستور کی دفعات کے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیے۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

Read more...

سوال کا جواب: ترکی میں اردگان اور فتح اللہ پارٹی کی باہمی مخاصمت اور امریکی سفیر کے بارے اردگان کا بیان

سوال: ترک وزیر اعظم اردگان نے 25 دسمبر 2013 کو نئی حکومت کی تشکیل کااعلان کردیا، جس میں دس وزراء کوتبدیل کیا ہے، جبکہ تین وزراء نے استعفے دیدئے ہیں، ان میں وزیر ماحولیات بھی شامل ہیں جنھوں نے اردگان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ یہ سب کچھ ترک حکومت کی مالی اور سیاسی کرپشن کے سکینڈل کے پس منظر میں پیش آیا جس نے پچھلے دس…
Read more...

وضاحتی خط حزب التحریر پر جھوٹے الزامات خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے خلافت کے قیام کو قریب دیکھ کر امریکہ اپنے جھوٹے ایجنٹوں کو حرکت میں لے آیا ہے

10 فروری 2014 بروز پیر، پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر یہ خبر نشر ہوتی رہی کہ وزارت داخلہ نے کراچی پولیس اور رینجرز کو ایک رپورٹ بھیجی ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں القائدہ کی ذیلی تنظیم حزب التحریر قائم ہوچکی ہے جس نے وہاں پر لیفلٹ بھی تقسیم کیے ہیں۔ امریکی ایجنٹ حکمرانوں کی جانب سے اس قدر مزحکہ خیز جھوٹ واشنگٹن کے فکری دیوالیہ پن اور پاگل پن کا واضح ثبوت ہے۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہﷺ کے منہج پر چلتے ہوئے صرف اور صرف فکری و سیاسی جدوجہد کرتی ہے۔ حزب خلافت کے قیام کے لئے عسکری جدوجہد کی راہ کو اسلام کی رو سے حرام تصور کرتی ہے۔ یہ بات ہر باخبر انسان جانتا ہے کہ 1952 میں حزب التحریر بیت المقدس میں قائم ہوئی تھی اور اپنے قیام کے وقت سے ، طریقہ کار کے اختلاف کے باوجود وہ تمام اسلامی جماعتوں کو دینی بھائی سمجھتی ہے۔ حزب نے کبھی بھی کسی جماعت کے پروگرام میں شرکت نہیں کی سوائے اس صورت کے کہ وہ سیاسی و فکری پروگرام ہو۔
ایجنٹ حکمرانوں کی جانب سے حزب التحریر کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے میں آنے والی تیزی کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کے خلاف سچ اور حقیقت پر مبنی بات کرنے کے لئے کوئی مواد سرے سے ہے ہی نہیں۔ وہ اور ان کے کافر استعماری آقا عوام اور افواج میں اسلام ، خلافت اور حزب التحریر کی بڑھتی ہوئی محبت سے ششدر ہوگئے ہیں۔ حزب التحریر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ وہ حزب التحریر کے خلاف جتنا بھی جھوٹا پروپیگنڈہ کر لیں ، اللہ سبحانہ و تعالٰی کے حکم سے اسلام ایک ریاست کی صورت میں قائم ہو کر ہی رہے گا۔ وہ اپنی اس کوشش میں ویسے ہی بُری طرح سے ناکام و نامرادہوں گے جیسا کہ اس سے پہلے قریش کے کفار ناکام اور ذلیل ہوگئے تھے جب انھوں نے رسول اللہﷺ کو جادوگر، شاعر اور کاہن قرار دینے کے لئے زبردست مہم چلائی تھی۔
حزب التحریر پاکستان میں موجود میڈیا کے تمام اداروں کو بھی یاد دہانی کراتی ہے کہ جھوٹی خبر کو شائع کرنا بھی گناہ ہے۔ پاکستان کا میڈیا اس بات سے پوری طرح باخبر ہے کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے دنیا بھر میں اپنے شباب کی گرفتاریوں، ان پر تشدد یہاں تک کہ ان کی شہادتوں کے باوجود اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک، اس نے کبھی عسکری جدوجہد کہ راہ کو اختیار نہیں کیا کیونکہ وہ اس طریقہ کا ر کو حرام تصور کرتی ہے۔ لہٰذا ہم پاکستان کے میڈیا کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بیٹوں کے خلاف حکومتی سازشوں اور جھوٹ کا حصہ نہ بنیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيراً أو ليصمت "وہ جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔۔۔اسے سچ بولنا چاہیے یا پھر وہ خاموش رہے" (بخاری و مسلم)۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک