السبت، 24 محرّم 1447| 2025/07/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

روپے کو سونے یا چاندی سے منسلک کئے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں روپے کی قدر میں حالیہ وقتی اضافے نے ڈالر کے قرضوں کی بنیاد پر چلنے والی معیشت کی کمزوری کو واضح کردیا ہے

پچھلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں ہونے والے حیرت انگیز اضافے نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کی ہے کہ روپے کا ڈالر سے منسلک ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کی صورتحال ہمیشہ ڈالر کی صورت میں ملنے والے قرضوں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ قرضوں، کرنسی مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ، ذخیرہ اندوزی اور دوسرے ذرائع سے ملک میں ڈالر کی رسد (سپلائی) کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے پاکستانی روپیہ گرتا اور بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں ہر شے کی قیمت متاثر ہوتی ہے۔ 12 مارچ 2014 کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافے کی اہم وجہ ایک بار پھر 1.5ارب ڈالر کا ملنے والا قرضہ ہے۔ اس طرح کے ڈالر میں ملنے والے قرضے نہ صرف انتہائی مہنگے ثابت ہوتے ہیں بلکہ سود کا گناہ عظیم بھی اپنے ساتھ لاتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت مسلسل مفلوج ہوتی جارہی ہے۔ لیکن بصیرت سے عاری راحیل۔نواز حکومت اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والے عارضی اضافے پر اپنی تعریفیں کرنے میں مگن ہے جو کہ ڈالر کی رسد بڑھنے کی صورت میں لازمی طور پر ہونا ہی تھا۔ روپے کو ڈالر سے منسلک کرکے پاکستان کی معیشت کو ڈالر کی غلامی میں دے دیا گیا ہے۔ مقامی کرنسی کو اس قسم کے زبردست اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ کرنسی کو لازمی سونے اور چاندی سے منسلک کیا جائے جیسا کہ اسلام نے اس کا حکم دیا ہے۔ یہ عمل پاکستان کو ڈالر کی بالادستی سے نجات دلا دے گا اور افراط زر کے مسئلہ کو جڑ سے اکھاڑ دے گا۔
ڈالر، پاؤنڈ، فرانک وغیرہ کی مانندپاکستانی روپے کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری ، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیا ء کی خریدوفروخت کے لیے کرنسی کے طور پردرکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کردیا جسے سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کرسکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد کسی قیمتی دھات کی بجائے اس نوٹ کوجاری کرنے والی ریاست کی طاقت پر اعتماد ہوگئی، جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیا۔ اب کرنسی کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کی بنیاد سونا یا چاندی نہیں رہے جس کے نتیجے میں ہر نیا چھپنے والا نوٹ پہلے نوٹ کے مقابلے میں کم قدرو قیمت رکھتا ہے۔ اس صورتحال نے اکثر لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کردیں اور پھر کئی ممالک نے اپنی کرنسی کو ڈالر کے ساتھ منسلک کردیا۔ لہٰذا روپیہ جو برطانوی قبضے سے قبل 11 گرام چاندی کے برابر قیمت رکھتا تھا اب دو سو سالہ سرمایہ دارانہ نظام سے گزرنے کے بعد ایک گرام چاندی کے 900ویں حصے کے برابر قیمت رکھتا ہے۔ عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر امریکی یلغار سے قبل ایک ڈالر 30.97روپے کے برابر ہوتا تھا اور پھر مشرف-عزیز کی حکومت کے دوران 15 اگست 2008 کو یہ بڑھ کر 76.9روپے کے برابر ہوگیا اور اُس وقت پاکستان میں افراط زر کی شرح پچھلے تیس سالوں کی سب سے بلند سطح پر تھی۔ اور اب مارچ 2014 کو راحیل-نواز حکومت کے دور میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ کا ہوگیا ہے۔
اسلام ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ مسلمان اپنی کرنسی سونے یا چاندی یا دونوں کو قرار دیں یا پھر ایسی کرنسی جاری کریں جس کی بنیاد سونا یا چاندی ہو۔ لیکن یہ حکم جمہوری یا آمر حکمران نافذ نہیں کرسکتے بلکہ صرف اور صرف مسلمانوں کی ریاست، خلافت ہی نافذ کرسکتی ہے کیونکہ خلافت، ریاست کے تمام معاملات بشمول مالیاتی اور معاشی نظام میں صرف اور صرف اسلام کو نافذ کرنے کی پابند ہوتی ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

سی این این العربیہ کی رپورٹ کے جواب میں اللہ کے اذن سے شام اوراس خطےمیں مستقبل خلافت راشدہ کاہی ہے جبکہ سفاک بشار اوراس کی بعث پارٹی دورکسی گڑھےمیں جاگریں گے

سی این این کے عربی چینل نے 25 فروری 2014 کو سفاک بشار کا بیان شائع کیا جب وہ شا م کےدارالحکومت دمشق میں بعث پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کررہاتھا۔ چینل نےیہ نہیں ذکر کیا کہ ملاقات کس تاریخ کوہوئی۔ بشار نے کہا "تین سال سے ملک کے اندر جاری بحران کے دوران دمشق کی ثابت قدمی نے شام کے قدم جمائے رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور یہ شہر دنیا کے دیگر دارالحکومتوں سے مختلف ہے ۔ یہ شہر اس حوالے سے ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے کہ یہ اسلام اور مسیحی دونوں وراثتوں کا امین ہے"۔ اس نے مزید کہا کہ "بعث پارٹی غداریوں کے واقعات کے بعد اب مزید طاقتور ہوگئی ہے" اور اس عمل کو 'تندرستی کی کیفیت' سے تعبیر کیا، نیز اس کو اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) قرار دیا اور وہ یہ سمجھتاہےکہ بعث پارٹی نے ملک کے اندر 'فکری جنگ ' میں کلیدی کرداراداکیاہے، اس کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے ۔
شام کے مبارک انقلابی مسلمانو! یہ ہے مغرور امریکہ کا ایجنٹ اور ظالمانہ عالمی نظام کا پروردہ سفاک بشار جو ایک بار پھر شیطانی زبان کے ساتھ نمودار ہوا ہے، جو سچائی سے دور ہے اور جس کے ذریعے اسلام کے ساتھ اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے، جیسے ایک دیوانہ بڑبڑا رہا ہو۔ وہ ایسی باتیں کرتا ہے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا، تاکہ وہ ایک ایسی حقیقت کے بارے میں لوگوں کو دھوکے میں مبتلا کر دے جسے سب اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ سب کوپتہ ہے کہ دمشق کےاس سرکش کے ہاتھ میں اب اپنے ملک کے اندر جنگ و امن کے فیصلے کا اختیار نہیں رہا اور دمشق جس کے وہ گُن گاتا رہتاہے، اب ایک مقبوضہ علاقہ بن گیا ہے اور یہ قابضین ایران اور اس کے مجرم چیلے، وہ لوگ ہیں جو اس جنگ کو چلا رہے ہیں ۔ اگر وہ اس جنگ کوبشار کی فوج کے سپرد کر دیں تو بشار کب کا ماضی کی داستان بن چکاہوتا.....اور یہ سب جانتے ہیں کہ بشار حکومت کی بعث پارٹی، جس کی حیثیت ایک گندے رومال کے علاوہ کچھ نہیں جس کے ساتھ وہ اپنا ہاتھ پونچھ سکے اور اگر کوئی پارٹی سے نکل جائے تب بھی اس کے اندر غلیظ ترین لوگ ہی رہ گئے ہیں ۔ بعث پارٹی میں اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) کاعمل نہیں ہوا،بلکہ یہ ایک ایسے تطہیری (refining process) عمل سے گزر رہی ہے،یہاں تک کہ یہ مکمل طور پر خالص گندگی کا ڈھیر بن جائے۔
جہاں تک دمشق کی بات ہے تویقیناً یہ دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے، مگراس لئے نہیں کہ اس ملعون نے اس کی گواہی دی ہے، بلکہ اس کی گواہی سیّدُ المرسلین سیّدُنا محمدﷺ نے دی تھی ۔ آپﷺ نے دمشق اور اس کے الغوطہ کے علاقے کے بارے میں بتایا، جس پر یہ درندہ صفت انسان دن رات بمباری کرتا رہتا ہے اور جس کے باسیوں پرظلم کرتے ہوئے اس کے دل میں ذرہ برابر رحم نہیں آتا۔ رسول اللہﷺ کی یہ گواہی بیہقی کی حدیث میں موجود ہے جو ابوالداردء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔آپﷺ نے فرمایا:
فُسْطَاطُ الْمُسْلِمینَ يَوْمَ الْمَلْحَمَةِ بِالْغُوطَةِ إِلَى جَانِبِ مَدِينَةٍ يُقَالُ لَهَا دِمَشْقُ، مِنْ خَيْرِ مَدَائِنِ الشَّام....
"گھمسان کی لڑائی کے دن مسلمانوں کاخیمہ(ہیڈکوارٹر) الغوطہ میں ہوگا جو دمشق نامی شہرکے قریب ہے، (دمشق) شام کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے"۔
یہ جواس نے کہاہے کہ"دمشق اسلامی اورمسیحی وراثتوں کاامین ہے" تو یہ صرف اسلامی حکومت کی فراخ دلی اوروسعت ظرفی کی وجہ سے ہے، کیونکہ اسلام نے طویل عرصے تک غیر مسلموں کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ عمومی اسلامی احکامات کے ضمن میں اپنے دینی امور سر انجام دیں اوراس کشادہ دلی کی وجہ اس کی یہ آمرانہ حکومت نہیں جس کے بدترین نظام حکومت کا تاریخ کے کسی دورمیں نشان نہیں ملتا۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ دمشق کی تعریفیں اس لئے کرتاہے کہ وہ دمشق کے لوگوں سے خائف ہے۔ ا س کے دل میں ان کیلئےکوئی محبت نہیں، کیونکہ انشاء اللہ دمشق، اس کے اور اس کی سیکولر پارٹی اورقابض جنگجوؤں کےلئے قبرستان ثابت ہوگا اور اسی کے اندر اسلام کے ستون کو کھڑا کیا جائے گا اور یہیں سے نور پھوٹنا شروع ہو گا، اس کو اللہ تعالی ٰ اسلام کا مسکن بنادے گا، جو عالمی ریاستوں سے ان کے مظالم کابدلہ لے گا اور صبح کا انتظار کرنے والے جلد اس کانظارہ کرلیں گے۔
جہاں تک اس کی یہ بات ہے کہ "حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے" تو ہم کہتے ہیں کہ بشار اور امریکہ، جس کی ہدایات پروہ بدترین قتل عام کا ارتکاب کر رہا ہے اور روس جو اُس کو اِس ظلم و بربریت میں مدد دیتا ہے اور ایرانی حکومت جو افغانستان سے لے کر عراق اور شام تک مسلمانوں کے خلاف امریکی جارحیت میں برابر کا شریک چلا آرہا ہے، سب کے سب عالمی دہشت گردی کا منبع ہیں اور مسلمانوں کے خلاف فکری اور مادی دہشت گردی کے بدترین حربوں کو استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کو خلافت راشدہ کی شکل میں اپنے مجوزہ منصوبے کی تکمیل سے روک لیں، وہ خلافت راشدہ جس کاقیام اللہ کے اذن سے اب پچھلے تمام ادوار سے کہیں زیادہ جلد متوقع ہے۔ اس کی گواہی شام کے وزیر خارجہ کی زبانی یوں سننے میں آئی، جس نے بالکل واضح طور پر کہا "ہم جانتے ہیں کہ جولوگ شام کے بدخواہ ہیں اور جو اسلامی ریاست ِخلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں، وہ کبھی بھی شام کی حدود پر نہیں رکیں گے"، اور ایسا ہی روسی وزیر خارجہ لاروف نے بھی کہا جواسلام دشمنی میں ا س سے کہیں زیادہ بڑھ کرہے۔ لاروف ہی تھا جس نے دنیا والوں کو خلافت کی واپسی کے بارے میں متعدد بار متنبہ کیا، سویہ بے وقوف کس قسم کی ناکامی کی بات کرتا ہے جب کہ شام میں سیاسی اسلام اس قوت کے ساتھ پیش قدمی کر رہا ہے جسے دیکھ کر دشمنوں کے دل خوف سے لبریز ہو رہے ہیں۔
ہم حزب التحریر (ولایہ شام ) کے شباب یہ جانتے ہیں کہ امریکہ، اس کے اتحادیوں اوراس کے ایجنٹ، سب نے اپنی سازشوں کو ایک کیا ہوا ہے اور اپنی افواج کو اپنے سرکش ایجنٹ بشار کی مدد کیلئے متحرک کرلیا یہاں تک کہ انہیں کوئی دوسرا سرکش دستیاب ہو جائے، جوخلافت کو روک کر ان کے اہداف و مقاصد اور ان کے مفادات کی خدمت بجا لائے، جیسا کہ ان کا خیال ہے، لیکن ان کی یہ خواہش انہیں تباہ و برباد کر دے گی۔ لہٰذا اللہ کے اذن سے، قرآن کی آیات اور حضرت مصطفیٰﷺ کی احادیث مبارکہ کے مطابق خلافت تو آکر رہے گی اور یہ ان لوگوں کے ہاتھوں ہوگا جو اس آیت کے مطابق ہوں گے:
صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ ط عَسَى أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا
"جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا ، اُسے سچا کر دِکھایا ۔ پھراُن میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپناعہد پورا کردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں، اور انہوں نے (اپنے ارادوں میں) ذراسی بھی تبدیلی نہیں کی" (الاسراء: 51)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

پاکستان کی حکومت شام میں خلافت کے قیام کو روکنے کی امریکی جنگ میں اس کا ساتھ دے رہی ہے

شام کے مسئلہ پر راحیل-نواز حکومت کی پالیسی عین امریکی مفادات کے مطابق ہے اور یہ بات اب لوگوں پر بھی واضح ہوتی جا رہی ہے۔ حزب التحریر یہ دیکھ رہی ہے کہ حکومت شام کے مسئلہ پر اس کی پالیسی کے حوالے سے ہونے والی شدید تنقید سے بوکھلا گئی ہے۔ 28 فروری 2014 کو وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس تنقید پر غصے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "شام کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ،لیکن اس کے باوجود اگر اس مؤقف کو نہیں سمجھا جارہا تو میں یہ کہوں گی کہ یہ تنقید کسی کے کہنے پر کی جارہی ہے اور وہ لوگ جو اس بحث کو اٹھا رہے ہیں ان کی ذہانت پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں"۔
ہم حکومت سے کہیں گے کہ عوام میں نہیں بلکہ حکومت میں ذہانت اور دوراندیشی کی شدید کمی ہے۔ یہ بات ذہین لوگوں پر آشکار ہوچکی ہے کہ شام کی بابرکت زمین کے مسلمان اسلام کے قیام کے لئے ایک مقدس انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اٹھنے والی انقلابی تحریکوں کے برعکس شام کے عوام نے بشار کی جگہ کسی نئے امریکی ایجنٹ کو اقتدار میں لانے اور کفریہ جمہوری ریاست کے تسلسل کے امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ اور جب شام کے مسلمان یہ نعرے لگاتے ہیں کہ الشعب یرید الخلافة من جدید "لوگ ایک بار پھر خلافت کا قیام چاہتے ہیں" تو ظالموں اور جابروں کے تخت لرز جاتے ہیں۔ ذہین اور باخبر لوگ جانتے ہیں کہ دنیا میں جلد ہی ایک انقلابی تبدیلی آنے والی ہے اور وہ اس کے لئے تیاری کررہے ہیں۔
لیکن حکومت نے اسلا م اور مسلمانوں کا ساتھ دینا گوارا نہیں کیا بلکہ خلافت کے قیام کو روکنے کی مغرب اور جابر بشار کی جنگ کا حصہ بننا قبول کر لیا۔ شام کے مسلمان مسلسل مسلم ممالک سے مدد کے لئے پکار کررہے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے ہماری افواج کو بیرکوں میں بِٹھا رکھا ہے اور اگر ان کےمغربی آقا اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کرتے تو لائبیریا جیسے دور دزار کے ملک بھی اپنی افواج کو فوراً روانا کردیتے۔ حکومت پاکستان نے جنیوا-2 کے مطالبات کو منظور کر کے شام کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے جس کے تحت شام میں ایک عبوری حکو مت قائم کی جائے جو لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بشار حکومت کے نمائندوں اور نام نہاد اپوزیشن پر مشتمل ہو گی جبکہ اس اپوزیشن کی شام میں مقبولیت کا یہ حال ہے کہ وہ وہاں اُن علاقوں میں بھی داخل بھی نہیں ہوسکتی جو بشار حکومت کے قبضے میں نہیں ہیں۔ لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو خبردار کرتی ہے اور یاد دہانی کراتی ہے کہ تم خلافت کے قیام کو کو روکنے کی چاہے کتنی ہی زبردست کوشش کیوں نہ کرلو وہ انشاء اللہ جلد ہی قائم ہو گی۔ اور اگر وہ شام میں قائم نہیں ہوتی تو اللہ کے حکم سے پاکستان میں قائم ہوگی اور امت ان لوگوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنھوں نے اس کے دشمنوں کا ساتھ دیا تھا اور سب سے اہم یہ کہ اللہ تعالٰی تو بالکل بھی بھولنے والے نہیں ہیں۔ یقیناً ذہین لوگ سبق حاصل کریں گے!
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور انھیں یادہانی کراتی ہے کہ یہ ہم پر لازم ہے کہ شام کے مسلمانوں کی اپنی افواج کے ذریعے مدد کریں جو ایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلاَّ خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِماً فِى مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلاَّ نَصَرَهُ اللَّهُ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ "ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو مسلمان کو اس صورتحال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دے جہاں اس کو بے عزت کیا جائے اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے (اور اگر وہ ایسا کرے) تو اللہ اسے اس وقت بے یارو مدد گار چھوڑ دے گا جب وہ اللہ سے مدد کا طلبگار ہوگا۔ اور ایسا کوئی شخص نہیں جو مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس کو بے عزت کیا جارہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو کہ اللہ اس کی اس وقت مدد فرمائیں گے جب وہ اللہ سے مدد کا طلب گار ہوگا" (احمد)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو پاکستان کی دہلیز پرایک مستقل صلیبی وجود کو تحفظ فراہم کر کے کیانی نے اپنی غداریوں میں مزید اضافہ کیا

امت کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کی دہلیز پر امریکہ کو مستقل فوجی اڈے قائم کرنے میں مدد فراہم کر کے جنرل کیانی غداری کی ہر حد کو پار کرتا جا رہا ہے۔ 25 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایساف کمانڈر جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات کے دوران جنرل کیانی نے افغانستان میں امن کے قیام اور نیٹو افواج کے انخلأ کے لیے امریکہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ خطے میں امریکہ کے سب سے اہم آدمی جنرل کیانی کی یہ ملاقات مختلف امریکی و مغربی اہلکاروں اور بین الاقوامی اداروں سے ہونے والی ان ملاقاتوں کا تسلسل تھی جن کا مقصد افغانستان پر امریکی گرفت کو مضبوط بنانا تھا۔ اس سے قبل 20 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں آئی ای ڈیز (Improvised Explosive Devices) کے حوالے سے ایک پالیسی بنانے اور پاکستان سے کیمیائی کھاد کی افغانستان کے طالبان کو فراہمی روکنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ امریکی فوج کے تخمینوں کے مطابق 80فیصد افغان بم کیمیائی کھاد سے بنے ہوتے ہیں اور افغانستان میں ہونے والی امریکی اموات میں سے 60 فیصد انھی بموں (IEDs) سے ہوتی ہے۔ فوجی قیادت میں موجود اپنے ساتھی غداروں کے چھوٹے سے گروہ کی مدد لینے کے ساتھ ساتھ جنرل کیانی نے سیاسی قیادت میں موجود غداروں کی مدد بھی طلب کر لی ہے۔ لہذا نواز شریف اور دوسرے بِکاؤ سیاستدان اب مسلمانوں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور صلیبی قبضے کو تسلیم کرلیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں آپریشنز اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں تاکہ مسلمانوں کو یہ بات کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ یہ معاونت اس مدد کے علاوہ ہے جو جنرل کیانی نے فوج میں امریکی راج کی مخالفت کرنے والے افسران کو ہٹانے، نیٹو سپلائی لائن کو تحفظ فراہم کرنے اور امریکہ کو پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دینے کی صورت میں فراہم کر رکھی ہے۔
جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو یہ کہہ کر دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ دراصل امریکہ کو خطے سے نکلنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ امریکی ایجنٹ پاکستان کے عوام اور افواج میں موجود شدید غصے سے باخبر ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں پاکستان کے مسلمان خطے میں امریکی موجودگی کو اپنے اور اپنے دین کے لیے براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں۔ لہذا امریکہ نے ان حکمرانوں کو ایسا ظاہر کرنے کی اجازت دی ہے کہ جیسے خطے سے امریکہ کو نکلنے میں مدد فراہم کر کے یہ لوگوں کی خواہش کو پورا کر رہے ہیں جبکہ درحقیقت یہ غدار حکمران محدود انخلأ کے دھوکے میں افغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کے قیام کے ذریعے خطے میں امریکی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ ہے ان غداروں کی مسلمانوں کے خلاف دوہری حکمت عملی کی حقیقت جس کا مقصد اپنے کافر آقاوں کے خوشنودی حاصل کرنا ہے۔
يُخَادِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنْفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ
"وہ اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں" (البقرة:9)
اے افواج پاکستان کے افسران! تمھارے حکمرانوں کا طرز عمل تمھارے سامنے ہے۔ یہ افغانستان پر حملے اور خطے میں امریکہ کو اپنے قدم جمانے کے لیے اس کی جانب دوڑے چلے جاتے ہیں اور پاکستان کی سرزمین اور فضائیں اس مقصد کے حصول کے لیے اس کے سامنے کھول دیتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شہروں میں مجاہدین کا پیچھا کیا، انھیں گرفتار کیا اور پھر انھیں امریکہ کے حوالے کیا۔ پھر جب امریکہ کی افغانستان میں مشکلات بہت بڑھ گئیں تو انھوں نے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں بھیج دیا تاکہ افغانستان جانے والے مجاہدین کا راستہ روکا جاسکے اور پاکستان میں فتنے کی جنگ کو بھڑکایا جائے جس کا ایندھن افواج پاکستان کے جوان اور پاکستان کے شہری بن رہے ہیں۔ اور اب بجائے اس کے کہ یہ بزدل، صلیبیوں اور ان کے دم توڑتے قبضے کے خلاف اپنی افواج اور مجاہدین کے طاقت کو یکجا کریں یہ مجاہدین کو اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں۔
اے بھائیو! حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو اور مشہور فقہی اور رہنما، امیر حزب التحریر، شیخ عطا بن خلیل عطا ابو رشتہ کی بیعت کرو، پاکستان میں خلافت کا فوری قیام عمل میں لاؤ اور اس امت کی تذلیل کے دنوں کا خاتمہ کر دو۔ بھائیوں یہی وقت ہے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی بجائے اس امت، اس کے دین اسلام اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرنٹ لائن سٹیٹ بن جاؤ۔ حزب التحریر تمھیں پکارتی ہے کہ تم میں جنھوں نے اب تک اس پکار پر لبیک نہیں کہا وہ لازمی اب اس کا جواب دیں۔

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو بجلی کا بحران عوام سے جمہوریت کا بہترین انتقام ہے

ملک بھر میں جاری بجلی کا بدترین بحران عوام سے جمہوریت کا بہترین انتقام ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرتا کہ اس بحران کی بنیادی وجہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کی کمی نہیں ہے تو پھر آخر کیوں عوام کو نہ تو مشرف و شوکت عزیز کی حکومت اور نہ ہی زرداری و کیانی کی حکومت اس بحران سے نجات دلاسکی۔ حکمران گردشی قرضے، مہنگے فرنس آئل،بجلی چوری، بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں موجود شدید بد انتظامی کو اس مسئلے کی وجوہات قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ ایسے مسائل ہیں جنھیں پچھلی دو حکومتیں بھی حل نہیں کرسکتی تھیں۔ جمہوریت کی بدولت بجلی کے پیداواری ادارے اور تقسیم کار کمپنیاں عوامی اثاثے نہیں بلکہ نجی کاروبار ہیں۔ جب حکومت ان کے واجبات ادا نہیں کرتی تو وہ بجلی کی پیداوار میں کمی یا پاورپلانٹ ہی بندکرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ لہذا اس بات کے باوجود کہ بجلی کی پیداواری استعداد 21000میگاواٹ جبکہ انتہائی طلب 17500میگاواٹ ہے، بجلی کی پیداوار 9000میگاواٹ سے بھی کم ہوجاتی ہے۔ جمہوریت ہی اس قسم کی پالیسی کی اجازت دیتی ہے جس میں چیز استعمال کرلینے کے باوجود اس کی قیمت ادا نہیں کی جاتی۔اس کے علاوہ جب عوامی غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار بڑھا بھی دی جاتی ہے تو اس کامطلب ریاست کے لیے مزید خسارہ اوراس خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید قرضہ اور لوگوں کے لیے مہنگی بجلی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ پالیسی اس لیے اختیار کی جاتی ہے تا کہ عوام شدید بد حالی کا شکار ہو کر ملک میں امریکی راج کے خلاف آواز بھی بلند نہ کرسکیں۔ درحقیقت بجلی کا کوئی بحران سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ حکمرانوں نے جانتے بوجھتے پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے مسلم دنیا کا طاقتور ترین ملک کسی کمزور ترین افریقی ملک سے بھی کمزور تر لگنے لگا ہے تا کہ حکمران امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا جواز فراہم کرسکیں۔
11مئی2013کے انتخابات کے نتیجے میں آنے والے حکمرانوں نے بھی قوم کو حکومت سنبھالنے سے قبل ہی یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ وہ اس بحران کے خاتمے کی کوئی مدت متعین نہیں کرسکتے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ تائثربھی مستحکم کررہے ہیں کہ وہ ملک جس نے بغیر کسی بیرونی مدد کے شاندار ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی،اس بحران کو امریکہ،چین اور بھارت کی مدد کے بغیر حل نہیں کرسکتا۔ ایک طرف یہ حکمران اس بحران کے خاتمے کے لیے وسائل کی کمی کا رونا روتے ہیں لیکن بارہ سالوں سے امریکی جنگ کو لڑنے کے لیے معیشت کو 70ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا چکے ہیں اور پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی اربوں روپے کی رقم کو نیٹو سپلائی لائن کوبرقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
جمہوریت و آمریت صرف اور صرف امریکہ اور استعماری طاقتوں کے مفادات کو پورا کرتی ہے۔ صرف خلافت ہی عوام کو بجلی کے اس بدترین بحران سے، توانائی سے متعلق اسلام کے احکامات کے نفاذ کے ذریعے، نجات دلائے گی۔ خلافت رسول اللہﷺ کے ارشاد ((المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء و الکلا و النار)) ''تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی ، چراگاہیں اور آگ'' (ابو داؤد)، کے مطابق بجلی کے تمام پیداواری کارخانوں،یونٹس،اداروں اور اس کی تقسیم کار کمپنیوں کو عوامی ملکیت قرار دے گی اور پیٹرول،ڈیزل،فرنس آئل وغیرہ پر عائد ٹیکسز کا خاتمہ کردے گی ۔ ان اقدامات کے نتیجے میں عوام کو نہ صرف بجلی گھروں کے نجی مالکان کی بلیک میلنگ سے نجات مل جائے گی بلکہ سستی بجلی بھی میسر آئے گی۔ اس کے علاوہ خلافت خود انحصاری کے حصول کے لیے بجلی پیدا کرنے کے لیے ریاست میں دستیاب وسائل جیسے پانی، کوئلہ،گیس وغیرہ کو استعمال میں لائے گی اور اس طرح بجلی کی پیداواری لاگت میں مزید کمی آئے گی۔
حزب التحریر عوام کو خبردار کرتی ہے جمہوریت و آمریت سرمایہ دارانہ نظام کو نافذاور استعماری ممالک کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔ صرف خلافت ہی اسلام کے نفاذ کے ذریعے امت کو سرمایہ دارانہ نظام کے ظلم اور استعماری ممالک کے شکنجے سے آزاد کرائے گی۔ لہذاخلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہوجائیں۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پاکستان کے جابر کے نام کھلا خط ایک سال سے نوید بٹ کا اغوا ،خلیفۂ راشد کے ہاتھوں تمہارے انجام کو نہ تو روک سکے گا اور نہ ہی اس میں تاخیرہوگی

اس پر سلامتی ہوجو ہدایت کی پیروی کرے
ہم یہ خط دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتی خانوں کے ذریعے اورایسے مقامی ذرائع سے تمہیں بھیج رہے ہیں کہ جن کے متعلق ہم جانتے ہیں کہ ان کے ذریعے یہ خط تم تک پہنچ جائے گا۔
جنرل کیانی ،ہم تم سے تمہاری اس حیثیت کی بناپر مخاطب ہیں کہ تم پاکستان میں امریکہ کے سب سے اہم ایجنٹ ہو اور پاکستان سمیت اس پورے خطے میں امریکی راج کے نگہبان ہو۔ ہم تم سے ایک ایسے وقت میں مخاطب ہیں جب تمہاری غداریوں پر پردہ ڈالنے والی راجہ پرویز اشرف کی حکومت جاچکی ہے اور11مئی 2013کے انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف کی حکومت مستقبل میں تمہاری غداریوں پر پردہ ڈالنے کے لیے تیار کھڑی ہے۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہارا یہ کھیل تمہارے سنگین جرائم کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے پوشیدہ رکھ سکتا ہے ، جوکہ السمیع (سننے والا)،البصیر(دیکھنے والا) اور العلیم( تمام علم رکھنے والا) ہے!
آج جب ہم تم سے مخاطب ہیں تو تم نے امریکی افواج کو پاکستان کے دہانے پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے لیے، پاکستان کے راستے مدد فراہم کر کے، ہماری عوام اور ہماری افواج کے ساتھ غداری کی ہے۔ اورٍاب تم پاکستان، اس کی عوام اور افواج کے ساتھ اپنی غداری کو مزید سنگین بنا رہے ہو، کیونکہ تم افغانستان سے محدود اور جزوی فوجی انخلا ء کے نام پرصلیبیوں کے مستقل فوجی اڈے قائم کرنے میں بھر پورمدد فراہم کر رہے ہو ۔ تم وہ غدار ہو جس نے اُس حلف کو توڑ دیا ہے ، جو تم نے دشمن سے اس ملک کا دفاع کرنے کے لیے اٹھایا تھاجب تم نے دشمن امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں، افواج اور پرائیویٹ فوجی تنظیموں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے اور اس ملک کی عوام اور افواج کے خلاف خونی سازشیں کرنے کی اجازت دی ۔ تم وہ بد عہد ہو، جو ہر اُس مسلمان، چاہے وہ فوجی افسر ہو یا سیاست دان، کی زبان کو خاموش کروادیتے ہو اوراسے اپنے تاریک قید خانوں میں پھینک دیتے ہو ،جو تمھارے سامنے کلمۂ حق بلند کرتا ہے اور امت کے خلاف تمہاری غداری کو اس لیے بے نقاب کرتا ہے تا کہ اس امت کو تمھارے شر سے محفوظ کرسکے ۔
لہٰذا ہم تمہارے ہاتھوں اپنے معززبھائی نوید بٹ کے اغوا کی سخت مذمت کرتے ہیں جسے 11مئی 2012ء کو تمہارے غنڈوں نے اغوا کیا تھا اور اب انہیں تمہارے خفیہ قید خانوں میں قید ہوئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔ نوید بٹ، پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان ہونے کے ناطے ،اپنی بے باکی اور بے خوفی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔ لوگوں کو اچھی طرح یاد ہے کہ نوید بٹ اللہ کے سواکسی سے نہیں ڈرتے تھے اور اس ملک اور امت کے خلاف امریکہ کے منصوبوں کو مؤثر انداز سے بے نقاب کرتے تھے۔ نوید بٹ نے ان شیطانی منصوبوںکو اس وقت بھی بے نقاب کیا جب تم مشرف کے دست راست تھے اور جب امریکیوں نے تمہیں مشرف کی جگہ پاکستان میں اپنے نئے ایجنٹ اور اہم ترین مہرے کے طور پر بٹھایاتھا۔ اور ہم اپنی مذمت میں اس دعا کو بھی شامل کرتے ہیں کہ اللہ تم پر اپنا غضب نازل کرے کیونکہ تم نے ان لوگوں کے خلاف جنگ کا اعلان کررکھا ہے جو اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے مخلص اور اس کے فرمانبردار ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ایک حدیث قدسی کے ذریعے ارشاد فرماتا ہے : ((من أھان لی ولیاً فقد بارزنی فی العداوة)) ''جس کسی نے میرے دوست کی اہانت کی اس نے مجھے دشمنی کا چیلنج دیا'' (بخاری)۔
ہم تمھیں مزید خبردار کرتے ہیں کہ انشاء اللہ مسلمانوں کا خلیفۂ راشد، جواسلام کی بنیاد پرحکمرانی کرے گا اور امت کو اس کے دشمنوں کے خلاف یکجا کرے گا، وہ جلد تمہاری گردن میں طوق ڈالے گا ،اوراس وقت نوید بٹ کے اغواء کا جرم بھی تمھارے جرائم میں شامل کیا جائے گا۔ اس دن کے آنے سے قبل اپنی توبہ اور معافی کے لیے جو ہلکا ترین کام تم کر سکتے ہو وہ یہ ہے کہ تم خلافت کے قیام کی طرف امت کی پیش قدمی کو راستہ دو اور حزب التحریرمیں موجود امت کے بیٹوں کے راستے سے ہٹ جاؤ۔ اس طرح تم اُس وقت اپنی صفائی میں کسی حد تک یہ کہہ سکو گے کہ تم نے بھی اس امت کا ساتھ دیا تھا؛ فتح وخوشی کا وہ وقت کہ جو اب قریب آن پہنچاہے۔
اگر تم ہماری اس تنبیہہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے تو ہم تمھارے لیے اُس نازک اور غیر محفوظ صورتحال کو بھی بیان کیے دیتے ہیں کہ جس سے تم دوچار ہو ۔
سب سے پہلے تو تم خود اپنے ان پیغامات پر غور کروجو تم نے اپنے غنڈوں اور جاسوسوں کے ذریعے حزب التحریرکو بھیجے ہیں ۔ ان پیغامات میں تم نے حزب کو اپنی زبان نرم کرنے کو کہا اور اس کے بدلے میں پیش کش کی کہ تم حزب کے خلاف اپنے جبر کو کم کردو گے، یہاں تک کہ نوید بٹ کو بھی رہا کر دو گے! کیا تم نے غور نہیں کیا کہ حزب کی طرف تمہارا بار بار کایہ فضول پیغام خود تمہاری کمزور صورتحال کی تصدیق کرتاہے ؟ تمہارے یہ پیغامات ثابت کرتے ہیں کہ حق و سچ پر مبنی ہمارے موقف نے تمھیں چاروں جانب سے گھیر رکھاہے۔ کیونکہ تم اس بات سے اچھی طرح آگاہ ہو اور ہم بھی آگاہ ہیں کہ جن مسلم افسران پر امریکہ نے تمھیں بٹھایا ہے ان میں اسلام اور اسلام کے احکامات کی محبت بہت گہرائی سے پیوست ہے۔ اورکیا تم نہیں جانتے کہ فوج کے افسران اپنی بیریکوں میں اور میسوںمیں تمہیں اور تمہارے آقا کو کن کن ناموں سے پکارتے ہیں ،اور اسلام اور خلافت ان کی نظر میں کتنا عظیم مقام رکھتے ہیں؟
دوسرے تم اس دباؤ پر غور کرو، جوامریکہ کی طرف سے تم پر ڈالا جاتا ہے کہ تمہیں خلافت کی دعوت اور اس کی جماعت حزب کے خلاف فرنٹ لائن میں ہونا چاہئے۔ کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران اس دباؤ میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے؟ جان لو کہ یہ دباؤ اس وجہ سے ہے کہ تمہارا آقا امریکہ محسوس کر رہا ہے کہ خلافت کا قیام بہت قریب ہے،جس کی واضح نشانیاں پوری مسلم دنیا میں نظر آرہی ہیں خواہ یہ پاکستان ہو یا شام یا کوئی بھی دوسرا مسلم ملک۔ انشاء اللہ اب وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اعلیٰ پائے کے سیاست دان عطا بن خلیل ابو رَشتہ، امیر حزب التحریر، تمام مسلمانوں کے خلیفہ کی حیثیت سے تم سے معاملہ کریں گے۔ اور یاد رکھوکہ مسلم دنیا کے دیگر جابر حکمرانوں کے مقابلے میں تمہاری صورتحال زیادہ کمزور ہے کیونکہ تم اس سرزمین پر بیٹھے ہو جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور یہ وہ فوج ہے جو اپنے آپ کو خالد بن ولید، صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کی اولاد سمجھتی ہے ۔ اس حقیقت پر بھی غور کرو کہ جب جابر حکمران گرتے ہیں یا اپنے مغربی آقائوں کی خدمت کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو ان کے یہی مغربی آقا خوشی خوشی انھیں ان کی بدقسمت زندگی کے حوالے کردیتے ہیں اورپھر امت انھیں گٹر نما تہہ خانے یا سیوریج پائپ سے نکال کر ان کے انجام تک پہنچا دیتی ہے۔
اے پاکستان کے جابرحکمران! تیسری بات یہ ہے کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تم تبدیلی کی ہواؤں سے محفوظ رہو گے، توذرا اپنے سے پہلے کے جابروں اور فرعونوں کے انجام کو یاد کروکہ جو یہ گمان کرتے تھے کہ گویا وہ ہمیشہ برقراررہیں گے اور اللہ کی بجائے وہ لوگوں کی جانوں کے مالک اوران کے رازق ہیں ۔ لیکن انھیں اس چیز نے گھیر لیا جو ان کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی نے مقرر کررکھی تھی۔ اور انہی میں سے ایک اپنی سیاہ بدقسمتی کا انتظار کررہا ہے جسے وہ جلد ہی دیکھ لے گا۔
(اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہِ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا)
''اللہ تعالی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ بے شک اللہ تعالی نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے''(الطلاق:3)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک