المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 16 من ذي الحجة 1444هـ | شمارہ نمبر: 43 / 1444 |
عیسوی تاریخ | منگل, 04 جولائی 2023 م |
پریس ریلیز
مسلم امت کبھی بھی حرمات کی پامالی کو’’نارملائز‘ نہیں کرے گی،
بلکہ جلد ہی خلافت وہ ہاتھ توڑ ڈالے گی جو ایسی جسارت کی کوشش بھی کریں
توہین رسالتﷺ اور قرآن سمیت حرمات کی پامالی کے ذریعے مغرب مسلسل اسلام پر حملہ آور ہے، تاکہ مسلمان اپنے مقدسات کی پامالی کو”نارملائز“ کر لیں۔ یہ سلسلہ حالیہ دور میں سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین سے شروع ہوا ۔ فرانس، ڈنمارک، ناروے، بھارت اور امریکی حکومتوں کی مذموم جسارتیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں، تا کہ ایک دن مسلمان اپنے مقدسات کی حرمت کے دعوے سے پیچھے ہٹ جائیں، اور رفتہ رفتہ مغربی آزادیوں کے تقدس کو قبول کر لیں۔ تاہم ان کا یہ خواب محض خواب ہی رہے گا۔ امت اپنے حرمات کے دفاع میں ہر حد پار کرتی رہے گی، اور جلد قائم ہونے والی خلافت ایسے ہر بازو کو توڑ ڈالے گی اور ایسی ہر زبان گدی سے کھینچ لیں گی جو ایسی جسارت کی جرات بھی کرے، جیسا کہ ہم نے تاریخ میں کیا!
ہرآئیڈیالوجی اور تہذیب کی اپنی اقدار ((valuesہوتی ہیں، جس کے پھیلاؤ اور آفاقیت ((universalizationکو وہ اپنی فتح اور برتری کی علامت کے طور پر دیکھتی ہے۔ مغربی لبرل تہذیب کی اقدار مذہبی شعار سے نفرت اور مذہب کو محدود کرنے پر مبنی ہیں۔ ان کی نظر میں جسمانی لذتوں کا حصول ( (Hedonism اصل کامیابی ہے۔ مغرب نسوانی نفاست کا انکار کرتا ہےاور خواتین سے مردوں کے برابر کام لینے اور برابر ذمہ داریوں کے بوجھ سے لادنے کا قائل ہے۔ جنسی شیطانیت کی نت نئی اقسام ان کیلئے ایک نئی شناخت اور پہچان بن چکی ہیں ، اور اب معاملہ gender fluidity جیسی صنفی خرافات تک آ پہنچی ہیں، جس کی رو سے مرد اپنے آپ کو عورت سمجھے یا عورت مرد، سب انکی مرضی اور خواہش پر منحصر ہے، ان سب کا جواز لبرل آزادیاں ہیں، جس کی بنیاد پر اسے بنیادی حقوق گردان کر اس کا دفاع کیا جاتا ہے۔ اسی لیے تمام تر مغربی تہذیب کے اڈوں سے ایک ہی بیان سامنے آیا کہ کسی عمل کو ہم کتنا ہی قابل نفرت اور برا سمجھیں، مگر ہم رائے کی آزادی کا انکار نہیں کرسکتے۔ کیونکہ مذہب سے نفرت اور مذہب کی عمل داری کو محدود کرنا سیکولر لبرل تہذیب کے بنیادی اقدار میں سے ہے۔ مغربی لیڈرز اور حکومتیں توہین قرآن پاک کے گھناؤنے عمل سے اختلاف کا اظہار کر کے مسلمانوں میں اس بدبودار مغربی لبرل تہذیب کے مکروہ چہرہ کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ وہ اس عمل کو توہین کرنے والے شخص کا حق بھی سمجھتے ہیں۔ لیکن امت کے سامنے ان کا مکروہ چہرہ واضح ہو چکا ہے۔
تاہم ایک افسوسناک حقیقت سب پر واضح ہو گئی ہے ۔ اس نظریات کے ٹکراؤ اور تہذیبوں کے تصادم میں مسلمانوں پر مسلط ناجائز حکمران مغربی اقدار کے محافظ ثابت ہوئے، جن کیلئے یہ ایسا معاملہ رہا ، جس میں انھیں اپنے عوام کو کنٹرول کرنا تھا، نہ کہ ایسی جسارت کرنے والوں کو سزا دینا اور آئندہ کیلئے اسے روکنا۔ پس عوامی پریشر کے پیش نظر،منافقانہ زبانی کلامی مذمتوں کا اجراء ضرور نظر آیا لیکن کسی بھی مؤثر عملی قدم کا قحط ہی رہا، اور رہے گا، کیونکہ یہ معاملہ کسی بھی قومی ریاست کے مفاد کی تعریف میں نہیں آتا۔ وہ شعار اور اقدار، جو اسلامی تہذیب کا خاصہ ہیں، ان کی حفاظت صرف وہ ریاست کر سکتی ہے جس کی بنیاد اسلام ہو، یعنی ریاست خلافت۔ سرور کائنات ﷺ کی ناموس مبارک خلافت کی ریڈ لائن ہو گی۔ قرآن کے تقدس کا احترام خلافت کی ریڈ لائن ہو گی۔ ایسے واقعات عملاً خلافت پر جنگ کے اعلان کے برابر سمجھے جائیں گے۔ جن ریاستوں سے جنگ ہوتی ہے ،پھر ان سے سفارتی تعلقات ہوتے ہیں اورنہ ان کی املاک کی حرمت ہوتی ہے، نہ ہی ہماری سرزمین پر ان کی املاک جائز ہوں گی ، نہ ہی ہمارے سمندروں میں۔ وہ آبنائے ملاکا ( (Strait of Malaccaہو یا ہرمز ((Hormuz یا باب المندب((Bab-Al-Mandab straitیا جبل الطارق ( (Gibraltar straitیا پھر نہر سویز (Suez Canal)، ہر وہ بحری جہاز جس پر سویڈن کا جھنڈا لہرارہا ہوگا، وہ قابل ضبط ہو گا ، جیسے امریکہ، ونیزویلا اور شمالی کوریا کے جہاز ضبط کر لیتا ہے۔
جب تک ان قومی ریاستوں کا وجود رہے گا ، ایسے دل خراش واقعات کا رونما ہونا معمول رہے گا، کیونکہ مغرب مسلم حکمرانوں کی وفاداری سے مکمل مطمئن ہے۔ یہ جلد قائم ہونے والی خلافت ہی ہو گی جس کی موجودگی میں ایسی ہر زبان گنگ ہو جائے گی۔
تو اے افواج امت مسلمہ!
آگے بڑھو، اور مغربی کے ان وفادار غلاموں کو اکھاڑ کر خلافت قائم کرو۔ اللہ قرآن پاک میں فرماتا ہے؛
﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ﴾
”اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں خبربھی نہ ہو۔“(سورۃ الحجرات، 49:02)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |