المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
| ہجری تاریخ | 1 من جمادى الثانية 1447هـ | شمارہ نمبر: 1447/21 |
| عیسوی تاریخ | جمعرات, 20 نومبر 2025 م |
پریس ریلیز
ٹرمپ اقوام متحدہ کی قرارداد اور مسلم حکمرانوں کی مدد کے ذریعے غزہ ہاشم کو براہِ راست استعماری قبضے میں لینے کی تیاری کر رہا ہے
امریکہ جو کام خود کرنے سے عاجز ہو، اس کیلئے طاغوت اقوام متحدہ کی چھتری استعمال کرتا ہے، فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کیلئے شیطانی قرارداد نمبر 2803 بھی آج کے فرعون ٹرمپ کی اسی نوعیت کی تازہ ترین چال ہے۔ 17 نومبر کو پاس ہونے والی اس شیطانی قرارداد کی رو سے، جس میں شرمناک طور پر ٹرمپ کی ڈکٹیشن پر پاکستانی حکومت نے بھی ووٹ دیا، غزہ کی گورننس ایک 'کونسل آف پیس' کے زیر انتظام ہوگی، جس کی سربراہی فرعون ٹرمپ بذات خود کرے گا۔ 17 نومبر کو منظور ہونے والی اس قرارداد میں 'انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس' کی آڑ میں مسلم ممالک کی افواج کے دستوں کو یہودی وجود کی حفاظت اور فلسطینی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، یوں عملاً یہ "اسرائیل ڈیفنس فورس" ٹرمپ کے احکامات کے تابع ہوگی۔ یہ 'کونسل آف پیس' اور اس کے ساتھ موجود سیکیورٹی ڈھانچہ 31 دسمبر 2027 تک غزہ کے امور کی نگرانی کرے گا جس میں توسیع بھی ممکن ہوگی۔ یہ منصوبہ دراصل حماس-اسرائیل سیز فائر معاہدے کا وہ مسترد شدہ جزو ہے جس پر پوری مسلم دنیا برسرِ احتجاج ہے اور سخت نفرت کا اظہار کرتی ہے۔ غدار مسلم حکمرانوں نے بظاہر اسے 'منظوری' دے دی تھی، مگر اپنے عوام کے خوف سے کسی میں بھی اس پر عمل درآمد کی جرات نہ ہو سکی۔ اسی لیے، اس پرانی اور ناکام حکمت عملی کو اقوامِ متحدہ کی ایک نئی قرارداد کی بوتل میں ڈال کر دوبارہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس امریکی صیہونی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہی جنرل عاصم منیر نے حال ہی میں اردن کا دورہ کیا، اور اب جواباً اردن کے غدار بادشاہ کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ لیکن پاکستان کی افواج کے مخلص افسران اور پاکستانی مسلمان اس امر پر یکسو ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی سودا بازی کے گھناؤنے منصوبے میں نہ تو سہولت کاری کریں گے اور نہ ہی نیلی ٹوپیاں پہن کر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی صیہونی فوج کا کردار ادا کریں گے۔ بلکہ وقت آن پہنچا ہے کہ ٹرمپ کے سہولت کار فوجی کمانڈروں کو ہٹا کر یہودی وجود کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ کی یہودی نجاست سے آزادی کیلئے مسلم افواج روانہ کی جائیں۔
اے افواج پاکستان اور پاکستان کے اہل اثر افراد!
ہر ذی شعور شخص پر واضح ہے کہ غزہ کی مدد کا واحد راستہ صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کی افواج اس مبارک زمین پر قابض یہودیوں سے جہاد کے لیے حرکت کریں:
﴿وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾
"اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے، پھر انہیں کوئی مدد نہیں دے گا۔" (سورۃ آل عمران:آیت 111)۔
لیکن مسلمانوں کے ایجنٹ حکمران اور فوجی کمانڈر قدم بقدم ابراہیمی معاہدے یا دیگر ناموں سے ناجائز یہودی وجود کو تسلیم کرنے کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں، جو اسلام کے احکامات سے خیانت، قبلہ اول کی سودا بازی اور مسلمانوں کی خراجی زمین، جو مسلمانوں کے مشترکہ بیت المال کی ملکیت ہے، سے غبن اور دھوکہ ہے۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ کسی بھی سیاسی یا فوجی قیادت کو اجازت نہ دیں کہ وہ فلسطین کی اسلامی سرزمین کا ایک انچ بھی یہود یا کفار کے حوالے کرے، خواہ امت مسلمہ کو اس کیلئے کوئی بھی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ اسی طرح یہ بھی واضح ہے کہ دو ریاستی حل محض ایک فریب اور اسلام کی رو سے حرام ہے۔ یہ دراصل ایک ہی یہودی ریاست ہے، کیونکہ دوسری نام نہاد فلسطینی ریاست تو ایک میونسپل کارپوریشن کی حیثیت بھی نہیں رکھتی، جو تقریباً 10 فیصد کے لگ بھگ رقبے پر قائم ہو گی، اور جس کیلئے بھی یہودی حکمران تیار نہیں۔ یہ ریاست نہیں، ایک بڑی جیل ہو گی، جس کے کوتوال یہودی فوجی ہوں گے۔
اے افواج پاکستان اور اہل اثر افراد!
بجائے یہ کہ پاکستان، مصر، اردن، سعودی عرب، انڈونیشیا اور گلف و مڈل ایسٹ کی ریاستیں یہودی وجود کے خاتمے کیلئے متحرک ہوتی، یہ سب یہودی وجود کی حفاظت کے لئے فلسطینی مزاحمت کے خلاف متحرک ہو گئی ہیں۔ تاہم ان سب کی کوششیں رائیگاں جائیں گی اور یقیناً اللہ کے رسول ﷺ کی بشارت کے پورا ہونے کا وقت قریب ہے:
«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ...»
"تم یہودیوں سے ضرور لڑو گے اور تم ضرور انہیں قتل کرو گے۔" (صحیح مسلم)۔
لیکن یہ بشارت کچھ مومن جواں مردوں کے ذریعے ہی پوری ہوگی جب وہ اسلام آباد میں تبدیلی کا راستہ ہموار کریں گے، اور امت کی حقیقی قائد، اور مکمل تیاری کی حامل جماعت حزب التحریر کو خلافت کے قیام کی بیعت دیں گے۔ یہ تمہارا خلیفہ ہو گا جو اللہ کی مدد سے ذلت کی اس طویل رات کا خاتمہ کرے گا، مسلمانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے بارڈروں کا خاتمہ کرے گا۔ افغانستان، وسط ایشیا، گلف اور دیگر ممالک کو ایک خلافت میں ضم کرے گا۔ اور مسلم دنیا میں کافروں کو چاروں جانب سے گھیر لے گا۔ تب ہی وہ وقت آئے گا، جب یہودی وجود کی روح جھرجھری لے کر کانپ اٹھے گی، اور یہود درختوں اور پتھروں سے بھی پناہ مانگیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ، فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ، حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ! يَا عَبْدَ اللَّهِ! هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ…»
"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے جنگ نہ کریں گے۔ مسلمان انہیں قتل کریں گے حتیٰ کہ یہودی درخت اور پتھر کے پیچھے چھپے ہوں گے، تو درخت یا پتھر کہے گا: ‘اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے، آؤ اور اسے قتل کرو۔'" (صحیح مسلم)۔
تو اسی کامیابی کے لیے کوشش کرنے والوں کو کوشش کرنی چاہیے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
| المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |




