الأحد، 05 جمادى الأولى 1447| 2025/10/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

دعوت کے علمبرداروں کے لیے ایک پکار

تم اس تمام عرصے میں کہاں تھے؟!

 

(ترجمہ)

 

زندگی کی گہما گہمی اور معاشروں کی غفلت میں، ایک اکیلا لفظ پہاڑوں کو ہلا دینے، ضمیر کو جگانے، اور امتِ اسلام کے دلوں میں احتساب کے جذبے کو بیدار کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہ وہ لفظ ہے جو ان لوگوں کے منہ سے نکلا جن کے جسموں کو اذیت نے نشان زدہ کر دیا اور جن کے ڈھانچوں کو ظالموں کے تہہ خانوں میں ظلم نے پیس ڈالا: "تم اس تمام عرصے میں کہاں تھے؟!"۔ یہ بات بشار الاسد (ملعون) کی جیلوں سے رہا ہونے والوں میں سے ایک نے کہی، وہ جنہوں نے مصائب کا سامنا کیا اور جن کی عمریں سلاخوں کے پیچھے ختم ہو گئیں؛ جب وہ کچھ آزاد ہونے والوں سے ملا، تو اس نے قید کے سالوں کے بارے میں نہیں پوچھا، بلکہ اس نے ان کے چہرے پر چلا کر کہا: "تم کہاں تھے؟ تم اس تمام عرصے میں کہاں تھے؟ جب ہمیں زندہ دفن کیا جا رہا تھا تو تم نے ہمیں کیوں نہیں چھڑایا؟"

 

ان الفاظ نے مجھے شدت سے ملامت کی اور میں نے زمین پر موجود تمام مظلوموں کے لیے اپنی کوتاہی محسوس کی۔ اسلام، لوگوں کے لیے رحمت بن کر آیا تاکہ انہیں بندوں کی بندگی سے نکال کر بندوں کے رب کی بندگی کی طرف لے جائے۔ یہاں احتساب سے کوئی مفر نہیں، معذرت کی کوئی گنجائش نہیں، اور ملامت سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔ تو پھر مسئلہ کہاں ہے؟

 

اور اب میں وہی لفظ دعوت کے علمبرداروں کے سامنے دہراتا ہوں جو امت کے مسائل کا بنیادی حل رکھتے ہیں، خاص طور پر جب میں نے ان کے پاس موجود احیاء (revival) کے منصوبے کی تفصیلات جان لیں۔ میں نے دعوت کے علمبرداروں میں سے ایک سے کہا: "تم اس تمام عرصے میں کہاں تھے؟"

 

اور اب میں نے خود کو اسلام کو زندگی میں بطورِ حقیقت، واپس لانے کی فکر اٹھانے اور اس عظیم بوجھ پر کام کرنے والوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے وقف کر دیا ہے۔ میں پوچھتا ہوں: کیا ہم نے پیغام کو ویسے ہی پہنچایا جیسے ہمیں پہنچانا چاہیے تھا؟ کیا ہم مظلوموں تک پہنچے؟ کیا ہم نے دعوت کو پہنچانے میں ویسی کوشش کی جیسی کوشش کرنے کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے؟

 

ہم کوئی فارغ وقت کی دعوت نہیں لے کر چل رہے، نہ ہی کوئی سطحی اصلاحی منصوبہ۔ ہم زندگی یا موت کا معاملہ لے کر چل رہے ہیں۔ ہم اسلام کا مکمل پیغام اٹھائے ہوئے ہیں۔ ہم تمام بنی نوع انسان کے لیے علاج لے کر چل رہے ہیں۔ ہم اللہ کا 'خلافت کا وعدہ' لے کر چل رہے ہیں، اور ہم لوگوں کو ظلم، جہالت اور غلامی کی آگ سے نجات دلانے کا ذریعہ اٹھائے ہوئے ہیں۔

 

لہٰذا، جس نے پیغام پہنچانے میں غفلت کی، اس نے امانت میں کوتاہی کی، اور جس نے کمزوروں کو چھوڑ کر (دعوت دینے کے لیے) دیگر لوگوں کا انتخاب کیا، اس نے پیغام کی پاکیزگی سے غداری کی۔

 

ان لوگوں کا تصور کریں جو برسوں سے قید ہیں: جہالت کے قیدی، گمراہ کن میڈیا کے قیدی، مغربی ثقافت کے قیدی، ظالم حکومتوں کے قیدی، روزمرہ کی ضروریات کے قیدی جنہوں نے انہیں اتنا تھکا دیا ہے کہ وہ اپنے دین کی طرف توجہ نہیں دیتے، غفلت اور کھیل کود، مشہور شخصیات اور خواہشات کی پیروی کے قیدی...وغیرہ

 

جب دعوت ان تک پہنچے گی تو وہ صرف یہی پوچھیں گے: "آپ کی پکار ہم تک کیوں نہیں پہنچی؟!" جی ہاں، آج بہت سے لوگ سلاخوں کے پیچھے ہوئے بغیر قید ہیں، اور وہ سب کسی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان کے دروازے پر دستک دے اور انہیں جگائے، اور وہ ان تک اسلام پہنچائے جیسا کہ اللہ نے اسے نازل کیا تھا، وہ اسلام جو صرف عبادات تک محدود نہیں، بلکہ وہ نجات بخش اسلام جو انسان کو بندگی کی تمام شکلوں سے آزاد کرتا ہے، عدل قائم کرتا ہے، بھلائی پھیلاتا ہے، اور راستہ روشن کرتا ہے۔

"تم اس تمام عرصے میں کہاں تھے؟!" صرف ایک لفظ نہیں ہے، بلکہ یہ ہر سست روی اختیار کرنے والے کے لیے ایک تھپڑ ہے، اور ہر دعوت کے علمبردار کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے جس کا عزم موجودگی گندی حقیقت کے بیچ کمزور پڑ گیا ہے، کی یہ ہمیں حرکت کرنے پر مجبور کرے، سچائی پہنچانے پر مجبور کرے، ہمارے اور لوگوں کے درمیان کی دیواروں کو گرانے پر مجبور کرے، زمین کی گہری ترین جیلوں میں روشنی لے جانے پر مجبور کرے، دن کو رات سے جوڑنے پر مجبور کرے؛ کیونکہ وہ جو دعوت پر خاموش رہتا ہے، پیغام پہنچانے میں غفلت کرتا ہے، وہ لوگوں کے مسلسل قید رہنے میں شریک ہے۔

 

اور جو شخص یہ جانتا ہے کہ اسلام میں نجات ہے، اور پھر اسے پہنچاتا نہیں، وہ ہر اس شخص کا بوجھ اٹھاتا ہے جو اندھیرے میں رہا۔

 

اے دعوت کے علمبردارو، اٹھو، اپنے عزم کو مضبوط کرو؛ اس لمحے کا انتظار نہ کرو جب تم سے پوچھا جائے گا کہ "تم کہاں تھے؟" پوچھے جانے سے پہلے خود ہی جواب بن جاؤ۔ وہاں موجود رہو جہاں ظلم ہے، جہاں جہالت ہے، جہاں تکلیف ہے؛ کیونکہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جو حق کی آواز کے منتظر ہیں۔ کیا ہم انہیں مایوس کریں گے؟ تم میں سے جو پرجوش ہیں وہ کوشش کو دوگنا کر دیں، اور جو رفتار میں سست ہیں وہ قافلے سے آ ملیں۔ اے اللہ، ہمیں غفلت کرنے والوں میں سے نہ بنا۔

 

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ

حسام الادریسی – ولایہ یمن

 

ہجری تاریخ :3 من جمادى الأولى 1447هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 25 اکتوبر 2025م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک