الأحد، 08 رجب 1447| 2025/12/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ    29 من جمادى الثانية 1447هـ شمارہ نمبر: 038/1447
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 20 دسمبر 2025 م

 

پریس ریلیز
مغربی دوہرے معیارات؛ سڈنی واقعے کی مذمت اور مقدس سرزمین فلسطین میں ہونے والے قتلِ عام پر خاموشی

 

 

( ترجمہ)

 

اب کوئی ایک بھی سربراہِ مملکت  خواہ وہ مغربی ہو یا عرب ایسا باقی نہیں رہا جس نے سڈنی کے واقعے کی مذمت نہ کی ہو۔ جس میں سڈنی میں یہودیوں کے تہوار"حنوکا" کو نشانہ بنانے والے حملے کے نتیجے میں فائرنگ سے پندرہ افراد ہلاک ہوئے۔  اس کے برعکس، گزشتہ دو برسوں کے دوران مقدس سرزمین فلسطین میں یہودی وجود کے جرائم  پر اس قسم کی بھرپور اور واضح مذمت ہم نے نہیں دیکھی۔ حسبِ معمول، عوامی رائے کو گمراہ کیا گیا، اور واقعے کے محرکات کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ سب کی توجہ محض اس عمل کی مذمت پر مرکوز رہی،  اور ان اسباب کو نظر انداز کر دیا گیا جنہوں نے  ان  دو حملہ آوروں کو جشن منانے والوں پر فائرنگ کرنےپر آمادہ کیا۔

 

ایک ایسے وقت میں جب مغرب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی صلیبی مہم کو ہوا دے رہا ہے،  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل، 16 دسمبر 2025 کو اس واقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آگ پر مزید تیل ڈال دیا، اور دنیا کی اقوام سے اس چیز کے خلاف عالمی جنگ کی اپیل کی جسے اس نے “انتہاپسند اسلامی دہشت گردی” قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس میں حنوکا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے زور دیا: "تمام اقوام عالم کو انتہا پسند اسلامی دہشت گردی کی شکل میں موجود شر کی قوتوں کے خلاف یکجا ہونا ہوگا، اور ہم یہی کر رہے ہیں"

 

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے کہا کہ دونوں حملہ آور، ایک شخص اور اس کا بیٹا "نفرت پر مبنی نظریے سے متاثر تھے۔" دوسری جانب، یہودی وجود کے وزیرِ اعظم نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ یہود دشمنی کے خلاف اپنی کوششوں میں شدت لائیں اور یہودی برادریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اس نے منگل، 16 دسمبر کو بیان دیا:"میں مطالبہ کرتا ہوں کہ مغربی حکومتیں یہود دشمنی کے خلاف لڑنے اور دنیا بھر میں یہودی برادریوں کو درکار تحفظ اور سلامتی فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ بہتر ہوگا کہ وہ ہماری تنبیہات کو سنجیدگی سے لیں… میں فوری اقدام کا مطالبہ کرتا ہوں۔"

 

سیاسی رہنماؤں کے فریب پر مبنی بیانات سے ہٹ کر معاملے کو واضح کرنے کے لیے ہم درج ذیل نکات پیش کرتے ہیں:

پہلا: اسلام میں  دہشت گردی کاویسا کوئی تصورموجودنہیں ہے، جیسا کہ مغرب اور صلیبی اتحاد کے سربراہ ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں، کیونکہ اسلام ایک الٰہی پیغام اور تمام انسانوں کے لیے رحمت ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

 

"اور ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے ہی بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔"[ سورۃ سبأ: 28]

 

اور “دہشت” کے مفہوم سے ماخوذ واحد لفظ جو قرآنِ کریم میں آیا ہے، وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے راستے میں اللہ کے دشمنوں،یعنی کافروں اور مجرموں،کے خلاف قتال کے سیاق میں آیا ہے، تاکہ اللہ کا کلمہ سب سے بلند ہو۔ چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَاتَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ

 

"اور ان کے مقابلے کے لیے جتنی قوت تم سے ہو سکے تیار رکھو، اور بندھے ہوئے گھوڑے بھی، تاکہ اس کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن پر رعب ڈال سکو، اور ان کے سوا دوسروں پر بھی جنہیں تم نہیں جانتے، اللہ انہیں جانتا ہے۔"[ سورۃ الأنفال: 60]

 

مزید برآں، اسلام کسی بے گناہ جان کے قتل کو نہایت سنگین جرم اور بڑے گناہوں میں سے شمار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا

 

"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم مقرر کیا کہ جس نے کسی جان کو قتل کیا، بغیر اس کے کہ وہ کسی جان کے بدلے ہو یا زمین میں فساد کرنے کی سزا ہو، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا۔ اور جس نے ایک جان کو بچایا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو بچا لیا۔"[ سورۃ المائدہ: 32]

 

پس، اس یہودی وجود کے بارے میں کیا کہا جائے جو صلیبی اتحاد کی مکمل حمایت کے ساتھ، دو سال سے بھی کم عرصے میں ستر ہزار سے زائد بے گناہ جانوں کو قتل کر چکا ہے؟!

 

دوسرا: جسے ٹرمپ "اسلامی دہشت گردی" کہتا ہے، اس کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ٹرمپ بخوبی جانتا ہے کہ جس دہشت گردی کی وہ بات کرتا ہے وہ دراصل اس کے اپنے ملک، اس کے سیکیورٹی اداروں، اور مسلم دنیا میں اس کے زیرِ حکم کام کرنے والی ایجنٹ حکومتوں کی پیدا کردہ ہے، جو ان طاقتوں کے ناپاک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اور پھر اس کا جھوٹا الزام اسلام اور مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ سب اسلام کی شبیہ بگاڑنے اور لوگوں کو اس سے دور کرنے کے مقصد سے کیا جاتا ہے، اس خوف سے کہ کہیں انسانیت اس مادّہ پرست مغربی فکر کو چھوڑ نہ دے، جس نے اسے بدحال کر دیا ہے اور تھکا دیا ہے، اور رحمت کے عظیم دین، اسلام، کو اختیار نہ کر لے۔

 

تیسرا: سڈنی کے واقعے کا ذمہ دار اسلام اور مسلمانوں کو ٹھہرانا، اور حملہ آوروں پر یہود دشمنی کا الزام لگانا، حقیقت سے پہلو تہی اور اصل وجہ کو نظر انداز کرنا ہے۔ اس واقعے کی بنیادی وجہ مغرب کی منافقت اور دوہرا معیار ہے۔ مغرب کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ یہودی وجود دو سال سے بھی کم عرصے میں ستر ہزار سے زائد بے گناہ لوگوں کو قتل کر چکی ہے، اور یہودی وجود ان معاہدوں اور چارٹروں پر دستخط کرنے کے باوجود قتل و غارت جاری رکھے ہوئے ہے جو اسے خونریزی روکنے کا پابند بناتے ہیں، اور جن کی ضمانت خود مغرب نے دی ہے۔ لہٰذا اس واقعے کا اصل ذمہ دار خود مغرب ہے۔ یہی مغرب ہے جو بغیر کسی حد کے یہودی وجود کی حمایت کرتا رہا ہے تاکہ وہ قتلِ عام کرے۔ یہی وہ کربناک صورتحال ہے جو ایک نہایت بردبار اور دانشمند انسان کو بھی مشتعل کر کے اس کے صبر کا پیمانہ لبریزکر دیتی ہے۔

 

CMO

 

حزب التحرير کا مرکزی میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک