المكتب الإعــلامي
ولایہ شام
ہجری تاریخ | 22 من محرم 1447هـ | شمارہ نمبر: 02 / 1447 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 17 جولائی 2025 م |
پریس رلیز
سویداء کے خونریز واقعات نے بیرونی قوتوں سے جڑی آماجگاہوں کے خطرے کو بے نقاب کر دیا اور ثابت کیا کہ نارملائزیشن کے قیام کی مجرمانہ روش چودہ سالہ انقلابی قربانیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے
(ترجمہ)
چند دن کی شدید اور خونریز جھڑپوں کے بعد، جن میں ہمارے سیکڑوں بھائی شہید ہوئے، بدھ کے روز وزارتِ دفاع نے اچانک اور غیر متوقع طور پر اعلان کیا کہ شامی فوج سویداء شہر سے انخلا کا آغاز کر رہی ہے۔ یہ اعلان اُس امریکی مطالبے کے بعد آیا جس میں سرکاری افواج کو صوبے سے نکلنے کا کہا گیا تھا، نیز یہ فیصلہ اُس روز ہوا جب یہودی ریاست کے طیاروں نے دمشق پر شدید بمباری کی — بدھ، 16 جولائی 2025 — جس میں جنرل اسٹاف کی عمارت، وزارتِ دفاع، اور صدارتی محل کے گردونواح کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل دمشق، درعا اور سویداء کے دیہی علاقوں پر بھی حملے ہو چکے تھے، جن میں شامی فوج اور عام سیکیورٹی فورسز کی کمک کو نشانہ بنایا گیا، جو سویداء کی طرف جا رہی تھیں، اور ان حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ شہید و زخمی ہوئے۔
مجرم و مفرور بشار پر فتح حاصل کر لینے کے باوجود شام کا یہ عظیم الشان انقلاب آج جس مشکل اور کٹھن مرحلے سے گزر رہا ہے وہ ایسے میں ایک سچی خود احتسابی اور اختیار کردہ راستے کا بے باک جائزہ لینا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ وہی غلطیاں دہرائی جا رہی ہیں جنہوں نے انقلاب کی ہیبت کو کمزور کیا، اور ان عظیم کامیابیوں کو ضائع کر دیا جو مجاہدین نے اپنے خون سے حاصل کی تھیں۔ یہ ایک پکار ہے کہ انقلابی راستے کی اصلاح کی جائے اور اللہ تعالیٰ کے شریعت کی طرف لوٹا جائے۔
-» عام معافی کا فیصلہ کہ "جاؤ، تم سب آزاد ہو!" — ایک نہایت خطرناک موڑ تھا، کیونکہ یہ فیصلہ نہ تو انقلابی قوتوں سے مشورے کے ساتھ ہوا اور نہ ہی اُن مجاہدین کی رائے لی گئی جنہوں نے زمین کو آزاد کرایا اور ناقابلِ فراموش قربانیاں دیں۔ اس فیصلے سے فیصلہ کُن اقدام کا موقع ضائع ہوا اور فتنہ و فساد کے لیے دروازے کھول دیے گئے۔ یہ درحقیقت پسپائی اختیار کرنے کے سلسلے کی ابتدا تھی، جن میں سب سے سنگین یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت نافذ نہ کی گئی — محض امریکہ اور مغرب کے خوف سے — حالانکہ یہی قوتیں ابتدا سے اب تک اللہ، اس کے رسول ﷺ، اور شام کے انقلاب کی دشمن رہی ہیں۔
-» مجاہدین کو ساحل کے واقعات میں امن و امان قائم کرنے سے روکنا ایک بہت بڑی بے وفائی تھی، جس کا فائدہ دوسروں نے اٹھایا اور مجاہدین پر تسلط و زیادتی کی جرأت کی۔
-» دروز کے مسئلے سے جس کمزور انداز میں نمٹا گیا، وہ نئی انقلابی حکومت کی پالیسیوں میں ایک خطرناک سستی کو ظاہر کرتا ہے، یہاں تک کہ حکومت کے نمائندے کو نکال دیا گیا، بین الاقوامی تحفظ کا مطالبہ کیا گیا، اور یہاں تک کہ یہودی وجود سے رابطہ کیا گیا — جو کہ کسی شک و شبہے کے بغیر کھلی غداری ہے۔ اس پر ردعمل اتنا کمزور اور مطیع تھا کہ بعض حلقے تو اُن عناصر کے سامنے بھی سر جھکاتے نظر آئے، جو یہودی وجود سے رابطے اور ہم آہنگی کے ذریعے عظیم غداری کے مرتکب ہوئے۔
-» سیاسی خودمختاری کا فقدان اور فیصلوں کا امریکہ کی ہدایات، منصوبوں، مفادات، رضا اور تحفظ سے مشروط ہونا، نئی حکومت کو ان انتہائی نازک معاملات میں فیصلہ سازی سے عاجز کر چکا ہے، جو ریاست کی خودمختاری اور آزادی سے متعلق ہیں۔ اس کا مظاہرہ ساحل کے علاقے میں شکست خوردہ گروہوں کے بعد کیا گیا رویہ تھا، اور دروز کے معاملے میں یہ کمزوری مزید عیاں ہو گئی، جس کے نتیجے میں مجاہدین بے آسرا رہ گئے اور ان کی قربانیاں ضائع ہونے لگیں، جو اصل مقصد تک پہنچنے سے پہلے ہی رائیگاں گئیں۔
-» ہمیں اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ بین الاقوامی احکامات کے سامنے جھک جانا اور امریکی وعدوں پر بھروسہ کرنا، ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں خسارے کے سوا کچھ نہیں دے گا۔ آج ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ یہودی ہمارے مجاہد بھائیوں کو سینکڑوں کی تعداد میں قتل کریں، اور ہم محض "جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں" کا اعلان کرتے رہیں۔ اور سویداء کے گرد بدو قبائل، جنہیں غیر مسلح کیا گیا، انتقامی کاروائیوں کا شکار ہو رہے ہیں، اور ان کے پاس تحفظ کا کوئی ذریعہ نہیں بچا۔
-» ہمارے عقیدے نے یہودی وجود کے ساتھ تعلق کی نوعیت واضح طور پر متعین کر دی ہے — وہ وجود جس نے ہمارے مقدسات پر قبضہ کر رکھا ہے، اور وہ غزہ و فلسطین کے ہمارے بھائیوں پر بدترین مظالم ڈھا رہی ہے — کہ یہ تعلق صرف اور صرف جنگ اور وجودی تصادم کا ہے۔ یہ لڑائی ہماری اُمت کے مخلص فرزندوں اور یہودی وجود کے درمیان لازم ہے، اور اسے روکا یا ٹالا نہیں جا سکتا۔ لہذا یہودی وجود سے کسی بھی نوعیت کے معمولات یا معاہدات، جن سے ان کی مسلم سرزمین پر حاکمیت تسلیم کی جائے، ہرگز جائز نہیں۔ یہ جنگ ناگزیر ہے، اور اس میں تاخیر کا مطلب صرف ہمارے لوگوں اور وسائل کا مزید ضیاع ہے۔ اس لیے ہمیں اس کے لیے ہر ممکن تیاری کرنی چاہیے اور مکمل قوت کے ساتھ اس کا سامنا کرنا چاہیے۔
فتح کی راہ کا پہلا قدم یہ ہے کہ ہم بلا تاخیر اور بلا مداہنت اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کا اعلان کریں — صرف اور صرف اللہ کی رضا اور نصرت کے لیے، نہ کہ امریکہ یا کسی اور کے لیے۔ اگر ہم ایسا نہ کریں، تو نہ ہم کبھی کھڑے ہو سکیں گے، نہ ہمارے ملک میں سلامتی اور خودمختاری قائم ہو گی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم انقلاب کی اصل بنیاد یعنی مخلص اہلِ شام پر انحصار کریں، کیونکہ آزمائشوں اور بحرانوں میں وہی، اللہ کے بعد، ہمارا سچا سہارا ہیں۔
﴿وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ فَهُوَ حَسْبُهُ، إِنَّ اللهَ بَالِغُ أَمْرِهِ، قَدْ جَعَلَ اللهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْراً﴾
"اور جو اللہ پر بھروسا کرے، تو اللہ اُس کے لیے کافی ہے۔ بے شک اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے۔ بے شک اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔" (سورۃ الطلاق، آیت 3)
میڈیا آفس حزب التحریر
ولایہ شام
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ شام |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: +8821644446132 Skype: TahrirSyria www.tahrir-syria.info |
E-Mail: media@tahrir-syria.info |