المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 7 من ربيع الاول 1447هـ | شمارہ نمبر: 1447 BN/003 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 30 اگست 2025 م |
پریس ریلیز
﴿وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ﴾
"اور جسے اللہ رسوا کر دے، اُسے کوئی عزت بخشنے والا نہیں۔" (سورۃ الحج آیت: 18)
(ترجمہ(
تنظیمِ آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کی جانب سے وہ تمام تر رعایتیں، جو یہاں تک پہنچ گئیں کہ فلسطین کے بیشتر حصے سے دستبرداری کر کے عظیم خیانت کی صورت میں تمام سرحدیں عبور کر گئیں، اور پھر تنظیمِ آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کا یہ قبول کرنا کہ وہ (ایک اتھارٹی کی شکل میں) یہودیوں کے مفاد کے تحفظ کے لیے کام کرنے والا ایک حفاظتی بازو بن جائے، جو کیمپوں کو اسلحے سے محروم کرنے، اندرونِ فلسطین قتل کرنے، محاصرے اور گرفتاریوں کرنے، اور بیرونِ ملک شام و لبنان کی حکومتوں کے ساتھ تال میل کرنے کے ذریعے فلسطینی عوام کے خلاف صف آرا ہو تاکہ فلسطین کے اندر یا اُس کے گرد کہیں سے بھی یہودیوں کے لیے معمولی سا بھی خطرہ سر نہ اُٹھا سکے...
اور پھر تنظیمِ آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) نے 7 اکتوبر 2023 کے واقعے کی مذمت کی، اور اتھارٹی کے سربراہ کی جانب سے قابض افواج کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، اور امریکی و یہودی مطالبات کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں غزہ سے اسلحہ کے خاتمے کی دعوت دی، بلکہ اُس مشن کی انجام دہی کے لیے آمادگی ظاہر کی جس میں غزہ میں قتل و غارت کی مشینری (یہود) بھی ناکام ہو گئی...
ان سب کے باوجود، جمعہ 29 اگست 2025 کو امریکی وزارتِ خارجہ اپنے ایک بیان میں اعلان کرتی ہے کہ وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل تنظیمِ آزادیٔ فلسطین اور فلسطینی اتھارٹی کے ارکان کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ (الجزیرہ)
تمام تر خدمات، بے شمار رعایتوں، اور مسلسل غداری کے باوجود بلکہ مزید خیانت پر آمادگی کے باوجود، ٹرمپ انتظامیہ کا یہ کہنا ہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کا تقاضا یہ ہے کہ "ہم تنظیمِ آزادیٔ فلسطین اور فلسطینی اتھارٹی کو اُن کے وعدوں کی خلاف ورزی اور امن کے امکانات کو سبوتاژ کرنے پر جوابدہ ٹھہرائیں" (الجزیرہ)۔ گویا فلسطینی عوام سے جنگ اور سرزمین سے دستبرداری بھی اُن کے نزدیک کافی نہیں!
یوں ان تمام جرائم، اور ذلت سے بھرپور کاموں پر آمادگی نے بھی تنظیم یا اتھارٹی کو کوئی تحفظ یا عزت نہ دلوائی، نہ امریکیوں کے ہاں، نہ یہودیوں کے ہاں، بلکہ اُنہیں بار بار رسوائی کا نشانہ بنایا گیا، اور مطالبات کی فہرست میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اب امریکہ جسے "فلسطینی ریاست کے یکطرفہ اعتراف" کا نام دے رہا ہے، اس پر اظہارِ مذمت کرتا ہے، حالانکہ یہودی، بستیوں کی تعمیر اور مغربی کنارے کو کاٹ کاٹ کر فلسطینی ریاست کے قیام کے ہر امکان کو خود ہی ختم کر چکے ہیں۔
اگر اتھارٹی تمام تر فلسطین بھی یہودیوں کے حوالے کر دے، بلکہ اُن کی مدد سے غزہ کے آخری بچے کا بھی قتل کروا دے، تو بھی اس کا اپنے سرپرستوں کے ساتھ انجام وہی ہو گا جو مکڑی کے کمزور جال میں پناہ لینے والے کا ہوتا ہے:
﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتاً وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾
"جنہوں نے اللہ کے سوا (دوسرے) سرپرست بنا رکھے ہیں، ان کی مثال مکڑی کی مانند ہے جس نے گھر بنایا، اور سب گھروں سے کمزور ترین گھر مکڑی کا ہی ہوتا ہے، کاش وہ جانتے!" سورۃ العنکبوت: آیت 41)
یا پھر
﴿كَمَثَلِ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِيباً ذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ * كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنْسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنْكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ﴾
"ان کی مثال اُن لوگوں جیسی ہے جو اُن سے کچھ پہلے تھے، جنہوں نے اپنے عمل کی سزا چکھی اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے۔ شیطان کی مانند جس نے انسان سے کہا: 'کفر کر!' جب اُس نے کفر کیا تو (شیطان) بولا: 'میں تجھ سے بری الذمہ ہوں، میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں'!" (سورۃ الحشر: آیت 16-15)
یقیناً خائن نہ عبرت پکڑتے ہیں، نہ عقل سے کام لیتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق، چاہے قدیم ہوں یا جدید، اس حقیقت سے بھرے پڑے ہیں کہ خائن کی نہ اپنی قوم میں کوئی قدر و قیمت ہوتی ہے، نہ اپنی اُمت میں کوئی مقام۔ اور وہ آقا جس کے سامنے وہ خود کو ذلیل کرتا ہے، کبھی اُسے عزت نہیں دیتا، یا تو اُسے راہ کے کنارے پھینک دیتا ہے، یا اُسے اُس کی اُمت کے حوالے کر دیتا ہے تاکہ امت ایک دن اُسے اپنے قدموں تلے روند ڈالے۔
ہم نے بارہا ایسے زوال پذیر نظاموں اور دشمنوں کے لیے کام کرنے والے خائنوں کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، مگر خائن کبھی اپنے سے پہلے والوں سے سبق نہیں لیتا!
فلسطین سے خیانت اُس دن سے نہیں شروع ہوئی جس دن پی-ایل-او نے اُسے چھوڑا، بلکہ اس سے بھی پہلے اُس دن سے، جب 1949 میں خائن حکومتوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا اور یہودیوں کو اپنی ریاست کے قیام کے لیے تحفظ فراہم کیا۔ تب سے آج تک یہی حکومتیں اُن کے لیے محافظ بنی بیٹھی ہیں، اور اُمت کو اللہ کے راستے میں جہاد سے روکنے پر کمر بستہ ہیں، تاکہ یہ بابرکت سرزمین آزاد نہ ہو۔
فلسطین سے خیانت اُس وقت اپنے عروج پر پہنچی جب خائن مسلم حکومتوں نے اُسے اُمت اور دین کا مسئلہ بنانے کے بجائے ایک قومی مسئلہ بنا دیا، پھر تنظیمِ آزادیٔ فلسطین کو فلسطینی عوام کی واحد نمائندہ تنظیم قرار دے کر اُن کے نام پر سودے بازی اور غداری کا باب کھول دیا، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
اور جیسے کل صلیبیوں سے چھین کر فلسطین اُمت کی آغوش میں لوٹا تھا، جب اُمت کے مشرق و مغرب سے سپاہی اس کی آزادی کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے تھے، یقیناً، ویسا ہی دن پھر آئے گا، ان شاء اللہ، جب وضو سے تر ہاتھوں والے اُمت کے بیٹے اسے آزاد کروائیں گے، تاکہ فلسطین شام کا تاج اور مسلمانوں کا مرکز بن جائے:
﴿فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً﴾
"پھر جب دوسرا وعدہ آ پہنچے گا، (تو) ہم ایسے بندے بھیجیں گے جو تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں گے، اور وہ مسجد میں اس طرح داخل ہوں گے جیسے پہلی بار داخل ہوئے تھے، اور جس چیز پر بھی وہ قابو پائیں گے اُسے تباہ و برباد کر ڈالیں گے۔" (سورۃ بنی اسرائیل: آیت 7)
فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |