الأربعاء، 29 جمادى الأولى 1447| 2025/11/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    25 من جمادى الأولى 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/14
عیسوی تاریخ     منگل, 18 نومبر 2025 م

 

پریس ریلیز

 

 

پاک سرزمینِ پاکستان میں غداروں کے وارث عبداللہ دوم کے لیے نہ کوئی خوش آمدید ہے اور نہ استقبال!

 

 

اسلامی دنیا پر مسلط ایجنٹ حکومتوں کی جانب سے غزہ میں دو برس سے جاری قتلِ عام پر قبرستان جیسی خاموشی اختیار کرنے کے بعد، مسلمان حکمرانوں میں موجود امریکہ، برطانیہ اور یہودی وجود کے کارندے اب غزہ میں باقی ماندہ مزاحمت کو کچلنے، غزہ کے لوگوں کو مزید دبانے، قتل کرنے اور جو عمارتیں اور گھر یہودی نہ گرا سکے، انہیں گرانے کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حرکت میں آ چکے ہیں۔ گزشتہ سال 26 اکتوبر کو "فیلڈ مارشل" عاصم منیر نے اردن کا دورہ کیا، اور اس کے جواب میں 16 نومبر 2025 کو اردن کی ہاشمی سلطنت کے بادشاہ اور اردنی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر، شاہ عبداللہ دوم بن الحسین، اپنی بیٹی سلمیٰ بنت عبداللہ اور اردنی سویلین و عسکری حکام کے وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے۔ انہوں نے گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشنز کا دورہ کیا، جہاں ان کا استقبال آرمی چیف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر سینئر افسران نے کیا۔ دورے کے دوران بادشاہ کو کمپنی کے ڈھانچے، صلاحیتوں اور مصنوعات پر ایک جامع بریفنگ دی گئی، جو مقامی دفاعی پیداوار اور تکنیکی جدت میں پاکستان کی پیش رفت کی عکاسی کرتی تھی۔ بعد ازاں شاہ عبداللہ نے ٹِلہ فیلڈ فائرنگ رینج کا بھی معائنہ کیا، جہاں وزیراعظم محمد شہباز شریف بھی موجود تھے۔

 

ہم، حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے اس دورے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مندرجہ ذیل امور کو واضح کرتے ہیں: 

 

اول: شاہ عبداللہ دوم کے لیے نہ کوئی خوش آمدید ہے اور نہ استقبال، جو خطے میں یہودی وجود کا پہلا محافظ ہے، اور اس کا دورہ پاکستان اس پاک سرزمین کی عزت افزائی نہیں ہے۔ یہی وہ شخص ہے جو پچھلے دو خونی برسوں میں غزہ کی مبارک سرزمین اور اس کے باسیوں کے خلاف سازشوں کا سب سے بڑا اور بنیادی کردار رہا۔ اس کی غداری صرف غزہ کے عوام کو بے سہارا چھوڑنے اور اردن کی افواج کو ان کی مدد سے روکنے تک محدود نہ تھی، بلکہ اس نے غزہ قتلِ عام کی مذمت کرنے والے ہر مظاہرے کو سختی سے کچل ڈالا، اور اس سے آگے بڑھتے ہوئے یہودی وجود کے ساتھ اتحاد کر کے مسلمانوں کے خون میں ہاتھ رنگے۔ جیسا کہ حالیہ انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ اردن اُن چھ ممالک میں شامل تھا جو یہودی وجود کے ساتھ مل کر غزہ کے عوام کے قتلِ عام میں شریک رہا۔ یہ اردن اور سعودی عرب ہی تھے جن کے ذریعے پیچھے عرب امارات اور دیگر ممالک سے آنے والے ساز و سامان اور سپلائیز کی ترسیل یہودی وجود کو جاری تھی۔ کیا اس غدار کا پاک سرزمین پاکستان میں ریڈ کارپٹ سے استقبال کیا جانا چاہیے؟! پاکستان کے لوگوں کو چاہیے کہ جس زمین پر اس نے قدم رکھا ہے، اسے سات بار صاف پانی سے غسل دیں، تاکہ زمین اپنی پاکیزگی کی طرف لوٹ آئے۔ 

 

دوم: کیا پاکستان کی عسکری قیادت اس بادشاہ کی حقیقت سے بے خبر ہے؟! کیا وہ نہیں جانتے کہ وہ ایک غدار خاندان کا وارث ہے جسے قابلِ نفرت انگریزوں نے تراشا تھا؟! اس کے دادا حسین ابن علی، شریف مکہ، نے اپنے بیٹے عبداللہ اول کے ساتھ مل کر انگریزوں سے اتحاد کرنے کے بعد حجاز میں سلطنت عثمانیہ کی کمر میں چھرا گھونپا تھا جو بعد میں ریاستِ خلافت کے زوال کا سبب بنا؟! کیا وہ نہیں جانتے کہ اس بادشاہ کا والد شاہ حسین موشے دایان اور گولڈا میئر کے لیے جاسوس تھا، جو مصر، شام اور دیگر ممالک کے دوروں کے بعد یہودی وجود کو ان ممالک کے بارے میں اندرونی خبریں پہنچاتا تھا؟! کیا انہیں معلوم نہیں کہ یہی بادشاہ بھی ہر وہ چیز جو اس نے یہاں دیکھی، اپنے یہودی بھائیوں کو پہنچائے گا، جیسا کہ اس کے والد نے کیا؟ اور کیا فوجی قیادت کو شہزادی سلمیٰ کے کردار کے بارے میں معلوم نہیں، جس نے اردنی فضائیہ میں پائلٹ کی حیثیت سے پچھلے سال یہودی وجود کی طرف جانے والے کئی ایرانی ڈرونز کو اردنی فضائی حدود میں مار گرایا تھا؟ 

 

سوم: ہم جانتے ہیں کہ امریکہ اور یہودیوں کے ایجنٹوں کے درمیان یہ قربت اسلام اور مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ وہ کسی بھی مسلم مقصد کی حمایت کے لیے کبھی اکٹھے نہیں ہوئے؛ ان کی ملاقاتیں اور قربت صرف اس امت کو نقصان پہنچانے، اس کے معاملات کے خلاف سازش کرنے، اور واشنگٹن اور لندن میں موجود اپنے آقاؤں کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہیں۔ جو چیز آج ان ایجنٹوں کو متحد کر رہی ہے وہ فلسطین کی مبارک سرزمین میں ٹرمپ کے منصوبے کو نافذ کرنا ہے، یعنی فلسطین میں یہودی وجود کی طرف سے کیے گئے غلیظ کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا۔ اور اس کام کے لیے اردن اور پاکستان سمیت قرب و جوار کے مختلف اسلامی ممالک سے فوجی دستے تشکیل دیے جا رہے ہیں، تاکہ فلسطینی عوام کو دبایا جائے اور یہودی وجود کو تحفظ فراہم کیا جائے، جیسا کہ ان کے آقا ٹرمپ کا حکم ہے۔ لہٰذا، پاکستان کے عوام کو ان ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور انہیں کرائے کی فوجیں یہودی وجود کی حفاظت کے لیے بھیجنے سے روکنا چاہیے، اور مطالبہ کرنا چاہیے کہ پاکستانی فوج میں موجود مخلص افسران افواج کو فلسطین کی مبارک سرزمین کی طرف موڑیں تاکہ اسے آزاد کرایا جائے اور فلسطین کو یہودی نجاست سے پاک کیا جا سکے۔ 

 

اے پاکستانی فوج کے مخلص افسران! ان ایجنٹ حکمرانوں کی غداری آسمان کو چھو چکی ہے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے کوئی باشعور ذہن یا زندہ ضمیر شخص برداشت نہیں کر سکتا۔ آپ کے عسکری قائدین میں موجود غدار، جنہوں نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے امریکہ کی کسی بھی سازش کو مسترد نہیں کیا، اور کشمیر کو نظر انداز کیا، اور اسلام اور مسلمانوں کے دشمن، ہندوؤں کے ساتھ قربتیں بڑھائیں، اب وہ ٹرمپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے فلسطین کی مبارک سرزمین اور اس کے عوام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ آپ میں وہ مجاہدانہ روح کب بیدار ہو گی جو اللہ کے دین میں کوئی ذلت قبول نہیں کرتی، جو ابی بن سلول کو اپنا رہنما قبول نہیں کرتی؟! ہم، حزب التحریر کی جانب سے، آپ کو اسلام اور مسلمانوں کی حمایت کے لیے پکارتے ہیں، نہ کہ ایسی قیادت کے تحت جو یہودیوں کی حمایت کے لیے اللہ، اس کے رسول ﷺ، اور مومنین کے ساتھ غداری کر رہی ہے۔ ہم آپ سے چاہتے ہیں کہ آپ پاک سرزمین پاکستان میں خلافتِ راشدہ کے قیام میں مدد کریں تاکہ افواج کی قیادت اس سمت ہو، جو فلسطین کی مبارک سرزمین اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرائیں، نہ کہ وہاں مسلمانوں کو قتل کرنے اور یہودی وجود کو مضبوط کرنے کے لیے مارچ کریں، جیسا کہ آپ کے کمانڈرز اور پچھلے غداروں کے وارث، شاہ عبداللہ دوم، چاہتے ہیں۔ گزشتہ دہائیوں کے دوران آپ کے غدار رہنماؤں کے کرتوتوں پر آپ کی خاموشی، خصوصاً فلسطین کے عوام کے ساتھ ان حکمرانوں کی غداری کے آخری دو سالوں پر آپ کی خاموشی، آپ سے ایک مخلصانہ توبہ کا تقاضا کرتے ہیں، جس کے بعد وہ کفارے کا عمل سرانجام دیا جائے جو اس غفلت کی شدت کے مطابق ہو، جس کا ارتکاب آپ نے غزہ میں ہمارے لوگوں کی حمایت میں متحرک ہونے میں ناکام ہو کر کیا۔ لہٰذا، آپ حزب التحریر کو اپنی نصرۃ فراہم کر کے اسلام اور مسلمانوں کی حمایت کے لیے آگے آئیں۔ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ کو راضی کرے گا اور فلسطین کی مبارک سرزمین میں آپ کی فلسطینیوں کی حمایت آپ کی غفلت کا کفارہ بنے گی۔

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

 

"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم زمین کے ساتھ چمٹ جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر راضی ہو گئے ہو؟ جبکہ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا فائدہ بہت تھوڑا ہے۔ اگر تم نہیں نکلو گے تو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گا، اور تم اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔" (سورۂ التوبہ — آیات 38–39)

 

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک