السبت، 02 جمادى الثانية 1447| 2025/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

ٹرمپ مسلم ممالک کے حکمرانوں میں موجود اپنے پیروکاروں کو ،ایک شرمناک اور ذلت آمیز معاہدے کی طرف لے جانے میں، ان کی قیادت کر رہا ہے

اور یہ حکمران ہیں کہ 'غزۂ ہاشم ' کو ٹرمپ کی تحویل میں، استعماری قبضے کے تحت دینے کے لیے ٹرمپ کے پیچھے سر جھکائے کھڑے ہیں !

(ترجمہ)

 

بی بی سی عربی نے  18 نومبر 2025ء کو رپورٹ کیا: ”ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں امن اقدام کی حمایت کرنے اور امریکہ کی طرف سے پیش کئے گئے قراردادکے  مسودے کی منظوری کے بعد، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کی صبح ،امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کی پٹی کے لئے منصوبہ بھی منظور کر لیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ سے متعلق قرارداد پر سلامتی کونسل کی ووٹنگ کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا…“ ۔

 

جہاں تک قرارداد 2803 کے مندرجات کا تعلق ہے، تواسے میڈیا میں شائع کیا گیا اور یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کی توثیق تھی، جو 29 ستمبر 2025ء کو غزہ کے تنازعے کے خاتمے کے لئے جاری کیا گیا تھا۔  مذکورہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے سب سے سنگین پہلو یہ چار ہیں:

 

1- ”عبوری انتظامیہ کے طور پر امن بورڈ (BoP) کا قیام جسے بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل ہو گی۔ یہ انتظامیہ جامع منصوبے کے تحت غزہ کی ازسرِنو تعمیر کے لئے جامع فریم ورک ترتیب دے گی، اس کے لیے فنڈنگ کی تنظیم  کرے گی، اور یہ سب متعلقہ بین الاقوامی قانونی اصولوں کے مطابق ہو گا… جب تک کہ فلسطینی اتھارٹی (PA) اپنے اصلاحاتی پروگرام کو اطمینان بخش طور پر مکمل کر لے“۔

 

2- ”ایک عبوری حکومتی انتظامیہ کا نفاذ، جس میں غزہ کی پٹی کے قابل اور اہل فلسطینیوں  پر مشتمل ایک تکنیکی، غیر سیاسی کمیٹی کا نگرانی اور معاونت کرناشامل ہوگا…“۔

 

3- ”رکن ممالک کو، جوامن بورڈ BoP کے ساتھ کام کر رہے ہوں، اور خود BoP کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ غزہ میں ایک عارضی بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) قائم کریں، جو ایسی متحدہ کمان کے تحت تعینات ہو گی جو BoP کے لئے قابلِ قبول  ہوں، اور رکن ممالک اس میں اپنی افواج فراہم کریں گے… اور ساتھ ہی جانچ پڑتال کے عمل سے گزری ہوئی نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس فورس بھی شامل ہو گی، تاکہ سرحدی علاقوں کی سکیورٹی میں مدد مل سکے؛ اور غزہ کی پٹی کو غیر عسکری بنانے کے عمل کی یقین دہانی کرتے ہوئے، غزہ میں سلامتی کے ماحول کو مستحکم کیا جا سکے، جس میں اُس انفراسٹرکچر کو  تباہ کرنا اور اس کی دوبارہ تعمیر کی روک تھام کرنا شامل ہے، جو عسکری، دہشتگردی اور جارحانہ کاروائیوں میں استعمال ہوتا ہے…“

 

4- ”سلامتی کونسل یہ فیصلہ کرتی ہے کہ BoP اور اس قرارداد کے تحت منظور شدہ بین الاقوامی سول اور سکیورٹی موجودگیاں 31 دسمبر 2027ء تک برقرار رہیں گی، جس کے بعدمزید  اقدام کا تعین  سلامتی کونسل کرےگی … غزہ کے اندر اور باہر افراد کی آمد ورفت میں سہولت فراہم کرنے کے لئے ، اس انداز سے کہ  جو جامع منصوبے کے مطابق ہو، … BoP سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ہر چھ ماہ بعد سلامتی کونسل کو مذکورہ امور سے متعلق پیش رفت کی تحریری رپورٹ پیش کرے“۔

 

اے مسلمانو! جو بھی ذی شعور سلامتی کونسل کی اِس قرارداد کا جائزہ لے گا، تو اُسے یہ سمجھنے کے لئے زیادہ غور و فکر کی ضرورت نہیں پڑے گی کہ یہ قرارداد غزہ کو تحویل میں لینے اوراس پر استعماری قبضے کا اعلان ہے۔ اس قرارداد میں ایک حکومتی ڈھانچے کا قیام شامل ہے، یعنی ”بورڈ آف پِیس“، اور یہ بورڈ ایک ”International stabilization force(ISF)“ قائم کرے گا۔ یہ بورڈ اور اس کے تحت قائم کی جانے والی فورس دو سال سے زائد، 31 دسمبر 2027ء تک برقرار رہے گی—اور یہ بھی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے، بلکہ بورڈ کےآئندہ اقدام پر منحصر ہے! مزید برآں، یہ بورڈ ایک عبوری حکومتی انتظامیہ قائم کر رہا ہے اور شرط عائد کرتا ہے کہ یہ غیر سیاسی ہو، تاکہ اسے اصل حکمرانی سے بے دخل رکھا جا سکے۔ اور بات یہیں ختم نہیں ہوتی؛ یہ بورڈ غزہ میں آنے اور جانے والے لوگوں کی آمد و رفت پر بھی مکمل کنٹرول رکھے گا! یہ خوفناک قرارداد درحقیقت، محض غزہ کی تحویل یا استعماری قبضہ نہیں بلکہ اس سے کہیں آگے کا منصوبہ ہے!

 

اے مسلمانو! سلامتی کونسل کی یہ قرارداد کوئی ہنگامی فیصلہ نہیں، بلکہ ٹرمپ کی سوچی سمجھی  سازش ہے جسے اس نے مسلم ممالک کے حکمرانوں میں موجود اپنے حواریوں کی تائید سے ترتیب دیا ہے۔ ستمبر 2025ء میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے اس کا آغاز ہوا تھا، جب ٹرمپ نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں سعودی عرب، امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی ، انڈونیشیا اور پاکستان شامل تھے۔ یہ اجلاس منگل، 23 ستمبر 2025ء کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں کے موقع پر مگران سے ہٹ کر ہوا تھا، اور ٹرمپ نے اسے سب سے اہم اجلاس قرار دیا۔ پھر اس نے وہاں اپنا 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا، بلکہ یہ کہنا بہتر ہے کہ اسے مسلط کیا۔ اور اس منصوبہ کے یہ بیس نکات غزہ کی بربادی، اس کی محکومی اور استعماری قبضے کی داستاں بیان کر رہے تھے، گویا غزہ کو ٹرمپ اور اس کے یہودی چیلوں کے لئے ایک تفریح گاہ بنا دیا جائے جہاں وہ سیروتفریح کرتے پھریں ! اس کے بعد السیسی نے مصر میں ٹرمپ اور اس کے اس خبیث منصوبے کی خوشی میں جشن منایا، جس کے تحت غزہ کو ٹرمپ اور اس کے ساتھی  نیتن یاہو کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ مسلم ممالک کے یہ رُوَیبِضہ اور بے وقعت حکمران ٹرمپ اور اس کے منصوبے کی غلامی پر خوشی سے پھولے نہ سمائے! یہ حکمران یہ بھول بیٹھے ہیں، یا مصنوعی طور پر  بھول رہے ہیں کہ کفار کی وفاداری اختیار کرنا وہ قبیح جرم ہے جو دنیا و آخرت دونوں میں ذلت ورسوائی کا سبب بنتا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ

”جو لوگ جرم کرتے رہے، ان پر اللہ کے ہاں عنقریب رسوائی مسلط کی جائے گی اور ان کی مکاریوں کے سبب انہیں شدید عذاب دیا جائے گا“ [سورۃ الانعام؛ 6:124]

 

اے مسلم ممالک کی سرزمینوں کی افواج! کیا آپ کی رَگوں میں خون نہیں کھولتا جبکہ غزۂ ہاشم کی سرزمین، خریدی اور بیچی جا رہی ہے جبکہ آپ چپ چاپ دَم سادھے دیکھ بھی رہے ہیں اور سن بھی رہے ہیں؟ کیا آپ اُن دو بہترین انجاموں(فتح یا شہادت) میں سے ایک کی تمنا نہیں کرتے جبکہ آپ یہودیوں کی جانب سے غزہ کے بے گناہ لوگوں، معصوم بچوں، بزرگوں اور عورتوں پر ہونے والے قتلِ عام کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں؟ کیا آپ اُن مساجد، اسکولوں اور اسپتالوں کا بدلہ نہیں لیں گے جو بمباری اور تباہی کا شکار ہوتے رہے ہیں ، ان سب افراد سمیت جو اُن میں پناہ لئے ہوئے تھے، اور یہود کی اس وحشیانہ بربریت کا جس نے غزہ میں انسان تو انسان، شجر و حجر تک ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے؟ کیا آپ دنیا و آخرت کی عزت  اور وقار کی تمنا نہیں رکھتے تاکہ آپ اللہ ﷻ کی مدد کرو اور وہ آپ کی  مدد کرے؟  اللہ ﷻ نے فرمایا،

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ * وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْساً لَهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُم

”اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا * اور جنہوں نے کفر کیا، ان کے لئے بدبختی ہے اور اللہ ان کے اعمال ضائع کر دے گا“ []سورۃ محمد؛ 47:7،8]

 

اے مسلم افواج کے سپاہیو! کیا آپ اسلام کے اُن مجاہدین کی پیروی کرنے پر قادر نہیں ہو جو آپ سے قبل آئے تھے اور فلسطین اور غزۂ ہاشم کو آزاد کرایا تھا ؟ جی ہاں، آپ یقینی طور پر اس بات پر قادر ہیں، کیونکہ آپ نے یہودی وجود کو ایسے گھیرے میں لیا ہوا ہے جیسے کنگن کلائی کو گھیرے ہوتا ہے، مگر آپ کو صرف ایک مخلص اور سچے کمانڈر  کی ضرورت ہے۔ کیا آپ میں کوئی ایسا کمانڈر نہیں جو آپ کے اُس دشمن کے خلاف جنگ میں آپ کی قیادت کرے، جس پر اللہ کی طرف سے ذلت اور رسوائی  کا فیصلہ ہو چکا ہے، اور جو آپ سے لڑ کر کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا؟ اللہ ﷻ فرماتا ہے:

﴿وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ

”اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تو تمہارے سامنے سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے، پھر ان کی کوئی مدد نہ کی جائے گی“۔ [آلِ عمران؛ 3:111] ،

پھر یہ کمانڈر اسلام کی فوج کی قیادت کرے گا، غزہ کو آزاد کرائے گا، جو قبلۂ اول ہے، اور تین مقدس حرمت والی مسجدوں میں سے تیسری ہے، اور پھر اس مسجد الاقصیٰ کی فضاؤں میں ویسے ہی ہر طرف فتح کی تکبیرات بلند ہو کر گونج اٹھیں گی جیسے وہ اس وقت گونجی تھیں جب فاروقِ اعظم عمرؓ نے اسے فتح کیا تھا، جب صلاح الدینؒ نے بیت المقدس کو آزاد (تَحریر) کرایا تھا، اور جب خلیفہ عبد الحمید ثانیؒ نے اس مقدس سرزمین کو یہود کے شر سے محفوظ رکھا…

 

اور پھر رسول اللہ ﷺ کی وہ بشارت پوری ہوگی: «لَتُقَاتِلُنَّ الْيهود فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ...» ”تم ضرور یہودیوں سے لڑو گے، اور تم ضرور انہیں قتل کرو گے…“۔ (اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے)۔

 

اے مسلم ممالک کی سرزمینوں کی افواج!  غزہ آپ کو مدد کے لئے پکار رہا ہے، پس آگے بڑھو اور اس کی مدد کرو۔ اللہ ﷻ نے فرمایا: 

﴿وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ

”اور اگر وہ دین کے معاملے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد کرنا لازم ہے“۔ [الانفال؛ 8:72]۔ 

 

معاملہ ناقابلِ برداشت حد تک پہنچ چکا ، حتیٰ کہ غزہ کی حوالگی اور اسے استعماری کالونی بنا دینے کے مقام تک! اور آپ کا اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرناحتیٰ کہ آپ اپنے دشمن سے ہی نہ لڑیں اور اس مبارک سرزمین کہ جسے اسراء و معراج کا شرف حاصل ہوا، اسے دارالاسلام میں واپس نہ لائیں، تویہ اطاعت آپ کو دنیا میں رسوائی اور آخرت میں دردناک عذاب میں مبتلا کر دے گی۔ حتیٰ کہ  جن حکمرانوں کی آپ اطاعت کرتے ہیں، وہی آپ سے بے تعلق ہو جائیں گے، اور اس وقت آپ  پچھتاؤ گے، مگر تب بہت دیر ہو چکی ہوگی۔ اللہ ﷻ نے فرمایا: 

 

﴿إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ * وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ

 

”جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی، ان (پیروکاروں) سے بیزار ہو جائیں گے، اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے، اور ان کے سب تعلقات منقطع ہو جائیں گے۔ * اور پیروکار کہیں گے: کاش ہمیں ایک اور موقع مل جائے تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہو جائیں جیسے وہ ہم سے بیزار ہو گئے۔ اس طرح اللہ ان کے اعمال انہیں حسرتوں کی صورت میں دکھائے گا… اور وہ آگ سے نکلنے والے نہیں“۔ [البقرۃ: 166-167]

﴿إنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

”بیشک اس(قرآن) میں نصیحت ہے اس کے لئے جس کے پاس (بیدار) دل ہو، یا جو پوری توجہ سے سنتا ہو اور وہ متوجہ ہو“۔ [سورۃ قٓ؛ 50:37]

حزب التحریر                                                28 جمادی الاول 1447 ہجری                                                             بمطابق 19 نومبر 2025ء

 

ہجری تاریخ :28 من جمادى الأولى 1447هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 19 نومبر 2025م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک