الأربعاء، 07 شوال 1445| 2024/04/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سعودی عرب کا محمد بن سلمان اور ترکی کا مصطفیٰ بن کمال: ایک ہی ٹولہ، ایک ہی استاد!

 

{إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ}

"بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ اور اس مسجد حرام سے روکتے ہیں جس کو ہم نے لوگوں کےلیے بنایا ہے  کہ وہاں اس جگہ کا رہنے والا اور باہر والا دونوں برابر ہیں،  جو اس میں الحاد اور ظلم کا ارادہ بھی کرے ہم اس کو دردناک عذاب کا مزہ چکھادیں گے"(الحج، 25:22)

 

  عمربن الخطاب ؓ نے فرمایا، لو أن رجلا أراد فيه بإلحاد بظلم، وهو بعدن أبين، أذاقه الله من العذاب الأليم "جو شخص یہاں (مسجد الحرام میں) الحاد اور ظلم کا ارادہ کرے اور اگر وہ اتنا بھی دور ہو جتنا یمن میں عدن، تو اللہ اس کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔"

 

جابرانہ حکومت کے دور کا آغاز ابن کمال (اتا تُرک) نے کیا، کیونکہ نے اسلام کے گرہوں میں سے  پہلی گرہ کھول دی جو کہ حکمرانی کی گرہ ہے، جبکہ محمد ابن سلمان نے آخری گرہ  کھول دی ہے جو کہ نماز ہے۔ اس طرح ان دونوں کے ذریعے اسلام کے گرہوں کو کھولنے کا منصوبہ مکمل ہوا اوراب عالم اسلام میں قائم مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والی ریاستیں ان دونوں کی نقالی کریں گی۔

 

٭ابن کمال (اتاتُرک) نے خلافتِ عثمانیہ کو منہدم کیا اور اسلامی شریعت کو معطل کیا، جبکہ ابن سلمان کے آباؤاجداد نے خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کی، اس کے خلاف لڑے  اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ کو چھوڑ کر انسانوں کے بنائے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کی۔

 

٭ابن کمال نے وزارت اوقاف کو  کالعدم کیا اور اس کے امور کو وزارت تعلیم کے حوالے کیا، جبکہ ابن سلمان نے امربالمعروف ونہی عن المنکر کے ادارے کو کالعدم کرکے اس کوجنرل انٹر ٹینمنٹ اتھارٹی کے گھٹیا ادارے سے بدل دیا۔

 

٭ابن کمال نے بیشتر مساجد کو بند کیا، آیاصوفیا مسجد کو عجائب گھر میں تبدیل کردیا، الفاتح مسجد کو گودام میں تبدیل کردیا،  ترکوں کو حج اور عمرہ کے شعائر ادا کرنے سے روکا،  اورعید الفطر اور عید الاضحیٰ  منانے سے روک دیا، جبکہ ابن سلمان نے   کرونا کا بہانہ بناکر  حرمین شریفین کو بند کردیا،  اور مسلسل دوسرے سال  حج کی کما حقہ ادائیگی روک دی، اور طواف اور نماز میں فاصلے کی بدعت کو لازم قرار دیا ۔

 

٭ ابن کمال نے اعلان کیا کہ  اسلامی روح ترقی کی راہ میں روکاوٹ ہے، اور ہر دینی رجحان  اور روایت کو ختم کرنا ہو گا، جبکہ ابن سلمان نے ویژن 2030 کے گھٹیا منصوبے کا اعلان کیا، اور اسلامی تحریکوں جیسا کہ سلفی، اخوان اور حزب التحریر اور دیگر تحریکوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی ۔

 

٭ابن کمال نے نجی اسکولوں میں دینی تعلیم کو معطل کیا،  استنبول یونیورسٹی کے کلیہ شرعیہ میں طلباء کی تعداد کم کردی اور پھر اس کو مکمل طور پر بند کردیا،  شریعت کےعلماء کو نکال دیا  اور کچھ کو شہید کردیا ، جبکہ ابن سلمان نے بھی علماء کو گرفتار اور اُن میں سے چند کوقتل کیا اور بعض کی وفاداریاں خریدیں، یہاں تک کہ  ان میں سے ایک نے کہا: اب میں اس معتدل اور لچکدار اسلام کے ساتھ ہوں جو معتدل دنیا کے لیے کھلا ہے، جس کے داعی  محمد بن سلمان ہیں!

 

٭ابن کمال نے اپنے نام سے مصطفیٰ کا لفظ نکال دیا تھا، اور مجھے گمان ہے کہ ابن سلمان اپنے نام سے  لفظ محمد نکال دے گا!

 

٭ابن کمال نے ترکی لغت کے حروف کو عربی اور فارسی سے لاطینی میں تبدیل کردیا،  نصاب تعلیم کو تبدیل کیا، جبکہ ابن سلمان نے  بھی نصاب تعلیم کو تبدیل کیا تا کہ وہ اخلاقی گراوٹ اور یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کے قیام سے ہم آہنگ ہو۔

 

٭ابن کمال نے  عورت کے حجاب کو کالعدم کیا اور عورت پر مرد کی نگہبانی کو ختم کیا،  شرعی میراث کے احکام کو تبدیل کیا، رقص کی محافل اور  مخلوط ڈراموں کی حوصلہ افزائی کی،  جبکہ ابن سلمان نے بھی بے حیاء رقاصاوں کو بلا بلا کر، کرونا ایس او پیز کا خیال کیے بغیر، حرمین کی مقدس سرزمین میں رقص وسرود کی محافل منعقد کیں۔

 

٭ ابن کمال نے  قرآن کو ترکی زبان میں تبدیل کرنے کا حکم دیا، مساجد میں اذان پر پابندی لگادی، یہ حکم دیا کہ اذان بھی ترکی زبان میں ہوگی،  اپنی موت سے قبل یہ وصیت کی کہ  مسلمانوں کی طرح اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی جائے۔

 

اور آخری بات:  اتاترک نے کہا تھا: "اب ہم بیسویں صدی اور صنعتی دور میں ہیں، ہم ایسی کتاب کے پیچھے نہیں چل سکتے  جو انجیر اور زیتون کے متعلق بحث کرتی ہے(یعنی قرآن)"۔  تب اللہ نے اُس کو سرخ چیونٹیوں سے ہلاک کیا جنہوں نے اس کے جسم کو کھالیا،جبکہ اس کے مرنے کے دوسال بعد میڈیکل سائنس نے  یہ انکشاف کیا اس مرض کی دوا انجیر کے  مبارک درخت کی چھال سے بنتی ہے؛  اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:"فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُم بَطْشًا وَمَضَىٰ مَثَلُ الأولين". "تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کردیا اور اگلے لوگوں کی مثال گزر چکی ہے"(الزخرف، 43:8)۔ 

 

ان دونوں نے اسلام پر سختی سے حملہ کیا، اپنے تیروں کا رخ عبادات اور خصوصاً نماز کی طرف کیا، اور ہمارے دین میں وہ باتیں داخل کیں جو اس میں سے نہیں تھیں۔   ان کی یہ باتیں اور ان جیسے دوسرے خائن اور سرکش حکمرانوں کی باتیں مردود ہیں۔  اے اللہ  تو ان جیسوں کو بھی ایسے ہی ہلاک کرے جیسا کہ تو نے پچھلوں کو ہلاک کیا اور ان کی جگہ ہمیں ایک عادل امام سے نواز۔

 

شیخ عصام امیرہ

مسجد الاقصیٰ میں خطیب اور استاد

Last modified onپیر, 19 جولائی 2021 22:40

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک