الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

یہ صرف خلافت ہی ہے جو ڈولتے ہوئے امریکی معاشی آرڈر کا متبادل فراہم کر سکتی ہے

 

مصعب عمیر- ولایہ پاکستان

 

28 ستمبر 2021 کو سینیٹ کی بینکنگ کمیٹی کی سماعت کے موقع پر امریکی سیکرٹری خزانہ، جینیٹ ییلن (Janet L. Yellen )  نے امریکی قانون سازوں کو یہ کہتے ہوئے تباہ کن نتائج سے خبردار کیا کہ اگر کانگرس  18 اکتوبر 2021 تک آئینی قرض کی حد کو بڑھانے یا معطل کرنے  میں ناکام رہی تو یہ معاشی کساد بازاری اور مالیاتی بحران کا موجب ہو سکتا ہے، ایک ایسا امر جسے ہم خود اپنے اوپر مسلط کریں گے۔ پھر 3 اکتوبر  2021 کو واشنگٹن  سے تعلق رکھنے والی   تفتیشی صحافیوں کی عالمی انجمن (ICIJ) نے ٹیکس چوری اور کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے  " پینڈورا پیپرز" کو شائع کرنا شروع کیا۔ پھر 4 اکتوبر کو ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری  جین ساکی (Jen Psaki) نے صدر جو بائیڈن کے اس عزم کو دہرایا کہ " کرپشن کے خلاف قومی سلامتی کے بنیادی مفاد کے طور پر لڑا جائے گا"۔ساکی نے  بائیڈن کا اس عزم کا بھی اظہارکیا کہ " شیل کمپنیوں کے  ناجائز استعمال اورمنی لانڈرنگ جیسے مسائل کے تدارک کے لئے شراکت داروں اور حلیفوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے"۔

 

چوری شدہ ٹیکس رقوم کی برآمدگی کی ایسی کاوشیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں اور آئندہ بھی ہوتی رہیں گی لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے پیدائشی  نقائص ہمیشہ برقرار رہیں گے۔ ٹیکس اکٹھا کرنے میں کمزوری اور بھاری سود کی ادائیگیوں کے ساتھ  امریکی قرضہ بڑھتے بڑھتے اس حد تک جا پہنچا ہے کہ یہ ایک سپر پاور کے طور پر امریکہ کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے    امریکہ دنیا بھر میں ملکی سرمایہ کے بڑے بڑے ذخیروں کی تلاش میں ہے کہ جن پر وہ ٹیکس عائد کرسکے تا کہ امریکہ کے دیوالیہ ہونے کو روکا جاسکے۔ اس سے پہلے اس نے سوئس بینکوں کی مضبوط رازداری کو توڑا اور ان کو مجبور کیا کہ وہ امریکی حکومت کو امریکی شہریوں کی تفصیلی معلومات   مہیا کریں۔ کیونکہ کثیر سرمایہ پر مبنی بڑی امریکی کمپنیاں  ، فیڈرل ریزرو سسٹم کے خوف سے بچتے ہوئے سینکڑوں ارب ڈالرٹیکس کی مد میں جانے سے مسلسل چھپاتی رہی ہیں۔

 

حالیہ معاشی آرڈر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر امریکہ کو چھینک بھی آ جائے تو پوری دنیا کو زکام لگ جائے۔ عالمی تجارت میں ڈالر کی اجارہ داری کی وجہ سے امریکی قرضہ جاتی بحران دنیا کی معیشتوں کو  خطرے سے دوچار رکھتا  ہے۔جہاں ایک طرف  ڈالر کی مزید چھپائی امریکہ کے اندرونی قرضوں کو ہلکا کرتی ہے  تو وہیں اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ڈالر کی قدر میں کمی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ باقی دنیا امریکی قرضوں کی قیمت چکائےگی۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف کی طرف سے مقامی کرنسی کی قدر میں کمی پر اصرار کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دیگر اقوام کے قرضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے،  برآمدات پر ان کے محصولات میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور  درآمدات کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔

 

امریکہ کی فنڈ اکٹھا کرنے کی یہ کوششیں  شاید کچھ دیر تک تو اس سودی نظام کو  کچھ سانسیں فراہم کر سکیں جب تک کہ اگلا   بحران نہ سامنے آ جائے، جبکہ باقی دنیا  مسلسل بڑھتے امریکی قرض کی قیمت ادا کرتی رہے گی۔ تاہم ، مسائل کا کوئی  پائیدار حل نہیں ہے۔ فی الوقت، دنیا کو   اس معاشی مایوسی سے بچنے کے لئے امریکہ سے کوئی امیدبھی نظر نہیں آتی ۔ درحقیقت، حالیہ بڑی طاقتوں  میں سے کسی سے بھی کوئی امید نہیں ہے کیونکہ وہ سب اسی آئیڈیالوجی  پر کاربند ہیں جس پر امریکہ عمل پیرا ہے۔ یہ صرف مسلم امت ہی ہے جو  خلافت کا نفاذ کرکے اپنے دینِ اسلام کے ذریعے دنیا کو اس پریشانی سے نکال سکتی ہے۔

 

نبوّت کے نقشِ قدم پر خلافت، سونے اور چاندی کی بنیاد پر کرنسی کا اجراء کر کے اور سونے اور چاندی ہی کی بنیاد پر عالمی تجارت کرنے پر اصرار کر کے ڈالر کی اجارہ داری کو ختم کرے گی ۔ خلافت، سود جیسی برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی  جس نے  جونک کی طرح کا  معاشی نظام پیدا کیا ہے  جو کہ  حقیقی تجارت اور پیداوار کا خون چوس لیتا ہے ۔ صرف خلافت ہی پاکستان، افغانستان ، وسطی ایشیا اور دیگر مسلم دنیا کو یکجا کرکے   معدنیا ت اور توانائی  کے  زبردست  وسائل کو امتِ مسلمہ کی مضبوطی کے لیے استعمال کرے گی اور ساتھ ہی ساتھ دنیا کےبڑے تجارتی راستے کوکنٹرول کرے گی اور  یوں امت کو اس قابل بنائے گی کہ وہ  حالیہ مغربی معاشی آرڈر کو زمیں بوس کر دے۔ یہ سب شروع کرنے کے لئے،  اب مسلم امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہلِ قوت میں موجود  اپنے بیٹوں سے اصرار کریں کہ وہ  خلافت  کی واپسی اور اسلام کے عالمی غلبے کے لئے حزب التحریر کو نُصرۃ  فراہم کریں ۔  

  

Last modified onجمعرات, 14 اکتوبر 2021 21:20

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک