الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

جمہوریت تقسیم، لڑائی اور افراتفری کی سیاست ہے۔

 

خبر:

 

            اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پولیس کو عمران خان کو گرفتار کرنے سے روکنے کے چند گھنٹے بعد،لاہور ہائی کورٹ نے 17 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو نو مقدمات میں عبوری حفاظتی ضمانت دے دی۔ انہیں توشہ خانہ کرپشن کیس میں (آج) ہفتہ کو وفاقی دارالحکومت کی نچلی عدالت میں پیش ہونا تھا۔

 

تبصرہ:

 

            جب گزشتہ اپریل عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا یا گیا،اس کے بعد سےحکمران پی ڈی ایم ( PDM)اتحاد عمران خان کے خلاف مسلسل مقدمات بنا رہا ہے ۔ عمران خان اور ان کی جماعت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس طرز عمل کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دے رہی ہے، اور یہ کہہ رہی ہے کہ عمران خان کو الیکشن لڑنے سے روکنے کے لیے ان کے خلاف جھوٹےمقدمات قائم کیے جارہے ہیں ۔

 

            پاکستانی عوام انتشار اور تقسیم کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔ حکمران اشرافیہ کے اندر دھڑے ہیں، جن میں تمام سیاسی جماعتیں، فوجی قیادت اور اعلیٰ عدالتیں شامل ہیں۔ یہ اشرافیہ اس قانون کی حمائت کرتی ہے جو انہوں نے خود بنایا ہے۔ لیکن، وہ قانون میں ہیرا پھیری کرتے ہیں اور جب کبھی  ان کے فائدے میں ہو تو اسی قانون کو نظر انداز بھی کر دیتے ہیں۔حکمران اشرافیہ کے اس رویے کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف عدالت کو یقین دہانی کرا کر علاج کے لیے بیرون ملک گئے، لیکن واپس نہیں آئے۔ عمران خان کو کئی عدالتیں پیش ہونے کے لیے بلارہی ہیں، لیکن وہ سیکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنا کر آنے سےانکار کر دیتے ہیں، یا عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے سیکڑوں مشتعل کارکنان کے ساتھ عدالت پہنچتے ہیں۔ عسکری قیادت سیاسی قیادتوں کے موقف پر اثر انداز ہوتی ہے اور ان کی ساکھ کو متاثر کر تی ہے، جبکہ عدلیہ ایک مخصوص جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے فیصلے دے رہی ہے۔

 

            سیاسی افراتفری ہر جمہوریت میں ہوتی ہے چاہے مغرب ہو یا مشرق۔ اس سے قبل امریکا میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی جاچکی ہے جب ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کیپیٹل ہل پر حملہ کردیا تھا۔ اوریہ تلخی آج بھی برقرار ہے جس کے نتیجے میں دو طرفہ تقسیم برقرار ہے ،اور یہ تقسیم امریکی خارجہ پالیسی اور بجٹ کے فیصلوں کو مفلوج کر رہی ہے۔

 

            جمہوریت نے خالق، اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے قوانین کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ اس نے قانون بنانے کا حق عوام کے حوالے کر دیا ہے۔ جمہورت نے حکمران اشرافیہ کا اپنے خالق سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔ یہ انہیں ایسے قوانین بنانے پر مجبور کرتی ہے جو ان کی خواہشات کے حق میں ہوں۔ اگر ان کے اپنے قوانین انہیں فائدہ نہیں پہنچاتے،تو وہ انہیں ایک طرف رکھ دیتے ہیں کیونکہ ان قوانین کا تعلق ان کے رب سے تو ہے ہی نہیں کہ جس کے غضب کے خوف سے وہ ایسا کرنے سے باز رہیں۔

 

            اسلام کے نظامِ حکمرانی، خلافت میں ، خلیفہ، والی، عامل، فوجی کمانڈر، جج، کبھی بھی اپنی خواہشات کے مطابق قانون نہیں بنا سکتے۔ خلیفہ سمیت ہر شخص قرآن پاک اور رسول اللہﷺکی سنت سے اخذ کردہ قوانین کے تابع ہوتا ہے۔ فوجی کمانڈرز اسلام کے حکم کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مادی مدد فراہم کرتے ہیں، جبکہ عدلیہ تمام تنازعات کو اسلام کے مطابق حل کرتی ہے۔ چونکہ خلافت میں قانون اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے ہے، اس لیے حکمران اسے نظر انداز نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

 

            جمہوریت کے تحت حکمران اشرافیہ کی لڑائی کبھی ختم نہیں ہوگی۔ جمہوریت ہر دھڑے کو اپنی خواہشات کے مطابق قانون بنانے، قوانین کو نافذ کرنے، قوانین کی تشریح کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستان کے سیاسی عدم استحکام کو  نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا،

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

"مومنو! اللہ اور اس کے رسولﷺ کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب اختیار ہیں ان کی بھی، اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس (تنازعہ)میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو ،یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہے۔ "(النساء، 4:59)

 

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

Last modified onجمعہ, 24 مارچ 2023 05:17

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک