الإثنين، 11 ذو الحجة 1445| 2024/06/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

کیا آج ایران کی قیادت اسلام اور اس کی امت کے ساتھ کھڑی نہیں ہو گی؟

 

 

خبر:

          20 اپریل 2024 کو، واشنگٹن پوسٹ نے ایک مضمون "امریکہ غزہ جنگ کے ممکنہ اختتامی کھیل کے حصوں کو اکٹھا کر رہا ہے،"میں کہا کہ، "لگتا ہے کہ غزہ کی جنگ پر قابو پا لیا گیا ہے،7 اکتوبر کو حماس کے 'اسرائیل' پر حملے کے بعد خطے میں جس کے پھیلنے کا بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا۔ یہ ایران اور امریکہ کے درمیان خاموش مذاکرات کا حصہ ہے، جس میں میک گرک (McGurk)اور نئے ایرانی قائم مقام وزیر خارجہ علی باغیری کنی کے درمیان گزشتہ ہفتے عمان میں ہونے والی ملاقات بھی شامل ہے، جن کے پیشرو اتوار کو ہونے والے ہیلی کاپٹر میں ہلاک ہو گئے تھے۔اس حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیس بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ [1]

 

 

تبصرۃ:

          ایران کی جانب سے امریکہ مخالف بیان بازی کے باوجود، ایرانی قیادت مسلسل "عظیم شیطان" امریکہ کو سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔ لہٰذا، ایران نے غزہ پر یہودی وجود کی جنگ کو روکنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ خفیہ بات چیت کی، جس کا عملی طور پر مطلب غزہ کے مسلمانوں کو نسل کشی اور فاقہ کشی کا سامنا کرنے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑ دینا ہے۔

 

          اس کے علاوہ، 14 مارچ 2024 کو، "فنانشل ٹائمز" نے ایک مضمون " بحیرہ احمر میں ہونے والے حملوں کے حوالے سےامریکہ نے ایران کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے،" میں کہا کہ، " امریکی اور ایرانی حکام کے مطابق ،امریکہ نے اس سال ایران کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے ہیں تاکہ تہران کو اس بات پر قائل کیا جا سکےکہ تہران بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے ختم کرنے کے لیے یمن کی حوثی تحریک پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے ۔امریکی وفد کی قیادت وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے مشیر بریٹ میک گرک (Brett McGurk)، اور ایران  کے لیے اس کے ایلچی ابرام پالے(Abram Paley) کر رہے تھے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی، جو تہران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار بھی ہیں، نے اسلامی جمہوریہ کی نمائندگی کی۔   [2] اس طرح، ایران نے،اپنے زیر اثر عسکریت پسند تحریکوں کی حمایت میں اپنی مسلح افواج کو متحرک کرنے کے بجائے، یہودی وجود کو  درپیش خطرات کو محدود کرنے  میں کردار ادا کیا۔

 

          امریکی مفادات کی ایرانی حکومت کی طرف سے اس طرح کی سہولت کاری اُس مسلمان کے لیے کوئی تعجب کی بات نہیں جو سیاست کو اسلام اور اس کے شرعی احکام کے خاص زاویے سے دیکھتا ہے۔   ایسے مسلمان کو ایرانی حکومت کی غداری کے ثبوت کے لیے سیاسی تحریروں میں زیادہ گہرائی تک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ایرانی قیادت کے اعمال سے ظاہر ہوجاتا ہے جو کہ شرعی احکام سے واضح طور پر متضاد ہوتے ہیں۔

 

          اول، ایرانی حکومت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نازل کردہ  وحی کے مطابق حکمرانی نہیں کرتی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَنۡ لَّمۡ يَحۡكُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏

"اور جو کوئی اللہ کی اتاری وحی کے مطابق فیصلے نہ کرے تو وہ ظالم ہیں۔"(المائدہ، 5:45)۔ 

 

درحقیقت ایران کی معیشت ایک سرمایہ دارانہ معیشت ہے، جو زرعی زمین، معدنیات، توانائی، کمپنی کے ڈھانچے، مالیات اور ٹیکس سے متعلق شرعی احکام سے متصادم ہے۔ ایران ایک قومی ریاست ہے جو قوم پرستی پر قائم ہے، جو تمام مسلمانوں کے لیے، اس بات سے قطع نظر کہ وہ مسلمان کسی بھی نسل یا مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں، ایک ہی امامت یا خلافت کے اسلامی حکم سے متصادم ہے۔

 

          دوم، یہ کہ ایران نے شام کے ظالم حکمران بشار الاسد کی مدد کی جس میں لاکھوں مسلمانوں کو انتہائی ہولناک اور طویل قتل عام میں شہید کیا گیا۔ شام کے مسلمان 'الشعب یرید إسقاط النظام' (عوام حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں) کہتے ہوئے اس کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔انہوں نے اسلام کی بنیاد پر ظالم سے جھگڑا کیا جو کہ اسلام میں ان پر فرض ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی میں حاکموں کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَاُولِى الۡاَمۡرِ مِنۡكُمۡ‌ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِىۡ شَىۡءٍ فَرُدُّوۡهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوۡلِ

"اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا ،اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں، پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو ۔"(النساء، 4:59)۔

 

اپنی شرعی ذمہ داری میں شام کے مسلمانوں کی حمایت کرنے کے بجائے، ایران کی قیادت نے روس کے ساتھ مل کر امریکہ کے ایجنٹ بشار کو اقتدار میں رکھنے کی ایک وسیع، مہنگی اور مربوط کوشش کی۔

 

          سوم، یہ کہ ایران کی قیادت نے غزہ کی حمایت میں فوج بھیجنے کے فرض سے غفلت برتی۔

جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا،

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ

"مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دینا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں۔"(التوبۃ، 9:38)۔

 

ایران کی طاقتور مسلح افواج کی قیادت میں یہودی وجود کے خلاف امت گیر جہاد کا اعلان کرنے کے بجائے، ایران نے خود کو محدود، آسانی سے نشانہ بن جانے والے ڈرون اور میزائل حملوں تک محدود رکھا۔

 

          چہارم، یہ (ایران) فلسطین کے لیے امریکی دو ریاستی حل کو قبول کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو کہ درحقیقت بابرکت سرزمین  کے زیادہ تر علاقے کو صہیونی قبضے کے حوالے کرنا ہے۔ اور یہ اس حال میں کیا جارہا ہے

جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ‌ وَالۡفِتۡنَةُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِۚ

"اور انہیں (کافروں کو)نکال دوجہاں سے انہوں نے تمہیں نکا لا تھااور ان کا فساد تو قتل سے بھی سخت ہے۔"(البقرۃ، 2:191)۔

 

چنانچہ 24 اپریل 2024 کو اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان صدر ایران کے دورہ کے اختتام پر مشترکہ بیان میں کہا گیا، "انہوں نے ایک منصفانہ، جامع، اور پائیدار حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا..."

          اور یہ اسلام اور اس کی امت کے خلاف ایران کی قیادت کے چند جرائم ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ ایران کی قیادت خلافت راشدہ کے ساتھ کس طرح نمٹے گی، جو انشا اللہ واپسی کے قریب ہے۔ کیا یہ اپنی گہری بیٹھی ہوئی فارسی قوم پرستی اور فرقہ وارانہ دشمنی کے سامنے جھکنے کی مہلک غلطی کرے گا؟   یا یہ توبہ کرے گی اور امریکہ کی سربراہی میں مغربی استعماری دشمنوں کے خلاف اسلام اور اس کی امت کا ساتھ دینے کا جرات مندانہ قدم اٹھائے گی؟

 

مصعب عمیر، ولایہ پاکستان

 

حوالاجات:

 

[1] https://www.washingtonpost.com/opinions/2024/05/20/gaza-war-endgame-us-saudi-arabia-hamas-israel-iran/

Last modified onجمعہ, 24 مئی 2024 00:09

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک