بسم الله الرحمن الرحيم
غزہ میں ایک اور قتلِ عام — تو امت کی غیرت کب جاگے گی؟!
(ترجمہ شدہ)
دنیا بھر سے یہودی وجود کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے لیے آوازیں بلند ہونے کے باوجود، یہودی فوج بدستور معصوم لوگوں کا خون بہا رہی ہے۔ اس نے جنوبی غزہ کے علاقے خانیونس میں بےگھر مہاجرین کے کیمپوں میں تازہ ترین حملہ کر کے اپنے سیاہ ریکارڈ میں اضافہ کر لیا ہے۔
چار جولائی 2025 کو ہونے والا یہ وحشیانہ حملہ نہ پہلا ہے اور نہ آخری، کیونکہ بین الاقوامی نظام—اور خصوصاً امریکہ—خوب جانتا ہے کہ یہودی وجود نہ کسی معاہدے کی پابند ہے، نہ اسے کسی معاہدے کی پروا ہے۔ اس کے باوجود، امریکہ—جو اس قابض وجود کا سب سے بڑا پشت پناہ ہے—اب بھی خود کو ایک "منصفانہ ثالث" ظاہر کرنے کی منافقانہ اداکاری کر رہا ہے۔ مگر درحقیقت وہ ایک سیاسی اداکار ہے جو ایک طرف مگرمچھ کے آنسو بہا رہا ہے، جبکہ دوسری طرف قابض وجود کو نسل کشی جاری رکھنے کے لیے ہتھیار اور انٹیلی جنس فراہم کر رہا ہے۔
اے مسلمانو! اے وہ لوگو جنہیں اللہ نے اپنی کتاب اور اپنے نبی ﷺ کی سنت پر یکجا کیا، کیا تم سمجھتے ہو کہ اس قتلِ عام پر تمہاری خاموشی تمہیں حساب سے بچا لے گی؟ کیا تم یہ گمان رکھتے ہو کہ ان معصوم بچوں کا خون، ان یتیموں کی چیخیں، اور ان ماؤں کے آنسو، تمہارے اعمال نامے میں نہیں لکھی جائیں گے؟
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ۔۔۔۔﴾
"اور تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے؟..."(سورة النسآء : آیت 75)
اور فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾
"بیشک میمن آپس میں بھائی بھائی ہیں" (سورة الحجرات : آیت 10)
کہاں ہیں وہ لشکر جن کا تمہیں فخر ہے؟ کہاں ہیں وہ طیارے اور میزائل جن پر عرب حکمران بڑا ناز کرتے ہیں؟ کہاں ہیں وہ علما جو "حکمت" اور "نصیحت" کی باتیں کا شور ہمارے سروں میں ڈالتے رہے ہیں، لیکن جب حق بولنے اور ظالموں کے خلاف کھڑے ہونے کا وقت آیا، تو ہم نے انہیں صرف خائن حکمرانوں کی تائید میں ہی پایا؟! کہاں ہیں تاجر اور مالدار افراد؟ کیا انہوں نے اللہ کی راہ میں اس طرح خرچ کیا ہے جس طرح وہ مال اور اقتدار کی حفاظت پر خرچ کرتے ہیں؟
یقیناً، امت کا شرف آج بھی آزاد دلوں میں زندہ ہے، لیکن مکمل فتح تب ہی حاصل ہوگی جب پوری امت حرکت میں آئے گی — جب اس کی افواج مصر، ترکی، پاکستان اور دیگر مسلم ممالک سے اٹھ کھڑی ہوں گی؛ جب ان غداری اور مفاہمت کے تختوں کو گرا دیا جائے گا جنہوں نے فلسطین کو غلامی کے بازار میں بیچ دیا؛ جب دوسری خلافتِ راشدہ کو نبوت کے طریقے پر قائم کیا جائے گا — وہ خلافت جو امت کو ایک اکائی میں متحد کرنے گی؛ جو اسلام کو دنیا تک دعوت و جہاد کے ذریعے پہنچائے گی؛ اور جو حملہ آور کو روکے گی اور ظالم کے ہاتھ کاٹ ڈالے گی۔
حل نہ تو کانفرنسوں میں ہے، نہ کسی نام نہاد "پرامن" اقدام یا سیاسی پہل میں — بلکہ واحد حل اسلام کے اقتدار کے قیام میں ہے۔ ہر وہ سیاسی کوشش جو امریکہ یا کسی مغربی طاقت کی وساطت سے ہو، درحقیقت ان جرائم کو جاری رکھنے کے لیے ایک پردہ ہے۔ امت کی ذلت، مسجدِ اقصیٰ پہ قبضہ، اور غزہ و فلسطین کے مظلوموں کا خون بہنا — یہ سب کچھ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک امت بصیرت کے ساتھ نہ اٹھے؛ ایک ایسی مخلص اور باشعور قیادت کے زیرِ سایہ، جو صرف ربانی منصوبے کو اختیار کرے — ایسا منصوبہ جو نہ کفر سے مصالحت کرے، نہ آدھے حل قبول کرے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»
"پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی"(احمد)
اے امتِ اسلام! کیا اب بھی تمہاری بیداری کا وقت نہیں آیا؟ کیا اب بھی وہ دن نہیں آیا کہ معتصم اور صلاح الدین کی پکار پھر سے گونجے؟ کیا اب بھی اپنی سرزمین کو یہودیوں اور ایجنٹوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کا وقت نہیں آیا؟ اللہ کی قسم! تم سے سوال کیا جائے گا؛ تاریخ تمہیں معاف نہیں کرے گی؛ اور اللہ تم سے ہر کوتاہی اور ہر بزدلی کا حساب لے گا۔
﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ﴾
"اورعنقریب ظالم جان لیں گے کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے۔"(سورۃ الشعراء: آیت 227)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے تحریر کردہ
بہاء الحسینی، ولایہ عراق