بسم الله الرحمن الرحيم
خصوصی تحریر
شام میں نئی حکومت کے حوالے سے ٹرمپ کے مطمئن ہونے کے پیچھےآخر کیا بھید چھپا ہے؟
امریکی صدر ٹرمپ نے بارہا شام کے عبوری صدر أحمد الشرع کے لئے اپنی تعریف کا برملا اظہار کیا ہے۔ سی این این عربی نے رپورٹ کیا، ”پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے عبوری صدر أحمد الشرع کی اپنے ملک کی قیادت کرنے کی قابلیت پر اعتماد کا اظہار کیا“۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے الشرع کے بارے میں کہا، ”وہ ایک بہت مشکل جگہ سے آیا ہے، اور وہ ایک مضبوط ارادے کا شخص ہے۔ اور مجھے وہ پسند ہے۔ میں اس کے ساتھ اچھی طرح گھل مل گیا ہوں، صدر ٹرمپ، شام کے نئے صدر کے ساتھ … اس کا ماضی بہت کٹھن رہا ہے۔ اور بہرحال میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آپ کا ماضی مشکل نہ رہا ہو، تو آپ کے پاس کوئی موقع بھی نہیں ہوتا… ہمیں شام کو درست کرنا ہے“۔
02 دسمبر، 2025ء کو شام کے لئے امریکہ کے خصوصی سفیر ٹام بیراک (Tom Barrack) نے ٹرمپ کا ہاتھ سے لکھا ہوا خط الشرع کو پہنچایا، جس میں لکھا تھا، ”احمد، تم ایک عظیم رہنما بنو گے—اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ تمہاری مدد کرے گا!“
تو آخر اس قدر اطمینان کے پیچھے کیا راز ہے؟ احمد الشرع نے ایسا کیا کر دکھایا کہ جس سے اس نے امریکہ کی اس رضامندی اور ستائش کو حاصل کر لیا ہے، حالانکہ امریکہ دہائیوں سے امتِ مسلمہ کے خلاف صلیبی جنگ کی قیادت کرتا رہا ہے اور آج بھی وہ یہ سب جاری رکھے ہوئے ہے؟
اوّل :
احمد الشرع نے بشار الاسد کے زوال کے بعد شام کی حکومت کی نوعیت میں تبدیلی نہ کرنے پر اتفاق کیا۔ اس نے دین کو ریاست سے جدا رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ شام ایک سیکولر جمہوریہ ہی رہے گا اور اس نے سابقہ آئین کو کچھ غیر ضروری ترامیم کے ساتھ برقرار رکھا۔ اسی طرح الشرع نے تمام موجودہ قوانین بھی برقرار رکھے، اور عدالتی نظام اور عدلیہ نے وہی قوانین نافذ کرنا جاری رکھے جو بشار کے دور میں نافذالعمل تھے۔
دوئم :
احمد الشرع نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی اتحاد میں شمولیت اختیار کی۔ یاد رہے کہ امریکہ کی نظر میں دہشت گردی میں ایسی تمام جماعتیں اور افراد شامل ہیں جو اسلام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کی دعوت دیتے ہیں، مغربی استعمار کا مقابلہ کرتے ہیں، اور عالمی نظام کی خواہشات کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔
سوئم :
احمد الشرع نے شام کی آزادی کے فوراً بعد سے ہی یہودی وجود کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو آگے بڑھایا، 1974ء کے معاہدے پر پابندی کرنے کے عزم کا اعلان کیا، اور کہا کہ شام یہودی وجود کو نشانہ نہیں بنائے گا، اور اس طرح اس نے قومیت پسندی کے اظہار میں حدیں پھلانگ لیں۔ شام کے وزیرِ خارجہ نے ایک سے زیادہ مواقع پر یہودی حکام سے ملاقاتیں کیں اور ریاض میں ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران، احمد الشرع نے ٹرمپ کی پیش کردہ ابراہام معاہدوں میں شامل ہونے کی تجویز کو بھی عوامی سطح پر رد نہیں کیا۔
چہارم :
احمد الشرع نے قرارداد 2254 پر عمل درآمد کے لیے بشار الاسد کے ساتھی چیلوں اور قاتلوں کو معاف کرنا شروع کر دیا، حتیٰ کہ ان میں سے بعض کو تو سرکاری عہدوں پر بھی مامور کر دیا۔ مثلاً مجرم فادي صقر کو سول امن کمیٹی کے لئے تقرر کر دیا گیا، اور سابقہ حکومت کے بعض حامیوں اور وفاداروں کا تقرر وزارتی عہدوں پر کر دیا گیا، جیسا کہ وزیر تعلیم کے عہدے پر محمد ترکّو کی تقرری کی گئی، جو کہ بشار الاسد کا چیلا اور شام کی آزادی کے دن تک بشار کا حامی رہا تھا۔ اسی طرح ہند قبوات کی تقرری بھی کی گئی ہے، جو کینیڈا سے لائی گئی ہے اورہم جنس پرستوں (LGBTQ+) کے حقوق کی حمایت کے لئے جانی جاتی ہے۔ شام کی یہ کابینہ سابقہ نظام کے حامیوں اور مخالفوں، نیز مغربی نظریات کے حاملین کا مجموعہ ہے، اور یہ حقیقت، قرارداد 2254 کے نفاذ کے ایک پہلو کی نمائندگی کرتی ہے۔ اور یہ بعینہٖ وہ بات ہے جس کی کوشش اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب پیڈرسن نے 16 دسمبر، 2025ء کو احمد الشرع سے اپنی ملاقات میں کی تھی، جب اس نے الشرع پر زور دیا کہ وہ قرارداد 2254 پر عملدرآمد کرے۔
پنجم :
احمد الشرع اس بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ شام میں اسلام کی بنیاد پر کسی بھی جماعت کی سیاسی سرگرمی نہ ہونے دے۔ الشرع کے ذاتی مشیر احمد زیدان نے کہا ہے کہ اخوان المسلمین کو خود کو تحلیل کر دینا چاہیے، اور شام کی جیلوں میں آج بھی حزب التحریر کے شباب کے درجنوں سیاسی قیدی سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔ ان شباب میں سے کچھ کو ان سکیورٹی کورٹس نے، جن کے جج نقاب پہنے ہوتے ہیں، ناحق سیاسی بنیادوں پر سزائیں سنائی ہیں، جن میں بعض کی مدت دس سال تک ہے۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ یہ سزائیں اس وقت سنائی گئیں جب احمد الشرع امریکہ کے دورے پر تھا تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر سکے۔
ششم:
احمد الشرع نے امریکہ کو خوش کرنے کے اقدام کے طور پر حماس کو شام کی سرزمین میں دفاتر کھولنے سے روک دیا، وہ امریکہ جو کہ یہودی وجود کے ساتھ مل کر ان گروپس کے خلاف جنگ برپا کرنے میں شریک ہے جنہوں نے اس معرکۂ طوفان الاقصیٰ کے شعلے بھڑکائے تھے، جس نے یہودی وجود کو اور درحقیقت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
مذکورہ بالا تمام وجوہات اور ان کے ساتھ ساتھ موجودہ شامی انتظامیہ کا امریکی مرضی کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم کرنے کا طرزِ عمل، امریکہ کے اس قدر اطمینان کو صاف صاف کھول کر واضح کرتا ہے۔ شامی انتظامیہ امریکہ کی ہدایات سے ذرا بھی انحراف نہیں کر رہی، بالکل اسی طرح جیسے مسلمانوں کے دیگر حکمران ہیں جو امریکہ کو راضی کرنے کے لیے مرے جا رہے ہیں، اور انہوں نے امریکہ کی سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی بالادستی کو مسلم ممالک پر جاری رکھنے میں پوری حمایت اور مدد فراہم کر رکھی ہے۔
نئی شامی انتظامیہ کا یہ طرزِ عمل کہ وہ امریکہ کو راضی کرے اور اس کی ہدایات کے سامنے مکمل طور پر سر جھکائے رکھے، تو ایسا رویہ نہ تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو راضی کرے گا، اور نہ ہی شام کے وہ مخلص بندے اس سے راضی ہیں جو بشار الاسد کے نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اور جو اس نظام کو جڑ سے بدلنا چاہتے ہیں، اور اس مغربی استعمار سے نجات چاہتے ہیں جس نے مسلم سرزمینوں میں شر وفساد برپا کر رکھا ہے، اور مسلمانوں کے خلاف سفاک اور بھیانک ترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اب بھی مسلسل کر رہا ہے۔
آخر میں ہم قرآنِ کریم کی ان سچی باتوں کو دہراتے ہیں جن میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے متحارب کفار کے ساتھ ہمارے تعلقات کے بارے میں ہمیں خطاب فرمایا ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾
”اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ، وہ تو ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور تم میں سے جو ان کو دوست بنائے گا وہ انہی میں سے ہے۔ بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا“ [المائدۃ؛ 5:51[،
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ﴾
”اور ظالموں کی طرف نہ جھکو، ورنہ تمہیں آگ چھو لے گی، اور اللہ کے سوا تمہارے لیے کوئی مددگار نہ ہوگا، پھر تم کوئی مدد بھی نہ پاؤ گے“ [ھود؛ 11:113[،
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ﴾
”یہود و نصاریٰ ہرگز تم سے راضی نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہ کر لو۔ کہہ دو؛ بے شک، اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ اور اگر تم اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آچکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کرو گے تو اللہ کے مقابلے میں تمہارے لئے نہ کوئی کارساز ہوگا نہ مددگار“ [البقرۃ؛ 2:120[
کفار کی اطاعت کرنا، ان پر انحصار کرنا، اور انہیں راضی کرنے کی کوششیں کرنا، یہ سب اعمال لامحالہ طور پر اللہ تعالیٰ کے غضب اور ناراضگی کو لازم کرتے ہیں، اور اللہ کی ہدایت اور نصرۃ سے محروم کر دیتے ہیں۔ اور ایسا ہونا دنیا اور آخرت دونوں کے لئے صریح خسارہ ہے۔
ہم اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ شام اور اس کے لوگوں کی حفاظت فرمائے، اور انہیں ایک مخلص اور وفادار قیادت عطا فرمائے جو اللہ کی شریعت کے احکام کے مطابق حکمرانی کرے، امت کے امور کی دیکھ بھال کرے، اس کے دین کا دفاع کرے، اور کفار سے ہر قسم کے تعلقات ختم کر دے۔
اور تمام تعریفیں اللہ بزرگ وبرتر کے لئے ہی ہیں، جو تمام جہانوں کا مالک اور رب العالمین ہے !




