بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کے لیے امریکہ سے اتحاد جائز نہیں ہے اور نہ ہی افغانستان کے لیے بھارت سے اتحاد جائز ہے
خبر:
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر (20 اکتوبر 2025) کو افغان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا کہ اسلام آباد کابل میں حکومت کی تبدیلی لانے کے لیے امریکہ کی طرف سے کام کر رہا ہے، اور اس دعوے کو سراسر بکواس قرار دیا۔... اسلام آباد طویل عرصے سے یہ کہتا رہا ہے کہ بھارت، جو کہ اس کا دیرینہ دشمن ہے، تحریک طالبان پاکستان (TTP)، جو عام طور پر پاکستانی طالبان کے نام سے جانی جاتی ہے، اور دیگر عسکریت پسندوں کی، پاکستان کے خلاف حمایت کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ نئی دہلی اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔ (عرب نيوز)
تبصرہ:
وزیر دفاع کے بیان سے قطع نظر، یہ واضح ہے کہ افغانستان کے حکمرانوں کی جانب سے پاکستان پر امریکہ کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کرنے کی وجہ اسلام آباد کا واشنگٹن کے ساتھ معاشی اور فوجی اتحاد ہے۔ دوسری طرف، یہ واضح ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے افغانستان کے حکمرانوں پر بھارت کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کرنے کی وجہ کابل کا نئی دہلی کے ساتھ اتحاد ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان خونی جھڑپیں، اور ان کی نازک جنگ بندی، مسلمانوں کے درمیان ایک سنگین تنازعے کا باعث ہے جسے صرف اللہﷻ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کر کے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اللہ ﷻ نے فرمایا،
﴿ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾
"اگر تم کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم واقعی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی بہتر اور بہترین انجام ہے۔" [(سورۃ النساء - آیت 59)
تو جب ہم اللہ ﷻ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں کیا ملتا ہے؟
پہلی بات: جنگی ریاستوں کے ساتھ اتحاد کرنا جائز نہیں ہے۔ امریکہ کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک ایسی ریاست ہے جو مسلمانوں سے مسلسل لڑ رہی ہے، اور فلسطین پر قبضے اور غزہ میں نسل کشی میں یہودی وجود کی مدد کرتی ہے۔ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، وہ کشمیر پر قابض ہے اور اپنے زیر اثر علاقوں میں اسلام سے لڑ رہا ہے۔ عملی طور پر ان ریاستوں کے ساتھ مستقل معاہدہ کرنا جائز نہیں ہے جو حالتِ جنگ میں ہیں۔ اللہ ﷻ نے فرمایا
﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾
"اللہ تمہیں صرف ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی۔ اور جو کوئی ان سے دوستی کرے گا، تو وہی ظالم ہیں۔" [سورۃ الممتحنہ - آیت 9]
دوسری بات: لڑائی کو دائمی مدت تک روکنا، اور مستقل جنگ بندی (ہدنہ) کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ جہاد کو معطل کرتا ہے، جسے قیامت کے دن تک جاری رہنا چاہیے۔ ایک مستقل جنگ بندی اسلام کے پھیلاؤ کو بھی روکتی ہے، وہ پھیلاؤ جو تب تک جاری رہنا چاہیے جب تک کہ اللہ ﷻ اسلام کو زندگی کے تمام دیگر طریقوں پر غالب نہ کر دے۔ اللہ ﷻ نے فرمایا
﴿وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ﴾
"اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ ہی کے لیے ہو جائے۔" (سورۃ الانفال - آیت 39]
اور رسول ﷺ نے فرمایا
«وَالْجِـهَـادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَـنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتِلَ آخِـرُ أُمَّـتِي الدَّجَّـالَ»
"جب سے اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے، اس وقت سے جہاد جاری رہے گا ، یہاں تک کہ میری امت کا آخری فرد دجال سے لڑے گا۔" (ابو داؤد نے انس کے ذریعے روایت کیا)
تیسری بات: مسلمانوں کی ریاست کے لیے دیگر ریاستوں کے ساتھ فوجی معاہدے کرنا جائز نہیں ہے، جیسے کہ باہمی دفاعی معاہدے، باہمی سلامتی کے معاہدے، اور اس سے متعلق کوئی بھی فوجی سہولت، مثلاً فوجی اڈے، ہوائی اڈے، یا بندرگاہیں کرائے پر دینا۔ کافر ریاستوں اور ان کی افواج سے مدد طلب کرنا بھی جائز نہیں ہے، نہ ہی ان ریاستوں سے قرضے اور امداد لینا جائز ہے۔ اسلام نے ان معاہدوں کو حرام قرار دیا ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کے لیے کافر ریاستوں کے ساتھ، یعنی مسلمانوں کے علاوہ کسی اور کے ساتھ، ایسے معاہدے کرنا منع کیا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ مسلمان کے لیے کفر کے پرچم تلے، یا کفر کی خاطر، یا کافر ریاست کی جانب سے لڑنا، یا کسی کافر کو مسلمانوں پر یا سرزمینِ اسلام پر اختیار دینا حرام ہے۔ رسول ﷺ نے مسلمانوں کو کافر ریاستوں سے امداد طلب کرنے سے منع فرمایا، جیسا کہ آپ نے مشرکین کی آگ سے روشنی طلب کرنے سے منع کیا، جب آپ نے فرمایا «لاَ تَسْـتَضِـيئُوا بـِنَارِ الْمُشْرِكِينَ» "مشرکین کی آگ سے روشنی مت طلب کرو۔" (احمد) آگ، جنگ کے لیے کنایہ (مجاز) ہے۔ رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایا «فَإِنَّا لاَ نَسْـتَعِينُ بـِمُـشْـرِكٍ» "ہم کسی مشرک سے امداد نہیں لیتے۔" (صحیح ابن حبان)
اے پاکستان اور افغانستان کے مسلمانو!
جان لو کہ بھارت اور پاکستان میں دونوں حکومتوں کا آقا امریکہ ہی ہے، اور امریکہ ہی وہ ہے جو دونوں حکومتوں کو کوئی کام کرنے کا حکم دیتا ہے اور کسی کام سے منع کرتا ہے تاکہ وہ اس کے مفادات کی تکمیل کریں۔ بھارت یا پاکستان میں سے کسی کے ساتھ صف بندی کرنا یا اتحاد کرنا امریکی جال میں پھنسنا ہے۔ ہم کابل میں موجود حکومت کی جانب سے بھی اسی آقا سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر معاملہ جاری رکھنا قبول نہیں کرتے۔ اگر یہ جاری رہا، تو یہ امت اور اس کے مفادات کے خلاف ایک سازش ہو گی، جو امریکی بادشاہ ٹرمپ کے مطالبہ کردہ بگرام اڈے کے سرنڈر کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔
اے پاکستان اور افغانستان کے مسلمانو بالعموم اور ان کے علماء بالخصوص!
ہم سب پر لازم ہے کہ افغانستان کے حکمرانوں سے مطالبہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیں۔ ہم سب پر لازم ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں سے مطالبہ کریں کہ وہ امریکہ کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیں۔ ہم سب پر لازم ہے کہ اپنے تمام معاملات میں دین کے نفاذ کا مطالبہ کریں۔ یہ نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت راشدہ ہی ہو گی جو پوری امت کو اور اس کے وسائل کو ایک طاقتور ریاست کے طور پر متحد کرے گی، ہماری مقبوضہ زمینوں کو آزاد کرائے گی اور ہمارے دشمنوں کو پسپا ہونے پر مجبور کرے گی۔
اے پاکستان آرمی کے افسرو اور سپاہیو اور افغانستان کے مجاہدو!
اس ہر تلوار کو توڑ دو جو کسی دوسرے مسلمان کے خلاف اٹھائی گئی ہے۔ اپنی تمام تلواروں کا رخ ہندو ریاست، یہودی وجود اور صلیبیوں کے سرغنہ، امریکہ کی طرف کر دو۔ اپنے نفوس کا جائزہ لو اور قبائلی عصبیت اور قوم پرستی کے بتوں سے خود کو پاک کر لو، کیونکہ یہ تمہیں جہنم کی آگ کا ایندھن بناتے ہیں۔ دین اسلام کے سامنے مکمل طور پر سرِ تسلیمِ خم کرنے کا پختہ ارادہ کرو، کسی شرعی حکم کے التوا کے لیے کوئی بہانہ بنائے بغیر۔ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے لیے اپنی نصرۃ (عسکری حمایت) فراہم کرو۔ خلافت راشدہ آپ سب کو ایک واحد فوجی طاقت کے طور پر متحد کرے گی تاکہ دشمنوں کو خوفزدہ کیا جائے اور اہل ایمان کے دلوں کو شفا ملے۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ
مصعب عمیر - ولایہ پاکستان
Latest from
- نصرة میگزین / شمارہ :86
- مسلمانوں میں مایوسی اور حوصلہ شکنی پیدا کرنا
- یہ ایک کبیرہ گناہ ہے کہ نہ تو غزہ کومسلم افواج کے ذریعے آزادکرایا گیا اور نہ ہی یہودی وجود کو فنا کیا گیا۔ جبکہ اس کے برعکس، غزہ کو مکمل طور پر تباہ ہونے دیا گیا، اور اب ٹرمپ کے منصوبے اور مسلم حکمرانوں کی غداری کے ذریعےاسے برائے نام آزادی دی جا رہی
- حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس سے DVD CD
- سیاسی فہم اور پالیسی سازی کے لئے درکار مطلوبہ شرائط (حصہ-5)




